کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
--. باری کے سلسلے میں آپ کو اختیار
حدیث نمبر: 3250
اعراب
وعن عائشة قالت: كنت اغار من اللاتي وهبن انفسهن لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: اتهب المراة نفسها؟ فلما انزل الله تعالى: (ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك) قلت: ما ارى ربك إلا يسارع في هواك. متفق عليه. وحديث جابر: «اتقوا الله في النساء» وذكر في «قصة حجة الوداع» وَعَن عَائِشَة قَالَت: كنت أغار من اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: أَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا؟ فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: (تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جنَاح عَلَيْك) قُلْتُ: مَا أَرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ فِي هَوَاكَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَحَدِيثُ جَابِرٍ: «اتَّقُوا اللَّهَ فِي النِّسَاء» وَذكر فِي «قصَّة حجَّة الْوَدَاع»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں ان عورتوں کی مذمت کیا کرتی تھی جنہوں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کیا تھا، میں نے کہا: کیا عورت اپنے آپ کو ہبہ کر سکتی ہے؟ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: آپ ان میں سے جسے چاہیں دُور کریں اور جسے چاہیں اپنی طرف ٹھکانا دیں اور جن کو الگ کیا ان میں سے جسے چاہیں طلب فرمائیں تو آپ پر کوئی گناہ نہیں۔ تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا: میں آپ کے رب کو دیکھتی ہوں کہ وہ آپ کی خواہش کو جلد پورا کرتا ہے۔ متفق علیہ۔ وَ حَدِیْثُ جَابِر: ((اِتَّقُوا اللہَ فِی النِّسَاءِ)) ذُکِرَ فِیْ قِصَّۃِ حَجَّۃِ الْوَدَاع۔ اور جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث عورتوں کے معاملہ میں اللہ سے ڈرو حجۃ الوداع کے قصہ میں ذکر کی گئی ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4788) و مسلم (1464/49)
حديث جابر تقدم (2555) في حديث طويل.»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوڑنے میں مقابلہ کرنا
حدیث نمبر: 3251
اعراب
عن عائشة رضي الله عنها انها كانت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر قالت: فسابقته فسبقته على رجلي فلما حملت اللحم سابقته فسبقني قال: «هذه بتلك السبقة» . رواه ابو داود عَن عَائِشَة رَضِي الله عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ قَالَتْ: فَسَابَقْتُهُ فَسَبَقْتُهُ عَلَى رِجْلَيَّ فَلَمَّا حَمَلْتُ اللَّحْمَ سَابَقْتُهُ فَسَبَقَنِي قَالَ: «هَذِهِ بِتِلْكَ السَّبْقَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھیں، وہ بیان کرتی ہیں، میں نے آپ سے مقابلہ کیا تو میں دوڑ میں آپ سے آگے بڑھ گئی، جب میں فربہ ہو گئی تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مقابلہ کیا، تب آپ مجھ سے آگے نکل گئے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ اُس سبقت کا بدلہ ہو گیا۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (2578)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. اہل خانہ سے حسن سلوک
حدیث نمبر: 3252
اعراب
وعنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خيركم خيركم لاهله وانا خيركم لاهلي وإذا مات صاحبكم فدعوه» . رواه الترمذي. والدارمي وَعَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي وَإِذَا مَاتَ صَاحِبُكُمْ فَدَعُوهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. والدارمي
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے، اور میں اپنے گھر والوں کے لیے تم سب سے بہتر ہوں، اور جب تمہارا کوئی ساتھی فوت ہو جائے تو اسے چھوڑ دو (اس کی برائیاں بیان نہ کرو)۔ صحیح، رواہ الترمذی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (3895 وقال: حسن صحيح) و الدارمي (159/2 ح 2265)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اپنے اہل و عیال سے حسن سلوک، بروایت ابن ماجہ
حدیث نمبر: 3253
اعراب
ورواه ابن ماجه عن ابن عباس إلى قوله: «لاهلي» وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَى قَوْله: «لأهلي»
ابن ماجہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے (لَاھْلِیْ)) تک روایت کیا ہے۔ حسن، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه ابن ماجه (1977)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. عورتوں کے لیے جنت کی مشروط خوش خبری
حدیث نمبر: 3254
اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المراة إذا صلت خمسها وصامت شهرها واحصنت فرجها واطاعت بعلها فلتدخل من اي ابواب الجنة شاءت» . رواه ابو نعيم في الحلية وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَرْأَةُ إِذَا صَلَّتْ خَمْسَهَا وَصَامَتْ شَهْرَهَا وَأَحْصَنَتْ فَرْجَهَا وَأَطَاعَتْ بَعْلَهَا فَلْتَدْخُلْ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَتْ» . رَوَاهُ أَبُو نعيم فِي الْحِلْية
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب عورت پانچوں نمازیں پڑھے، ماہ رمضان کے روزے رکھے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تو پھر وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو جائے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابونعیم فی الحلیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو نعيم في حلية الأولياء (308/6)
٭ فيه يزيد الرقاشي: ضعيف و سفيان الثوري مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة عند ابن حبان (الموارد: 1296، الإحسان: 4163/4151) و أحمد (1/ 191 ح 1661) وغيرهما.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. شوہر کو سجدہ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3255
اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر احدا ان يسجد لاحد لامرت المراة ان تسجد لزوجها» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «لَو كُنْتُ آمُرُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ لَأَمَرْتُ الْمَرْأَة أَن تسْجد لزَوجهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ وہ کسی شخص کو (بطور تعظیم) سجدہ کرے تو میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1159 وقال: حسن غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. شوہر کی اطاعت
حدیث نمبر: 3256
اعراب
وعن ام سلمة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ايما امراة ماتت وزوجها عنها راض دخلت الجنة» . رواه الترمذي وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو عورت اس حال میں فوت ہو کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1161 وقال: حسن غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. شوہر کی خواہش پوری کرنا عورت کے لیے ضروری
حدیث نمبر: 3257
اعراب
وعن طلق بن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتاته وإن كانت على التنور» . رواه الترمذي وَعَنْ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا الرَّجُلُ دَعَا زَوْجَتَهُ لِحَاجَتِهِ فَلْتَأْتِهِ وَإِنْ كَانَتْ عَلَى التَّنور» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
طلق بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنی اہلیہ کو اپنی حاجت کے لیے بلائے تو اسے اس کے پاس جانا چاہیے خواہ وہ تنور پر ہو۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (1160 و قال: حسن غريب)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. حور کی بددعا
حدیث نمبر: 3258
اعراب
وعن معاذ رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا تؤذي امراة زوجها في الدنيا إلا قالت زوجته من الحور العين: لا تؤذيه قاتلك الله فإنما هو عندك دخيل يوشك ان يفارقك إلينا. رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث غريب وَعَنْ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا تُؤْذِي امْرَأَةٌ زَوْجَهَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا قَالَت زَوجته مِنَ الْحُورِ الْعِينِ: لَا تُؤْذِيهِ قَاتَلَكِ اللَّهُ فَإِنَّمَا هُوَ عِنْدَكِ دَخِيلٌ يُوشِكُ أَنْ يُفَارِقَكِ إِلَيْنَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
معاذ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی عورت اپنے شوہر کو دنیا میں تکلیف پہنچاتی ہے تو اس کی بڑی بڑی آنکھوں والی جنتی بیوی کہتی ہے: اللہ تجھے ہلاک کرے، اسے تکلیف نہ پہنچا، وہ تو تیرے پاس بس مہمان ہے، وہ عنقریب تجھے چھوڑ کر ہماری طرف چلا آئے گا۔ ترمذی، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1174) و ابن ماجه (2014)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. بیوی کے چند حقوق
حدیث نمبر: 3259
اعراب
وعن حكيم بن معاوية القشيري عن ابيه قال: قلت: يا رسول الله ما حق زوجة احدنا عليه؟ قال: «ان تطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت ولا تضرب الوجه ولا تقبح ولا تهجر إلا في البيت» . رواه احمد وابو داود وابن ماجه وَعَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْقُشَيْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ زَوْجَةِ أَحَدِنَا عَلَيْهِ؟ قَالَ: «أَنْ تُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمْتَ وَتَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَيْتَ وَلَا تَضْرِبِ الْوَجْهَ وَلَا تُقَبِّحْ وَلَا تَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بیوی کا خاوند پر کیا حق ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم کھاؤ تو اسے بھی کھلاؤ، جب تم پہنو تو اسے بھی پہناؤ، اس کے چہرے پر مارو نہ اسے بُرا بھلا کہو اور (ناراضی پر) صرف گھر میں اس سے علیحدگی اختیار کرو۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (446/4. 447 ح 20257، 20262) و أبو داود (2142) و ابن ماجه (1850)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.