وعن جابر: ان رجلا من الانصار دبر مملوكا ولم يكن له مال غيره فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «من يشتريه مني؟» فاشتراه نعيم بن النحام بثمانمائة درهم. متفق عليه. وفي رواية لمسلم: فاشتراه نعيم بن عبد الله العدوي بثمانمائة درهم فجاء بها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فدفعها إليه ثم قال: «ابدا بنفسك فتصدق عليها فإن فضل شيء فلاهلك فإن فضل عن اهلك شيء فلذي قرابتك فإن فضل عن ذي قرابتك شيء فهكذا وهكذا» يقول: فبين يديك وعن يمينك وعن شمالك وَعَنْ جَابِرٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ دَبَّرَ مَمْلُوكًا وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ فَبَلَغَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ يَشْتَرِيهِ مني؟» فَاشْتَرَاهُ نعيم بن النَّحَّامِ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ بثمانمائة دِرْهَم فجَاء بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَلِأَهْلِكَ فَإِنْ فَضَلَ عَنْ أَهْلِكَ شَيْءٌ فَلِذِي قَرَابَتِكَ فَإِنْ فَضَلَ عَنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْءٌ فَهَكَذَا وَهَكَذَا» يَقُولُ: فَبين يَديك وَعَن يَمِينك وَعَن شمالك
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے ایک غلام مدّبر کیا (یوں کہا کہ میری موت کے بعد یہ غلام آزاد ہو گا)، اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہیں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ سے اسے کون خریدتا ہے؟“ تو نعیم بن نحام رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم کے بدلے میں اسے خرید لیا۔ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ نعیم بن عبداللہ عدوی نے آٹھ سو درہم کے عوض اسے خرید لیا۔ اور اس آدمی نے یہ رقم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں پیش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وہ اسے دے دی، پھر فرمایا: ”پہلے اپنی جان سے شروع کرو اور اس پر صدقہ کرو۔ اگر کچھ بچ جائے تو پھر تیرے گھر والوں کے لیے، اگر تیرے گھر والوں سے بچ جائے تو تیرے رشتہ داروں کے لیے، اگر تیرے رشتہ داروں سے بچ جائے تو پھر اس طرح اور اس طرح۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، اپنے سامنے اور اپنے دائیں بائیں تقسیم کر۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6716) و مسلم (997/58 بعد ح 1668 و قبل ح 1669) [و الشافعي في الأم (15/8)]»
عن الحسن عن سمرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من ملك ذا رحم محرم فهو حر» . رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه عَن الْحسن عَن سَمُرَة عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «من ملك ذَا رحم محرم فَهُوَ حُرٌّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَه
حسن، سمرہ کی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (غلام) آزاد ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1365) و أبو داود (3949) و ابن ماجه (2524)»
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا ولدت امة الرجل منه فهي معتقة عن دبر منه او بعده» . رواه الدارمي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا وَلَدَتْ أَمَةُ الرَّجُلِ مِنْهُ فَهِيَ مُعْتَقَةٌ عَنْ دُبُرٍ مِنْهُ أَوْ بَعْدَهُ» . رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی کی لونڈی اس کے بچے کو جنم دے تو وہ اس کی موت کے بعد آزاد ہو جائے گی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (257/2 ح 2577) [و ابن ماجه (2515)] ٭ فيه حسين بن عبد الله: ضعيف و شريک القاضي مدلس و عنعن.»
وعن جابر قال: بعنا امهات الاولاد على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر فلما كان عمر نهانا عنه فانتهينا. رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: بِعْنَا أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ فَلَمَّا كَانَ عُمَرُ نَهَانَا عَنْهُ فَانْتَهَيْنَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں ام ولد (وہ لونڈی جس کے ساتھ اس کا مالک ہم بستر ہوا اور اس سے اولاد پیدا ہو گئی) کی بیع کیا کرتے تھے۔ جب عمر رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو انہوں نے ہمیں اس سے منع کیا تو ہم رک گئے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3954)»
وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا ان يشترط السيد» . رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُ الْعَبْدِ لَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ السَّيِّدُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص غلام آزاد کرے اور اس (غلام) کا مال ہو تو غلام کا مال غلام ہی کا ہے مگر یہ کہ آقا کوئی شرط طے کر لے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3962) و ابن ماجه (2529)»
وعن المليح عن ابيه: ان رجلا اعتق شقصا من غلام فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: «ليس لله شريك» فاجاز عتقه. رواه ابو داود وَعَن الْمَلِيحِ عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ شِقْصًا مِنْ غُلَامٍ فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَيْسَ لِلَّهِ شَرِيكٌ» فَأَجَازَ عتقه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوملیح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہ کسی آدمی نے غلام میں موجود اپنے حصے کو آزاد کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے لیے کوئی شریک نہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے مکمل طور پر آزاد کرنے کی ترغیب دلائی۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (3944)»
وعن سفينة قال: كنت مملوكا لام سلمة فقالت: اعتقك واشترط عليك ان تخدم رسول الله صلى الله عليه وسلم ما عشت فقلت: إن لم تشترطي علي ما فارقت رسول الله صلى الله عليه وسلم ما عشت فاعتقتني واشترطت علي. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن سفينة قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا لِأُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ: أُعْتِقُكَ وَأَشْتَرِطُ عَلَيْكَ أَنْ تَخْدُمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتَ فَقُلْتُ: إِنْ لَمْ تَشْتَرِطِي عَلَيَّ مَا فَارَقْتُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عِشْتُ فَأَعْتَقَتْنِي وَاشْتَرَطَتْ عَلَيَّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
سفینہ بیان کرتے ہیں، میں ام سلمہ رضی اللہ عنہ کا غلام تھا، انہوں نے فرمایا: میں تمہیں آزاد کرتی ہوں اور تم پر شرط عائد کرتی ہوں کہ تم زندگی بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت کرو گے، میں نے کہا: اگر آپ مجھ پر شرط نہ بھی عائد کریں تب بھی میں زندگی بھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے الگ نہ ہوتا۔ انہوں نے مجھے آزاد کر دیا اور مجھ پر شرط عائد کر دی۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (3932) و مسلم (2526)»
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المكاتب عبد ما بقي عليه من مكاتبته درهم» . رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُكَاتَبُ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ مِنْ مُكَاتبَته دِرْهَم» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مکاتب پر جب تک مکاتبت کا ایک درہم بھی باقی رہتا ہے تو وہ غلام ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (3926)»
وعن ام سلمة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كان عند مكاتب إحداكن وفاء فلنحتجب منه» . رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ عِنْدَ مكَاتب إحداكن وَفَاء فلنحتجب مِنْهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارے کسی مکاتب کے پاس اس قدر رقم ہو کہ وہ ادا کر سکے تو وہ (مالکہ) اس سے پردہ کرے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (1261 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (3928) و ابن ماجه (2520)»
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من كاتب عبده على مائة اوقية فاداها إلا عشر اواق او قال: عشرة دنانير ثم عجز فهو رقيق. رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ كَاتَبَ عَبْدَهُ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أَوَاقٍ أَوْ قَالَ: عَشْرَةَ دَنَانِيرَ ثُمَّ عَجَزَ فَهُوَ رَقِيقٌ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اپنے غلام سے سو اوقیہ پر مکاتبت کی، اس کے ذمے صرف دس اوقیہ یا فرمایا: دس دینار باقی رہ گئے اور وہ انہیں ادا نہ کر سکا تو وہ غلام ہی ہے۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (1260 و قال: غريب) و أبو داود (3927) و ابن ماجه (2519)»