وعن ابي امامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «افضل الصدقات ظل فسطاط في سبيل الله ومنحة خادم في سبيل الله او طروقة فحل في سبيل الله» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الصَّدَقَاتِ ظِلُّ فُسْطَاطٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمِنْحَةُ خَادِمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ طَرُوقَةُ فَحْلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں خیمہ دینا، اللہ کی راہ میں خادم عنایت کرنا اور اللہ کی راہ میں اچھی سواری پیش کرنا سب سے افضل صدقہ ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1627 وقال: حسن غريب صحيح)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يلج النار من بكى من خشية الله حتى يعود اللبن في الضرع ولا يجتمع على عبد غبار في سبيل الله ودخان جهنم» . رواه الترمذي وزاد النسائي في اخرى: «في منخري مسلم ابدا» وفي اخرى: «في جوف عبد ابدا ولا يجتمع الشح والإيمان في قلب عبد ابدا» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَلِجُ النَّارَ مَنْ بَكَى مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ حَتَّى يَعُودَ اللَّبَنُ فِي الضَّرْعِ وَلَا يَجْتَمِعَ عَلَى عَبْدٍ غُبَارٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَدُخَانُ جَهَنَّمَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَزَادَ النَّسَائِيُّ فِي أُخْرَى: «فِي مَنْخِرَيْ مُسْلِمٍ أَبَدًا» وَفِي أُخْرَى: «فِي جَوْفِ عَبْدٍ أَبَدًا وَلَا يَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالْإِيمَانُ فِي قَلْبِ عَبْدٍ أَبَدًا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے ڈر سے روئے وہ جہنم میں نہیں جائے گا حتی کہ دودھ تھن میں واپس چلا جائے، کسی بندے پر اللہ کی راہ میں پڑنے والا غبار اور جہنم کا دھواں اکٹھے نہیں ہوں گے۔ “ امام نسائی نے دوسری روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”مسلمان کے نتھنے میں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے۔ “ اور انہی کی دوسری روایت میں ہے: ”بندے کے پیٹ میں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے، اور بندے کے دل میں بخل اور ایمان کبھی اکٹھے نہیں ہو سکتے۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1633 وقال: حسن صحيح) و النسائي (14/6 ح 3115 والرواية الثالثة 13/6 ح3113)»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عينان لا تمسهما النار: عين بكت من خشية الله وعين باتت تحرس في سبيل الله. رواه الترمذي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَيْنَانِ لَا تَمَسُّهُمَا النَّارُ: عَيْنٌ بَكَتْ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ وَعَيْنٌ بَاتَتْ تَحْرُسُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو آنکھیں ہیں جنہیں جہنم کی آگ نہیں چھوے گی، ایک وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے روئی اور دوسری وہ آنکھ جو رات کے وقت اللہ کی راہ میں پہرہ دیتی ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1639 وقال: حسن غريب)»
وعن ابي هريرة قال: مر رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم بشعب فيه عيينة من ماء عذبة فاعجبته فقال: لو اعتزلت الناس فاقمت في هذا الشعب فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «لا تفعل فإن مقام احدكم في سبيل الله افضل من صلاته سبعين عاما الا تحبون ان يغفر الله لكم ويدخلكم الجنة؟ اغزوا في سبيل الله من قاتل في سبيل الله فواق ناقة وجبت له الجنة» . رواه الترمذي وَعَن أبي هريرةَ قَالَ: مَرَّ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِعْبٍ فِيهِ عُيَيْنَةٌ مِنْ مَاءٍ عَذْبَةٌ فَأَعْجَبَتْهُ فَقَالَ: لَوِ اعْتَزَلْتُ النَّاسَ فَأَقَمْتُ فِي هَذَا الشِّعْبِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَا تَفْعَلْ فَإِنَّ مَقَامَ أَحَدِكُمْ فِي سَبِيلِ الله أفضل من صلَاته سَبْعِينَ عَامًا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَيُدْخِلَكُمُ الْجَنَّةَ؟ اغْزُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ وَجَبت لَهُ الْجنَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک آدمی ایک گھاٹی کے پاس سے گزرا جس میں میٹھے پانی کا ایک چھوٹا سا چشمہ تھا، اسے یہ بھلا محسوس ہوا تو انہوں نے کہا: اگر میں لوگوں سے الگ تھلک ہو جاؤں تو میں اس گھاٹی میں رہائش اختیار کر لوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی خواہش مت کرو۔ کیونکہ تم میں سے کسی کا اللہ کی راہ میں ٹھہرنا اس کا اپنے گھر میں ستر سال نماز پڑھنے سے بہتر ہے، کیا تم پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں معاف فرما دے اور تمہیں جنت میں داخل فرما دے، اللہ کی راہ میں جہاد کرو، جس شخص نے ”فواق ناقہ“(تھن سے دو دفعہ دودھ نکالنے کے درمیانی وقفے) جتنا اللہ کی راہ میں قتال کیا تو اس پر جنت واجب ہو گئی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1650 و قال: حسن)»
وعن عثمان رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «رباط يوم في سبيل الله خير من الف يوم فيما سواه من المنازل» . رواه الترمذي والنسائي وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «رِبَاطُ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ يَوْمٍ فِيمَا سِوَاهُ مِنَ الْمَنَازِلِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيّ
عثمان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں ایک دن نگہبانی کرنا ہزار دن کی عبادت سے بہتر ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1667 وقال: حسن غريب) و النسائي (39/6. 40 ح 3171)»
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: عرض علي اول ثلاثة يدخلون الجنة: شهيد وعفيف متعفف وعبد احسن عبادة الله ونصح لمواليه. رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَرَضَ عَلَيَّ أَوَّلُ ثَلَاثَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: شَهِيدٌ وَعَفِيفٌ مُتَعَفِّفٌ وَعَبَدٌ أَحْسَنَ عبادةَ اللَّهِ ونصح لمواليه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے تین شخص مجھ پر پیش کیے گئے: شہید، عفت و عصمت والا جو سوال کرنے سے بچتا ہے اور وہ غلام جس نے اللہ کی عبادت اچھے انداز میں کی اور اپنے مالکوں سے بھی خیر خواہی کی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1642 وقال: حسن)»
وعن عبد الله بن حبشي: ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل اي الاعمال افضل؟ قال: «طول القيام» قيل: فاي الصدقة افضل؟ قال: «جهد المقل» قيل: فاي الهجرة افضل؟ قال: «من هجر ما حرم الله عليه» قيل: فاي الجهاد افضل؟ قال: «من جاهد المشركين بماله ونفسه» . قيل: فاي القتل اشرف؟ قال: «من اهريق دمه وعقر جواده» . رواه ابو داود وفي رواية للنسائي: ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل: اي الاعمال افضل؟ قال: «إيمان لا شك فيه وجهاد لا غلول فيه وحجة مبرورة» . قيل: فاي الصلاة افضل؟ قال: «طول القنوت» . ثم اتفقا في الباقي وَعَن عبدِ الله بنِ حُبَشيٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «طُولُ الْقِيَامِ» قِيلَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «جُهْدُ الْمُقِلِّ» قِيلَ: فَأَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ هَجَرَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ» قِيلَ: فَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ» . قِيلَ: فَأَيُّ الْقَتْلِ أَشْرَفُ؟ قَالَ: «مَنْ أُهْرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَفِي رِوَايَةِ للنسائي: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أيُّ الأعمالِ أفضلُ؟ قَالَ: «إِيمانٌ لَا شكَّ فِيهِ وَجِهَادٌ لَا غُلُولَ فِيهِ وَحَجَّةٌ مَبْرُورَةٌ» . قِيلَ: فَأَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «طُولُ الْقُنُوتِ» . ثمَّ اتفقَا فِي الْبَاقِي
عبداللہ بن حبشی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کون سا عمل افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”طویل قیام۔ “ پھر پوچھا گیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جو کم مال والا بقدر گنجائش اپنی طاقت کے موافق صدقہ کرے۔ “ عرض کیا گیا: کون سی ہجرت افضل ہے؟ فرمایا: ”جس نے اللہ کی حرام کردہ چیز کو چھوڑ دیا۔ “ پوچھا گیا: کون سا جہاد افضل ہے؟ فرمایا: ”جس نے اپنے مال اور اپنی جان سے مشرکین کے ساتھ جہاد کیا۔ “ عرض کیا گیا: کون سا قتل زیادہ باعث شرف ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا خون بہا دیا جائے اور اس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی جائیں۔ “ اور نسائی کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سے اعمال سب سے افضل ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ایمان جس میں کوئی شک نہ ہو، وہ جہاد جس میں کوئی خیانت نہ ہو اور حج مقبول۔ “ پھر عرض کیا گیا، کون سی نماز افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس میں لمبا قیام ہو۔ “ پھر اس کے بعد والی روایت پر دونوں (امام ابوداؤد اور امام نسائی) کا اتفاق ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (1449) والنسائي (58/5 ح 2527 وسنده حسن)»
وعن المقدام بن معدي كرب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: للشهيد عند الله ست خصال: يغفر له في اول دفعة ويرى مقعده من الجنة ويجار من عذاب القبر ويامن من الفزع الاكبر ويوضع على راسه تاج الوقار الياقوتة منها خير من الدنيا وما فيها ويزوج ثنتين وسبعين زوجة من الحور العين ويشفع في سبعين من اقربائه. رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِلشَّهِيدِ عِنْدَ اللَّهِ سِتُّ خِصَالٍ: يُغْفَرُ لَهُ فِي أوَّلِ دفعةٍ وَيَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَيُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَيَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَكْبَرِ وَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ تَاجُ الْوَقَارِ الْيَاقُوتَةُ مِنْهَا خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ويزوَّجُ ثنتينِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً مِنَ الْحُورِ الْعِينِ وَيُشَفَّعُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَقْرِبَائِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شہید کے لیے اللہ کے ہاں چھ انعامات ہیں: اسے پہلے قطرہ خون گرنے پر بخش دیا جاتا ہے، اس کا جنت میں ٹھکانا اسے دکھا دیا جاتا ہے، اسے عذاب قبر سے بچا لیا جاتا ہے، وہ (قیامت کی) بڑی گھبراہٹ سے محفوظ رہے گا، اس کے سر پر وقار کا تاج رکھ دیا جائے گا اس کا ایک یاقوت دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے، بہتر (۷۲) حوروں سے اس کی شادی کرائی جائے گی اور اس کے ستر رشتہ داروں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1663 وقال: صحيح غريب) و ابن ماجه (2799)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من لقي الله بغير اثر من جهاد لقي الله وفيه ثلمة» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ لَقِيَ اللَّهَ بِغَيْرِ أَثَرٍ مِنْ جِهَادٍ لَقِيَ اللَّهَ وَفِيهِ ثُلْمَةٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اثر جہاد کے بغیر اللہ سے ملاقات کرے گا تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ (اس شخص کے دین) میں نقص و خلل ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1666 وقال: غريب) و ابن ماجه (2763) ٭ فيه إسماعيل بن رافع: ضعيف الحفظ.»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الشهيد لا يجد الم القتل إلا كما يجد احدكم الم القرصة» . رواه الترمذي والنسائي والدارمي وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشَّهِيدُ لَا يَجِدُ أَلَمَ الْقَتْلِ إِلَّا كَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ أَلَمَ الْقَرْصَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شہید قتل ہونے کی اتنی بھی تکلیف محسوس نہیں کرتا جتنی تم میں سے کوئی چیونٹی کے کاٹنے کی تکلیف محسوس کرتا ہے۔ “ ترمذی، نسائی، دارمی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی و النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (1668) و النسائي (36/6 ح 3163) و الدارمي (205/2 ح 2413) ٭ محمد بن عجلان مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة.»