وعن جرير قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا ابق العبد لم تقبل له صلاة» . وفي رواية عنه قال: «ايما عبد ابق فقد برئت منه الذمة» . وفي رواية عنه قال: «ايما عبد ابق من مواليه فقد كفر حتى يرجع إليهم» . رواه مسلم وَعَنْ جَرِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أَبَقَ الْعَبْدُ لَمْ تُقْبَلْ لَهُ صَلَاةٌ» . وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ قَالَ: «أَيّمَا عبد أبق فقد بَرِئت مِنْهُ الذِّمَّةُ» . وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ قَالَ: «أَيُّمَا عَبْدٍ أَبَقَ مِنْ مَوَالِيهِ فَقَدْ كَفَرَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِم» . رَوَاهُ مُسلم
جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام فرار ہو جاتا ہے تو اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی۔ “ اور انہی سے ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو غلام فرار ہو جاتا ہے تو اس سے ذمہ ختم ہو جاتا ہے۔ “ اور انہی سے ایک اور روایت میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو غلام اپنے مالکوں سے فرار ہو جائے تو اس نے کفر کیا حتی کہ وہ ان کے پاس لوٹ آئے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (70/124، 69/122)»
قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (70/124، 69/122)
وعن ابي هريرة قال: سمعت ابا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول: «من قذف مملوكه وهو بريء مما قال جلد يوم القيامة إلا ان يكون كما قال» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَهُ وَهُوَ بَرِيءٌ مِمَّا قَالَ جُلِدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ كَمَا قَالَ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اپنے مملوک پر بہتان باندھا جبکہ وہ اس سے بری ہو جو اس نے کہا تو روزِ قیامت اسے کوڑے ماریں جائیں گے مگر یہ کہ وہ ویسے ہی ہو جیسے اس نے کہا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6858) و مسلم (1660/37)»
وعن ابن عمر قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من ضرب غلاما له حدا لم ياته او لطمه فإن كفارته ان يعتقه» . رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ ضَرَبَ غُلَامًا لَهُ حَدًّا لَمْ يَأْتِهِ أَوْ لَطَمَهُ فَإِن كَفَّارَته أَن يعتقهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص نے اپنے غلام پر اس کے ناکردہ جرم پر حد قائم کی یا اس کو تھپڑ رسید کیا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ اسے آزاد کر دے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (657/30)»
--. حضرت مسعود ڑضی اللہ عنہ نے سزا دینے کے بدلے غلام کو آزاد کیا
حدیث نمبر: 3353
اعراب
وعن ابي مسعود الانصاري قال: كنت اضرب غلاما لي فسمعت من خلفي صوتا: «اعلم ابا مسعود لله اقدر عليك منك عليه» فالتفت فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله هو حر لوجه الله فقال: «اما لو لم تفعل للفحتك النار او لمستك النار» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: كُنْتُ أَضْرِبُ غُلَامًا لِي فَسَمِعْتُ مِنْ خَلْفِي صَوْتًا: «اعْلَمْ أَبَا مَسْعُودٍ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ» فَالْتَفَتُّ فَإِذَا هُوَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هُوَ حُرٌّ لِوَجْهِ اللَّهِ فَقَالَ: «أَمَا لَوْ لَمْ تَفْعَلْ لَلَفَحَتْكَ النَّارُ أَوْ لَمَسَّتْكَ النَّارُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں اپنے غلام کو مار رہا تھا اسی دوران میں نے اپنے پیچھے سے ایک آواز سنی: ”ابومسعود! جان لو، اللہ تم پر اس سے کہیں زیادہ قدرت رکھتا ہے جتنی تم اس پر قدرت رکھتے ہو۔ “ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ اللہ کی رضا کی خاطر آزاد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو! اگر تم ایسا نہ کرتے تو تمہیں جہنم کی آگ جلاتی“ یا (فرمایا): ”تمہیں آگ چھوتی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1659/35)»
عن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده: ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن لي مالا وإن والدي يحتاج إلى مالي قال: «انت ومالك لوالدك إن اولادكم من اطيب كسبكم كلوا من كسب اولادكم» . رواه ابو داود وابن ماجة عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنَّ لِي مَالًا وَإِنَّ وَالِدِي يَحْتَاجُ إِلَى مَالِي قَالَ: «أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ كُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ ماجة
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: میرے پاس مال ہے، اور میرے والد کو میرے مال کی ضرورت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اور تمہارا مال تیرے والد کا ہے، کیونکہ تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی ہے، تم اپنی اولاد کی کمائی کھاؤ۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (3530) و ابن ماجه (2292)»
--. متولی یتیم کے مال سے ضرورت کے مطابق کھا سکتا ہے
حدیث نمبر: 3355
اعراب
وعنه وعن ابيه عن جده: ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني فقير ليس لي شيء ولي يتيم فقال: «كل من مال يتيمك غير مسرف ولا مبادر ولا متاثل» . رواه ابو داود والنسائي وابن ماجه وَعنهُ وَعَن أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي فَقِيرٌ لَيْسَ لِي شَيْءٌ وَلِي يَتِيمٌ فَقَالَ: «كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُبَادِرٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: میں فقیر آدمی ہوں، میرے پاس کچھ بھی نہیں، اور میری زیر نگرانی ایک یتیم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یتیم کے مال سے اس طرح کھاؤ کہ اس میں اسراف نہ ہو، نہ جلد بازی ہو (کہ یتیم کے بڑا ہونے سے پہلے وہ مال ختم ہو جائے) اور نہ اس سے جائیداد بنانی چاہیے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2872) و النسائي (256/6 ح 3698) و ابن ماجه (2718)»
وعن ام سلمة عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان يقول في مرضه: «الصلاة وما ملكت ايمانكم» . رواه البيهقي في شعب الإيمان وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ: «الصَّلَاةَ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
ام سلمہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی مرض الموت میں فرما رہے تھے: ”نماز اور اپنے غلاموں کا خیال رکھنا۔ “ سندہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعیب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (8553، نسخة محققة: 8193 و في دلائل النبوة 205/7) [و ابن ماجه (1625)] ٭ قتادة عنعن و انظر الحديث الآتي (3357)»
--. ماتحتوں کا حق ادا کرنے کی ترغیب، بروایت احمد و ابوداؤد
حدیث نمبر: 3357
اعراب
وروى احمد وابو داود عن علي نحوه وَرَوَى أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ عَلِيٍّ نَحْوَهُ
امام احمد اور ابوداؤد نے علی رضی اللہ عنہ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔ سندہ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أحمد (290/6 ح 27016) و أبو داود (5156) [و ابن ماجه (2698)] ٭ مغيرة بن مقسم مدلس و عنعن و فيه علة أخري و للحديث شواھد ضعيفة. تعديلات [3357]: سنده حسن، رواه أحمد (290/6 ح 27016) و أبو داود (5156) [و ابن ماجه (2698)]»
وعن ابي بكر الصديق رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يدخل الجنة سيئ الملكة» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَكَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”غلاموں کے ساتھ بُرا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1946 و قال: غريب) و ابن ماجه (3691) ٭ فرقد السبخي: ضعيف مشھور.»
وعن رافع بن مكيث ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «حسن الملكة يمن وسوء الخلق شؤم» . رواه ابو داود ولم ار في غير المصابيح ما زاد عليه فيه من قوله: «والصدقة تمنع ميتة السوء والبر زيادة في العمر» وَعَنْ رَافِعِ بْنِ مَكِيثٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «حُسْنُ الْمَلَكَةِ يُمْنٌ وَسُوءُ الْخُلُقِ شُؤْمٌ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَلَمْ أَرَ فِي غَيْرِ الْمَصَابِيحِ مَا زَادَ عَلَيْهِ فيهِ منْ قولِهِ: «والصَّدَقةُ تمنَعُ مِيتةَ السُّوءِ والبِرُّ زيادةٌ فِي العُمُرِ»
رافع بن مکیث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(غلاموں، رعایا سے) اچھا سلوک کرنے والا باعث برکت ہے جبکہ بُرے اخلاق والا باعث نحوست ہے۔ “ اور میں (صاحب مشکوۃ) نے مصابیح کے علاوہ کسی اور نسخے میں یہ اضافہ نہیں دیکھا جو صاحبِ مصابیح نے نقل کیا ہے: ”صدقہ بُری موت سے بچاتا ہے اور نیکی عمر میں اضافہ کا باعث ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (5162) ٭ عثمان بن زفر الدمشقي مجھول لم يوثقه غير ابن حبان.»