عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بعثت من خير قرون بني آدم قرنا فقرنا حتى كنت من القرن الذي كنت منه» . رواه البخاري عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُعِثْتُ مِنْ خَيْرِ قُرُونِ بَنِي آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا حَتَّى كُنْتُ من القرنِ الَّذِي كنتُ مِنْهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اولادِ آدم کے بہترین طبقات سے ہوتا ہوا اس طبقے میں پہنچا ہوں جس میں مَیں پیدا ہوا ہوں۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3557)»
وعن واثلة بن الاسقع قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن الله اصطفى كنانة من ولد إسماعيل واصطفى قريشا من كنانة واصطفى من قريش بنى هاشم واصطفاني من بني هاشم» . رواه مسلم وفي رواية للترمذي: «إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل واصطفى من ولد إسماعيل بني كنانة» وَعَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى كِنَانَةَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَاصْطَفَى قُرَيْشًا مِنْ كِنَانَةَ وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنَى هَاشِمٍ وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ: «إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنْ ولد إِبْرَاهِيم إِسْمَاعِيل وَاصْطفى من ولد إِسْمَاعِيل بني كنَانَة»
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ نے اولادِ اسماعیل ؑ میں سے کنانہ کو منتخب فرمایا، کنانہ میں سے قریش کو، قریش میں سے بنو ہاشم کو اور بنو ہاشم میں سے مجھے منتخب فرمایا۔ “ اور ترمذی کی روایت میں ہے: ”اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ؑ کی اولاد میں سے اسماعیل ؑ کو منتخب فرمایا، اور اسماعیل ؑ کی اولاد میں سے بنو کنانہ کو۔ “ رواہ مسلم و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1/ 2276) و الترمذي (3606)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: انا سيد ولد آدم يوم القيامة واول من ينشق عنه القبر واول شافع واول مشفع. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَوَّلُ مَنْ يَنْشَقُّ عَنْهُ الْقَبْرُ وَأَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روزِ قیامت آدم ؑ کی اولاد کا سردار میں ہوں گا۔ سب سے پہلے مجھے قبر سے اٹھایا جائے گا، سب سے پہلے میں سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری سفارش قبول کی جائے گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (3/ 2278)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انا اكثر الانبياء تبعا يوم القيامة وانا اول من يقرع باب الجنة» . رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَكْثَرُ الْأَنْبِيَاءِ تَبَعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يَقْرَعُ بَابَ الجنةِ» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روزِ قیامت تمام انبیا ؑ سے میرے متبعین زیادہ ہوں گے، اور باب جنت پر سب سے پہلے میں دستک دوں گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (331/ 196)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: آتي باب الجنة يوم القيامة فاستفتح فيقول الخازن: من انت؟ فاقول: محمد. فيقول: بك امرت ان لاافتح لاحد قبلك. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آتِي بَابَ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَأَسْتَفْتِحُ فَيَقُولُ الْخَازِنُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُولُ: مُحَمَّدٌ. فيقولُ: بكَ أمرت أَن لاأفتح لأحد قبلك. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن میں جنت کے دروازے پر آؤں گا اور اس کے کھولنے کا مطالبہ کرو ں گا تو محافظ پوچھے گا: آپ کون ہیں؟ میں کہوں گا: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔ وہ عرض کرے گا: آپ ہی کے متعلق مجھے حکم دیا گیا تھا کہ آپ سے پہلے کسی کے لیے (اسے) نہ کھولوں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (333/ 197)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انا اول شفيع في الجنة لم يصدق نبي من الانبياء ما صدقت وإن من الانبياء نبيا ما صدقه من امته إلا رجل واحد» . رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوَّلُ شَفِيعٍ فِي الْجَنَّةِ لَمْ يُصَدَّقْ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مَا صُدِّقْتُ وَإِنَّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ نَبِيًّا مَا صَدَّقَهُ مِنْ أُمَّته إِلَّا رجل وَاحِد» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں جنت میں (داخلے کے لیے) سب سے پہلے سفارش کروں گا، تمام انبیا ؑ میں سے میری تصدیق کرنے والے زیادہ ہوں گے بلا شبہ انبیا ؑ میں سے کوئی ایسا نبی بھی ہو گا جس کی، اس کی امت میں سے، صرف ایک آدمی نے تصدیق کی ہو گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (332/ 196)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مثلي ومثل الانبياء كمثل قصر احسن بنيانه ترك منه موضع لبنة فطاف النظار يتعجبون من حسن بنيانه إلا موضع تلك اللبنة فكنت انا سددت موضع اللبنة ختم بي البنيان وختم بي الرسل» . وفي رواية: «فانا اللبنة وانا خاتم النبيين» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلِي وَمَثَلُ الْأَنْبِيَاءِ كَمَثَلِ قَصْرٍ أُحْسِنَ بُنْيَانُهُ تُرِكَ مِنْهُ مَوضِع لبنة فَطَافَ النظَّارُ يتعجَّبونَ من حُسنِ بنيانِه إِلَّا مَوْضِعَ تِلْكَ اللَّبِنَةِ فَكُنْتُ أَنَا سَدَدْتُ مَوْضِعَ اللَّبِنَةِ خُتِمَ بِيَ الْبُنْيَانُ وَخُتِمَ بِي الرُّسُلُ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «فَأَنَا اللَّبِنَةُ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے اور دوسرے انبیا ؑ کی مثال اس طرح ہے جیسے ایک محل ہو جسے بہترین انداز میں تعمیر کیا گیا ہو، لیکن ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی گئی ہو، دیکھنے والے اس کے گرد چکر لگاتے ہیں اور اس اینٹ کی جگہ کے علاوہ اس کے حسنِ تعمیر پر تعجب میں پڑ جاتے ہیں، وہ میں تھا جس نے اس اینٹ کی جگہ کو پورا کیا۔ میرے ساتھ ہی تعمیر مکمل کر دی گئی اور میرے ساتھ ہی رسالت بھی مکمل کر دی گئی۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں ہی خاتم النبیین ہوں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3534 و الرواية الثانية: 3535) و مسلم (21، 20 / 2286 و الرواية الثانية 2286/22)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من الانبياء من نبي إلا قد اعطي من الآيات ما مثله آمن عليه البشر وإنما كان الذي اوتيت وحيا اوحى الله إلي وارجو ان اكون اكثرهم تابعا يوم القيامة» . متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أُعْطِيَ مِنَ الْآيَاتِ مَا مِثْلُهُ آمَنَ عَلَيْهِ الْبَشَرُ وَإِنَّمَا كَانَ الَّذِي أُوتِيتُ وَحْيًا أَوْحَى اللَّهُ إِلَيَّ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَكْثَرَهُمْ تَابِعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمام انبیا ؑ کو معجزات عطا کیے گئے جن کے مطابق انسان ان پر ایمان لائے، اور جو مجھے عطا کیا گیا وہ وحی (یعنی قرآن) ہے، اللہ نے میری طرف وحی بھیجی، میں امید کرتا ہوں کہ روز قیامت ان (انبیا ؑ) سے میرے متبعین زیادہ ہوں گے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4981) و مسلم (239/ 152)»
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اعطيت خمسا لم يعطهن احد قبلي: نصرت بالرعب مسيرة شهر وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا فايما رجل من امتي ادركته الصلاة فليصل واحلت لي المغانم ولم تحل لاحد قبلي واعطيت الشفاعة وكان النبي يبعث إلى قومه خاصة وبعثت إلى الناس عامة. متفق عليه وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي: نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتي أدركتْه الصَّلاةُ فليُصلِّ وأُحلَّتْ لي المغانمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَأَعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عامَّةً. مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے پانچ چیزیں عطا کی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی کو عطا نہیں کی گئیں: ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے، تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاک بنا دی گئی ہے، میرے امتی کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جائے تو وہ وہیں نماز پڑھ لے، میرے لیے مال غنیمت حلال کر دیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے وہ کسی کے لیے حلال نہیں تھا، مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے اور ہر نبی اپنی اپنی قوم کے لیے مبعوث کیا جاتا تھا جبکہ مجھے عمومی طور پر تمام انسانوں کے لیے مبعوث کیا گیا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (335) ومسلم (3/ 521)»
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فضلت على الانبياء بست: اعطيت جوامع الكلم ونصرت بالرعب واحلت لي الغنائم وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا وارسلت إلى الخلق كافة وختم بي النبيون. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ: أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے دوسرے انبیا ؑ پر چھ چیزوں سے فضیلت عطا کی گئی ہے: مجھے جوامع الکلم (بات مختصر، مفہوم زیادہ) عطا کیے گئے ہیں، رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے، مال غنیمت میرے لیے حلال کیا گیا ہے، میرے لیے تمام زمین سجدہ گاہ اور پاک قرار دی گئی ہے مجھے تمام مخلوق کی طرف بھیجا گیا ہے، اور مجھ پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (5/ 523)»