مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 499
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا عوف بن ابي جميلة ، حدثني يزيد الفارسي ، حدثنا ابن عباس ، قال: قلت لعثمان : ما حملكم على ان عمدتم إلى سورة الانفال وهي من المثاني، وإلى سورة براءة وهي من المئين، فقرنتم بينهما، ولم تكتبوا بينهما سطر: بسم الله الرحمن الرحيم، فوضعتموها في السبع الطوال، فما حملكم على ذلك؟ قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مما ياتي عليه الزمان وهو ينزل عليه من السور ذوات العدد، فكان إذا انزل عليه الشيء دعا بعض من يكتب له، فيقول:" ضعوا هذه في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا"، وإذا انزلت عليه الآيات، قال:" ضعوا هذه الآيات في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا"، وإذا انزلت عليه الآية، قال:" ضعوا هذه الآية في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا"، قال: وكانت سورة الانفال من اوائل ما نزل بالمدينة، وكانت سورة براءة من اواخر ما انزل من القرآن، قال: فكانت قصتها شبيها بقصتها، فظننا انها منها، وقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يبين لنا انها منها، فمن اجل ذلك قرنت بينهما، ولم اكتب بينهما سطر: بسم الله الرحمن الرحيم، ووضعتها في السبع الطوال.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ الْفَارِسِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعُثْمَانَ : مَا حَمَلَكُمْ عَلَى أَنْ عَمَدْتُمْ إِلَى سُورَةِ الْأَنْفَالِ وَهِيَ مِنَ الْمَثَانِي، وَإِلَى سُورَةِ بَرَاءَةٌ وَهِيَ مِنَ الْمِئِينَ، فَقَرَنْتُمْ بَيْنَهُمَا، وَلَمْ تَكْتُبُوا بَيْنَهُمَا سَطْرَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، فَوَضَعْتُمُوهَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ، فَمَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا يَأْتِي عَلَيْهِ الزَّمَانُ وَهُوَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ مِنَ السُّوَرِ ذَوَاتِ الْعَدَدِ، فَكَانَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الشَّيْءُ دَعَا بَعْضَ مَنْ يَكْتُبُ لَهُ، فَيَقُولُ:" ضَعُوا هَذِهِ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا"، وَإِذَا أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ الْآيَاتُ، قَالَ:" ضَعُوا هَذِهِ الْآيَاتِ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا"، وَإِذَا أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ الْآيَةُ، قَالَ:" ضَعُوا هَذِهِ الْآيَةَ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا"، قَالَ: وَكَانَتْ سُورَةُ الْأَنْفَالِ مِنْ أَوَائِلِ مَا نَزَلَ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَتْ سُورَةُ بَرَاءَةٌ مِنْ أَوَاخِرِ مَا أُنْزِلَ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: فَكَانَتْ قِصَّتُهَا شَبِيهًا بِقِصَّتِهَا، فَظَنَنَّا أَنَّهَا مِنْهَا، وَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا أَنَّهَا مِنْهَا، فَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ قَرَنْتُ بَيْنَهُمَا، وَلَمْ أَكْتُبْ بَيْنَهُمَا سَطْرَ: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَوَضَعْتُهَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ لوگوں نے سورت انفال کو جو مثانی میں سے ہے سورت براۃ کے ساتھ جو کہ مئین میں سے ہے ملانے پر کس چیز کی وجہ سے اپنے آپ کو مجبور پایا، اور آپ نے ان کے درمیان ایک سطر کی «بسم الله» تک نہیں لکھی اور ان دونوں کو سبع طوال میں شمار کر لیا، آپ نے ایسا کیوں کیا؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی کا نزول ہو رہا تھا تو بعض اوقات کئی کئی سورتیں اکٹھی نازل ہو جاتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی کہ جب کوئی وحی نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کاتب وحی کو بلا کر اسے لکھواتے اور فرماتے کہ اسے فلاں سورت میں فلاں جگہ رکھو، بعض اوقات کئی آیتیں نازل ہوتیں، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بتا دیتے کہ ان آیات کو فلاں سورت میں رکھو اور بعض اوقات ایک ہی آیت نازل ہوتی لیکن اس کی جگہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بتا دیا کرتے تھے۔ سورت انفال مدینہ منورہ کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی، جبکہ سورت براۃ نزول کے اعتبار سے قرآن کریم کا آخری حصہ ہے اور دونوں کے واقعات و احکام ایک دوسرے سے حد درجہ مشابہت رکھتے تھے، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہو گئے اور ہم پر یہ واضح نہ فرما سکے کہ یہ اس کا حصہ ہے یا نہیں؟ میرا گمان یہ ہوا کہ سورت براۃ، سورت انفال ہی کا جزو ہے اس لئے میں نے ان دونوں کو ملا دیا، اور ان دونوں کے درمیان، «بسم الله»، والی سطر بھی نہیں لکھی اور اسے سبع طوال میں شمار کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ومتنه منكر
حدیث نمبر: 500
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، وشعبة ، عن علقمة بن مرثد ، عن سعد بن عبيدة ، عن ابي عبد الرحمن ، عن عثمان ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال سفيان:" افضلكم"، وقال شعبة:" خيركم من تعلم القرآن وعلمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَشُعْبَةَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ سُفْيَانُ:" أَفْضَلُكُمْ"، وَقَالَ شُعْبَةُ:" خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سب سے افضل اور بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5028
حدیث نمبر: 501
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، قال: قال قيس : فحدثني ابو سهلة ، ان عثمان قال يوم الدار حين حصر:" إن النبي صلى الله عليه وسلم عهد إلي عهدا، فانا صابر عليه". قال قيس: فكانوا يرونه ذلك اليوم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ قَيْسٌ : فَحَدَّثَنِي أَبُو سَهْلَةَ ، أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ يَوْمَ الدَّارِ حِينَ حُصِرَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا، فَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ". قَالَ قَيْسٌ: فَكَانُوا يَرَوْنَهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ.
ابوسہلہ کہتے ہیں کہ جس دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ ہوا اور وہ یوم الدار کے نام سے مشہور ہوا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا، میں اس پر ثابت قدم اور قائم ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 502
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا مهدي بن ميمون ، عن محمد بن عبد الله بن ابي يعقوب ، عن الحسن بن سعد ، قال: حدثني رباح ، قال: زوجني مولاي جارية رومية، فوقعت عليها، فولدت لي غلاما اسود مثلي، فسميته: عبد الله، ثم وقعت عليها، فولدت لي غلاما اسود مثلي، فسميته: عبيد الله، ثم طبن لي غلام رومي، قال: حسبته قال: لاهلي رومي، يقال له: يوحنس، فراطنها بلسانه يعني بالرومية، فوقع عليها فولدت له غلاما احمر، كانه وزغة من الوزغات، فقلت لها: ما هذا؟ فقالت: هذا من يوحنس، قال: فارتفعنا إلى عثمان بن عفان، واقرا جميعا، فقال عثمان : إن شئتم قضيت بينكم بقضية رسول الله صلى الله عليه وسلم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى" ان الولد للفراش"، قال: حسبته قال: وجلدهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبَاحٌ ، قَالَ: زَوَّجَنِي مَوْلَايَ جَارِيَةً رُومِيَّةً، فَوَقَعْتُ عَلَيْهَا، فَوَلَدَتْ لِي غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي، فَسَمَّيْتُهُ: عَبْدَ اللَّهِ، ثُمَّ وَقَعْتُ عَلَيْهَا، فَوَلَدَتْ لِي غُلَامًا أَسْوَدَ مِثْلِي، فَسَمَّيْتُهُ: عُبَيْدَ اللَّهِ، ثُمَّ طَبِنَ لِي غُلَامٌ رُومِيٌّ، قَالَ: حَسِبْتُهُ قَالَ: لِأَهْلِي رُومِيٌّ، يُقَالُ لَهُ: يُوحَنَّسُ، فَرَاطَنَهَا بِلِسَانِهِ يَعْنِي بِالرُّومِيَّةِ، فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَوَلَدَتْ لَهُ غُلَامًا أَحْمَرَ، كَأَنَّهُ وَزَغَةٌ مِنَ الْوَزَغَاتِ، فَقُلْتُ لَهَا: مَا هَذَا؟ فَقَالَتْ: هَذَا مِنْ يُوحَنَّسَ، قَالَ: فَارْتَفَعْنَا إِلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَأَقَرَّا جَمِيعًا، فَقَالَ عُثْمَانُ : إِنْ شِئْتُمْ قَضَيْتُ بَيْنَكُمْ بِقَضِيَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى" أَنَّ الْوَلَدَ لِلْفِرَاشِ"، قَالَ: حَسِبْتُهُ قَالَ: وَجَلَدَهُمَا.
رباح کہتے ہیں کہ میرے آقا نے اپنی ایک رومی باندی سے میری شادی کر دی، میں اس کے پاس گیا تو اس سے مجھ جیسا ہی ایک کالا کلوٹا لڑکا پیدا ہوگیا، میں نے اس کا نام عبداللہ رکھ دیا، دوبارہ ایسا موقع آیا تو پھر ایک کالا کلوٹا لڑکا پیدا ہو گیا، میں نے اس کا نام عبیداللہ رکھ دیا۔ اتفاق کی بات ہے کہ میری بیوی پر میرے آقا کا ایک رومی غلام عاشق ہو گیا جس کا نام یوحنس تھا، اس نے اسے اپنی زبان میں رام کر لیا، چنانچہ اس مرتبہ جو بچہ پیدا ہوا وہ رومیوں کے رنگ کے مشابہ تھا، میں نے اپنی بیوی سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اس نے کہا کہ یہ یوحنس کا بچہ ہے، ہم نے یہ معاملہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں پیش کیا، انہوں نے فرمایا کہ کیا تم اس بات پر راضی ہو کہ تمہارے درمیان وہی فیصلہ کروں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ یہ ہے کہ بچہ بستر والے کا ہو گا اور غالباً انہوں نے ان دونوں کو کوڑے بھی مارے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة رباح، وللمرفوع شاهد من حديث أبى هريرة متفق عليه
حدیث نمبر: 503
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جامع بن شداد ، قال: سمعت حمران بن ابان يحدث ابا بردة في المسجد، انه سمع عثمان بن عفان يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من اتم الوضوء كما امره الله، فالصلوات المكتوبات كفارات لما بينهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ أَبَا بُرْدَةَ فِي الْمَسْجِدِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ، فَالصَّلَوَاتُ الْمَكْتُوبَاتُ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص حکم الٰہی کے مطابق اچھی طرح مکمل وضو کرے تو فرض نمازیں درمیانی اوقات کے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 231
حدیث نمبر: 504
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، قال: سمعت عباد بن زاهر ابا رواع ، قال: سمعت عثمان يخطب، فقال:" إنا والله قد صحبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر والحضر، وكان يعود مرضانا، ويتبع جنائزنا، ويغزو معنا، ويواسينا بالقليل والكثير، وإن ناسا يعلموني به، عسى ان لا يكون احدهم رآه قط".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ زَاهِرٍ أَبَا رُوَاعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُثْمَانَ يَخْطُبُ، فَقَالَ:" إِنَّا وَاللَّهِ قَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ، وَكَانَ يَعُودُ مَرْضَانَا، وَيَتْبَعُ جَنَائِزَنَا، وَيَغْزُو مَعَنَا، وَيُوَاسِينَا بِالْقَلِيلِ وَالْكَثِيرِ، وَإِنَّ نَاسًا يُعْلِمُونِي بِهِ، عَسَى أَنْ لَا يَكُونَ أَحَدُهُمْ رَآهُ قَطُّ".
عباد بن زاہر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو ایک مرتبہ دوران خطبہ یہ کہتے ہوئے سنا، بخدا! ہم لوگ سفر اور حضر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہم نشینی کا لطف اٹھاتے رہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے بیماروں کی عیادت کرتے، ہمارے جنازہ میں شرکت کرتے، ہمارے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے، تھوڑے اور زیادہ کے ساتھ ہماری غم خواری فرماتے اور اب بعض ایسے لوگ مجھے سکھانے کے لئے آتے ہیں جنہوں نے شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی دیکھا بھی نہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 505
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثني شعيب ابو شيبة ، قال: سمعت عطاء الخراساني ، يقول: سمعت سعيد بن المسيب ، يقول: رايت عثمان قاعدا في المقاعد، فدعا بطعام مما مسته النار فاكله، ثم قام إلى الصلاة فصلى، ثم قال عثمان :" قعدت مقعد رسول الله صلى الله عليه وسلم، واكلت طعام رسول الله، وصليت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنِي شُعَيْبٌ أَبُو شَيْبَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً الْخُرَاسَانِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، يَقُولُ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ قَاعِدًا فِي الْمَقَاعِدِ، فَدَعَا بِطَعَامٍ مِمَّا مَسَّتْهُ النَّارُ فَأَكَلَهُ، ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ فَصَلَّى، ثُمَّ قَالَ عُثْمَانُ :" قَعَدْتُ مَقْعَدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَكَلْتُ طَعَامَ رَسُولِ اللَّهِ، وَصَلَّيْتُ صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیعد بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو بنچوں پر بیٹھا ہوا دیکھا، انہوں نے آگ پر پکا ہوا کھانا منگوایا اور کھانے لگے، پھر یوں ہی کھڑے ہو کر تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھ لی اور فرمایا: میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح بیٹھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کھایا، وہی کھایا اور جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، میں نے بھی اسی طرح نماز پڑھی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 506
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الضحاك بن مخلد ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثني ابي ، عن محمود بن لبيد : ان عثمان اراد ان يبني مسجد المدينة، فكره الناس ذاك، واحبوا ان يدعوه على هيئته، فقال عثمان : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من بنى مسجدا لله، بنى الله له بيتا في الجنة مثله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ : أَنَّ عُثْمَانَ أَرَادَ أَنْ يَبْنِيَ مَسْجِدَ الْمَدِينَةِ، فَكَرِهَ النَّاسُ ذَاكَ، وَأَحَبُّوا أَنْ يَدَعُوهُ عَلَى هَيْئَتِهِ، فَقَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ، بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ مِثْلَهُ".
محمود بن لبید کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے جب مسجد نبوی کی توسیع کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اس پر خوشی کا اظہار کرنے کی بجائے اسے پرانی ہیئت پر برقرار رکھنے کو زیادہ پسند کیا، لیکن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کی رضا کے لئے مسجد کی تعمیر میں حصہ لیتا ہے، اللہ اسی طرح کا ایک گھر اس کے لئے جنت میں تعمیر کر دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 450، م: 533
حدیث نمبر: 507
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الكبير بن عبد المجيد ابو بكر الحنفي ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن ابيه ، عن محمود بن لبيد ، عن عثمان بن عفان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من تعمد علي كذبا، فليتبوا بيتا في النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَبِيرِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ تَعَمَّدَ عَلَيَّ كَذِبًا، فَلْيَتَبَوَّأْ بَيْتًا فِي النَّارِ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جان بوجھ کر کسی جھوٹی بات کی نسبت میری طرف کرتا ہے، وہ جہنم میں اپنا گھر تیار کر لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 508
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا يونس ، حدثنا عطاء بن فروخ مولى القرشيين، عن عثمان بن عفان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ادخل الله رجلا الجنة كان سهلا مشتريا، وبائعا، وقاضيا، ومقتضيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ فَرُّوخَ مَوْلَى الْقُرَشِيِّينَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَدْخَلَ اللَّهُ رَجُلًا الْجَنَّةَ كَانَ سَهْلًا مُشْتَرِيًا، وَبَائِعًا، وَقَاضِيًا، وَمُقْتَضِيًا".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں ضرور داخل کرے گا، جو نرم خو ہو خواہ خریدار ہو یا دکاندار، ادا کرنے والا ہو یا تقاضا کرنے والا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وله شاهد من حديث جابر فى الصحيح البخاري : 2076 وغيره، عطاء بن فروخ لم يلق عثمان، وانظر: 410

Previous    47    48    49    50    51    52    53    54    55    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.