عن انس بن مالك قال: لم يكن شخص احب إليهم من رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانوا إذا راوه لم يقوموا لما يعلمون من كراهيته لذلك. رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح عَن أنس بن مَالك قَالَ: لَمْ يَكُنْ شَخْصٌ أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانُوا إِذَا رَأَوْهُ لَمْ يَقُومُوا لِمَا يَعْلَمُونَ مِنْ كَرَاهِيَتِهِ لِذَلِكَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بڑھ کر کوئی شخص زیادہ محبوب نہیں تھا، اس کے باوجود جب وہ آپ کو دیکھتے تو وہ کھڑے نہیں ہوتے تھے، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے ناپسند کرتے ہیں۔ اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (2754)»
وعن معاوية قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سره ان يتمثل له الرجال قياما فليتبوا مقعده من النار» رواه الترمذي وابو داود وَعَن مُعَاوِيَة قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَتَمَثَّلَ لَهُ الرِّجَالُ قِيَامًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو یہ پسند ہو کہ لوگ اس کے سامنے کھڑے رہیں تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (2755 وقال: حسن) و أبو داود (5229)»
وعن ابي امامة قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متكئا على عصا فقمنا فقال: «لا تقوموا كما يقوم الاعاجم يعظم بعضها بعضا» . رواه ابو داود وَعَن أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا عَلَى عَصًا فَقُمْنَا فَقَالَ: «لَا تَقُومُوا كَمَا يَقُومُ الْأَعَاجِمُ يُعَظِّمُ بَعْضهَا بَعْضًا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لاٹھی کا سہارا لے کر باہر تشریف لائے تو ہم آپ کی خاطر کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم ایسے نہ کھڑے ہوا کرو جیسے عجمی لوگ ایک دوسرے کی تعظیم میں کھڑے ہوتے ہیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5230) ٭ فيه أبو مرزوق: لين و أبو العدبس و تلميذه: مستوران و لبعض الحديث شواھد عند مسلم وغيره.»
وعن سعيد بن ابي الحسن قال: جاءنا ابو بكرة في شهادة فقام له رجل من مجلسه فابى ان يجلس فيه وقال: ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن ذا ونهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يمسح الرجل يده بثوب من لم يكسه. رواه ابو داود وَعَن سعيد بن أبي الْحسن قَالَ: جَاءَنَا أَبُو بكرَة فِي شَهَادَةٍ فَقَامَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِهِ فَأَبَى أَنْ يَجْلِسَ فِيهِ وَقَالَ: أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ ذَا وَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْسَحَ الرَّجُلُ يَدَهُ بِثَوْبِ مَنْ لَمْ يَكْسُهُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعید بن ابوالحسن ؒ بیان کرتے ہیں، ابوبکرہ رضی اللہ عنہ گواہی کے سلسلہ میں ہمارے پاس آئے تو ایک آدمی ان کی خاطر اپنی جگہ سے اٹھ کھرا ہوا، انہوں نے وہاں بیٹھنے سے انکار کر دیا اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص ایسے آدمی کے کپڑے سے اپنا ہاتھ صاف کرے جو اس نے اسے نہیں پہنایا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4827) ٭ أبو عبد الله مولي آل أبي بردة: مجھول.»
وعن ابي الدرداء قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس-جلسنا حوله-فاراد الرجوع نزع نعله او بعض ما يكون عليه فيعرف ذلك اصحابه فيثبتون. رواه ابو داود وَعَن أبي الدرداءِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جلس-جلسنا حوله-فَأَرَادَ الرُّجُوعَ نَزَعَ نَعْلَهُ أَوْ بَعْضَ مَا يَكُونُ عَلَيْهِ فَيَعْرِفُ ذَلِكَ أَصْحَابُهُ فَيَثْبُتُونَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ جاتے تو ہم آپ کے اردگرد بیٹھ جاتے تھے، پھر آپ کھڑے ہوتے اور آپ کا واپس آنے کا ارادہ ہوتا تو آپ اپنا جوتا اتار کر یا اپنی کوئی چیز وہاں رکھ جاتے جس سے صحابہ سمجھ جاتے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس آئیں گے) اور وہ وہیں بیٹھے رہتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4854) ٭ تمام بن نجيح: ضعيف و کعب بن ذھل: فيه لين.»
وعن عبد الله بن عمرو عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا يحل لرجل ان يفرق بين اثنين إلا بإذنهما» . رواه الترمذي وابو داود وَعَن عبد الله بن عَمْرو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ اثْنَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ وہ دو آدمیوں کے درمیان، ان کی اجازت کے بغیر علیحدگی پیدا کرے (اور خود ان دونوں کے درمیان بیٹھ جائے)۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2752) و أبو داود (4845)»
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا تجلس بين رجلين إلا بإذنهما» . رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَجْلِسْ بَيْنَ رَجُلَيْنِ إِلَّا بإِذنهما» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم دو آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر مت بیٹھو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (4844)»
عن ابي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجلس معنا في المسجد يحدثنا فإذا قام قمنا قياما حتى نراه قد دخل بعض بيوت ازواجه عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا فِي الْمَسْجِدِ يُحَدِّثُنَا فَإِذَا قَامَ قُمْنَا قِيَامًا حَتَّى نَرَاهُ قد دخل بعض بيُوت أَزوَاجه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے ساتھ مسجد میں تشریف رکھتے اور ہمارے ساتھ گفتگو فرمایا کرتے تھے، اور جب آپ کھڑے ہوتے تو ہم دیر تک کھڑے رہتے حتی کہ ہم آپ کو دیکھتے کہ آپ اپنی کسی زوجہ محترمہ کے گھر داخل ہو جاتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8930) [و أبو داود (4775)] ٭ فيه ھلال بن أبي ھلال: مستور، لم يوثقه أحد من المتقدمين والله أعلم.»
وعن واثلة بن الخطاب قال: دخل رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد قاعد فتزحزح له رسول الله صلى الله عليه وسلم. فقال الرجل: يا رسول الله إن في المكان سعة. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «إن للمسلم لحقا إذا رآه اخوه ان يتزحزح له» . رواهما البيهقي في «شعب الإيمان» وَعَن وَاثِلَة بن الخطابِ قَالَ: دَخَلَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ قَاعِدٌ فَتَزَحْزَحَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فِي الْمَكَانِ سَعَةً. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِلْمُسْلِمِ لَحَقًّا إِذَا رَآهُ أَخُوهُ أَنْ يَتَزَحْزَحَ لَهُ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي «شعب الْإِيمَان»
واثلہ بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، جبکہ آپ مسجد میں تشریف فرما تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی خاطر اپنی جگہ سے ہٹ گئے تو آدمی نے عرض کیا، اللہ کے رسول! جگہ تو کافی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک مسلمان کا حق ہے کہ جب اس کا بھائی اسے دیکھے تو وہ اس کے لیے (اپنی جگہ سے کچھ) ہٹ جائے۔ “ امام بیہقی نے دونوں احادیث شعب الایمان میں ذکر کی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8933، نسخة محققة: 8534) ٭ مجاھد بن فرقد: حديثه منکر و تکلم فيه.»
عن ابن عمر قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بفناء الكعبة محتبيا بيديه. رواه البخاري عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفنَاء الْكَعْبَة مُحْتَبِيًا بيدَيْهِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کعبہ کے صحن میں اپنے ہاتھوں کے ساتھ گوٹ مار کر بیٹھے ہوئے دیکھا۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6272)»