وعن جابر قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فلما قدمنا المدينة قال لي: «ادخل المسجد فصل فيه ركعتين» . رواه البخاري وَعَن جَابر قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ لِي: «ادْخُلِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا، جب ہم مدینہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”مسجد میں جا کر دو رکعتیں پڑھو۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3088)»
عن صخر بن وداعة الغامدي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اللهم بارك لامتي في بكورها» وكان إذا بعث سرية او جيشا بعثهم من اول النهار وكان صخر تاجرا فكان يبعث تجارته اول النهار فاثرى وكثر ماله. رواه الترمذي وابو داود والدارمي عَن صخْرِ بن وَداعةَ الغامِديِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا» وَكَانَ إِذا بعثَ سريَّةً أوْ جَيْشًا بَعَثَهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ وَكَانَ صَخْرٌ تَاجِرًا فَكَانَ يَبْعَثُ تِجَارَتَهُ أَوَّلَ النَّهَارِ فَأَثْرَى وَكَثُرَ مالُه. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد والدارمي
صخر بن وداعہ غامدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میری امت کے لیے اس کے دن کے پہلے حصے میں برکت فرما۔ “ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی مجاہدین کا دستہ یا لشکر روانہ فرماتے تو آپ انہیں دن کے آغاز میں روانہ فرماتے تھے، صخر ایک تاجر تھے، وہ اپنا مالِ تجارت شروع دن میں بھیجا کرتے تھے، وہ صاحب ثروت بن گئے اور ان کا مال بہت زیادہ ہو گیا۔ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1212 وقال: حسن) و أبو داود (2606) و الدارمي (214/2 ح 2440)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بالدلجة فإن الارض تطوى بالليل» . رواه ابو داود وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِالدُّلْجَةِ فَإِنَّ الْأَرْضَ تُطوَى بالليلِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سرشام سفر کیا کرو کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (2571)»
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «الراكب شيطان والراكبان شيطانان والثلاثة ركب» . رواه مالك والترمذي وابو داود والنسائي وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرَّاكِبُ شَيْطَانٌ وَالرَّاكِبَانِ شَيْطَانَانِ وَالثَّلَاثَةُ رَكبٌ» . رَوَاهُ مالكٌ وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تنہا سفر کرنے والا ایک شیطان ہے، دو مسافر دو شیطان ہیں اور تین سفر کرنے والے ایک قافلہ ہیں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ مالک و الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه مالک (978/2 ح 1897) و الترمذي (1674 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (2607) والنسائي [في الکبري (8849)]»
وعن ابي سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا كان ثلاثة في سفر فليؤمروا احدهم» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ فِي سَفَرٍ فَلْيُؤَمِّرُوا أحدهم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین افراد سفر کر رہے ہوں تو وہ اپنے میں سے ایک کو امیر بنا لیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2608) ٭ فيه محمد بن عجلان مدلس و عنعن وله شواھد کلھا ضعيفة و لم يصب من حسنه.»
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «خير الصحابة اربعة وخير السرايا اربعمائة وخير الجيوش اربعة آلاف ولن يغلب اثنا عشر الفا من قلة» . رواه الترمذي وابو داود والدارمي وقال الترمذي: هذا حديث غريب وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُمِائَةٍ وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ وَلَنْ يُغْلَبَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین ساتھی چار ہیں، بہترین دستہ چار سو کا ہے، بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بارہ ہزار کا لشکر قلت کی کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔ “ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1555) و أبو داود (2611) والدارمي (215/2 ح 2443) ٭ فيه جرير بن حازم والزھري مدلسان و عنعنا.»
وعن جابر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتخلف في المسير فيزجي الضعيف ويردف ويدعو لهم. رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّفُ فِي الْمَسِيرِ فَيُزْجِي الضَّعِيفَ وَيُرْدِفُ ويدْعو لَهُم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لشکر کے پیچھے چلا کرتے تھے، آپ ضعیف کو چلاتے اور (پیدل کو) اپنے پیچھے بٹھا لیتے اور ان کے لیے دعا فرماتے۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (2639)»
وعن ابي ثعلبة الخشني قال: كان الناس إذا نزلوا منزلا تفرقوا في الشعاب والاودية فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن تفرقكم في هذه الشعاب والاودية إنما ذلكم من الشيطان» . فلم ينزلوا بعد ذلك منزلا إلا انضم بعضهم إلى بعض حتى يقال: لو بسط عليهم ثوب لعمهم. رواه ابو داود وَعَن أبي ثعلبَةَ الخُشَنيِّ قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلُوا مَنْزِلًا تَفَرَّقُوا فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي هَذِهِ الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ» . فَلَمْ يَنْزِلُوا بَعْدَ ذَلِكَ مَنْزِلًا إِلَّا انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ حَتَّى يُقَالَ: لَوْ بُسِطَ عَلَيْهِمْ ثوبٌ لعمَّهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب صحابہ کرام کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے تو وہ گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہو جاتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا اِن گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہونا یہ شیطان کی طرف سے ہے۔ “ اس کے بعد انہوں نے جہاں بھی پراؤ ڈالا تو وہ باہم اس طرح مل جاتے کہ اگر اِن پر ایک کپڑا ڈال دیا جائے تو وہ ان سب پر آ جائے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2628)»
وعن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: كنا يوم بدر كل ثلاثة على بعير فكان ابو لبابة وعلي بن ابي طالب زميلي رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فكانت إذا جاءت عقبة رسول الله صلى الله عليه وسلم قالا: نحن نمشي عنك قال: «ما انتما باقوى مني وما انا باغنى عن الاجر منكما» . رواه في شرح السنة وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كُنَّا يَوْمَ بَدْرٍ كُلَّ ثَلَاثَةٍ عَلَى بَعِيرٍ فَكَانَ أَبُو لُبَابَةَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ زَمِيلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَكَانَتْ إِذَا جَاءَتْ عُقْبَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا: نَحْنُ نَمْشِي عَنْكَ قَالَ: «مَا أَنْتُمَا بِأَقْوَى مِنِّي وَمَا أَنَا بِأَغْنَى عَنِ الْأَجْرِ مِنْكُمَا» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، غزوہ بدر کے دن ہم تین تین آدمی ایک اونٹ پر سوار تھے، ابولبابہ اور علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی تھے، راوی بیان کرتے ہیں، جب (پیدل چلنے کی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی باری آتی تو وہ عرض کرتے، آپ کی طرف سے ہم پیدل چلتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: ”تم دونوں مجھ سے زیادہ قوی ہو نہ میں اجر حاصل کرنے میں تم دونوں سے زیادہ بے نیاز ہوں۔ “ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (35/11. 36 ح 2686) [و أحمد (411/1) و ابن حبان (الموارد: 1688) و صححه الحاکم علي شرط مسلم (20/3) ووافقه الذهبي]»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تتخذوا ظهور دوابكم منابر فإن الله تعالى إنما سخرها لكم لتبلغكم إلى بلد لم تكونوا بالغيه إلا بشق الانفس وجعل لكم الارض فعليها فاقضوا حاجاتكم» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَتَّخِذُوا ظُهُورَ دَوَابِّكُمْ مَنَابِرَ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى إِنَّمَا سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُبَلِّغَكُمْ إِلَى بَلَدٍ لَمْ تَكُونُوا بَالِغِيهِ إِلَّا بِشِقِّ الْأَنْفُسِ وَجَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ فَعَلَيْهَا فَاقْضُوا حَاجَاتِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے جانوروں کی پشتوں کو منبر نہ بناؤ (کہ ان پر سوار ہو کر اور انہیں روک کر باتیں کرتے رہو) کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو انہیں تمہارے لیے اس لیے مسخر کیا ہے کہ وہ تمہیں ایسی جگہ پہنچا دیں جہاں تم مشقت اٹھائے بغیر نہیں پہنچ سکتے تھے، اور تمہارے لیے زمین بنائی تم اس پر اپنی ضرورتیں پوری کرو۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (2567)»