وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تسافر امراة مسيرة يوم وليلة إلا ومعها ذو محرم» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تُسَافِرُ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو محرم»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی عورت محرم کے بغیر ایک دن اور ایک رات کا سفر نہ کرے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1088) و مسلم (1339/421)»
وعن ابن عباس قال: وقت رسول الله صلى الله عليه وسلم لاهل المدينة: ذا الحليفة ولاهل الشام: الجحفة ولاهل نجد: قرن المنازل ولاهل اليمن: يلملم فهن لهن ولمن اتى عليهن من غير اهلهن لمن كان يريد الحج والعمرة فمن كان دونهن فمهله من اهله وكذاك وكذاك حتى اهل مكة يهلون منها وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ: ذَا الْحُلَيْفَةِ وَلِأَهْلِ الشَّامِ: الْجُحْفَةَ وَلِأَهْلِ نَجْدٍ: قَرْنَ الْمَنَازِلِ وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ: يَلَمْلَمَ فَهُنَّ لَهُنَّ وَلِمَنْ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهِنَّ لِمَنْ كَانَ يُرِيدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَمَنْ كَانَ دُونَهُنَّ فَمُهَلُّهُ مِنْ أَهْلِهِ وَكَذَاكَ وَكَذَاكَ حَتَّى أهل مَكَّة يهلون مِنْهَا
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ، اہل شام کے لئے جحفہ، اہل نجد کے لئے قرن منازل اور اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات مقرر کیا، وہ ان کے لئے ہیں اور ان کے علاوہ ان راستوں سے آنے والوں کے لئے ہیں جبکہ وہ حج اور عمرہ ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں، اور جو ان مواقیت کے اندر کی جانب رہتا ہے تو وہ اپنے گھر سے احرام باندھے گا، اور اس طرح اور اس طرح حتیٰ کہ مکہ والے مکہ سے احرام باندھیں گے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1526) و مسلم (1181/11)»
وعن جابر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «مهل اهل المدينة من ذي الحليفة والطريق الآخر الجحفة ومهل اهل العراق من ذات عرق ومهل اهل نجد قرن ومهل اهل اليمن يلملم» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَالطَّرِيقُ الْآخَرُ الْجُحْفَةُ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْعِرَاقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ قَرْنٌ وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمُ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اور اہل مدینہ ذوالحلیفہ کے مقام پر احرام باندھیں گے، جبکہ دوسرے راستوں والے جحفہ سے، اہل عراق ذات عرق سے، اہل نجد قرن سے اور اہل یمن یلملم سے احرام باندھیں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (183/18)»
وعن انس قال: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع عمر كلهن في ذي القعدة إلا التي كانت مع حجته: عمرة من الحديبية في ذي القعدة وعمرة من العام المقبل في ذي القعدة وعمرة من الجعرانة حيث قسم غنائم حنين في ذي القعدة وعمرة مع حجته وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ عُمَرٍ كُلُّهُنَّ فِي ذِي الْقَعْدَةِ إِلَّا الَّتِي كَانَتْ مَعَ حَجَّتِهِ: عُمْرَةً مِنَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مِنَ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَّمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقَعْدَةِ وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار عمرے کیے ہیں وہ سب ذوالقعدہ میں کیے، بجز اس عمرہ کے جو آپ نے حج کے ساتھ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک عمرہ حدیبیہ سے ذوالقعدہ میں کیا، ایک عمرہ اگلے سال ذوالقعدہ میں کیا، ایک عمرہ جعرانہ سے جہاں آپ نے حنین کا مال غنیمت تقسیم کیا وہ بھی ذوالقعدہ میں اور ایک عمرہ اپنے حج کے ساتھ کیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4148) و مسلم (1253/217)»
وعن البراء بن عازب قال: اعتمر رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذي القعدة قبل ان يحج مرتين. رواه البخاري وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ مَرَّتَيْنِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے ذوالقعدہ میں دو عمرے کیے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1781)»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا ايها الناس إن الله كتب عليكم الحج» . فقام الاقرع بن حابس فقال: افي كل عام يا رسول الله؟ قال: لو قلتها: نعم لوجبت ولو وجبت لم تعملوا بها ولم تستطيعوا والحج مرة فمن زاد فتطوع. رواه احمد والنسائي والدارمي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ» . فَقَامَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ فَقَالَ: أَفِي كُلِّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: لَوْ قُلْتُهَا: نَعَمْ لَوَجَبَتْ وَلَوْ وَجَبَتْ لَمْ تَعْمَلُوا بِهَا وَلَمْ تَسْتَطِيعُوا وَالْحَجُّ مَرَّةٌ فَمَنْ زَادَ فَتَطَوُّعٌ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيّ والدارمي
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! اللہ نے تم پر حج کرنا فرض قرار دیا ہے۔ “ تو اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال حج کرنا) واجب ہو جاتا، اور اگر واجب ہو جاتا تو تم عمل کرتے نہ تم استطاعت رکھتے، اور حج کرنا ایک مرتبہ فرض ہے، اور جو شخص زیادہ مرتبہ کرے تو وہ نفلی ہے۔ “ صحیح، رواہ احمد و النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (255/1 ح 2304) و النسائي (111/5 ح 2621) والدارمي (29/2 ح 1795)»
وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ملك زادا وراحلة تبلغه إلى بيت الله ولم يحج فلا عليه ان يموت يهوديا او نصرانيا وذلك ان الله تبارك وتعالى يقول: (ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا) رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب. وفي إسناده مقال وهلال بن عبد الله مجهول والحارث يضعف في الحديث وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ وَلَمْ يَحُجَّ فَلَا عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: (وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حَجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِليهِ سَبِيلا) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ وَهِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَجْهُولٌ والْحَارث يضعف فِي الحَدِيث
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس بیت اللہ تک پہنچنے کے لئے زادراہ اور سواری ہو وہ پھر بھی حج نہ کرے تو پھر اس پر کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر فوت ہو یا نصرانی، اور یہ اس لیے ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ”اور جو شخص بیت اللہ تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو تو اس پر بیت اللہ کا حج کرنا واجب ہے۔ “ ترمذی۔ اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے اس کی اسناد پر کلام کیا گیا ہے، جبکہ ہلال بن عبداللہ مجہول ہے اور حارث کو حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه الترمذي (812) ٭ الحارث الأعور ضعيف جدًا و للحديث شواھد ضعيفة عند البيھقي (334/4) وغيره.»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا صرورة في الإسلام. رواه ابو داود وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا صَرُورَةَ فِي الإِسلامِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں ”صرورہ“(گوشہ نشینی اختیار کرنا، شادی نہ کرنا، استطاعت کے باوجود حج نہ کرنا وغیرہ) نہیں ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1729) ٭ و حقق الإمام أحمد و ابن معين وغيرهما بأن في السند عمر بن عطاء بن وراز ھو ضعيف.»
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اراد الحج فليعجل» . رواه ابو داود والدارمي وَعَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيُعَجِّلْ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد والدارمي
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حج کا ارادہ رکھتا ہو تو وہ جلدی کرے۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (1732) والدارمي (28/2 ح 1791)»
وعن ابن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تابعوا بين الحج والعمرة فإنهما ينفيان الفقر والذنوب كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة وليس للحجة المبرورة ثواب إلا الجنة» . رواه الترمذي والنسائي وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَلَيْسَ لِلْحَجَّةِ الْمَبْرُورَةِ ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حج اور عمرہ پے در پے (ایک کے بعد دوسرا) کرو، کیونکہ وہ فقر اور گناہوں کو اس طرح ختم کر دیتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل دور کر دیتی ہے۔ اور حج مقبول کی جزا صرف جنت ہی ہے۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (810 و قال: حسن صحيح غريب) و النسائي (115/5. 116 ح 2632)»