وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا سافرتم في الخصب فاعطوا الإبل حقها من الارض وإذا سافرتم في السنة فاسرعوا عليها السير وإذا عرستم بالليل فاجتنبوا الطريق فإنها طرق الدواب وماوى الهوام بالليل» . وفي رواية: «إذا سافرتم في السنة فبادروا بها نقيها» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَافَرْتُمْ فِي الْخِصْبِ فَأَعْطُوا الْإِبِلَ حَقَّهَا مِنَ الْأَرْضِ وَإِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ فَأَسْرِعُوا عَلَيْهَا السَّيْرَ وَإِذَا عَرَّسْتُمْ بِاللَّيْلِ فَاجْتَنِبُوا الطَّرِيقَ فَإِنَّهَا طُرُقُ الدَّوَابِّ وَمَأْوَى الْهَوَامِّ بِاللَّيْلِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «إِذَا سَافَرْتُمْ فِي السَّنَةِ فَبَادِرُوا بِهَا نِقْيَهَا» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم سرسبز و شاداب علاقے میں چلو تو اونٹ کو زمین سے اس کا حق دو، (انہیں چرنے دو)، اور جب تم قحط سالی میں چلو تو پھر تیزی سے چلو، جب تم رات کے وقت پڑاؤ ڈالو تو راستے سے اجتناب کرو کیونکہ رات کے وقت وہ چوپاؤں کی راہیں اور زہریلی چیزوں کا ٹھکانا ہیں۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: ”جب تم قحط سالی میں سفر کرو تو پھر جب تک ان (اونٹوں) کا گودا باقی ہے جلدی سے سفر کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1926/178)»
وعن ابي سعيد الخدري قال: بينما نحن في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل على راحلة فجعل يضرب يمينا وشمالا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من كان معه فضل ظهر فليعد به على من لا ظهر له ومن كان له فضل زاد فليعد به على من لا زاد له» قال: فذكر من اصناف المال حتى راينا انه لا حق لاحد منا في فضل. رواه مسلم وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَى رَاحِلَةٍ فَجَعَلَ يَضْرِبُ يَمِينًا وَشِمَالًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ مَعَهُ فَضْلُ ظَهْرٌ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا ظَهْرَ لَهُ وَمَنْ كَانَ لَهُ فَضْلُ زَادٍ فَلْيَعُدْ بِهِ عَلَى مَنْ لَا زَادَ لَهُ» قَالَ: فَذَكَرَ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ حَتَّى رَأَيْنَا أَنَّهُ لَا حَقَّ لأحدٍ منا فِي فضل. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اس دوران اچانک ایک آدمی سواری پر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ دائیں بائیں دیکھنے لگا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس زائد سواری ہو وہ اس شخص کو عنایت کر دے جس کے پاس کوئی سواری نہیں، جس شخص کے پاس زاد سفر زیادہ ہو تو وہ اس شخص کو عنایت کر دے جس کے پاس زاد راہ نہیں۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مال کی بہت اصناف کا ذکر فرمایا، حتی کہ ہم نے سمجھا کہ ہم میں سے کسی شخص کو زائد چیز پر کوئی حق نہیں۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1728/18)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «السفر قطعة من العذاب يمنع احدكم نومه وطعامه وشرابه فإذا قضى نهمه من وجهه فليعجل إلى اهله» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ وَطَعَامَهُ وَشَرَابه فَإِذا قضى نهمه من وَجهه فليعجل إِلَى أَهله»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سفر عذاب کی ایک قسم ہے، وہ آپ میں سے ہر ایک کو اس کی نیند اور اس کے کھانے پینے سے باز رکھتا ہے، لہذا جب وہ سفر کا مقصد حاصل کر لے تو اسے اپنے اہل خانہ کے پاس جلد آ جانا چاہیے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5429) و مسلم (1927/179)»
وعن عبد الله بن جعفر قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر تلقي بصبيان اهل بيته وإنه قدم من سفر فسبق بي إليه فحملني بين يديه ثم جيء باحد ابني فاطمة فاردفه خلفه قال: فادخلنا المدينة ثلاثة على دابة. رواه مسلم وَعَن عبدِ اللَّهِ بنِ جعفرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مَنْ سَفَرٍ تُلُقِّيَ بِصِبْيَانِ أَهْلِ بَيْتِهِ وَإِنَّهُ قَدِمَ مَنْ سَفَرٍ فَسُبِقَ بِي إِلَيْهِ فَحَمَلَنِي بَيْنَ يَدَيْهِ ثُمَّ جِيءَ بِأَحَدِ ابْنَيْ فَاطِمَةَ فَأَرْدَفَهُ خَلْفَهُ قَالَ: فَأُدْخِلْنَا المدينةَ ثلاثةَ على دَابَّة. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سفر سے تشریف لاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل خانہ کے بچوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا استقبال کیا جاتا، اسی طرح آپ ایک سفر سے واپس تشریف لائے تو مجھے آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا، آپ نے مجھے اپنے آگے سوار کر لیا، پھر فاطمہ کے کسی لخت جگر (حسن یا حسین رضی اللہ عنہ) کو لایا گیا تو آپ نے اسے اپنے پیچھے سوار کر لیا، راوی بیان کرتے ہیں، ہم مدینہ میں ایک سواری پر تین سوار ہو کر داخل کیے گئے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (66/ 2428)»
وعن انس: انه اقبل هو وابو طلحة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ومع النبي صلى الله عليه وسلم صفية مردفها على راحلته. رواه البخاري وَعَن أنسٍ: أَنَّهُ أَقْبَلَ هُوَ وَأَبُو طَلْحَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفِيَّةُ مُرْدِفَهَا عَلَى رَاحِلَته. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں واپس آ رہے تھے جبکہ صفیہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے سوار تھیں۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6185)»
وعنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يطرق اهله ليلا وكان لا يدخل إلا غدوة او عشية وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَطْرُقُ أَهْلَهُ لَيْلًا وَكَانَ لَا يَدْخُلُ إِلَّا غُدْوَةً أَوْ عَشِيَّةً
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (جب سفر سے واپس آتے تو) وہ رات کے وقت اپنے اہل خانہ کے ہاں تشریف نہیں لاتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دن کے پہلے پہر یا پچھلے پہر تشریف لایا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1800) و مسلم (1928/180)»
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا طال احدكم الغيبة فلا يطرق اهله ليلا» وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «إِذا طَال أَحَدُكُمُ الْغَيْبَةَ فَلَا يَطْرُقْ أَهْلَهُ لَيْلًا»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی طویل مدت تک (گھر سے) غائب رہے تو وہ رات کے وقت اپنے اہل خانہ کے پاس نہ آئے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5244) و مسلم (1928/183)»
وعنه ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا دخلت ليلا فلا تدخل على اهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة» وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلْتَ لَيْلًا فَلَا تَدَخُلْ عَلَى أهلك حَتَّى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة»
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات کے وقت (شہر میں) داخل ہو تو اپنی اہلیہ کے پاس نہ جاؤ حتی کہ جس کا خاوند غائب رہا ہے وہ غیر ضروری بالوں کی صفائی کر لے اور پراگندہ بالوں والی کنگھی کر لے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5246) و مسلم (182/ 1928)»
وعنه ان النبي صلى الله عليه وسلم لما قدم المدينة نحر جزورا او بقرة. رواه البخاري وَعَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ نَحَرَ جَزُورًا أَوْ بَقَرَةً. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ یا گائے ذبح کی۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3089)»
وعن كعب بن مالك قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يقدم من سفر إلا نهارا في الضحى فإذا قدم بدا بالمسجد فصلى فيه ركعتين ثم جلس فيه للناس وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا نَهَارًا فِي الضُّحَى فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّى فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثمَّ جلس فِيهِ للنَّاس
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر سے واپس آتے تو دن کو چاشت کے وقت مدینہ منورہ میں داخل ہوتے تھے، جب آپ داخل ہوتے تو پہلے مسجد میں تشریف لاتے اور وہاں دو رکعتیں پڑھتے، پھر لوگوں کی خاطر وہاں تشریف رکھتے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3088) مسلم (716/74)»