وعن ابي قتادة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «خير الخيل الادهم الاقرح الارثم ثم الاقرح المحجل طلق اليمين فإن لم يكن ادهم فكميت على هذه الشية» . رواه الترمذي والدارمي وَعَن أبي قَتَادَة عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الْخَيْلِ الْأَدْهَمُ الْأَقْرَحُ الْأَرْثَمُ ثُمَّ الْأَقْرَحُ الْمُحَجَّلُ طُلُقُ الْيَمِينِ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَدْهَمَ فَكُمَيْتٌ عَلَى هَذِهِ الشِّيَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر گھوڑا وہ ہے جو انتہائی سیاہ ہو اور اس کی پیشانی پر تھوڑی سی سفیدی ہو، اس کا اوپر والا ہونٹ یا ناک سفید ہو، پھر وہ جس کی تین ٹانگیں سفید ہوں اور آگے والی دائیں ٹانگ گھوڑے کی رنگ کی ہو، اگر سیاہ رنگ کا نہ ہو تو پھر وہ جس میں قدرے سرخی اور قدرے سیاہی ہو اور اس کے کان سیاہ ہوں وہ بھی اس کی مثل ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1696) و الدارمي (212/2 ح 2433)»
وعن ابي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بكل كميت اغر محجل او اشقر اغر محجل او ادهم اغر محجل» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ أَبِي وَهَبٍ الْجُشَمِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ بِكُلِّ كُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابووہب جُشمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہر ایسے گھوڑے کو لازم پکڑو جو سرخ سیاہی مائل اور سیاہ کانوں والا ہو اس کی پیشانی اور پاؤں سفید ہوں، یا وہ گھوڑا جو سرخ ہو، اس کی پیشانی اور پاؤں سفید ہوں یا سیاہ رنگ کا گھوڑا جس کی پیشانی اور پاؤں سفید ہوں۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2543) و النسائي (218/6. 219 ح 3595) ٭ عقيل بن شبيب: مجھول و لبعض الحديث شواھد عند ابن حبان (الموارد: 1633) والترمذي (1696. 1697) وغيرھما.»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يمن الخيل في الشقر» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُمْنُ الْخَيْلِ فِي الشُّقْرِ» . رَوَاهُ الترمذيُّ وَأَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سرخ رنگ کے گھوڑے میں برکت ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1695 وقال: حسن غريب) و أبو داود (2545)»
وعن عتبة بن عبد السلمي انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تقصوا نواصي الخيل ولا معارفها ولا اذنابها فإن اذنابها مذابها ومعارفها دفاءها ونواصيها معقود فيها الخير» . رواه ابو داود وَعَن عُتبةَ بن عبدٍ السُّلميِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تَقُصُّوا نَوَاصِيَ الْخَيْلِ وَلَا مَعَارِفَهَا وَلَا أَذْنَابَهَا فَإِنَّ أَذْنَابَهَا مَذَابُّهَا وَمَعَارِفَهَا دِفاءُها وَنَوَاصِيهَا مَعْقُودٌ فِيهَا الْخَيْرُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عتبہ بن عبد سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”گھوڑے کی پیشانی، گردن اور دم کے بال مت کاٹو، کیونکہ اس کی دم اس کے لیے باعث پنکھا ہے (جس سے وہ اپنے اوپر بیٹھنے والی چیز کو اڑاتی ہے۔) اس کی گردن کے بال اسے گرم رکھتے ہیں، جبکہ اس کی پیشانیوں کے ساتھ خیر و بھلائی بندھی ہوئی ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2542) ٭ رجل أو رجال من بني سليم: لم أعرفھم، و نصر: مستور، و لبعض الحديث شواھد صحيحة.»
وعن ابي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ارتبطوا الخيل وامسحوا بنواصيها واعجازها او قال: كفالها وقلدوها ولا تقلدوها الاوتار. رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ أَبِي وَهَبٍ الْجُشَمِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْتَبِطُوا الْخَيْلَ وامسحُوا بنواصيها وأعجازِها أَو قَالَ: كفالِها وَقَلِّدُوهَا وَلَا تُقَلِّدُوهَا الْأَوْتَارَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
ابووہب جشمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑے باندھو (انہیں رکھو اور پالو) اور ان کی پیشانیوں اور پشتوں پر ہاتھ پھیرو اور ان کی گردنوں میں پٹے ڈالو۔ لیکن تانت نہ ڈالو۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2553) و النسائي (218/6. 219 ح 3595) ٭ عقيل مجھول کما تقدم (3878) و للحديث شواھد ضعيفة.»
وعن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم عبدا مامورا ما اختصنا دون الناس بشيء إلا بثلاث: امرنا ان نسبغ الوضوء وان لا ناكل الصدقة وان لا ننزي حمارا على فرس. رواه الترمذي والنسائي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا مَأْمُورًا مَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْءٍ إِلَّا بِثَلَاثٍ: أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ وَأَنْ لَا نَنْزِيَ حمارا على فرس. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے بندے تھے آپ کو احکامات نافذ کرنے پر مامور کیا گیا تھا، آپ نے تین چیزوں کے علاوہ دیگر لوگوں سے الگ کوئی خصوصیت ہمیں عنایت نہیں فرمائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم اچھی طرح مکمل وضو کریں، ہم صدقہ نہ کھائیں اور ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر جفتی کے لیے نہ چڑھائیں۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1701 و قال: حسن صحيح) و النسائي (224/6، 225 ح 3611)»
وعن علي رضي الله عنه قال: اهديت رسول الله صلى الله عليه وسلم بغلة فركبها فقال علي: لو حملنا الحمير على الخيل فكانت لنا مثل هذه؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما يفعل ذلك الذين لا يعلمون» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أُهْدِيَتْ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم بغلةٌ فركِبَهَا فَقَالَ عَلِيٌّ: لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ فَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يعلمُونَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک خچر بطور ہدیہ پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر سواری فرمائی، علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر چڑھائیں تو ہمارے ہاں بھی اسی کے مثل (خچر) ہوں گے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2565) و النسائي (224/6 ح 3610)»
وعن انس قال: كانت قبيعة سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة. رواه الترمذي وابو داود والنسائي والدارمي وَعَن أنسٍ قَالَ: كَانَتْ قَبِيعَةُ سَيْفِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار کی دستی چاندی کی تھی۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1691 وقال: حسن غريب) أبو داود (2583) و النسائي (219/8ح 5376) و الدارمي (221/2 ح 2461)»
وعن هود بن عبد الله بن سعد عن جده مزيدة قال: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح وعلى سيفه ذهب وفضة. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ هُودِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ عَن جدِّهِ مِزيدةَ قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ وَعَلَى سَيْفِهِ ذَهَبٌ وَفِضَّةٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ہود بن عبداللہ بن سعد اپنے دادا مزیدہ سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے روز (مکہ میں) داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار پر سونا اور چاندی تھی۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1690) ------------ ھود بن عبد الله اختلفت نسخ الترمذي في تحسين حديثه و عدم تحسينه و تعارض قول الذهبي فيه فھو مجھول الحال. انوار الصحيفه تعديلات صفحه نمبر: 231»
وعن السائب بن يزيد: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان عليه يوم احد درعان قد ظاهر بينهما. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن السَّائِب بْنِ يَزِيدَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عَلَيْهِ يَوْمَ أُحُدٍ دِرْعَانِ قَدْ ظَاهَرَ بَيْنَهُمَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ احد کے روز نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اوپر تلے دو زریں تھیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (1590) و ابن ماجه (2806)»