(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن حميد ، عن انس ، قال: قال عمر : وافقت ربي عز وجل في ثلاث، او وافقني ربي في ثلاث، قال: قلت: يا رسول الله، لو اتخذت المقام مصلى؟ قال: فانزل الله عز وجل: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125، وقلت: لو حجبت عن امهات المؤمنين، فإنه يدخل عليك البر والفاجر؟ فانزلت آية الحجاب، قال: وبلغني عن امهات المؤمنين شيء، اقول لهن: لتكفن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، او ليبدلنه الله بكن ازواجا خيرا منكن مسلمات، حتى اتيت على إحدى امهات المؤمنين، فقالت: يا عمر، اما في رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يعظ نساءه حتى تعظهن، فكففت، فانزل الله عز وجل: عسى ربه إن طلقكن ان يبدله ازواجا خيرا منكن مسلمات مؤمنات قانتات سورة التحريم آية 5 الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : وَافَقْتُ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ فِي ثَلَاثٍ، أَوْ وَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلَاثٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ اتَّخَذْتَ الْمَقَامَ مُصَلًّى؟ قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، وَقُلْتُ: لَوْ حَجَبْتَ عَنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، فَإِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ؟ فَأُنْزِلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ، قَالَ: وَبَلَغَنِي عَنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ شَيْءٌ، أَقُولُ لَهُنَّ: لَتَكُفُّنَّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ لَيُبْدِلَنَّهُ اللَّهُ بِكُنَّ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ، حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، فَقَالَتْ: يَا عُمَرُ، أَمَا فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَعِظُ نِسَاءَهُ حَتَّى تَعِظَهُنَّ، فَكَفَفْتُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ مُؤْمِنَاتٍ قَانِتَاتٍ سورة التحريم آية 5 الْآيَةَ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تین باتوں میں اپنے رب کی موافقت کی ہے، (پہلا) ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کاش! ہم مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لیتے، اس پر یہ آیت نازل ہو گئی کہ مقام ابراہیم کو مصلی بنا لو۔ (دوسرا) ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کی ازواج مطہرات کے پاس نیک اور بد ہر طرح کے لوگ آتے ہیں اگر آپ انہیں پردے کا حکم دے دیں تو بہتر ہے؟ اس پر آیت حجاب نازل ہو گئی۔ (تیسرا) ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات نے کسی بات پر ایکا کر لیا، میں نے ان سے کہا کہ تم باز آ جاؤ، ورنہ ہو سکتا ہے ان کا رب انہیں تم سے بہتر بیویاں عطاء کر دے، میں اسی سلسلے میں امہات المؤمنین میں سے کسی کے پاس گیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ اے عمر! کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو نصیحت نہیں کر سکتے کہ تم انہیں نصیحت کرنے نکلے ہو؟ اس پر میں رک گیا، لیکن ان ہی الفاظ کے ساتھ قرآن کریم کی آیت نازل ہو گئی۔
(حديث مرفوع) حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، ان يحيى بن ابي كثير حدثه، عن عكرمة مولى ابن عباس، قال: سمعت ابن عباس ، يقول: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالعقيق، يقول:" اتاني الليلة آت من ربي، فقال: صل في هذا الوادي المبارك، وقل: عمرة في حجة". قال الوليد: يعني ذا الحليفة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، أَنَّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْعَقِيقِ، يَقُولُ:" أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتٍ مِنْ رَبِّي، فَقَالَ: صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ، وَقُلْ: عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ". قَالَ الْوَلِيدُ: يَعْنِي ذَا الْحُلَيْفَةِ.
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے وادی عقیق میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ آج رات ایک آنے والا میرے رب کے پاس سے آیا اور کہنے لگا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھیے اور حج کے ساتھ عمرہ کی بھی نیت کر کے احرام باندھ لیں، مراد ذوالحلیفہ کی جگہ ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع مالك بن اوس بن الحدثان ، سمع عمر بن الخطاب ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال سفيان مرة: سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الذهب بالورق ربا، إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا، إلا هاء وهاء، والشعير بالشعير ربا، إلا هاء وهاء، والتمر بالتمر ربا، إلا هاء وهاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ مَالِكَ بْنَ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ ، سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا، إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ".
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سونا چاندی کے بدلے بیچنا اور خریدنا سود ہے الاّ یہ کہ نقد ہو، گندم کی گندم کے بدلے خرید و فروخت سود ہے الاّ یہ کہ نقد ہو، جَو کی خرید و فروخت جَو کے بدلے سود ہے الاّ یہ کہ نقد ہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، سمع ابا عبيد ، قال: شهدت العيد مع عمر ، فبدا بالصلاة قبل الخطبة، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن صيام هذين اليومين، اما يوم الفطر: ففطركم من صومكم، واما يوم الاضحى: فكلوا من لحم نسككم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، سَمِعَ أَبَا عُبَيْدٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ ، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، وَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ صِيَامِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ، أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ: فَفِطْرُكُمْ مِنْ صَوْمِكُمْ، وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى: فَكُلُوا مِنْ لَحْمِ نُسُكِكُمْ".
ابوعبید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عید کے موقع پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی، پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے روزے سے منع فرمایا ہے، عیدالفطر کے دن تو اس لئے کہ اس دن تمہارے روزے ختم ہوتے ہیں اور عیدالاضحی کے دن اس لئے کہ تم اپنی قربانی کے جانور کا گوشت کھا سکو۔
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عیسائیوں نے جس طرح عیسیٰ علیہ السلام کو حد سے زیادہ آگے بڑھایا مجھے اس طرح مت بڑھاؤ، میں تو اللہ کا بندہ ہوں، لہٰذا تم مجھے اس کا بندہ اور پیغمبر ہی کہا کرو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، عن عمر : انه سال النبي صلى الله عليه وسلم:" اينام احدنا وهو جنب؟ قال: يتوضا وينام إن شاء". وقال سفيان مرة: ليتوضا ولينم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ : أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيَنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ: يَتَوَضَّأُ وَيَنَامُ إِنْ شَاءَ". وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: لِيَتَوَضَّأْ وَلْيَنَمْ".
ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر کوئی آدمی اختیاری طور پر ناپاک ہو جائے تو کیا اسی حال میں سو سکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہے تو وضو کر کے سو جائے (اور چاہے تو یوں ہی سو جائے)۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه : ان عمر حمل على فرس في سبيل الله، فرآها او بعض نتاجها يباع، فاراد شراءه، فسال النبي صلى الله عليه وسلم عنه، فقال:" اتركها توافك، او تلقها جميعا". وقال مرة: فنهاه، وقال:" لا تشتره، ولا تعد في صدقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَرَآهَا أَوْ بَعْضَ نِتَاجِهَا يُبَاعُ، فَأَرَادَ شِرَاءَهُ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَقَالَ:" اتْرُكْهَا تُوَافِكَ، أَوْ تَلْقَهَا جَمِيعًا". وَقَالَ مَرَّةً: فَنَهَاهُ، وَقَالَ:" لَا تَشْتَرِهِ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فی سبیل اللہ کسی شخص کو سواری کے لئے گھوڑا دے دیا، بعد میں دیکھا کہ وہ گھوڑا خود یا اس کا کوئی بچہ بازار میں بک رہا ہے، انہوں نے سوچا کہ اسے خرید لیتا ہوں، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس سے منع کر دیا اور فرمایا کہ اسے مت خریدو اور اپنے صدقے سے رجوع مت کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة يحدث، عن عمر ، يبلغ به النبي، وقال سفيان مرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإن متابعة بينهما ينفيان الفقر والذنوب، كما ينفي الكير خبث الحديد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُمَرَ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّ مُتَابَعَةً بَيْنَهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”حج و عمرہ تسلسل کے ساتھ کیا کرو، کیونکہ ان کے تسلسل سے فقر و فاقہ اور گناہ ایسے دور ہو جاتے ہیں جیسے بھٹی میں لوہے کا میل کچیل دور ہو جاتا ہے۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عاصم بن عبيد الله
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن يحيى ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن علقمة بن وقاص ، قال: سمعت عمر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إنما الاعمال بالنية، ولكل امرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله عز وجل، فهجرته إلى ما هاجر إليه، ومن كانت هجرته لدنيا يصيبها، او امراة ينكحها، فهجرته إلى ما هاجر إليه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّةِ، وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا، أَوْ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا، فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اعمال کا دارومدار تو نیت پر ہے اور ہر انسان کو وہی ملے گا جس کی اس نے نیت کی ہو، سو جس شخص کی ہجرت اللہ کی طرف ہو، تو وہ اس کی طرف ہی ہو گی جس کی طرف اس نے ہجرت کی اور جس کی ہجرت حصول دنیا کے لئے ہو یا کسی عورت سے نکاح کی خاطر ہو تو اس کی ہجرت اس چیز کی طرف ہو گی جس کی طرف اس نے کی۔
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سفيان ، عن عبدة بن ابي لبابة ، عن ابي وائل ، قال: قال الصبي بن معبد :" كنت رجلا نصرانيا فاسلمت، فاهللت بالحج والعمرة، فسمعني زيد بن صوحان، وسلمان بن ربيعة، وانا اهل بهما، فقالا: لهذا اضل من بعير اهله، فكانما حمل علي بكلمتهما جبل، فقدمت على عمر ، فاخبرته، فاقبل عليهما فلامهما، واقبل علي فقال: هديت لسنة النبي صلى الله عليه وسلم، هديت لسنة نبيك صلى الله عليه وسلم"، قال عبدة: قال ابو وائل: كثيرا ما ذهبت انا ومسروق إلى الصبي نساله عنه.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: قَالَ الصُّبَيُّ بْنُ مَعْبَدٍ :" كُنْتُ رَجُلًا نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمْتُ، فَأَهْلَلْتُ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَسَمِعَنِي زَيْدُ بْنُ صُوحَانَ، وَسَلْمَانُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَأَنَا أُهِلُّ بِهِمَا، فَقَالَا: لَهَذَا أَضَلُّ مِنْ بَعِيرِ أَهْلِهِ، فَكَأَنَّمَا حُمِلَ عَلَيَّ بِكَلِمَتِهِمَا جَبَلٌ، فَقَدِمْتُ عَلَى عُمَرَ ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمَا فَلَامَهُمَا، وَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَقَالَ: هُدِيتَ لِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هُدِيتَ لِسُنَّةِ نَبِيِّكَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، قَالَ عَبْدَةُ: قَالَ أَبُو وَائِلٍ: كَثِيرًا مَا ذَهَبْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ إِلَى الصُّبَيِّ نَسْأَلُهُ عَنْهُ.
سیدنا ابووائل رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ صبی بن معبد کہتے ہیں کہ میں ایک عیسائی تھا، پھر میں نے اسلام قبول کر لیا، میں نے میقات پر پہنچ کر حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ لیا، زید بن صوحان اور سلمان بن ربیعہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص اپنے اونٹ سے بھی زیادہ گمراہ ہے، ان دونوں کی یہ بات مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بوجھ ثابت ہوئی، چنانچہ میں جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو زید اور سلمان نے جو کہا تھا، اس کے متعلق ان کی خدمت میں عرض کیا، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کی طرف متوجہ ہو کر انہیں ملامت کی اور میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ آپ کو اپنے پیغمبر کی سنت کی رہنمائی نصیب ہو گئی۔