وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الا إن عيبتي التي آوي إليها اهل بيتي وإن كرشي الانصار فاعفوا عن مسيئهم واقبلوا من محسنهم» . رواه الترمذي وقال هذا حديث حسن وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا إِنَّ عَيْبَتِيَ الَّتِي آوِي إِلَيْهَا أَهْلُ بَيْتِي وَإِنَّ كَرِشِيَ الأنصارُ فاعفوا عَن مسيئهم واقبلوا من مُحْسِنِهِمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو! میرے اہل بیت میرے خاص ہیں جہاں میں پناہ لیتا ہوں، اور میرے راز دان انصار ہیں، ان کے خطاکاروں سے درگزر کرو اور ان کے نیکوکاروں سے (عذر) قبول کرو۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3904) ٭ فيه عطية العوفي: ضعيف مشھور مع التدليس القبيح.»
وعن ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يبغض الانصار احد يؤمن بالله واليوم الآخر» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يُبْغِضُ الْأَنْصَارَ أَحَدٌ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والا کوئی شخص انصار سے دشمنی نہیں رکھے گا۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3906)»
وعن انس وابي طلحة قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اقرئ قومك السلام فإنهم ما علمت اعفة صبر» . رواه الترمذي وَعَن أنس وَأبي طَلْحَةَ قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقْرِئْ قَوْمَكَ السَّلَامَ فَإِنَّهُمْ مَا علمت أَعِفَّةٌ صُبُرٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
انس رضی اللہ عنہ، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اپنی قوم کو سلام کہو، کیونکہ وہ سوال کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور لڑائی کے وقت صبر کرتے ہیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3903 و قال: حسن صحيح) ٭ فيه محمد بن ثابت البناني: ضعيف، وتابعه الضعيف: الحسن بن أبي جعفر.»
وعن جابر ان عبدا لحاطب جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشكو حاطبا إليه فقال: يا رسول الله ليدخلن حاطب النار فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كذبت لا يدخلها فإنه شهد بدرا والحديبية» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ عَبْدًا لِحَاطِبٍ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْكُو حَاطِبًا إِلَيْهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّار فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كذبت لَا يدخلهَا فَإِنَّهُ شهد بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَة» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حاطب رضی اللہ عنہ کا غلام نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے آپ سے حاطب کی شکایت کرتے ہوئے کہا: اللہ کے رسول! حاطب جہنم میں جائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو جھوٹ کہتا ہے، وہ اس میں داخل نہیں ہو گا۔ کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شرکت کر چکا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (162/ 2195)»
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم تلا هذه الآية: [وإن تتولوا يستبدل قوما غيركم ثم لا يكونوا امثالكم] قالوا: يا رسول الله من هؤلاء الذين ذكر الله إن تولينا استبدلوا بنا ثم لا يكونوا امثالنا؟ فضرب على فخذ سلمان الفارسي ثم قال: «هذا وقومه ولو كان الدين عند الثريا لتناوله رجال من الفرس» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: [وَإِنْ تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أمثالكم] قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ ذَكَرَ اللَّهُ إِنْ تَوَلَّيْنَا اسْتُبْدِلُوا بِنَا ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَنَا؟ فَضَرَبَ عَلَى فَخِذِ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ ثُمَّ قَالَ: «هَذَا وَقَوْمُهُ وَلَوْ كَانَ الدِّينُ عِنْدَ الثُّرَيَّا لَتَنَاوَلَهُ رِجَالٌ مِنَ الْفُرْسِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”اگر تم پھر گئے تو اللہ تمہاری جگہ دوسری قوم لے آئے گا، پھر وہ تمہاری مانند نہیں ہوں گے۔ “ صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں جن کا اللہ نے ذکر فرمایا ہے کہ اگر ہم پھر گئے تو وہ ہماری جگہ آ جائیں گے اور وہ ہماری طرح نہیں ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی ران پر ہاتھ مار کر فرمایا: ”یہ اور ان کی قوم، اگر دین ثریا پر بھی ہوا تو فارسی لوگ اسے حاصل کر لیں گے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3260) ٭ شيخ من أھل المدينة مجھول.»
وعنه قال: ذكرت الاعاجم عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لانا بهم او ببعضهم اوثق مني بكم او ببعضكم رواه الترمذي وَعَنْهُ قَالَ: ذُكِرَتِ الْأَعَاجِمُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَأَنَا بِهِمْ أَوْ بِبَعْضِهِمْ أَوْثَقُ مِنِّي بِكُمْ أَوْ بِبَعْضِكُمْ رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس عجمیوں کا ذکر کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں ان پر یا ان کے بعض لوگوں پر تم سے یا تمہارے بعض لوگوں سے زیادہ اعتماد کرتا ہوں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3932 وقال: غريب) ٭ صالح بن أبي صالح مھران ضعيف (انظر تقريب التهذيب: 2867) و سفيان بن وکيع ضعيف أيضًا.»
عن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن لكل نبي سبعة نجباء رقباء واعطيت انا اربعة عشرة قلنا: من هم؟ قال: انا وابناي وجعفر وحمزة وابو بكر وعمر ومصعب بن عمير وبلال وسلمان وعمار وعبد الله بن مسعود وابو ذر والمقداد. رواه الترمذي عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ سَبْعَةَ نُجَبَاءَ رُقَبَاءَ وَأُعْطِيْتُ أَنَا أَرْبَعَةَ عشرَة قُلْنَا: مَنْ هُمْ؟ قَالَ: أَنَا وَابْنَايَ وَجَعْفَرٌ وَحَمْزَةُ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَمُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَبِلَالٌ وَسَلْمَانُ وَعَمَّارٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ وَأَبُو ذَر والمقداد. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے سات برگزیدہ نگہبان ہوتے ہیں، جبکہ مجھے چودہ عطا کیے گئے ہیں، ہم نے عرض کیا، وہ کون ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اور میرے دو بیٹے (حسن و حسین رضی اللہ عنہ)، جعفر، حمزہ، ابوبکر، عمر، مصعب بن عمیر، بلال، سلمان، عمار، عبداللہ بن مسعود، ابوذر اور مقداد رضی اللہ عنہ۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3785) [و صححه الحاکم (3/ 199) فتعقبه الذهبي بقوله: ’’بل کثير واهٍ‘‘] ٭ فيه کثير النواء: ضعيف.»
وعن خالد بن الوليد قال: كان بيني وبين عمار بن ياسر كلام فاغلظت له في القول فانطلق عمار يشكوني إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فجاء خالد وهو يشكوه إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: فجعل يغلظ له ولا يزيده إلا غلظة والنبي صلى الله عليه وسلم ساكت لا يتكلم فبكى عمار وقال: يا رسول الله الا تراه؟ فرفع النبي صلى الله عليه وسلم راسه وقال: «من عادى عمارا عاداه الله ومن ابغض عمارا ابغضه الله» . قال خالد: فخرجت فما كان شيء احب إلي من رضى عمار فلقيته بما رضي فرضي وَعَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ قَالَ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ كَلَامٌ فَأَغْلَظْتُ لَهُ فِي الْقَوْلِ فَانْطَلَقَ عَمَّارٌ يَشْكُونِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ خَالِدٌ وَهُوَ يشكوه إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَجَعَلَ يُغْلِظُ لَهُ وَلَا يَزِيدُهُ إِلَّا غِلْظَةً وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ لَا يَتَكَلَّمُ فَبَكَى عَمَّارٌ وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَرَاهُ؟ فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَسَهُ وَقَالَ: «مَنْ عَادَى عَمَّارًا عَادَاهُ اللَّهُ وَمَنْ أَبْغَضَ عَمَّارًا أَبْغَضَهُ اللَّهُ» . قَالَ خَالِدٌ: فَخَرَجْتُ فَمَا كَانَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيَّ من رضى عمار فَلَقِيته بِمَا رَضِي فَرضِي
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرے اور عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے درمیان کسی معاملہ میں مکالمہ ہو گیا تو میں نے ان سے سخت لہجے میں بات کی تو عمار رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میری شکایت لگانے چلے گئے، خالد رضی اللہ عنہ آئے تو عمار رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خالد رضی اللہ عنہ کی شکایت کر رہے تھے، راوی بیان کرتے ہیں، خالد رضی اللہ عنہ ان سے سخت لہجے میں بات کرنے لگے اور اس سختی میں اضافہ ہوتا چلا گیا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش ہیں کوئی بات نہیں کر رہے، (اس پر) عمار رضی اللہ عنہ رو پڑے اور عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ انہیں دیکھ نہیں رہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھا کر فرمایا: ”جس نے عمار سے عداوت رکھی اللہ اس سے عداوت رکھے گا اور جو شخص عمار سے بغض رکھے گا تو اللہ اس سے بغض رکھے گا۔ “ خالد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں وہاں سے نکلا تو عمار رضی اللہ عنہ کی رضا مندی کے سوا مجھے کوئی چیز زیادہ محبوب نہیں تھی۔ میں نے انہیں راضی کرنے کی کوشش کی حتیٰ کہ وہ راضی ہو گئے۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (4/ 89 ح 16938) [والحاکم (3/ 390. 391) و صححه و للسند علة ذکرھا الذھبي و لکنھا غير قادحة]»
وعن ابي عبيدة انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «خالد سيف من سيوف الله عز وجل ونعم فتى العشيرة» . رواهما احمد وَعَن أبي عُبَيدةَ أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «خَالِدٌ سَيْفٌ مِنْ سُيُوفِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَنِعْمَ فَتَى الْعَشِيرَةِ» . رَوَاهُمَا أَحْمد
ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”خالد اللہ عزوجل کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہیں، اور اپنے قبیلے کے اچھے نوجوان ہیں۔ “ دونوں احادیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أحمد (4/ 90 ح 16948) ٭ فيه عبد الملک بن عمير: مدلس و لم أجد تصريح سماعه فالسند ضعيف وقال رسول الله ﷺ في خالد بن الوليد رضي الله عنه: ’’حتي أخذ الراية سيف من سيوف الله حتي فتح الله عليھم‘‘ رواه البخاري في صحيحه (4262) و ھذا الحديث يغني عنه.»
وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله تبارك وتعالى امرني بحب اربعة واخبرني انه يحبهم» . قيل يا رسول الله سمهم لنا قال: «علي منهم» يقول ذلك ثلاثا «وابو ذر والمقداد وسلمان امرني بحبهم واخبرني انه يحبهم» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن غريب وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَمرنِي بِحُبِّ أَرْبَعَةٍ وَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ يُحِبُّهُمْ» . قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِّهِمْ لَنَا قَالَ: «عَلِيٌّ مِنْهُمْ» يَقُولُ ذَلِكَ ثَلَاثًا «وَأَبُو ذَرٍّ وَالْمِقْدَادُ وَسَلْمَانُ أَمرنِي بحبِّهم وَأَخْبرنِي أَنه يحبُّهم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تبارک و تعالیٰ نے چار اشخاص سے محبت کرنے کا مجھے حکم فرمایا ہے، اور اس نے مجھے بتایا کہ وہ بھی ان سے محبت کرتا ہے۔ “ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ہمیں ان کے نام بتا دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”علی ان میں سے ہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین بار ان کا نام لیا، ”(باقی) ابوذر، مقداد اور سلمان ہیں، اس نے مجھے ان سے محبت کرنے کا حکم فرمایا ہے اور اس نے مجھے خبر دی ہے کہ وہ ان سے محبت کرتا ہے۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3718) [و ابن ماجه (149)] ٭ شريک القاضي صرح بالسماع عند أحمد (5/ 351 ح 22968) و حديثه حسن إذا صرح بالسماع و حدّث قبل اختلاطه.»