وعن زيد بن خالد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من جهز غازيا في سبيل الله فقد غزا ومن خلف غازيا في اهله فقد غزا» وَعَن زيد بن خالدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ فقد غزا»
زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کی راہ میں کسی مجاہد کو تیار کیا تو اس نے بھی جہاد کیا، جس شخص نے کسی مجاہد کے اہل خانہ میں جانشینی کا حق ادا کیا تو اس نے بھی جہاد کیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2843) و مسلم (136، 1895/135)»
وعن بريدة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «حرمة نساء المجاهدين على القاعدين كحرمة امهاتهم وما من رجل من القاعدين يخلف رجلا من المجاهدين في اهله فيخونه فيهم إلا وقف له يوم القيامة فياخذ من عمله ما شاء فما ظنكم؟» . رواه مسلم وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ فَيَخُونُهُ فِيهِمْ إِلَّا وُقِفَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فيأخذُ مِنْ عَمَلِهِ مَا شَاءَ فَمَا ظَنُّكُمْ؟» . رَوَاهُ مُسلم
بُریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجاہدین کی خواتین کی حرمت، جہاد میں شریک نہ ہونے والوں پر، ان کی ماؤں کی حرمت جیسی ہے، جہاد میں شریک نہ ہونے والوں میں سے کوئی شخص کسی مجاہد کے اہل خانہ کی جانشینی کرتا ہے اور وہ ان کے بارے میں خیانت کرتا ہے تو روزِ قیامت اسے کھڑا کیا جائے گا اور وہ (مجاہد) اس کے اعمال میں سے جو چاہے گا لے لے گا، تمہارا کیا خیال ہے (وہ اس کی کوئی نیکی چھوڑے گا)؟“ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1897/139)»
وعن ابي مسعود الانصاري قال: جاء رجل بناقة مخطومة فقال: هذه في سبيل الله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لك بها يوم القيامة سبعمائة ناقة كلها مخطومة» . رواه مسلم وَعَن أبي مَسْعُود الْأنْصَارِيّ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فَقَالَ: هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَكَ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعمِائة نَاقَة كلهَا مخطومة» . رَوَاهُ مُسلم
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی مہار والی اونٹنی لے کر آیا تو اس نے عرض کیا، یہ اللہ کی راہ میں (وقف) ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے روزِ قیامت سات سو اونٹنیاں ہیں وہ سب مہار والی ہوں گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1892/132)»
وعن ابي سعيد: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث بعثا إلى بني لحيان من هذيل فقال: «لينبعث من كل رجلين احدهما والاجر بينهما» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا إِلَى بَنِي لِحْيَانَ مِنْ هُذَيْلٍ فَقَالَ: «لينبعثْ مِنْ كلِّ رجلينِ أحدُهما والأجرُ بَينهمَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہذیل قبیلہ کے بنولحیان کی طرف ایک لشکر بھیجنے کا ارادہ کیا تو فرمایا: ”ہر دو آدمیوں میں سے ایک (دشمن کی طرف) اٹھ کھڑا ہو، اور اجر اِن دونوں کو ملے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1896/137)»
وعن جابر بن سمرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لن يبرح هذا الدين قائما يقاتل عليه عصابة من المسلمين حتى تقوم الساعة» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تقوم السَّاعَة» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا، مسلمانوں کی ایک جماعت اس کی خاطر قیامت تک لڑتی رہے گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1922/172)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يكلم احد في سبيل الله والله اعلم بمن يكلم في سبيله إلا جاء يوم القيامة وجرحه يثعب دما اللون لون الدم والريح ريح المسك» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُكَلَّمُ أَحَدٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُكَلَّمُ فِي سَبِيلِهِ إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَثْعَبُ دَمًا اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ والريحُ ريحُ المسكِ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی ہوتا ہے، اور اللہ جانتا ہے کون اس کی راہ میں زخمی ہوتا ہے، تو وہ روزِ قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہتا ہو گا۔ اس کا رنگ تو خون جیسا ہو گا لیکن اس کی خوشبو کستوری جیسی ہو گی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2803) و مسلم (105/ 1876)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من احد يدخل الجنة يحب ان يرجع إلى الدنيا وله ما في الارض من شيء إلا الشهيد يتمنى ان يرجع إلى الدنيا فيقتل عشر مرات لما يرى من الكرامة» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ أَحَدٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يُحِبُّ أَنْ يُرْجَعَ إِلَى الدُّنْيَا وَلَهُ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا الشَّهِيدُ يَتَمَنَّى أَنْ يُرْجَعَ إِلَى الدُّنْيَا فَيُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا يَرَى مِنَ الْكَرَامَةِ»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی جنتی دنیا کی طرف لوٹ کر آنا پسند نہیں کرے گا اگرچہ زمین کی ہر چیز اسے میسر آ جائے، ماسوائے شہید کے، وہ آرزو کرے گا کہ وہ دنیا کی طرف لوٹ جائے، کیونکہ اس نے مرتبہ شہادت میں جو عزت دیکھی ہے، اس وجہ سے وہ دس مرتبہ شہید کر دیا جانا (پسند کرے گا)۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2817) و مسلم (109 / 1877)»
وعن مسروق قال: سالنا عبد الله بن مسعود عن هذه الآية: (ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله امواتا بل احياء عند ربهم يرزقون) الآية قال: إنا قد سالنا عن ذلك فقال: ارواحهم في اجواف طير خضر لها قناديل معلقة بالعرش تسرح من الجنة حيث شاءت ثم تاوي إلى تلك القناديل فاطلع إليهم ربهم اطلاعة فقال: هل تشتهون شيئا؟ قالوا: اي شيء نشتهي ونحن نسرح من الجنة حيث شئنا ففعل ذلك بهم ثلاث مرات فلما راوا انهم لن يتركوا من ان يسالوا قالوا: يا رب نريد ان ترد ارواحنا في اجسادنا حتى نقتل في سبيلك مرة اخرى فلما راى ان ليس لهم حاجة تركوا. رواه مسلم وَعَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: سَأَلْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مسعودٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: (وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ ربِّهم يُرزقون) الْآيَةَ قَالَ: إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: أَرْوَاحُهُمْ فِي أَجْوَافِ طَيْرٍ خُضْرٍ لَهَا قَنَادِيلُ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ تَسْرَحُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ ثُمَّ تَأْوِي إِلَى تِلْكَ الْقَنَادِيلِ فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمُ اطِّلَاعَةً فَقَالَ: هَلْ تَشْتَهُونَ شَيْئًا؟ قَالُوا: أَيَّ شَيْءٍ نَشْتَهِي وَنَحْنُ نَسْرَحُ مِنَ الْجنَّة حيثُ شِئْنَا ففعلَ ذلكَ بهِمْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَنْ يُتْرَكُوا مِنْ أَنْ يَسْأَلُوا قَالُوا: يَا رَبُّ نُرِيدُ أَنْ تُرَدَّ أَرْوَاحُنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نُقْتَلَ فِي سبيلِكَ مرَّةً أُخرى فَلَمَّا رَأَى أَنْ لَيْسَ لَهُمْ حَاجَةٌ تُرِكُوا. رَوَاهُ مُسلم
مسروق بیان کرتے ہیں، ہم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت: ”اللہ کی راہ میں مارے جانے والوں کو مردہ تصور نہ کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں، ان کے رب کے ہاں انہیں رزق دیا جاتا ہے۔ “ کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: ہم نے اس کے متعلق (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کے پیٹ میں ہیں، ان کی قندیلیں عرش کے ساتھ معلق ہیں، وہ جنت (کے میووں) سے جہاں سے چاہتے ہیں کھاتے ہیں، پھر انہیں قندیلوں میں واپس آ جاتے ہیں، پھر ان کا رب ان کی طرف دیکھ کر فرماتا ہے: کیا تم کسی چیز کی خواہش رکھتے ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: ہم کس چیز کی خواہش رکھیں، ہم جنت میں جہاں چاہیں جاتے اور وہاں سے من پسند چیزیں کھاتے ہیں، رب تعالیٰ ان سے تین مرتبہ یہی سوال فرمائے گا جب وہ دیکھیں گے کہ ان سے پوچھے بغیر انہیں نہیں چھوڑا جائے گا تو وہ عرض کریں گے: رب جی! ہم چاہتے ہیں کہ ہماری روحیں ہمارے جسموں میں لوٹائی جائیں حتی کہ ہم تیری راہ میں پھر شہید کر دیے جائیں، جب اس نے دیکھا کہ انہیں کوئی حاجت نہیں ہے تو پھر انہیں چھوڑ دیا جاتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (121/ 1887)»
عن ابي قتادة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام فيهم فذكر لهم ان الجهاد في سبيل الله والإيمان بالله افضل الاعمال فقام رجل فقال: يا رسول الله ارايت إن قتلت في سبيل الله يكفر عنى خطاياي؟ فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نعم إن قتلت في سبيل الله وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر» . ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كيف قلت؟» فقال: ارايت إن قتلت في سبيل الله ايكفر عني خطاياي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «نعم وانت صابر محتسب مقبل غير مدبر إلا الدين فإن جبريل قال لي ذلك» . رواه مسلم عَن أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفَّرُ عَنَى خَطَايَايَ؟ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نِعْمَ إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌّ غَيْرُ مُدْبِرٍ» . ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ قُلْتَ؟» فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَيُكَفَّرُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَعَمْ وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ إِلَّا الدَّيْنَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ قَالَ لِي ذَلِكَ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں وعظ کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا اور اللہ پر ایمان لانا، بہترین اعمال میں سے ہیں۔ اتنے میں ایک آدمی کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتائیں کہ اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”ہاں، اگر تو اس حال میں شہید کر دیا جائے کہ تو صبر کرنے والا، ثواب کی امید رکھنے والا، آگے بڑھنے والا ہو اور پیچھے ہٹنے والا نہ ہو۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے کیا کہا تھا؟“ اس نے عرض کیا، آپ مجھے بتائیں اگر میں اللہ کی راہ میں شہید کر دیا جاؤں تو کیا میرے گناہ معاف کر دیے جائیں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، تو صبر کرنے والا، ثواب کی امید رکھنے والا، پیش قدمی کرنے والا ہو اور پیچھے ہٹنے والا نہ ہو، البتہ قرض معاف نہیں ہو گا، کیونکہ جبریل ؑ نے اس بارے میں مجھے یہی کہا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (117/ 1885)»
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «القتل في سبيل الله يكفر كل شيء إلا الدين» . رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْقَتْلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ يُكَفِّرُ كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا الدّين» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں شہید ہو جانا قرض کے سوا ہر چیز کا کفارہ ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (120/ 1886)»