وعن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي حسين المكي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا قطع في ثمر معلق ولا في حريسة جبل فإذا آواه المراح والجرين فالقطع قيما بلغ ثمن المجن» . رواه مالك وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ الْمَكِّيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ معلَّقٍ وَلَا فِي حَرِيسَةِ جَبَلٍ فَإِذَا آوَاهُ الْمُرَاحُ وَالْجَرِينُ فَالْقَطْعُ قيمًا بلغ ثمن الْمِجَن» . رَوَاهُ مَالك
عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی حسین المکی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لٹکے ہوئے پھلوں (کی چوری) میں قطع ہے نہ پہاڑ کے دامن میں چرنے والے جانور (کی چوری) میں، جب وہ (جانور) باڑے میں پناہ گزیں ہوں اور پھل گودام میں محفوظ ہو تو پھر اس کی چوری پر قطع ہے جب وہ ڈھال کی قیمت کو پہنچ جائے۔ “ حسن، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه مالک (831/2 ح 1617) ٭ السند مرسل و له شاھد عند النسائي (86/8 ح 4962)»
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس على المنتهب قطع ومن انتهب نهبة مشهورة فليس منا» . رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ عَلَى الْمُنْتَهِبِ قَطْعٌ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً مَشْهُورَةً فَلَيْسَ مِنَّا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ڈاکو پر قطع (ہاتھ کاٹنا) نہیں (اس کی سزا الگ ہے)، اور جو شخص بڑے بڑے ڈاکے ڈالے وہ ہم میں سے نہیں۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (4391)»
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ليس على خائن ولا منتهب ولا مختلس قطع» . رواه الترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ عَلَى خَائِنٍ وَلَا مُنْتَهِبٍ وَلَا مُخْتَلِسٍ قَطْعٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
جابر رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خیانت کرنے والے، ڈاکہ ڈالنے والے اور جھپٹ کر مال حاصل کرنے والے پر ”قطع“ نہیں۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1448 و قال: حسن صحيح) و النسائي (88/8. 89 ح 4985) و ابن ماجه (2591) و الدارمي (175/2 ح 2315)»
وروي في «شرح السنة» : ان صفوان بن امية قدم المدينة فنام في المسجد وتوسد رداءه فجاء سارق واخذ رداءه فاخذه صفوان فجاء به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر ان تقطع يده فقال صفوان: إني لم ارد هذا هو عليه صدقة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فهلا قبل ان تاتيني به» وَرُوِيَ فِي «شَرْحِ السُّنَّةِ» : أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ أُمَيَّةَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ فَجَاءَ سَارِقٌ وَأَخَذَ رِدَاءَهُ فَأَخَذَهُ صَفْوَانُ فَجَاءَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ أَنْ تُقْطَعَ يَدُهُ فَقَالَ صَفْوَانُ: إِنِّي لَمْ أُرِدْ هَذَا هُوَ عَلَيْهِ صَدَقَةٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَهَلا قبل أَن تَأتِينِي بِهِ»
اور شرح السنہ میں مروی ہے کہ صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ مدینہ آئے تو وہ اپنی چادر کا سرہانہ بنا کر مسجد میں سو گئے، ایک چور آیا اور اس نے ان کی چادر پکڑ لی تو انہوں نے اسے گرفتار کر لیا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم فرمایا تو صفوان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، میں نے اس (قطع) کا ارادہ نہیں کیا تھا، وہ (چادر) اس (چور) پر صدقہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے اسے میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ معاف کر دیا۔ “ حسن، رواہ البغوی فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (320/10. 321 بعد ح 2600 بدون سند) [و مالک (834/2. 835 ح 1624مرسل) و النسائي (69/8. 70ح 4887 حسن) و ابن ماجه (2595حسن) و أبو داود (4394 وسنده حسن) وغيرهم، وھو حسن بالشواھد]»
وعن بسر بن ارطاة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تقطع الايدي في الغزو» . رواه الترمذي والدارمي وابو داود والنسائي إلا انهما قالا: «في السفر» بدل «الغزو» وَعَنْ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي الْغَزْوِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ إِلَّا أَنَّهُمَا قَالَا: «فِي السّفر» بدل «الْغَزْو»
بُسر بن ارطاۃ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”غزوہ میں ہاتھ نہ کاٹے جائیں۔ “ البتہ امام ابوداؤد اور امام نسائی نے غزوہ کے بجائے ”سفر“ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی و الدارمی و ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1450) و الدارمي (231/2 ح 2495) و أبو داود (4408) و النسائي (91/8 ح 4982)»
وعن ابي سلمة عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في السارق: «إن سرق فاقطعوا يده ثم إن سرق فاقطعوا رجله ثم إن سرق فاقطعوا يده ثم إن سرق فاقطعوا رجله» . رواه في شرح السنة وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ فِي السَّارِقِ: «إِنْ سَرَقَ فَاقْطَعُوا يَدَهُ ثُمَّ إِنْ سَرَقَ فَاقْطَعُوا رِجْلَهُ ثُمَّ إِنْ سَرَقَ فَاقْطَعُوا يَدَهُ ثُمَّ إِنْ سَرَقَ فَاقْطَعُوا رِجْلَهُ» . رَوَاهُ فِي شرح السّنة
ابوسلمہ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چور کے بارے میں فرمایا: ”اگر وہ چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹ دو، اگر پھر چوری کرے تو اس کا پاؤں کاٹ دو، اگر پھر چوری کرے تو اس کا (دوسرا) ہاتھ کاٹ دو اور اگر پھر چوری کرے تو اس کا (دوسرا) پاؤں کاٹ دو۔ “ اسنادہ ضعیف جذہ موضوع، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا موضوع، رواه البغوي في شرح السنة (326/10 بعد ح 2602) [والدارقطني (180/3 ح 3359)] ٭ فيه الواقدي وھو کذاب متروک و الحديث الآتي يغني عنه.»
وعن جابر قال: جيء بسارق إلى النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اقطعوه» فقطع ثم جيء به الثانية فقال: «اقطعوه» فقطع ثم جيء به الثالثة فقال: «اقطعوه» فقطع ثم جيء به الرابعة فقال: «اقطعوه» فقطع فاتي به الخامسة فقال: «اقتلوه» فانطلقنا به فقتلناه ثم اجتررناه فالقيناه في بئر ورمينا عليه الحجارة. رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «اقْطَعُوهُ» فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ فَقَالَ: «اقْطَعُوهُ» فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: «اقْطَعُوهُ» فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الرَّابِعَةَ فَقَالَ: «اقْطَعُوهُ» فَقُطِعَ فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ فَقَالَ: «اقْتُلُوهُ» فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ ثُمَّ اجْتَرَرْنَاهُ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ وَرَمَيْنَا عَلَيْهِ الحجارةَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک چور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ “ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر اسے (دوسری چوری میں) دوسری مرتبہ پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ہاتھ کاٹ دو۔ “ اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، پھر اسے تیسری مرتبہ پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پاؤں کاٹ دو۔ “ اس کا پاؤں کاٹ دیا گیا، پھر چوتھی مرتبہ پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پاؤں کاٹ دو۔ “ اس کا پاؤں کاٹ دیا گیا، پھر اسے پانچویں مرتبہ لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو۔ “ ہم اسے لے گئے اور اسے قتل کر دیا۔ پھر ہم نے اسے گھسیٹ کر کنویں میں پھینک دیا اور اس پر پتھر ڈال دیے۔ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (4410) والنسائي (90/8. 91 ح 4981 وقال: ھذا حديث منکر و مصعب بن ثابت: ليس بالقوي) ٭ مصعب: حسن الحديث، و ثقه الجمھور و للحديث شواھد عند النسائي (4980) وغيره.»
وروي في شرح السنة في قطع السارق عن النبي صلى الله عليه وسلم: «اقطعوه ثم احسموه» وَرُوِيَ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ فِي قَطْعِ السَّارِقِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اقْطَعُوهُ ثمَّ احسموه»
اور انہوں نے شرح السنہ میں چور کے ہاتھ کاٹنے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس (کے ہاتھ) کو کاٹ دو پھر اسے داغ دو۔ “ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (327/10 بعد ح 2602) [والحاکم (381/4 ح 8150) و صححه ووافقه الذهبي و سنده حسن]»