مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 739
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن الحارث ، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو استخلفت احدا عن غير مشورة، لاستخلفت ابن ام عبد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ اسْتَخْلَفْتُ أَحَدًا عَنْ غَيْرِ مَشُورَةٍ، لَاسْتَخْلَفْتُ ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر میں مسلمانوں کے مشورہ کے بغیر کسی کو امیر بناتا تو ابن ام عبد یعنی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو بناتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الحارث بن عبدالله الأعور
حدیث نمبر: 740
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن الحكم ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، حدثنا علي ، ان فاطمة شكت إلى النبي صلى الله عليه وسلم اثر العجين في يديها، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم سبي، فاتته تساله خادما، فلم تجده، فرجعت، قال: فاتانا وقد اخذنا مضاجعنا، قال: فذهبت لاقوم، فقال:" مكانكما"، فجاء حتى جلس حتى وجدت برد قدمه، فقال:" الا ادلكما على ما هو خير لكما من خادم؟ إذا اخذتما مضجعكما سبحتما الله ثلاثا وثلاثين، وحمدتماه ثلاثا وثلاثين، وكبرتماه اربعا وثلاثين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أَنَّ فَاطِمَةَ شَكَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَثَرَ الْعَجِينِ فِي يَدَيْهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيٌ، فَأَتَتْهُ تَسْأَلُهُ خَادِمًا، فَلَمْ تَجِدْهُ، فَرَجَعَتْ، قَالَ: فَأَتَانَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا، قَالَ: فَذَهَبْتُ لِأَقُومَ، فَقَالَ:" مَكَانَكُمَا"، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَهِ، فَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ؟ إِذَا أَخَذْتُمَا مَضْجَعَكُمَا سَبَّحْتُمَا اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَحَمِدْتُمَاهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَكَبَّرْتُمَاهُ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ آٹا پیس پیس کر ہاتھوں میں نشان پڑ گئے ہیں، اس دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کہیں سے کچھ قیدی آئے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم کی درخواست لے کر حاضر ہوئیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے، چنانچہ وہ واپس آگئیں۔ رات کو جب ہم اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میں نے کھڑا ہونا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جگہ رہو، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس بیٹھ گئے، حتیٰ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی ٹھنڈک محسوس کی، اور فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمہارے لئے خادم سے بہتر ہو؟ جب تم اپنے بستر پر لیٹا کرو تو تینتیس مرتبہ سبحان اللہ، تینتیس مرتبہ الحمدللہ اور چونتیس مرتبہ اللہ اکبر کہہ لیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح. خ: 3113، م: 2727
حدیث نمبر: 741
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن حبيب ، عن ابي وائل ، عن ابي الهياج الاسدي ، قال: قال لي علي : ابعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ ان" لا تدع تمثالا إلا طمسته، ولا قبرا مشرفا إلا سويته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي عَلِيٌّ : أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَنْ" لَا تَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ، وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مروی ہے کہ انہوں نے اپنے رفیقابوالھیاج اسدی کو مخاطب کر کے فرمایا: میں تمہیں اس کام کے لئے بھیج رہا ہوں، جس کام کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا، انہوں نے مجھے ہر قبر کو برابر کرنے اور ہر بت کو مٹا ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح. م: 969
حدیث نمبر: 742
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ثوير بن ابي فاختة ، عن ابيه ، عن علي رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يحب هذه السورة: سبح اسم ربك الاعلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ ثُوَيْرِ بْنِ أَبِي فَاخِتَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُحِبُّ هَذِهِ السُّورَةَ: سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سورۃ الاعلی بہت محبوب تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ثوير بن أبى فاختة
حدیث نمبر: 743
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن الحارث ، عن علي رضي الله عنه، قال: جاء ثلاثة نفر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال احدهم: يا رسول الله، كانت لي مائة دينار، فتصدقت منها بعشرة دنانير، وقال الآخر: يا رسول الله، كان لي عشرة دنانير، فتصدقت منها بدينار، وقال الآخر: كان لي دينار، فتصدقت بعشره، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلكم في الاجر سواء، كلكم تصدق بعشر ماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَتْ لِي مِائَةُ دِينَارٍ، فَتَصَدَّقْتُ مِنْهَا بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ، وَقَالَ الْآخَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ لِي عَشَرَةُ دَنَانِيرَ، فَتَصَدَّقْتُ مِنْهَا بِدِينَارٍ، وَقَالَ الْآخَرُ: كَانَ لِي دِينَارٌ، فَتَصَدَّقْتُ بِعُشْرِهِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّكُمْ فِي الْأَجْرِ سَوَاءٌ، كُلُّكُمْ تَصَدَّقَ بِعُشْرِ مَالِهِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، ان میں سے ایک نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس سو دینار تھے جن میں سے میں نے دس دینار صدقہ کر دئیے، دوسرے نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس دس دینار تھے، میں نے ان میں سے ایک دینار صدقہ کر دیا، اور تیسرے نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک دینار تھا، میں نے اس کا دسواں حصہ صدقہ کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب کو برابر برابر اجر ملے گا، اس لئے کہ تم سب نے اپنے مال کا دسواں حصہ صدقہ کیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الحارث الأعور، وعنعنة أبى إسحاق
حدیث نمبر: 744
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، ومسعر ، عن عثمان بن عبد الله بن هرمز ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن علي رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" شثن الكفين والقدمين، ضخم الكراديس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، وَمِسْعَرٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" شَثْنَ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، ضَخْمَ الْكَرَادِيسِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے اور ہڈیوں کے جوڑ مضبوط تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، عثمان بن عبدالله لم يرو عنه غير المسعودي ومسعر بن كدام، وقال النسائي: ليس بذاك، وذكره ابن حبان فى الثقات
حدیث نمبر: 745
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن سماك ، عن حنش ، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جلس إليك الخصمان، فلا تكلم حتى تسمع من الآخر، كما سمعت من الاول".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَلَسَ إِلَيْكَ الْخَصْمَانِ، فَلَا تَكَلَّمْ حَتَّى تَسْمَعَ مِنَ الْآخَرِ، كَمَا سَمِعْتَ مِنَ الْأَوَّلِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: جب تمہارے پاس دو فریق آئیں تو صرف کسی ایک کی بات سن کر فیصلہ نہ کرنا، بلکہ دونوں کی بات سننا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك وحنش
حدیث نمبر: 746
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، انبانا المسعودي ، عن عثمان بن عبد الله بن هرمز ، عن نافع بن جبير بن مطعم ، عن علي رضي الله عنه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" ليس بالطويل ولا بالقصير، ضخم الراس واللحية، شثن الكفين والقدمين، مشرب وجهه حمرة، طويل المسربة، ضخم الكراديس، إذا مشى تكفا تكفؤا كانما ينحط من صبب، لم ار قبله ولا بعده مثله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، أَنْبَأَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَيْسَ بِالطَّوِيلِ وَلَا بِالْقَصِيرِ، ضَخْمُ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ، شَثْنُ الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ، مُشْرَبٌ وَجْهُهُ حُمْرَةً، طَوِيلُ الْمَسْرُبَةِ، ضَخْمُ الْكَرَادِيسِ، إِذَا مَشَى تَكَفَّأَ تَكَفُّؤًا كَأَنَّمَا يَنْحَطُّ مِنْ صَبَبٍ، لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ لمبے تھے اور نہ بہت زیادہ چھوٹے، سر مبارک بڑا اور داڑھی گھنی تھی، ہتھیلیاں اور پاؤں بھرے ہوئے تھے، چہرہ مبارک میں سرخی کی آمیزش تھی، سینے سے لے کر ناف تک بالوں کی ایک لمبی سی دھاری تھی، ہڈیوں کے جوڑ بہت مضبوط تھے، چلتے وقت چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے تھے، ایسا محسوس ہوتا تھا گویا کہ کسی گھاٹی سے اتر رہے ہیں، میں نے ان سے پہلے یا ان کے بعد ان جیسا کوئی نہ دیکھا، صلی اللہ علیہ وسلم ۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره كسابقه، وسماع وكيع من المسعودي قبل الاختلاط
حدیث نمبر: 747
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا إسرائيل ، عن ثوير بن ابي فاختة ، عن ابيه ، عن علي رضي الله عنه، قال:" اهدى كسرى لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقبل منه، واهدى له قيصر، فقبل منه، واهدت له الملوك، فقبل منهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أخبرنا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ ثُوَيْرِ بْنِ أَبِي فَاخِتَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَهْدَى كِسْرَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَبِلَ مِنْهُ، وَأَهْدَى لَهُ قَيْصَرُ، فَقَبِلَ مِنْهُ، وَأَهْدَتْ لَهُ الْمُلُوكُ، فَقَبِلَ مِنْهُمْ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسری نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیا، اسی طرح قیصر نے ہدیہ بھیجا تو وہ بھی قبول فرما لیا، اور دیگر بادشاہوں نے بھیجا تو وہ بھی قبول فرما لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ثوير بن أبى فاختة، وأخذ الهدية من المشركين بقصد تأنيسهم وتأليفهم على الإسلام ثابت عنه فى غير ما حديث هي فى صحيح البخاري فى الهبة، باب قبول الهدية من المشركين، وفي صحيح مسلم 2469
حدیث نمبر: 748
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، عن الحجاج ، عن الحكم ، عن القاسم بن مخيمرة ، عن شريح بن هانئ ، قال: سالت عائشة رضي الله عنها عن المسح على الخفين، فقالت: سل عليا، فإنه اعلم بهذا مني، كان يسافر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فسالت عليا رضي الله عنه، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" للمسافر ثلاثة ايام ولياليهن، وللمقيم يوم وليلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ الْحَجَّاجِ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَتْ: سَلْ عَلِيًّا، فَإِنَّهُ أَعْلَمُ بِهَذَا مِنِّي، كَانَ يُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَسَأَلْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَلَيَالِيهِنَّ، وَلِلْمُقِيمِ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ".
شریح بن ہانی کہتے ہیں کہ میں نے موزوں پر مسح کے حوالے سے سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ایک سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ سوال تم سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھو، انہیں اس مسئلے کا زیادہ علم ہوگا کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں بھی رہتے تھے، چنانچہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسافر کے لئے تین دن اور تین رات موزوں پر مسح کرنے کی اجازت ہے، اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات۔

حكم دارالسلام: صحيح. م: 276، الحجاج مدلس و عنعن، وقد توبع

Previous    71    72    73    74    75    76    77    78    79    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.