وعن عبد الرحمن بن العلاء الحضرمي قال: حدثني من سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «إنه سيكون في آخر هذه الامة قوم لهم مثل اجر اولهم يامرون بالمعروف وينهون عن المنكر ويقاتلون اهل الفتن» رواهما البيهقي في دلائل النبوة وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَلَاءِ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي آخِرِ هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ لَهُمْ مِثْلُ أَجْرِ أَوَّلِهِمْ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقَاتِلُونَ أَهْلَ الْفِتَنِ» رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي دَلَائِل النُّبُوَّة
عبد الرحمن بن العلاء حضرمی بیان کرتے ہیں، مجھے اس شخص نے حدیث بیان کی جس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اس امت کے آخر میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جن کے لیے ان کے پہلے لوگوں کا سا اجر ہو گا، وہ نیکی کا حکم کریں گے، برائی سے منع کریں گے اور وہ فتنے والوں سے قتال کریں گے۔ “ امام بیہقی نے ان دونوں حدیثوں کو دلائل النبوۃ میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في دلائل النبوة (6/ 513) ٭ السند حسن إلي عبد الرحمٰن بن العلاء الحضرمي و ذکره ابن حبان في الثقات (5/ 100) وحده فھو مجھول الحال.»
وعن ابي امامة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «طوبى لمن رآني [وآمن بي] وطوبى لمن لم يرني وآمن بي» . رواه احمد وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «طُوبَى لِمَنْ رَآنِي [وَآمَنَ بِي] وَطُوبَى لِمَنْ لَمْ يَرَنِي وَآمَنَ بِي» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کے لیے بشارت ہے جس نے (حالت ایمان میں) مجھے دیکھا اور اس شخص کے لیے سات مرتبہ بشارت ہے جس نے مجھے دیکھا نہیں لیکن وہ مجھ پر ایمان لایا۔ “ سندہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، أحمد (5/ 248 ح 22490، 5/ 257) ٭ فيه قتادة مدلس و عنعن عن أيمن بن مالک الأشعري و له طريق آخر ضعيف عند ابن حبان (الموارد: 2303) و حديث ابن حبان (الموارد: 2302) بلفظ: ’’طوبي لمن رأني و آمن بي و طوبي ثم طوبي لمن آمن بي و لم يرني‘‘ و سنده حسن فھو يغني عنه.»
وعن ابي محيريز قال: قلت لابي جمعة رجل من الصحابة: حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: نعم احدثكم حديثا جيدا تغدينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعنا ابو عبيدة بن الجراح فقال: يا رسول الله. احد خير منا؟ اسلمنا وجاهدنا معك. قال: «نعم قوم يكونون من بعدكم يؤمنون بي ولم يروني» . رواه احمد والدارمي وروى رزين عن ابي عبيدة من قوله: قال: يا رسول الله. احد خير منا إلى آخره وَعَن أبي مُحَيْرِيزٍ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جُمُعَةَ رَجُلٌ مِنَ الصَّحَابَةِ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: نَعَمْ أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا جَيِّدًا تَغَدَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ. أَحَدٌ خَيْرٌ منَّا؟ أسلمْنا وَجَاهَدْنَا مَعَكَ. قَالَ: «نَعَمْ قَوْمٌ يَكُونُونَ مِنْ بَعْدِكُمْ يُؤْمِنُونَ بِي وَلَمْ يَرَوْنِي» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارِمِيُّ وَرَوَى رَزِينٌ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ مِنْ قَوْلِهِ: قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ. أَحَدٌ خَيْرٌ مِنَّا إِلى آخِره
ابن محیریز ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے صحابہ میں سے ایک آدمی ابوجمعہ سے کہا: ہمیں ایک ایسی حدیث بیان کریں جو آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہو، انہوں نے کہا، ٹھیک ہے، میں تمہیں ایک اچھی سی حدیث سناتا ہوں، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا، ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ساتھ تھے، انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا ہم میں سے بھی کوئی بہتر ہے؟ ہم نے اسلام قبول کیا اور آپ کے ساتھ مل کر جہاد کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں وہ لوگ جو تمہارے بعد آئیں گے اور وہ مجھ پر ایمان لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا نہیں۔ “ اور رزین نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا کوئی ہم سے بہتر ہے؟ آخر حدیث تک۔ حسن، رواہ احمد و الدارمی و رزین۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (4/ 106 ح 17102) و الدارمي (2/ 308 ح 2747) و رزين (لم أجده) [و صححه الحاکم (4/ 85) ووافقه الذهبي و سنده حسن]»
وعن معاوية بن قرة عن ابيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا فسد اهل الشام فلا خير فيكم ولا يزال طائفة من امتي منصورين لا يضرهم من خذلهم حتى تقوم الساعة» قال ابن المديني: هم اصحاب الحديث. رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فَلَا خَيْرَ فِيكُمْ وَلَا يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ» قَالَ ابْنُ الْمَدِينِيِّ: هُمْ أَصْحَابُ الْحَدِيثَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
معاویہ بن قرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب اہل شام خراب ہو جائیں تو پھر تم میں (وہاں رہنے یا اس طرف جانے میں) کوئی بہتری نہیں ہو گی، میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا، انہیں بے یارو مددگار چھوڑ دینے والا ان کا کوئی نقصان نہیں کرے گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہو جائے۔ “ ابن المدینی نے فرمایا: وہ اصحاب الحدیث ہیں۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2192)»
وعن ابن عباس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن الله تجاوز عن امتي الخطا والنسيان وما استكرهوا عليه» . رواه ابن ماجه والبيهقي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ» . رَوَاهُ ابْن مَاجَه وَالْبَيْهَقِيّ
ابن عبا س رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے میری امت سے بھول چوک اور ایسے امور (یعنی گناہوں) سے جن پر انہیں مجبور کیا جائے درگزر فرمایا ہے۔ “ صحیح، رواہ ابن ماجہ و البیھقی فی السنن الکبریٰ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه ابن ماجه (2043) و البيھقي في السنن الکبري (7/ 356)»
وعن بهز بن حكيم عن ابيه عن جده انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في قوله تعالى: [كنتم خير امة اخرجت للناس] قال: «انتم تتمون سبعين امة انتم خيرها واكرمها على الله تعالى» رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي وقال الترمذي: هذا حديث حسن وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: [كُنْتُمْ خير أُمَّةٍ أًّخرجت للنَّاس] قَالَ: «أَنْتُمْ تُتِمُّونَ سَبْعِينَ أُمَّةً أَنْتُمْ خَيْرُهَا وَأَكْرَمُهَا عَلَى اللَّهِ تَعَالَى» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
بہز بن حکیم ؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے فرمان: (کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ)”تم بہترین امت ہو، لوگوں کے لیے نکالے گئے ہو۔ “ کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا: ”تم ستر امتوں کا تمتہ ہو، تم اللہ تعالیٰ کے ہاں ان سب سے بہتر اور معزز ہو۔ “ ترمذی، ابن ماجہ، دارمی، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3001) و ابن ماجه (4288) و الدارمي (2/ 313 ح 2763)»