وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «العمرى جائزة» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعُمْرَى جَائِزَةٌ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ (عمر بھر کا عطیہ) جائز ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2626) و مسلم (1626/32)»
وعن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن العمرى ميراث لاهلها» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعُمْرَى مِيرَاثٌ لِأَهْلِهَا» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ، عمریٰ لینے والے وارثوں کی میراث ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1625/31)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ايما رجل اعمر عمرى له ولعفبه فإنها الذي اعطيها لا ترجع إلى الذي اعطاها لانه اعطى عطاء وقعت فيه الم اريث» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عمرى لَهُ ولعفبه فَإِنَّهَا الَّذِي أعطيها لَا ترجع إِلَى الَّذِي أَعْطَاهَا لِأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَ َارِيث»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص اور اس کی اولاد کو عمریٰ دیا گیا تو وہ انہی کا ہے جن کو دیا گیا، وہ دینے والے کو واپس نہیں ہو گا، کیونکہ اس نے ایک ایسا عطیہ دیا ہے جس میں میراث واقع ہو گئی ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2625) و مسلم (1625/20)»
وعنه قال: إنما العمرى التي اجاز رسول الله صلى الله عليه وسلم إن يقول: هي لعقبك فاما إذا قال: هي لك ما عشت فإنها ترجع إلى صاحبها وَعَنْهُ قَالَ: إِنَّمَا الْعُمْرَى الَّتِي أَجَازَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِن يَقُول: هِيَ لعقبك فَأَمَّا إِذَا قَالَ: هِيَ لَكَ مَا عِشْتَ فَإِنَّهَا ترجع إِلَى صَاحبهَا
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عمریٰ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نافذ کیا ہے وہ یہ ہے کہ کوئی شخص کہے: یہ (عمریٰ) تمہارے اور تمہاری اولاد کے لیے ہے، اور اگر وہ کہے کہ جب تک تو زندہ رہے یہ چیز تیری ہے، تو پھر (اس کی وفات کے بعد) یہ اس کے مالک کو واپس مل جائے گی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2625) و مسلم (1625/23)»
عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا ترقبوا او لا تعمروا فمن ارقب شيئا او اعمر فهي لورثته» . رواه ابو داود عَنْ جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا ترقبوا أَو لَا تُعْمِرُوا فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا أَوْ أُعْمِرَ فَهِيَ لوَرثَته» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم رقبیٰ کے طور پر کوئی چیز دو نہ عمریٰ کے طور پر، جس شخص کو رقبیٰ کے طور پر کوئی چیز دی گئی یا عمریٰ کے طور پر تو وہ اس کے وارثوں کی ہے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (3556)»
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «العمرى جائزة لاهلها والرقبى جائزة لاهلها» . رواه احمد والترمذي وابو داود وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِأَهْلِهَا» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ، جس شخص کو عمریٰ دیا جائے اس کے اہل خانہ کے لیے نافذ ہو گا اور رقبیٰ، جس شخص کو رقبیٰ دیا جائے وہ اس کے اہل خانہ کے لیے نافذ ہو گا۔ “ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (303/3 ح 14304) و الترمذي (1351 وقال: حسن) و أبو داود (3558)»
--. عمریٰ کے طور پر دی گئی چیز اس کی یا اس کی اولاد کی جس کو دی گئی
حدیث نمبر: 3015
اعراب
عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «امسكوا اموالكم عليكم لا تفسدوها فإنه من اعمر عمرى فهي للذي اعمر حيا وميتا ولعقبه» . رواه مسلم عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمْسِكُوا أَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ لَا تُفْسِدُوهَا فَإِنَّهُ مَنْ أَعْمَرَ عُمْرَى فَهِيَ لِلَّذِي أعمر حَيا وَمَيتًا ولعقبه» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے اموال کی حفاظت کرو اور انہیں خراب نہ کرو، کیونکہ جس شخص نے عمریٰ دیا تو وہ اسی شخص کا ہے جس کو عمریٰ دیا گیا اس کی زندگی میں بھی، اس کے مرنے کے بعد بھی اور اس کے ورثا کا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1625/26)»
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من عرض عليه ريحان فلا يرده فإنه خفيف المحمل طيب الريح» . رواه مسلم عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ عُرِضَ عَلَيْهِ رَيْحَانٌ فَلَا يَرُدُّهُ فَإِنَّهُ خَفِيفُ الْمَحْمَلِ طَيِّبُ الرّيح» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو خوشبو پیش کی جائے تو وہ اسے واپس نہ کرے کیونکہ وہ ہلکا سا احسان اور اچھی خوشبو ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2253/20)»
وعن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يرد الطيب. رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوشبو (کے تحفے) کو واپس نہیں کیا کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5929)»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه ليس لنا مثل السوء» . رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السوء» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ واپس لینے والا، قے کر کے اسے چاٹنے والے کتے کی طرح ہے۔ ہمارے لیے بری مثال نہیں؟“ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (2622)»