مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 21
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن عبد ربه ، قال: حدثنا بقية بن الوليد ، قال: حدثني شيخ من قريش، عن رجاء بن حيوة ، عن جنادة بن ابي امية ، عن يزيد بن ابي سفيان ، قال: قال ابو بكر حين بعثني إلى الشام: يا يزيد، إن لك قرابة عسيت ان تؤثرهم بالإمارة، وذلك اكبر ما اخاف عليك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من ولي من امر المسلمين شيئا، فامر عليهم احدا محاباة، فعليه لعنة الله، لا يقبل الله منه صرفا ولا عدلا، حتى يدخله جهنم، ومن اعطى احدا حمى الله، فقد انتهك في حمى الله شيئا بغير حقه، فعليه لعنة الله، او قال: تبرات منه ذمة الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ حِينَ بَعَثَنِي إِلَى الشَّامِ: يَا يَزِيدُ، إِنَّ لَكَ قَرَابَةً عَسَيْتَ أَنْ تُؤْثِرَهُمْ بِالْإِمَارَةِ، وَذَلِكَ أَكْبَرُ مَا أَخَافُ عَلَيْكَ، فَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ وَلِيَ مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ شَيْئًا، فَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَحَدًا مُحَابَاةً، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا، حَتَّى يُدْخِلَهُ جَهَنَّمَ، وَمَنْ أَعْطَى أَحَدًا حِمَى اللَّهِ، فَقَدْ انْتَهَكَ فِي حِمَى اللَّهِ شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ، أَوْ قَالَ: تَبَرَّأَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
یزید بن ابی سفیان فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب شام کی طرف روانہ فرمایا تو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: یزید! تمہاری کچھ رشتہ داریاں ہیں، ہو سکتا ہے کہ تم امیر لشکر ہونے کی وجہ سے اپنے رشتہ داروں کو ترجیح دو، مجھے تمہارے متعلق سب سے زیادہ اسی چیز کا اندیشہ ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص مسلمانوں کے کسی اجتماعی معاملے کا ذمہ دار بنے اور وہ دوسروں سے مخصوص کر کے کسی منصب پر کسی شخص کو مقرر کر دے، اس پر اللہ کی لعنت ہے، اللہ اس کا کوئی فرض اور کوئی نفلی عبادت قبول نہیں کرے گا، یہاں تک کہ اسے جہنم میں داخل کر دے۔ اور جو شخص کسی کو اللہ کے نام پر حفاظت دینے کا وعدہ کر لے اور اس کے بعد ناحق اللہ کے نام پر دی جانے والے اس حفاظت کے وعدے کو توڑ دیتا ہے، اس پر اللہ کی لعنت ہے یا یہ فرمایا کہ اللہ اس سے بری ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الشيخ من قريش.
حدیث نمبر: 22
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا المسعودي ، قال: حدثني بكير بن الاخنس ، عن رجل ، عن ابي بكر الصديق ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعطيت سبعين الفا يدخلون الجنة بغير حساب، وجوههم كالقمر ليلة البدر، وقلوبهم على قلب رجل واحد، فاستزدت ربي عز وجل، فزادني مع كل واحد سبعين الفا"، قال ابو بكر: فرايت ان ذلك آت على اهل القرى، ومصيب من حافات البوادي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ الْأَخْنَسِ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُعْطِيتُ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، وُجُوهُهُمْ كَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَقُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبِ رَجُلٍ وَاحِدٍ، فَاسْتَزَدْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، فَزَادَنِي مَعَ كُلِّ وَاحِدٍ سَبْعِينَ أَلْفًا"، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَرَأَيْتُ أَنَّ ذَلِكَ آتٍ عَلَى أَهْلِ الْقُرَى، وَمُصِيبٌ مِنْ حَافَّاتِ الْبَوَادِي.
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے اپنی امت میں ستر ہزار آدمی ایسے بھی عطا کئے گئے ہیں جو بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے اور ان کے دل ہر طرح کی بیماری سے پاک ہونے میں ایک شخص کے دل کی طرح ہوں گے۔ میں نے اپنے رب سے اس تعداد میں اضافے کی درخواست کی تو اس نے میری درخواست کو قبول کرتے ہوئے ان میں سے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار کا اضافہ کر دیا۔ (گویا اب ستر ہزار میں سے ہر ایک کو ستر ہزار سے ضرب دے کر جو تعداد حاصل ہو گی، وہ سب جنت میں مذکورہ طریقے کے مطابق داخل ہوں گے۔) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میری رائے کے مطابق یہ وہ لوگ ہوں گے جو بستیوں میں رہتے ہیں یا کسی دیہات کے کناروں پر آباد ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة الرجل الراوي عن أبى بكر، والمسعودي اختلط.
حدیث نمبر: 23
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، عن زياد الجصاص ، عن علي بن زيد ، عن مجاهد ، عن ابن عمر ، قال: سمعت ابا بكر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يعمل سوءا، يجز به في الدنيا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، عَنْ زِيَادٍ الْجَصَّاصِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا، يُجْزَ بِهِ فِي الدُّنْيَا".
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص برے اعمال کرے گا، اسے دنیا میں ہی اس کا بدلہ دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف زياد الجصاص وعلي بن زيد.
حدیث نمبر: 24
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن صالح ، قال: قال ابن شهاب : اخبرني رجل من الانصار غير متهم، انه سمع عثمان بن عفان يحدث: ان رجالا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، حين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم، حزنوا عليه، حتى كاد بعضهم ان يوسوس. قال عثمان: فكنت منهم... فذكر معنى حديث ابي اليمان، عن شعيب.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارٍ غَيْرُ مُتَّهَمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ يُحَدِّثُ: أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَزِنُوا عَلَيْهِ، حَتَّى كَادَ بَعْضُهُمْ أَنْ يُوَسْوِسَ. قَالَ عُثْمَانُ: فَكُنْتُ مِنْهُمْ... فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ أَبِي الْيَمَانِ، عَنْ شُعَيْبٍ.
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ یہ حدیث بیان فرمائی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم غمگین رہنے لگے، بلکہ بعض حضرات کو طرح طرح کے وساوس گھیرنا شروع کر دیا تھا، میری بھی کچھ ایسی ہی کیفیت تھی، اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی جس کا ترجمہ حدیث نمبر 21 کے ذیل میں گزر چکا ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح بشواهده، رجاله ثقات غير الرجل الذى روى عنه الزهري
حدیث نمبر: 25
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن صالح ، قال ابن شهاب : اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، اخبرته ان فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم سالت ابا بكر بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقسم لها ميراثها، مما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم مما افاء الله عليه، فقال لها ابو بكر : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا نورث، ما تركنا صدقة"، فغضبت فاطمة، عليها السلام، فهجرت ابا بكر، فلم تزل مهاجرته حتى توفيت، قال: وعاشت بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم ستة اشهر، قال: وكانت فاطمة رضي الله عنها تسال ابا بكر نصيبها مما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم من خيبر، وفدك، وصدقته بالمدينة، فابى ابو بكر عليها ذلك، وقال: لست تاركا شيئا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعمل به، إلا عملت به، وإني اخشى إن تركت شيئا من امره ان ازيغ، فاما صدقته بالمدينة فدفعها عمر إلى علي وعباس، فغلبه عليها علي، واما خيبر، وفدك، فامسكهما عمر، وقال: هما صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم، كانتا لحقوقه التي تعروه، ونوائبه، وامرهما إلى من ولي الامر، قال: فهما على ذلك اليوم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَتْ أَبَا بَكْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا، مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ"، فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ، عَلَيْهَا السَّلَام، فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ، قَالَ: وَعَاشَتْ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ، قَالَ: وَكَانَتْ فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا تَسْأَلُ أَبَا بَكْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ، وَفَدَكَ، وَصَدَقَتِهِ بِالْمَدِينَةِ، فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ عَلَيْهَا ذَلِكَ، وَقَالَ: لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ، إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ، وَإِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ، فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ، فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا عَلِيٌّ، وَأَمَّا خَيْبَرُ، وَفَدَكُ، فَأَمْسَكَهُمَا عُمَرُ، وَقَالَ: هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ، وَنَوَائِبِهِ، وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الْأَمْرَ، قَالَ: فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ الْيَوْمَ.
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے درخواست کی کہ مال غنیمت میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو ترکہ بنتا ہے، اس کی میراث تقسیم کر دیں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا اپنے ذہن میں اس پر کچھ بوجھ محسوس ہوا، چنانچہ انہوں نے اس معاملے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بات کرنا ہی چھوڑ دی اور یہ سلسلہ حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہما کی وفات تک رہا، یاد رہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صرف چھ ماہ ہی زندہ رہیں۔ اصل میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ارض خیبر و فدک میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ کا مطالبہ کر رہی تھیں، نیز صدقات مدینہ میں سے بھی اپنا حصہ وصول کرنا چاہتی تھیں، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس مطالبے کو پورا کرنے سے معذرت کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح جو کام کرتے تھے، میں اسے چھوڑ نہیں سکتا بلکہ اسی طرح عمل کروں گا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے، اس لئے کہ مجھے اندیشہ ہے کہ اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی عمل اور طریقے کو چھوڑا تو میں بہک جاؤں گا۔ بعد میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے صدقات مدینہ کا انتظام حضرت علی اور حضرت عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے کر دیا تھا، جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ پر غالب آ گئے، جبکہ خیبر اور فدک کی زمینیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خلاف کے زیر انتظام ہی رکھیں اور فرمایا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صدقہ ہیں اور اس کا مصرف پیش آمدہ حقوق اور مشکل حالات ہیں اور ان کی ذمہ داری وہی سنبھالے گا جو خلیفہ ہو، یہی وجہ ہے کہ آج تک ان دونوں کی یہی صورت حال ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3092، م: 1759
حدیث نمبر: 26
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا حسن بن موسى ، وعفان ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن القاسم بن محمد ، عن عائشة رضي الله عنها: انها تمثلت بهذا البيت، وابو بكر يقضي: وابيض يستسقى الغمام بوجهه ربيع اليتامى عصمة للارامل فقال ابو بكر :" ذاك والله رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّهَا تَمَثَّلَتْ بِهَذَا الْبَيْتِ، وَأَبُو بَكْرٍ يَقْضِي: وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ رَبِيعُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلْأَرَامِلِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :" ذَاكَ وَاللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اس دنیوی فانی زندگی کے آخری لمحات گزار رہے تھے تو میں نے ایک شعر پڑھا (جس کا ترجمہ یہ ہے) «وَأَبْيَضَ يُسْتَسْقَى الْغَمَامُ بِوَجْهِهِ . . . رَبِيعُ الْيَتَامَى عِصْمَةٌ لِلْأَرَامِلِ» کہ وہ ایسے خوبصورت چہرے والا ہے کہ جس کے روئے انور کی برکت سے طلب باران کی جاتی ہے، یتیموں کا سہارا اور بیواؤں کا محافظ ہے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بخدا! یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی شان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على ابن زيد وهو ابن جدعان
حدیث نمبر: 27
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرني ابن جريج ، قال: اخبرني ابي : ان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم لم يدروا اين يقبرون النبي صلى الله عليه وسلم، حتى قال ابو بكر : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لن يقبر نبي إلا حيث يموت"، فاخروا فراشه، وحفروا له تحت فراشه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي : أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَدْرُوا أَيْنَ يَقْبُرُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى قَالَ أَبُو بَكْرٍ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَنْ يُقْبَرَ نَبِيٌّ إِلَّا حَيْثُ يَمُوتُ"، فَأَخَّرُوا فِرَاشَهُ، وَحَفَرُوا لَهُ تَحْتَ فِرَاشِهِ.
ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے یہ حدیث سنائی کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تو لوگوں کے علم میں یہ بات نہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کہاں بنائی جائے؟ حتی کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس مسئلے کو حل کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر نبی کی قبر وہیں بنائی جاتی ہے جہاں ان کا انتقال ہوتا ہے، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر مبارک اٹھا کر اس کے نیچے قبر مبارک کھودی اور وہیں تدفین عمل میں آئی۔

حكم دارالسلام: حديث قوي بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، وابن جريج: هو عبدالملك ابن عبدالعزيز بن جريج، ووالده لم يدرك أبا بكر، على لين فيه
حدیث نمبر: 28
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن ابي بكر الصديق ، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: علمني دعاء ادعو به في صلاتي، قال:" قل: اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا، ولا يغفر الذنوب إلا انت، فاغفر لي مغفرة من عندك وارحمني، إنك انت الغفور الرحيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلَاتِي، قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ".
ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا، یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئے جو میں نماز میں مانگ لیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعا تلقین فرمائی: «اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مَغْفِرَةً مِنْ عِنْدِكَ وَارْحَمْنِي، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ» کہ اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بڑا ظلم کیا، تیرے علاوہ کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا، اس لئے خاص اپنے فضل سے میرے گناہوں کو معاف فرما اور مجھ پر رحم فرما، بیشک تو بڑ ا بخشنے والا، مہربان ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 834، م: 2705
حدیث نمبر: 29
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن اسامة ، قال: اخبرنا إسماعيل ، عن قيس ، قال: قام ابو بكر : فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: يا ايها الناس، إنكم تقرءون هذه الآية: يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم سورة المائدة آية 105 حتى اتى على آخر الآية: الا وإن الناس إذا راوا الظالم لم ياخذوا على يديه، اوشك الله ان يعمهم بعقابه، الا وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الناس..." وقال مرة اخرى: وإنا سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: قَامَ أَبُو بَكْرٍ : فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ سورة المائدة آية 105 حَتَّى أَتَى عَلَى آخِرِ الْآيَةِ: أَلَا وَإِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ لَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ، أَوْشَكَ اللَّهُ أَنْ يَعُمَّهُمْ بِعِقَابِهِ، أَلَا وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ..." وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى: وَإِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
قیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: اے لوگو! تم اس آیت کی تلاوت کرتے ہو «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ» [5-المائدة:105] اے ایمان والو! تم اپنی فکر کرو، اگر تم راہ راست پر ہو تو کوئی گمراہ شخص تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ یاد رکھو! جب لوگ گناہ کا کام ہوتے ہوئے دیکھیں اور اسے بدلنے کی کوشش نہ کریں تو عنقریب ان سب کو اللہ کا عذاب گھیر لے گا۔ یاد رکھو! کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 30
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن ابي بكر الصديق ، قال: يا ايها الناس، إنكم تقرءون هذه الآية: يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم سورة المائدة آية 105، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الناس إذا راوا الظالم فلم ياخذوا على يديه، اوشك ان يعمهم الله بعقابه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، قَالَ: يا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105، وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ، أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابِهِ".
قیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کے بعد فرمایا: اے لوگو! تم اس آیت کی تلاوت کرتے ہو۔ «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ» [5-المائدة:105] اے ایمان والو! تم اپنی فکر کرو، اگر تم راہ راست پر ہو تو کوئی گمراہ شخص تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ یاد رکھو! جب لوگ گناہ کا کام ہوتے ہوئے دیکھیں اور اسے بدلنے کی کوشش نہ کریں تو عنقریب ان سب کو اللہ کا عذاب گھیر لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.