وعن عبد الله بن عمرو قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستاذنه في الجهاد فقال: «احي والدك؟» قال: نعم قال: «ففيهما فجاهد» . متفق عليه. وفي رواية: «فارجع إلى والديك فاحسن صحبتهما» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ: «أَحَي والدك؟» قَالَ: نَعَمْ قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: «فَارْجِعْ إِلَى وَالِدَيْكَ فَأَحْسِنْ صُحْبَتَهُمَا»
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ سے جہاد میں شریک ہونے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تیرے والدین زندہ ہیں؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں (کی خدمت) میں مجاہدہ (انتہائی کوشش) کر۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے والدین کے پاس چلا جا اور ان سے اچھی طرح سلوک کر۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3004) و مسلم (2549/5)»
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال يوم الفتح: («اهجرة بعد الفتح ولكن جهاد ونية وإذا استنفرتم فانفروا» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْم الْفَتْح: («اهجرة بَعْدَ الْفَتْحِ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فانفروا»
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے روز فرمایا: ”فتح (مکہ) کے بعد کوئی ہجرت نہیں لیکن جہاد اور نیت (باقی) ہے، اور جب تم سے (جہاد میں) نکلنے کے لیے کہا جائے تو نکلو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2783) و مسلم (445/ 1353)»
عن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تزال طائفة من امتي يقاتلون على الحق ظاهرين على من ناواهم حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال» . رواه ابو داود عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ ظَاهِرِينَ عَلَى مَنْ نَاوَأَهُمْ حَتَّى يُقَاتِلَ آخِرُهُمُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر لڑتا رہے گا، جو اِن سے دشمنی کرے گا یہ اس پر غالب رہیں گے، حتی کہ اِن کا آخری شخص مسیح دجال سے قتال کرے گا۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (2484)»
وعن ابي امامة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من لم يغز ولم يجهز غازيا او يخلف غازيا في اهله بخير اصابه الله بقارعة قبل يوم القيامة» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ لَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُجَهِّزْ غَازِيًا أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ أَصَابَهُ اللَّهُ بِقَارِعَةٍ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے نہ جہاد کیا اور نہ کسی مجاہد کو تیار کیا نہ کسی مجاہد کے گھر میں اچھا جانشین بنا تو اللہ روز قیامت سے پہلے اسے کسی سخت مصیبت سے دوچار کرے گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2503)»
وعن انس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «جاهدوا المشركين باموالكم وانفسكم والسنتكم» . رواه ابو داود والنسائي والدارمي وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اموال، اپنی جانوں اور اپنی زبانوں کے ساتھ مشرکین سے جہاد کرو۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (2504) و النسائي (7/6 ح 3098) و الدارمي (213/2 ح 2436) ٭ وله شاھد في المختارة للضياء المقدسي (36/5 ح 1642)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «افشوا السلام واطعموا الطعام واضربوا الهام تورثوا الجنان» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْشُوا السَّلَامَ وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ وَاضْرِبُوا الْهَامَ تُوَرَّثُوا الْجِنَانَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حديثٌ غَرِيب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سلام عام کرو، کھانا کھلاؤ اور کافروں کے سرداروں کی گردنیں اڑاؤ، تم بہشتوں کے وارث بنا دیے جاؤ گے۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1854) ٭ فيه عثمان الحمصي: ليس بالقوي و لقوله: ’’افشوا السلام و أطعموا الطعام‘‘ شواھد صحيحة فالحديث صحيح دون قوله ’’واضربوا الھام‘‘»
وعن فضالة بن عبيد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «كل ميت يختم على عمله إلا الذي مات مرابطا في سبيل الله فإنه ينمى له عمله إلى يوم القيامة ويامن فتنة القبر» . رواه الترمذي وابو داود وَعَن فَضالَةَ بنِ عُبيدٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الَّذِي مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنَمَّى لَهُ عَمَلُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَيَأْمَنُ فتْنَة الْقَبْر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں مورچہ بند ہونے کی حالت میں وفات پانے والے کے سوا ہر میت کا عمل ختم کر دیا جاتا ہے، مگر اس کے عمل میں قیامت تک اضافہ ہوتا رہتا ہے اور وہ فتنہ قبر سے محفوظ رہتا ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1621 و قال: حسن صحيح) و أبوداود (2500)»
وعن معاذ بن جبل انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من قاتل في سبيل الله فواق ناقة فقد وجبت له الجنة ومن جرح جرحا في سبيل الله او نكب نكبة فإنها تجيء يوم القيامة كاغزر ما كانت لونها الزعفران وريحها المسك ومن خرج به خراج في سبيل الله فإن عليه طابع الشهداء» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي وَعَن معاذِ بن جبلٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَاقَ نَاقَةٍ فَقَدْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَمَنْ جُرِحَ جُرْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ نُكِبَ نَكْبَةً فَإِنَّهَا تَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَأَغْزَرِ مَا كَانَتْ لَوْنُهَا الزَّعْفَرَانُ وَرِيحُهَا الْمِسْكُ وَمَنْ خَرَجَ بِهِ خُرَاجٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّ عَلَيْهِ طَابَعُ الشُّهَدَاءِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص نے ”فواق ناقہ“(اونٹنی کا دودھ دھوتے وقت جب ایک بار تھن دبا کر چھوڑ دیا جاتا ہے اور پھر دوبارہ اسے دبایا جاتا ہے تو اس دوبارہ دبانے کے درمیانی وقفے) کے برابر اللہ کی راہ میں جہاد کیا تو اس کے لیے جنت واجب ہو گئی، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں زخم لگا، یا وہ کسی حادثہ کا شکار ہوا تو وہ (زخم) جس قدر (دنیا میں) تھا اس سے کہیں زیادہ ہو کر روزِ قیامت آئے گا، اس کا رنگ زعفران کا سا ہو گا اور اس کی خوشبو کستوری کی ہو گی، اور جس شخص کو اللہ کی راہ میں کوئی پھوڑا نکلا تو اس پر شہداء کی مہر و علامت ہو گی۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1657 و قال: صحيح) و أبو داود (2541) و النسائي (25/6 ح 3153)»
وعن خريم بن فاتك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من انفق نفقة في سبيل الله كتب له بسبعمائة ضعف» . رواه الترمذي والنسائي وَعَن خُرَيمِ بن فاتِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ كُتبَ لَهُ بسبعمائةِ ضعف» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
خُریم بن فاتک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کی راہ میں کچھ خرچ کیا تو اس کے لیے سات سو گنا تک لکھ دیا جاتا ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1625 وقال: حسن) و النسائي (49/6 ح 3188)»