مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
--. صحت اور فراغت دو عظیم نعمتیں
حدیث نمبر: 5155
Save to word اعراب
عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعمتان مغبون فيهما كثير من الناس: الصحة والفراغ. رواه البخاري عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ: الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں، جن کے بارے میں بہت سے لوگ خسارے میں ہیں: صحت اور فراغت۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6412)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. دنیا اور آخرت کی مثال
حدیث نمبر: 5156
Save to word اعراب
وعن المستورد بن شداد قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «والله ما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل احدكم إصبعه في اليم فلينظر بم يرجع» . رواه مسلم وَعَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يجعلُ أحدُكم إصبعَه فِي اليمِّ فَلْينْظر بِمَ يرجع» . رَوَاهُ مُسلم
مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ کی قسم! آخرت کے مقابلے میں دنیا کی مثال بس ایسے ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈبوئے، پھر وہ دیکھے کہ وہ (انگلی پانی کی) کتنی مقدار کے ساتھ لوٹتی ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2858/55)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی حیثیت؟
حدیث نمبر: 5157
Save to word اعراب
وعن جابر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بجدي اسك ميت. قال: «ايكم يحب ان هذا له بدرهم؟» فقالوا: ما نحب انه لنا بشيءقال: «فوالله للدنيا اهون على الله من هذا عليكم» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِجَدْيٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ. قَالَ: «أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ؟» فَقَالُوا: مَا نحبُّ أَنه لنا بشيءقال: «فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْكُم» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بکری کے ایک چھوٹے کانوں والے مردار بچے کے پاس سے گزرے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون اسے ایک درہم میں لینا پسند کرے گا؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہم تو اسے کسی معمولی چیز کے بدلے میں لینا بھی پسند نہیں کرتے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر ہے جتنا یہ (بکری کا مردہ بچہ) تمہارے نزدیک حقیر ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2957/2)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ
حدیث نمبر: 5158
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الدنيا سجن المؤمن وجنة الكافر» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الدُّنْيَا سِجْنُ المؤمنِ وجنَّةُ الكافرِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دنیا مومن کے لیے قید خانہ جبکہ کافر کے لیے جنت ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2956/1)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نیکی رائیگاں نہیں جاتی
حدیث نمبر: 5159
Save to word اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله لا يظلم مؤمنا حسنة يعطى بها في الدنيا ويجزى بها في الآخرة واما الكافر فيطعم بحسنات ما عمل بها لله في الدنيا حتى إذا افضى إلى الآخرة لم يكن له حسنة يجزى بها» . رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ لَا يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً يُعْطَى بِهَا فِي الدُّنْيَا وَيُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا لِلَّهِ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا أَفْضَى إِلَى الْآخِرَةِ لَمْ يَكُنْ لَهُ حَسَنَة يجزى بهَا» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کسی مومن کی کوئی نیکی ضائع نہیں کرتا، اس کو اس (نیکی) کے بدلے میں دنیا میں عطا کیا جاتا ہے اور اس کے بدلے میں اسے آخرت میں جزا دی جائے گی، اور کافر کو اس کی دنیا میں اللہ کے لیے کی گئی نیکیوں کے بدلے میں کھلایا جاتا ہے، حتیٰ کہ جب وہ آخرت کو پہنچے گا تو اس کی کوئی نیکی نہیں ہو گی جس کی اسے جزا دی جائے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (2808/56)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جنت اور دوزخ میں لے جانے والے اعمال
حدیث نمبر: 5160
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «حجبت النار بالشهوات وحجبت الجنة بالمكاره» . متفق عليه. إلا ان عند مسلم: «حفت» . بدل «حجبت» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُجِبَتِ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ وَحُجِبَتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. إِلَّا أَنْ عِنْدَ مُسْلِمٍ: «حُفَّتْ» . بَدَلَ «حُجِبَتْ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جہنم کو شہوات کے ساتھ ڈھانپ دیا گیا ہے اور جنت کو ناگوار چیزوں سے ڈھانپ دیا گیا ہے۔ بخاری، مسلم۔ البتہ صحیح مسلم میں ((حجبت)) کے بدلے ((حفت)) کے الفاظ ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6487) ومسلم (2823/1) [و رواه مسلم (2822/1) من حديث سيدناأنس رضي الله عنه]»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. کسی کی ظاہری حالت پر نہ جاؤ
حدیث نمبر: 5161
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تعس عبد الدينار وعبد الدرهم وعبد الخميصة إن اعطي رضي وإن لم يعط سخط تعس وانتكس وإذا شيك فلا انتقش. طوبى لعبد اخذ بعنان فرسه في سبيل الله اشعث راسه مغبرة قدماه إن كان في الحراسة كان في الحراسة وإن كان في الساقة كان في الساقة وإن استاذن لم يؤذن له وإن شفع لم يشفع» . رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ تَعِسَ وَانْتَكَسَ وَإِذَا شِيكَ فَلَا انْتُقِشَ. طُوبَى لِعَبْدٍ أَخَذَ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَشْعَثُ رَأْسُهُ مُغْبَرَّةٌ قَدَمَاهُ إِنْ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَة كَانَ فِي السَّاقَة وَإِن اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يشفع» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: دینار و درہم اور دوشالے کا (پرستار) بندہ ہلاک ہوا، اگر اسے دیا جائے تو خوش اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوتا ہے، وہ ہلاک ہوا اور ذلیل ہوا، جب اسے کانٹا چبھے تو وہ نکالا نہ جائے، خوش حالی ہو اس شخص کے لیے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے، اس کے بال پراگندہ اور پاؤں گرد آلود ہیں، اگر وہ پہرے پر مامور ہے تو وہ پہرے پر ڈٹا ہوا ہے اور اگر لشکر کے آخری دستے میں ہے تو وہ وہاں بھی ڈٹا ہوا ہے، اگر وہ (محفل میں شرکت کے لیے) اجازت طلب کرے تو اسے اجازت نہ دی جائے اور اگر وہ سفارش کرے تو سفارش قبول نہ کی جائے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2887)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. دنیا کی خوشحالی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خوف کھانا
حدیث نمبر: 5162
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن مما اخاف عليكم من بعدي ما يفتح عليكم من زهرة الدنيا وزينتها» . فقال رجل: يا رسول الله او ياتي الخير بالشر؟ فسكت حتى ظننا انه ينزل عليه قال: فمسح عنه الرحضاء وقال: «اين السائل؟» . وكانه حمده فقال: «إنه لا ياتي الخير بالشر وإن مما ينبت الربيع ما يقتل حبطا او يلم إلا آكلة الخضر اكلت حتى امتدت خاصرتاها استقبلت الشمس فثلطت وبالت ثم عادت فاكلت. وإن هذا المال خضرة حلوة فمن اخذه بحقه ووضعه في حقه فنعم المعونة هو ومن اخذه بغير حقه كان كالذي ياكل ولا يشبع ويكون شهيدا عليه يوم القيامة» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِمَّا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَزِينَتِهَا» . فَقَالَ رجلٌ: يَا رَسُول الله أوَ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنَزَّلُ عَلَيْهِ قَالَ: فَمَسَحَ عَنْهُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» . وَكَأَنَّهُ حَمِدَهُ فَقَالَ: «إِنَّهُ لَا يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ وَإِنَّ مِمَّا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ أكلت حَتَّى امتدت خاصرتاها اسْتقْبلت الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ. وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ كَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَيَكُونُ شَهِيدًا عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے اپنے بعد تمہارے متعلق جس چیز کا اندیشہ ہے وہ یہ ہے کہ تم پر دنیا کی رونق اور اس کی زینت کا دروازہ کھول دیا جائے گا۔ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا خیر، برائی کو ساتھ لائے گی؟ آپ خاموش رہے حتیٰ کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ پر وحی اتاری جا رہی ہے، راوی بیان کرتے ہیں، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے (چہرے مبارک) سے پسینہ صاف کیا، اور فرمایا: وہ سائل کہاں ہے؟ گویا آپ نے اس کی تعریف کی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: خیر، شر کو ساتھ نہیں لائے گی، بے شک موسم ربیع جو چارہ اگاتا ہے، اس سے وہ بعض چارہ جانور کو مار ڈالتا ہے، اپھارہ کر دیتا ہے یا ہلاکت کے قریب کر دیتا ہے، البتہ سبز گھاس کھانے والا جانور کھاتا ہے حتیٰ کہ اس کے کوکھ نکل آتے ہیں، وہ سورج کی طرف رخ کر کے جگالی کرتا ہے، گوبر کرتا ہے اور پیشاب کرتا ہے، اور وہ دوبارہ (چرنے) چلا جاتا ہے اور دوبارہ (سبز گھاس) کھاتا ہے، یہ مال سرسبز و شاداب، شیریں ہے جس نے اسے اپنی ضرورت کے مطابق لیا اور اسے اس کے حق کے مطابق خرچ کیا تو وہ بہترین مددگار ہے، اور جس نے اسے اپنی ضرورت کے بغیر حاصل کیا تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور وہ (مال) روز قیامت اس کے خلاف گواہی دے گا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (1465) و مسلم (123/ 1052)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. دنیا تم پر کشادہ کرنے کا اندیشہ
حدیث نمبر: 5163
Save to word اعراب
وعن عمرو بن عوف قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فوالله لا الفقر اخشى عليكم ولكن اخشى عليكم ان تبسط عليكم الدنيا كما بسطت على من كان قبلكم فتنافسوها كما تنافسوها وتهلككم كما اهلكتهم» . متفق عليه وَعَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «فَوَاللَّهِ لَا الْفَقْرُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وتهلككم كَمَا أهلكتهم» . مُتَّفق عَلَيْهِ
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تمہارے متعلق فقر سے نہیں ڈرتا لیکن مجھے تمہارے متعلق اس بات کا اندیشہ ہے کہ دنیا تم پر فراخ کر دی جائے گی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فراخ کی گئی تھی، پھر تم اس کے متعلق ویسے ہی رغبت رکھو گے جیسے انہوں نے اس کے متعلق رغبت رکھی، اور وہ تمہیں ہلاک کر دے گی جیسے اس نے انہیں ہلاک کر دیا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4015) و مسلم (2961/6)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے اہل کے لیے دعا
حدیث نمبر: 5164
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا» وفي رواية «كفافا» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا» وَفِي رِوَايَةٍ «كفافا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! آل محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) کو صرف اتنا رزق عطا فرما کہ ان کے جسم و جان کا رشتہ برقرار رہ سکے۔ متفق علیہ۔ ایک دوسری روایت میں ہے: بقدر کفاف (گزارہ لائق روزی عطا فرما)

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6460) و مسلم (1055/18)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.