وعنه قال: رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم من الحجر ثلاثا ومشى اربعا وكان يسعى ببطن المسيل إذا طاف بين الصفا والمروة. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ الْحَجَرِ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا وَكَانَ يَسْعَى بِبَطْنِ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ. رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود سے حجر اسود تک تین چکر تیز چل کر لگائے اور چار چکر عام رفتار سے چل کر لگائے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے تو آپ سیلاب کے بہاؤ والی جگہ پر تیز چلتے تھے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1262/233)»
وعن جابر قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لما قدم مكة اتى الحجر فاستلمه ثم مشى على يمينه فرمل ثلاثا ومشى اربعا. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ مَكَّةَ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ ثُمَّ مَشَى عَلَى يَمِينِهِ فَرَمَلَ ثَلَاثًا وَمَشى أَرْبعا. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ تشریف لائے تو آپ حجر اسود کے پاس آئے تو اسے بوسہ دیا، پھر آپ اپنی دائیں جانب پر چلے تو تین چکر تیز چل کر چار چکر عام رفتار سے چل کر لگائے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم، (150/ 1218)»
وعن الزبير بن عربي قال: سال رجل ابن عمر عن استلام الحجر فقال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله. رواه البخاري وَعَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابنَ عمرَ عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ فَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
زبیر بن عربی ؒ بیان کرتے ہیں، کسی آدمی نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے حجر اسود کو بوسہ دینے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسے ہاتھ لگاتے اور بوسہ دیتے ہوئے دیکھا ہے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1611)»
وعن ابن عمر قال: لم ار النبي صلى الله عليه وسلم يستلم من البيت إلا الركنين اليمانيين وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُ من الْبَيْت إِلَّا الرُّكْنَيْنِ اليمانيين
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو صرف دو رکن یمانی (حجر اسود اور رکنِ یمانی) کو چھوتے ہوئے دیکھا ہے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1609) و مسلم (1267/242)»
وعن ابن عباس قال: طاف النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع على بعير يستلم الركن بمحجن وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: طَافَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بعير يسْتَلم الرُّكْن بمحجن
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر اونٹ پر سوار ہو کر طواف کیا، آپ چھڑی کے ساتھ حجر اسود کو چھوتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1607) و مسلم (253/ 1272)»
وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف بالبيت على بعير كلما اتى على الركن اشار إليه بشيء في يده وكبر. رواه البخاري وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بِالْبَيْتِ عَلَى بَعِيرٍ كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ فِي يدِه وكبَّرَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹ پر سوار ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا جب آپ حجر اسود کے پاس آتے تو آپ اپنے ہاتھ میں موجود کسی چیز کے ساتھ اشارہ کرتے اور اللہ اکبر کہتے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1632)»
وعن ابي الطفيل قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يطوف بالبيت ويستلم الركن بمحجن معه ويقبل المحجن. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ وَيَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ مَعَهُ ويقبِّلُ المحجن. رَوَاهُ مُسلم
ابوطفیل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیت اللہ کا طواف کرتے اور آپ کے پاس جو چھڑی تھی اس کے ساتھ حجر اسود کو چھوتے ہوئے دیکھا اور آپ چھڑی کو بوسہ دیتے تھے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (1275/257)»
وعن عائشة قالت: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم لا نذكر إلا الحج فلما كنا بسرف طمثت فدخل النبي صلى الله عليه وسلم وانا ابكي فقال: «لعلك نفست؟» قلت: نعم قال: «فإن ذلك شيء كتبه الله على بنات آدم فافعلي ما يفعل الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت حتى تطهري» وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَذْكُرُ إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ طَمِثْتُ فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ: «لَعَلَّكِ نَفِسْتِ؟» قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: «فَإِنَّ ذَلِكِ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَافْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ صرف حج کے ارادے سے روانہ ہوئے، جب آپ مقام سرف پر پہنچے تو مجھے حیض آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شاید کہ تمہیں حیض آ گیا ہے؟“ میں نے عرض کیا، جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو ایک ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم ؑ کی بیٹیوں پر مقدر کر دیا ہے، تم جب تک حیض سے پاک نہیں ہو جاتیں، بیت اللہ کے طواف کے سوا دیگر حاجیوں کی طرح امور بجا لاتی رہو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (294) و مسلم (119. 120 /1211)»
وعن ابي هريرة قال: بعثني ابو بكر في الحجة التي امره النبي صلى الله عليه وسلم عليها قبل حجة الوداع يوم النحر في رهط امره ان يؤذن في الناس: «الا لا يحج بعد العام مشرك ولا يطوفن بالبيت عريان» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهَا قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فِي رَهْطٍ أَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ فِي النَّاسِ: «أَلَا لَا يَحُجُّ بَعْدَ العامِ مشرِكٌ وَلَا يطوفَنَّ بِالْبَيْتِ عُرْيَان»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس حج میں، جس میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں حجۃ الوداع سے پہلے امیر حج بنا کر بھیجا تھا، مجھے ایک جماعت کے ساتھ بھیجا اور حکم دیا کہ ”لوگوں میں اعلان کر دیا جائے کہ سن لو! اس سال کے بعد کوئی مشرک بیت اللہ کا حج کرے نہ کوئی برہنہ حالت میں بیت اللہ کا طواف کرے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (369) و مسلم (1347/435)»
عن المهاجر المكي قال: سئل جابر عن الرجل يرى البيت يرفع يديه فقال قد حججنا مع النبي صلى الله عليه وسلم فلم نكن نفعله. رواه الترمذي وابو داود عَنِ الْمُهَاجِرِ الْمَكِّيِّ قَالَ: سُئِلَ جَابِرٌ عَنِ الرَّجُلِ يَرَى الْبَيْتَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فَقَالَ قَدْ حَجَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَكُنْ نَفْعَلُهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
مہاجر مکی ؒ بیان کرتے ہیں، جابر رضی اللہ عنہ سے اس آدمی کے بارے میں دریافت کیا گیا جو بیت اللہ کو دیکھ کر ہاتھ اٹھاتا ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کیا تو ہم اس طرح نہیں کرتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (855) و أبو داود (1870) [والنسائي (212/5 ح 2898) و ابن خزيمة (2704. 2705)] ٭ المھاجر المکي وثقه ابن حبان و ابن خزيمة فھو حسن الحديث. فائدة: مراد رفع اليدين في ھذا الحديث بعد انقضاء الصلوة و الطواف و عند الخروج من المسجد الحرام، انظر صحيح ابن خزيمة (210/4 قبل ح 2705)»