مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 399
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا عوف ، حدثنا يزيد يعني الفارسي . قال ابي احمد بن حنبل: وحدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا عوف ، عن يزيد ، قال: قال لنا ابن عباس ، قلت لعثمان بن عفان: ما حملكم على ان عمدتم إلى الانفال وهي من المثاني، وإلى براءة وهي من المئين، فقرنتم بينهما، ولم تكتبوا، قال ابن جعفر: بينهما سطرا: بسم الله الرحمن الرحيم، ووضعتموها في السبع الطوال، ما حملكم على ذلك؟ قال عثمان : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان مما ياتي عليه الزمان ينزل عليه من السور ذوات العدد، وكان إذا انزل عليه الشيء يدعو بعض من يكتب عنده، يقول:" ضعوا هذا في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا"، وينزل عليه الآيات، فيقول:" ضعوا هذه الآيات في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا"، وينزل عليه الآية، فيقول:" ضعوا هذه الآية في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا"، وكانت الانفال من اوائل ما انزل بالمدينة، وبراءة من آخر القرآن، فكانت قصتها شبيها بقصتها، فقبض رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يبين لنا انها منها، وظننت انها منها، فمن ثم قرنت بينهما، ولم اكتب بينهما سطرا: بسم الله الرحمن الرحيم، قال ابن جعفر: ووضعتها في السبع الطوال.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي الْفَارِسِيَّ . قَالَ أَبِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ لَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، قُلْتُ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ: مَا حَمَلَكُمْ عَلَى أَنْ عَمَدْتُمْ إِلَى الْأَنْفَالِ وَهِيَ مِنَ الْمَثَانِي، وَإِلَى بَرَاءَةٌ وَهِيَ مِنَ الْمِئِينَ، فَقَرَنْتُمْ بَيْنَهُمَا، وَلَمْ تَكْتُبُوا، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: بَيْنَهُمَا سَطْرًا: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَوَضَعْتُمُوهَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ، مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ؟ قَالَ عُثْمَانُ : إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِمَّا يَأْتِي عَلَيْهِ الزَّمَانُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ مِنَ السُّوَرِ ذَوَاتِ الْعَدَدِ، وَكَانَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ الشَّيْءُ يَدْعُو بَعْضَ مَنْ يَكْتُبُ عِنْدَهُ، يَقُولُ:" ضَعُوا هَذَا فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا"، وَيُنْزَلُ عَلَيْهِ الْآيَاتُ، فَيَقُولُ:" ضَعُوا هَذِهِ الْآيَاتِ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا"، وَيُنْزَلُ عَلَيْهِ الْآيَةُ، فَيَقُولُ:" ضَعُوا هَذِهِ الْآيَةَ فِي السُّورَةِ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا كَذَا وَكَذَا"، وَكَانَتْ الْأَنْفَالُ مِنْ أَوَائِلِ مَا أُنْزِلَ بِالْمَدِينَةِ، وَبَرَاءَةٌ مِنْ آخِرِ الْقُرْآنِ، فَكَانَتْ قِصَّتُهَا شَبِيهًا بِقِصَّتِهَا، فَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا أَنَّهَا مِنْهَا، وَظَنَنْتُ أَنَّهَا مِنْهَا، فَمِنْ ثَمَّ قَرَنْتُ بَيْنَهُمَا، وَلَمْ أَكْتُبْ بَيْنَهُمَا سَطْرًا: بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: وَوَضَعْتُهَا فِي السَّبْعِ الطِّوَالِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ آپ لوگوں نے سورت انفال کو جو مثانی میں سے ہے سورت برائۃ کے ساتھ جو کہ مئین میں سے ہے ملانے پر کس چیز کی وجہ سے اپنے آپ کو مجبور پایا اور آپ نے ان کے درمیان ایک سطر کی بسم اللہ تک نہیں لکھی اور ان دونوں کو سبع طوال میں شمار کر لیا، آپ نے ایسا کیوں کیا؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی کا نزول ہو رہا تھا تو بعض اوقات کئی کئی سورتیں اکٹھی نازل ہو جاتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کوئی وحی نازل ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کسی کاتب وحی کو بلا کر اسے لکھواتے اور فرماتے کہ اسے فلاں سورت میں فلاں جگہ رکھو، بعض اوقات کئی آیتیں نازل ہوتیں، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بتا دیتے کہ ان آیات کو اس سورت میں رکھو اور بعض اوقات ایک ہی آیت نازل ہوتی لیکن اس کی جگہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بتا دیا کرتے تھے۔ سورت انفال مدینہ منورہ کے ابتدائی دور میں نازل ہوئی تھی، جبکہ سورت برائۃ نزول کے اعتبار سے قرآن کریم کا آخری حصہ ہے اور دونوں کے واقعات و احکام ایک دوسرے سے حد درجہ مشابہت رکھتے تھے، ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہو گئے اور ہم پر یہ واضح نہ فرما سکے کہ یہ اس کا حصہ ہے یا نہیں؟ میرا گمان یہ ہوا کہ سورت برائۃ، سورت انفال ہی کا جزو ہے اس لئے میں نے ان دونوں کو ملا دیا اور ان دونوں کے درمیان، بسم اللہ والی سطر بھی نہیں لکھی اور اسے سبع طوال میں شمار کر لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ومتنه منكر
حدیث نمبر: 400
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام بن عروة ، اخبرني ابي ، ان حمران اخبره، قال: توضا عثمان على البلاط، ثم قال: لاحدثنكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، لولا آية في كتاب الله ما حدثتكموه، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من توضا فاحسن الوضوء، ثم دخل فصلى، غفر له ما بينه وبين الصلاة الاخرى حتى يصليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، أَنَّ حُمْرَانَ أَخْبَرَهُ، قَالَ: تَوَضَّأَ عُثْمَانُ عَلَى الْبَلَاطِ، ثُمَّ قَالَ: لَأُحَدِّثَنَّكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَوْلَا آيَةٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ دَخَلَ فَصَلَّى، غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الصَّلَاةِ الْأُخْرَى حَتَّى يُصَلِّيَهَا".
حمران کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے پتھر کی چوکی پر بیٹھ کر وضو فرمایا اس کے بعد فرمایا کہ میں تم سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سنی ہوئی ایک حدیث بیان کرتا ہوں، اگر کتاب اللہ میں ایک آیت (جو کتمان علم کی مذمت پر مشتمل ہے) نہ ہوتی تو میں تم سے یہ حدیث کبھی بیان نہ کرتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھے، تو اگلی نماز پڑھنے تک اس کے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 160، م: 227
حدیث نمبر: 401
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن مالك ، حدثني نافع ، عن نبيه بن وهب ، عن ابان بن عثمان ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المحرم لا ينكح، ولا ينكح، ولا يخطب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْمُحْرِمُ لَا يَنْكِحُ، وَلَا يُنْكِحُ، وَلَا يَخْطُبُ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ محرم نہ خود نکاح کرے اور نہ کسی کا نکاح کروائے، بلکہ پیغام نکاح بھی نہ بھیجے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1409
حدیث نمبر: 402
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن حرملة ، قال: سمعت سعيدا يعني ابن المسيب ، قال: خرج عثمان حاجا، حتى إذا كان ببعض الطريق، قيل لعلي :" إنه قد نهى عن التمتع بالعمرة إلى الحج، فقال علي لاصحابه: إذا ارتحل فارتحلوا، فاهل علي واصحابه بعمرة، فلم يكلمه عثمان في ذلك، فقال له علي: الم اخبر انك نهيت عن التمتع بالعمرة؟ قال: فقال: بلى، قال: فلم تسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم تمتع؟ قال: بلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ حَرْمَلَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ ، قَالَ: خَرَجَ عُثْمَانُ حَاجًّا، حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ، قِيلَ لِعَلِيٍّ :" إِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنِ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ، فَقَالَ عَلِيٌّ لِأَصْحَابِهِ: إِذَا ارْتَحَلَ فَارْتَحِلُوا، فَأَهَلَّ عَلِيٌّ وَأَصْحَابُهُ بِعُمْرَةٍ، فَلَمْ يُكَلِّمْهُ عُثْمَانُ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ لَهُ عَلِيٌّ: أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ نَهَيْتَ عَنِ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ؟ قَالَ: فَقَالَ: بَلَى، قَالَ: فَلَمْ تَسْمَعْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمَتَّعَ؟ قَالَ: بَلَى".
سعید بن مسیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ حج کے ارادے سے نکلے، جب راستے کا کچھ حصہ طے کر چکے تو کسی نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے جا کر کہا کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے حج تمتع سے منع کیا ہے، یہ سن کر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا: جب وہ روانہ ہوں تو تم بھی کوچ کرو، چنانچہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے عمرہ کا احرام باندھا، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا تو انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے اس سلسلے میں کوئی بات نہ کی، بلکہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے خود ہی ان سے پوچھا کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ حج تمتع سے روکتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حج تمتع کرنے کے بارے میں نہیں سنا؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 1569، م: 1223، ابن حرملة مختلف فيه، روي له مسلم حديثاً واحداً فى القنوت متابعة .
حدیث نمبر: 403
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن عامر بن شقيق ، عن ابي وائل ، عن عثمان : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" توضا ثلاثا ثلاثا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عُثْمَانَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، عامر بن شقيق ضعفه ابن معين وذكره ابن حبان فى الثقات
حدیث نمبر: 404
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي النضر ، عن ابي انس : ان عثمان توضا بالمقاعد ثلاثا ثلاثا، وعنده رجال من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اليس هكذا رايتم رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا؟ قالوا: نعم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أبي أَنَسٍ : أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ بِالْمَقَاعِدِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَعِنْدَهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَلَيْسَ هَكَذَا رَأَيْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ قَالُوا: نَعَمْ.
ابوانس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے اعضاء وضو کو تین تین مرتبہ دھویا، اس وقت ان کے پاس چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے نہیں دیکھا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! اسی طرح دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 230
حدیث نمبر: 405
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان . وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن ابي عبد الرحمن ، عن عثمان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضلكم من تعلم القرآن وعلمه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سب سے افضل اور بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5028
حدیث نمبر: 406
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا شعبة ، عن جامع بن شداد ، قال: سمعت حمران بن ابان يحدث، عن عثمان ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اتم الوضوء كما امره الله عز وجل، فالصلوات المكتوبات كفارات لما بينهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُثْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَتَمَّ الْوُضُوءَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَالصَّلَوَاتُ الْمَكْتُوبَاتُ كَفَّارَاتٌ لِمَا بَيْنَهُنَّ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص حکم الٰہی کے مطابق اچھی طرح مکمل وضو کرے تو فرض نمازیں درمیانی اوقات کے گناہوں کا کفارہ بن جائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 231
حدیث نمبر: 407
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، قال: قال قيس : فحدثني ابو سهلة : ان عثمان قال يوم الدار حين حصر:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي عهدا، فانا صابر عليه"، قال قيس: فكانوا يرونه ذلك اليوم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، قَالَ: قَالَ قَيْسٌ : فَحَدَّثَنِي أَبُو سَهْلَةَ : أَنَّ عُثْمَانَ قَالَ يَوْمَ الدَّارِ حِينَ حُصِرَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا، فَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ"، قَالَ قَيْسٌ: فَكَانُوا يَرَوْنَهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ.
ابوسہلہ کہتے ہیں کہ جس دن سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا محاصرہ ہوا اور وہ یوم الدار کے نام سے مشہور ہوا، انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا، میں اس پر ثابت قدم اور قائم ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 408
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان . وعبد الرزاق ، قالا: حدثنا سفيان ، عن عثمان بن حكيم ، عن عبد الرحمن بن ابي عمرة ، عن عثمان بن عفان ، قال عبد الرزاق: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من صلى صلاة العشاء، والصبح في جماعة، فهو كقيام ليلة"، وقال عبد الرحمن:" من صلى العشاء في جماعة، فهو كقيام نصف ليلة، ومن صلى الصبح في جماعة، فهو كقيام ليلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاةَ الْعِشَاءِ، وَالصُّبْحِ فِي جَمَاعَةٍ، فَهُوَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ"، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ:" مَنْ صَلَّى الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ، فَهُوَ كَقِيَامِ نِصْفِ لَيْلَةٍ، وَمَنْ صَلَّى الصُّبْحَ فِي جَمَاعَةٍ، فَهُوَ كَقِيَامِ لَيْلَةٍ".
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نماز عشاء اور نماز فجر جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ایسے ہے جیسے ساری رات قیام کرنا اور ایک روایت میں اس طرح ہے کہ جو شخص عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ایسے ہے جیسے نصف رات قیام کرنا اور جو شخص فجر کی نماز بھی جماعت کے ساتھ پڑھ لے تو یہ ساری رات قیام کرنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 656

Previous    37    38    39    40    41    42    43    44    45    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.