مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. اللہ کا دو شخصوں سے خوش ہونا
حدیث نمبر: 3807
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يضحك الله تعالى إلى رجلين يقتل احدهما الآخر يدخلان الجنة: يقاتل هذا في سبيل الله فيقتل ثم يتوب الله على القاتل فيستشهد وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَضْحَكُ اللَّهُ تَعَالَى إِلَى رَجُلَيْنِ يَقْتُلُ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ يَدْخُلَانِ الْجَنَّةَ: يُقَاتِلُ هَذَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُقْتَلُ ثُمَّ يَتُوبُ اللَّهُ على الْقَاتِل فيستشهد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کی طرف (دیکھ کر) مسکراتا ہے، ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے اور وہ دونوں جنت میں داخل ہو جاتے ہیں، یہ اس طرح ہے کہ ایک شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے اور وہ شہید کر دیا جاتا ہے، پھر اللہ اس قاتل پر (اپنی رحمت سے) رجوع فرماتا ہے۔ (وہ مسلمان ہو جاتا ہے) وہ بھی شہید کر دیا جاتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2826) و مسلم (1890/128)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. شہادت کا سوال کرنا
حدیث نمبر: 3808
Save to word اعراب
وعن سهل بن حنيف قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سال الله الشهادة بصدق بلغه الله منازل الشهداء وإن مات على فراشه. رواه مسلم وَعَن سهل بن حنيف قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَأَلَ اللَّهَ الشَّهَادَةَ بِصِدْقٍ بَلَّغَهُ اللَّهُ مَنَازِلَ الشُّهَدَاءِ وَإِنْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ. رَوَاهُ مُسلم
سہل بن حُنیف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص صدقِ دل سے اللہ سے شہادت طلب کرتا ہے تو وہ اسے شہداء کے مقام پر پہنچا دیتا ہے، خواہ اسے اپنے بستر پر موت آئے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1909/157)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جنت الفردوس کا بیان
حدیث نمبر: 3809
Save to word اعراب
وعن انس ان الربيع بنت البراء وهي ام حارثة بن سراقة اتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله الا تحدثني عن حارثة وكان قتل يوم بدر اصابه سهم غرب فإن كان في الجنة صبرت وإن كان غير ذلك اجتهدت عليه في البكاء فقال: «يا ام حارثة إنها جنان في الجنة وإن ابنك اصاب الفردوس الاعلى» . رواه البخاري وَعَن أنسٍ أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ الْبَرَاءِ وَهِيَ أَمُّ حَارِثَةَ بْنِ سُرَاقَةَ أَتَتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تُحَدِّثُنِي عنْ حَارِثَةَ وَكَانَ قُتِلَ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ صَبَرْتُ وَإِنْ كَانَ غَيْرُ ذَلِكَ اجْتَهَدْتُ عَلَيْهِ فِي الْبُكَاءِ فَقَالَ: «يَا أَمَّ حَارِثَةَ إِنَّهَا جِنَانٌ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ ابْنَكِ أَصَابَ الْفِرْدَوْسَ الْأَعْلَى» . رَوَاهُ البخاريُّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ربیع بنت براء، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے حارثہ رضی اللہ عنہ کے متعلق نہیں بتائیں گے، وہ غزوہ بدر میں شہید کر دیے گئے تھے، انہیں نامعلوم تیر لگا تھا، اگر تو وہ جنت میں ہے۔ تو میں صبر کروں گی اور اگر اس کے علاوہ کسی اور جگہ پر ہے تو پھر میں ان پر خوب روؤں گی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام حارثہ! جنت میں کئی درجات ہیں اور تیرا بیٹا تو فردوس بریں میں ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2809)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سفر پر کفن باندھ کر نکلنے کا بیان
حدیث نمبر: 3810
Save to word اعراب
وعنه قال: انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه حتى سبقوا المشركين إلى بدر وجاء المشركون فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قوموا إلى جنة عرضها السماوات والارض» . قال عمير بن الحمام: بخ بخ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما يحملك على قولك: بخ بخ؟ قال: لا والله يا رسول الله إلا رجاء ان اكون من اهلها قال: «فإنك من اهلها» قال: فاخرج تمرات من قرنه فجعل ياكل منهن ثم قال: لئن انا حييت حتى آكل تمراتي إنها الحياة طويلة قال: فرمى بما كان معه من التمر ثم قاتلهم حتى قتل. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّى سَبَقُوا الْمُشْرِكِينَ إِلَى بَدْرٍ وَجَاءَ الْمُشْرِكُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا إِلَى جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ» . قَالَ عُمَيْرُ بْنُ الْحُمَامِ: بَخْ بَخْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَحْمِلُكَ عَلَى قَوْلِكَ: بَخْ بَخْ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا رَجَاءَ أَنْ أَكُونَ مِنْ أَهْلِهَا قَالَ: «فَإِنَّكَ مِنْ أَهْلِهَا» قَالَ: فَأَخْرَجَ تَمَرَاتٍ مِنْ قَرْنِهِ فَجَعَلَ يَأْكُلُ مِنْهُنَّ ثُمَّ قَالَ: لَئِنْ أَنَا حَيِيتُ حَتَّى آكل تمراتي إِنَّهَا الْحَيَاة طَوِيلَةٌ قَالَ: فَرَمَى بِمَا كَانَ مَعَهُ مِنَ التَّمْرِ ثُمَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّى قُتِلَ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے حتی کہ وہ مشرکین سے پہلے بدر پہنچ گئے، اور مشرکین بھی پہنچ گئے، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس جنت کی طرف پیش قدمی کرو جس کا عرض زمین و آسمان کی مانند ہے۔ عمیر بن حُمام رضی اللہ عنہ نے کہا: بہت خوب، بہت خوب! رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تمہیں یہ بات: بہت خوب، بہت خوب، کہنے پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! صرف اس امید نے کہ میں بھی جنتیوں میں سے ہو جاؤں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم جنتیوں میں سے ہو۔ انہوں نے ترکش سے کھجوریں نکالیں اور کھانے لگے، پھر کہا: اگر میں اپنی کھجوریں کھانے تک زندہ رہا تو پھر یہ ایک طویل زندگی ہے، راوی بیان کرتے ہیں، ان کے پاس جو کھجوریں تھیں، وہ انہوں نے پھینک دیں، پھر مشرکین کے ساتھ قتال کیا حتی کہ وہ شہید کر دیے گئے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (145/ 1901)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. شہید کون ہے؟
حدیث نمبر: 3811
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما تعدون الشهيد فيكم؟» قالوا: يا رسول الله من قتل في سبيل الله فهو شهيد قال: إن شهداء امتي إذا لقليل: من قتل في سبيل الله فهو شهيد ومن مات في سبيل الله فهو شهيد ومن مات في الطاعون فهو شهيد ومن مات في البطن فهو شهيد. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تَعُدُّونَ الشَّهِيدَ فِيكُمْ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ قَالَ: إِنَّ شُهَدَاءَ أُمَّتِي إِذًا لِقَلِيلٌ: مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ مَاتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ مَاتَ فِي الطَّاعُونِ فَهُوَ شَهِيدٌ وَمَنْ مَاتَ فِي الْبَطْنِ فهوَ شهيدٌ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اپنے میں کسے شہید شمار کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے وہ شہید ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب تو میری امت کے شہید قلیل ہوئے، جو شخص اللہ کی راہ میں قتل کر دیا جائے تو وہ شہید ہے، جو شخص اللہ کی راہ میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے، جو شخص طاعون کے مرض میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے اور جو شخص پیٹ کے مرض میں فوت ہو جائے تو وہ شہید ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1915/165)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مجاہد کا دنیا اور آخرت کا اجر
حدیث نمبر: 3812
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من غازية او سرية تغزو فتغتنم وتسلم إلا كانوا قد تعجلوا ثلثي اجورهم وما من غازية او سرية تخفق وتصاب إلا تم اجورهم» . رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ غَازِيَة أَو سَرِيَّة تغزو فتغتنم وَتَسْلَمُ إِلَّا كَانُوا قَدْ تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أُجُورِهِمْ وَمَا مِنْ غَازِيَةٍ أَوْ سَرِيَّةٍ تَخْفُقُ وَتُصَابُ إِلَّا تمّ أُجُورهم» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو جماعت یا لشکر جہاد کرتا ہے وہ مال غنیمت اور سلامتی کے ساتھ واپس آتا ہے تو اس نے اپنے اجر میں سے دو تہائی حصے جلد (دنیا میں) حاصل کر لیے، اور جو جماعت یا لشکر (جہاد میں) زخمی ہوتا ہے اور شہید ہوتا ہے تو وہ مکمل اجر پاتا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1906/154)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جہاد کا ارادہ نہ کرنے کا بوجھ
حدیث نمبر: 3813
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من مات ولم يغزو ولم يحدث به نفسه مات على شعبة نفاق» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُو وَلَمْ يُحَدِّثْ بِهِ نَفْسَهُ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ نفاق» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ اس نے جہاد کیا اور نہ اس کے دل میں اس کا خیال آیا تو وہ نفاق کی موت مرا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1910/158)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مقبول جہاد کون سا
حدیث نمبر: 3814
Save to word اعراب
وعن ابي موسى قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: الرجل يقاتل للمغنم والرجل يقاتل للذكر والرجل يقاتل ليرى مكانه فمن في سبيل الله؟ قال: «من قاتل لتكون كلمة الله هي العليا فهو في سبيل الله» وَعَن أبي مُوسَى قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: الرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلْمَغْنَمِ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِلذِّكْرِ وَالرَّجُلُ يُقَاتِلُ لِيُرَى مَكَانُهُ فَمَنْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ؟ قَالَ: «مَنْ قَاتَلَ لِتَكُونَ كَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ الله»
ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: ایک آدمی مالِ غنیمت کی خاطر قتال کرتا ہے، دوسرا آدمی شہرت کی خاطر لڑتا ہے، کوئی آدمی اپنا مقام و مرتبہ دکھانے کی خاطر لڑتا ہے تو ان میں سے اللہ کی راہ میں کون (مقبول) ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کے کلمے کی سر بلندی کے لیے لڑتا ہے وہی اللہ کی راہ میں ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2810) و مسلم (1904/149)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 3815
Save to word اعراب
وعن انس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم رجع من غزوة تبوك فدنا من المدينة فقال: «إن بالمدينة اقواما ما سرتم مسيرا ولا قطعتم واديا إلا كانوا معكم» . وفي رواية: «إلا شركوكم في الاجر» . قالوا: يا رسول الله وهم بالمدينة؟ قال: «وهم بالمدينة حبسهم العذر» . رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ فَقَالَ: «إِنَّ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «إِلَّا شَرِكُوكُمْ فِي الْأَجْرِ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ قَالَ: «وهُم بالمدينةِ حَبسهم الْعذر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک سے واپس تشریف لائے، جب مدینہ کے قریب پہنچے تو فرمایا: مدینہ میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں، کہ تم جہاں بھی گئے اور جس وادی سے گزرے تو وہ تمہارے ساتھ ہی تھے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: وہ اجر میں تمہارے ساتھ شریک ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ تو مدینہ ہی میں تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: (ہاں) وہ مدینہ ہی میں تھے، کیونکہ عذر نے انہیں روک رکھا تھا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4423)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں کا بیان، بروایت مسلم
حدیث نمبر: 3816
Save to word اعراب
ورواه مسلم عن جابر وَرَوَاهُ مُسلم عَن جَابر
امام مسلم نے اسے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1911/159)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.