مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 909
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا عبد الله بن عون ، حدثنا مبارك بن سعيد اخو سفيان، عن ابيه ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عبد خير الهمداني ، قال: سمعت عليا رضي الله عنه، يقول على المنبر:" الا اخبركم بخير هذه الامة بعد نبيها؟ قال: فذكر ابا بكر، ثم قال: الا اخبركم بالثاني؟ قال: فذكر عمر رضي الله عنه، ثم قال: لو شئت لانباتكم بالثالث، قال: وسكت، فراينا انه يعني نفسه، فقلت: انت سمعته يقول هذا؟ قال: نعم ورب الكعبة، وإلا صمتا".(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ أَخُو سُفْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ الْهَمْدَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْدَ نَبِيِّهَا؟ قَالَ: فَذَكَرَ أَبَا بَكْرٍ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالثَّانِي؟ قَالَ: فَذَكَرَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ثُمَّ قَالَ: لَوْ شِئْتُ لَأَنْبَأْتُكُمْ بِالثَّالِثِ، قَالَ: وَسَكَتَ، فَرَأَيْنَا أَنَّهُ يَعْنِي نَفْسَهُ، فَقُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ يَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَإِلَّا صُمَّتَا".
عبدخیر ہمدانی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو (دوران خطبہ یہ) کہتے ہوئے سنا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس امت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہترین شخص کون ہے؟ وہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں، اور میں تمہیں بتاؤں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعد اس امت میں سب سے بہترین شخص کون ہے؟ وہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ہیں۔ پھر فرمایا: اگر میں چاہوں تو تمہیں تیسرے آدمی کا نام بھی بتا سکتا ہوں۔ تاہم وہ خاموش رہے، ہم یہی سمجھتے ہیں کہ وہ خود سیدنا علی رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ میں نے راوی سے پوچھا کہ کیا واقعی آپ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: رب کعبہ کی قسم! ہاں، (اگر میں جھوٹ بولوں) تو یہ کان بہرے ہو جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، وانظر ما قبله
حدیث نمبر: 910
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا إسحاق بن إسماعيل ، حدثنا مسهر بن عبد الملك بن سلع ، حدثنا ابي عبد الملك بن سلع ، عن عبد خير ، عن علي رضي الله عنه، انه" غسل كفيه ثلاثا، ومضمض واستنشق ثلاثا، وغسل وجهه ثلاثا، وقال: هذا وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا مُسْهِرُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَلْعٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ سَلْعٍ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ" غَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَقَالَ: هَذَا وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدخیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے (ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ وضو سکھایا) چنانچہ سب سے پہلے انہوں نے تین مرتبہ اپنی ہتھیلیوں کو دھویا، تین مرتبہ کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، مسهر - وإن فى حديثه لين - متابع
حدیث نمبر: 911
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن مسلم بن صبيح ، عن شتير بن شكل ، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاحزاب:" شغلونا عن الصلاة الوسطى صلاة العصر، ملا الله قبورهم وبيوتهم نارا"، قال: ثم صلاها بين العشاءين: بين المغرب والعشاء، وقال ابو معاوية مرة: يعني: بين المغرب والعشاء.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ ، عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ:" شَغَلُونَا عَنِ الصَّلَاةِ الْوُسْطَى صَلَاةِ الْعَصْرِ، مَلَأَ اللَّهُ قُبُورَهُمْ وَبُيُوتَهُمْ نَارًا"، قَالَ: ثُمَّ صَلَّاهَا بَيْنَ الْعِشَاءَيْنِ: بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ، وقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ مَرَّةً: يَعْنِي: بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز مغرب اور عشاء کے درمیان ادا فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 627
حدیث نمبر: 912
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن خيثمة ، عن سويد بن غفلة ، قال: قال علي رضي الله عنه: إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، فلان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم عن غيره فإنما انا رجل محارب، والحرب خدعة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يخرج في آخر الزمان قوم احداث الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون من قول خير البرية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ غَيْرِهِ فَإِنَّمَا أَنَا رَجُلٌ مُحَارِبٌ، وَالْحَرْبُ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا: جب میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کروں تو میرے نزدیک آسمان سے گر جانا ان کی طرف جھوٹی نسبت کرنے سے زیادہ پسندیدہ ہے، اور جب کسی اور کے حوالے سے کوئی بات کروں تو میں جنگجو آدمی ہوں اور جنگ تو نام ہی تدبیر اور چال کا ہے۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے قریب ایسی اقوام نکلیں گی جن کی عمریں تھوڑی ہوں گی اور عقل کے اعتبار سے وہ بیوقوف ہوں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں کریں گے، لیکن ایمان ان کے گلے سے آگے نہیں جائے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو، کیونکہ ان کا قتل کرنا قیامت کے دن باعث ثواب ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6930، م: 1066
حدیث نمبر: 913
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" قد عفوت لكم عن الخيل والرقيق، وليس فيما دون مائتين زكاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَدْ عَفَوْتُ لَكُمْ عَنِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ مِائَتَيْنِ زَكَاةٌ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے تم سے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ چھوڑ دی ہے (اس لئے چاندی کی زکوٰۃ بہرحال تمہیں ادا کرنا ہوگی)، اور دو سو درہم سے کم میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، الأعمش قد توبع
حدیث نمبر: 914
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن علي رضي الله عنه، قال: قلت: يا رسول الله، ما لي اراك تنوق في قريش وتدعنا؟ قال:" وعندك شيء؟"، قلت: بنت حمزة، قال:" هي بنت اخي من الرضاعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي أَرَاكَ تَنَوَّقُ فِي قُرَيْشٍ وَتَدَعُنَا؟ قَالَ:" وعِنْدَكَ شَيْءٌ؟"، قُلْتُ: بِنْتُ حَمْزَةَ، قَالَ:" هِيَ بِنْتُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں چھوڑ کر قریش کے دوسرے خاندانوں کو کیوں پسند کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس بھی کچھ ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی، فرمایا: وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔ (دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ آپس میں رضاعی بھائی بھی تھے اور چچا بھتیجے بھی)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1446
حدیث نمبر: 915
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابن إسحاق ، عن ابان بن صالح ، عن عكرمة ، قال: افضت مع الحسين بن علي رضي الله عنه من المزدلفة، فلم ازل اسمعه يلبي حتى رمى جمرة العقبة، فسالته، فقال: افضت مع ابي من المزدلفة، فلم ازل اسمعه يلبي حتى رمى جمرة العقبة، فسالته فقال: افضت مع النبي صلى الله عليه وسلم من المزدلفة، فلم ازل اسمعه" يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: أَفَضْتُ مَعَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: أَفَضْتُ مَعَ أَبِي مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُهُ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: أَفَضْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُهُ" يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
عکرمہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے انہیں مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا، تا آنکہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تھا تو میں نے انہیں بھی جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، محمد بن إسحاق صرح بالتحديث عند أبى يعلى والبيهقي
حدیث نمبر: 916
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن فضيل ، عن عطاء بن السائب ، عن ميسرة ، قال: رايت عليا رضي الله عنه يشرب قائما، قال: فقلت له: تشرب قائما؟! فقال:" إن اشرب قائما، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قائما، وإن اشرب قاعدا، فقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشرب قاعدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مَيْسَرَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَشْرَبُ قَائِمًا، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: تَشْرَبُ قَائِمًا؟! فَقَالَ:" إِنْ أَشْرَبْ قَائِمًا، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَائِمًا، وَإِنْ أَشْرَبْ قَاعِدًا، فَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ قَاعِدًا".
میسرہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر پانی پیا، میں نے ان سے کہا کہ آپ کھڑے ہو کر پانی پی رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اگر میں نے کھڑے ہو کر پانی پیا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر کیا ہے، اور اگر بیٹھ کر پیا ہے تو انہیں اس طرح بھی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، ابن فضيل - وإن كان روي عن عطاء بعد الاختلاط - قد توبع
حدیث نمبر: 917
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا إسحاق بن إسماعيل ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن عبد خير ، عن علي رضي الله عنه، قال: كنت ارى ان باطن القدمين احق بالمسح من ظاهرهما، حتى رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يمسح ظاهرهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ أَرَى أَنَّ بَاطِنَ الْقَدَمَيْنِ أَحَقُّ بِالْمَسْحِ مِنْ ظَاهِرِهِمَا، حَتَّى رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَمْسَحُ ظَاهِرَهُمَا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری رائے یہ تھی کہ مسح علی الخفین کے لئے موزوں کا وہ حصہ زیادہ موزوں ہے جو زمین کے ساتھ لگتا ہے بہ نسبت اس حصے کے جو پاؤں کے اوپر رہتا ہے، حتیٰ کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھ لیا تو میں نے اپنی رائے کو ترک کر دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، والأعمش كان مضطرباً فى حديث أبى إسحاق، وأشار الدارقطني فى العلل إلى الاختلاف فى سند الحديث ومتنه. وانظر ما بعده
حدیث نمبر: 918
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثنا إسحاق بن إسماعيل ، حدثنا سفيان ، عن ابي السوداء ، عن ابن عبد خير ، عن ابيه ، قال: رايت عليا رضي الله عنه توضا، فغسل ظهر قدميه، وقال: لولا اني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يغسل ظهور قدميه"، لظننت ان بطونهما احق بالغسل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي السَّوْدَاءِ ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ، فَغَسَلَ ظَهْرَ قَدَمَيْهِ، وَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَغْسِلُ ظُهُورَ قَدَمَيْهِ"، لَظَنَنْتُ أَنَّ بُطُونَهُمَا أَحَقُّ بِالْغَسْلِ.
عبدخیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے پاؤں کے اوپر والے حصے کو دھویا اور فرمایا: اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پاؤں کا اوپر والا حصہ دھوتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میری رائے یہ تھی کہ پاؤں کا نچلا حصہ دھوئے جانے کا زیادہ حق دار ہے (کیونکہ وہ زمین کے ساتھ زیادہ لگتا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وانظر ما قبله

Previous    88    89    90    91    92    93    94    95    96    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.