صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خبر واحد کے بیان میں
The Book About The Information Given by One Person
4. بَابُ مَا كَانَ يَبْعَثُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الأُمَرَاءِ وَالرُّسُلِ وَاحِدًا بَعْدَ وَاحِدٍ:
4. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عاملوں اور قاصدوں کو یکے بعد دیگرے بھیجنا۔
(4) Chapter. The Prophet (p.b.u.h.) used to send commanders and messengers one after another.
حدیث نمبر: Q7264
Save to word اعراب English
وقال ابن عباس بعث النبي صلى الله عليه وسلم دحية الكلبي بكتابه إلى عظيم بصرى ان يدفعه إلى قيصروَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِحْيَةَ الْكَلْبِيَّ بِكِتَابِهِ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى قَيْصَر
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کو اپنے خط کے ساتھ عظیم بصریٰ کے پاس بھیجا کہ وہ یہ خط قیصر شاہ روم تک پہنچا دے۔
حدیث نمبر: 7264
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثني الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، انه قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عبد الله بن عباس، اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" بعث بكتابه إلى كسرى، فامره ان يدفعه إلى عظيم البحرين يدفعه عظيم البحرين إلى كسرى، فلما قراه كسرى مزقه، فحسبت ان ابن المسيب، قال: فدعا عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمزقوا كل ممزق.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى، فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ يَدْفَعُهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ كِسْرَى مَزَّقَهُ، فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسریٰ پرویز شاہ ایران کو خط بھیجا اور قاصد عبداللہ بن حذافہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ خط بحرین کے گورنر منذر بن ساوی کے حوالہ کریں وہ اسے کسریٰ تک پہنچائے گا۔ جب کسریٰ نے وہ خط پڑھا تو اسے پھاڑ دیا۔ مجھے یاد ہے کہ سعید بن المسیب نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بددعا دی کہ اللہ انہیں بھی ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Abbas: Allah's Apostle sent a letter to Khosrau and told his messenger to give it first to the ruler of Bahrain, and tell him to deliver it to Khosrau. When Khosrau had read it, he tore it into pieces. (Az-Zuhri said: I think Ibn Al-Musaiyab said, "Allah's Apostle invoked Allah to tear them (Khosrau and his followers) into pieces."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 369


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7265
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن يزيد بن ابي عبيد، حدثنا سلمة بن الاكوع، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لرجل من اسلم:" اذن في قومك، او في الناس يوم عاشوراء ان من اكل فليتم بقية يومه، ومن لم يكن اكل فليصم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ:" أَذِّنْ فِي قَوْمِكَ، أَوْ فِي النَّاسِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ أَنَّ مَنْ أَكَلَ فَلْيُتِمَّ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ہند بن اسماء سے فرمایا کہ اپنی قوم میں یا لوگوں میں اعلان کر دو عاشورہ کے دن کہ جس نے کھا لیا ہو وہ اپنا بقیہ دن (بے کھائے) پورا کرے اور اس نے نہ کھایا ہو وہ روزہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salama bin Al-Akwa`: Allah's Apostle said to a man from the tribe of Al-Aslam, "Proclaim among your people (or the people) on the day of 'Ashura' (tenth of Muharram), 'Whosoever has eaten anything should fast for the rest of the day; and whoever has not eaten anything, should complete his fast.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 370


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ وَصَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُفُودَ الْعَرَبِ أَنْ يُبَلِّغُوا مَنْ وَرَاءَهُمْ:
5. باب: وفود عرب کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ وصیت کہ ان لوگوں کو جو موجود نہیں ہیں دین کی باتیں پہنچا دیں۔
(5) Chapter. Wasat (the legacy - advice) of the Prophet (p.b.u.h.) to the Arab delegates that they should convey the religious knowledge to those whom they had left behind.
حدیث نمبر: Q7266
Save to word اعراب English
قاله مالك بن الحويرثقَالَهُ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ
‏‏‏‏ یہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے نقل کیا ہے۔
حدیث نمبر: 7266
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة. ح وحدثني إسحاق، اخبرنا النضر، اخبرنا شعبة، عن ابي جمرة، قال: كان ابن عباس يقعدني على سريره، فقال لي: إن وفد عبد القيس لما اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: من الوفد؟، قالوا: ربيعة، قال: مرحبا بالوفد او القوم غير خزايا ولا ندامى، قالوا: يا رسول الله، إن بيننا وبينك كفار مضر، فمرنا بامر ندخل به الجنة، ونخبر به من وراءنا، فسالوا عن الاشربة، فنهاهم عن اربع، وامرهم باربع: امرهم بالإيمان بالله، قال: هل تدرون ما الإيمان بالله؟، قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: شهادة ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، واظن فيه صيام رمضان، وتؤتوا من المغانم الخمس، ونهاهم عن الدباء، والحنتم، والمزفت، والنقير، وربما قال: المقير، قال احفظوهن وابلغوهن من وراءكم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ. ح وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُقْعِدُنِي عَلَى سَرِيرِهِ، فَقَالَ لِي: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنِ الْوَفْدُ؟، قَالُوا: رَبِيعَةُ، قَالَ: مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ أَوِ الْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارَ مُضَرَ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ، وَنُخْبِرُ بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا، فَسَأَلُوا عَنِ الْأَشْرِبَةِ، فَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، وَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ: أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ، قَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ؟، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَأَظُنُّ فِيهِ صِيَامُ رَمَضَانَ، وَتُؤْتُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ، وَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ، وَالنَّقِيرِ، وَرُبَّمَا قَالَ: الْمُقَيَّرِ، قَالَ احْفَظُوهُنَّ وَأَبْلِغُوهُنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ".
ہم سے علی بن الجعد نے بیان کیا، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو نضر بن شمیل نے خبر دی، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما مجھے خاص اپنے تخت پر بٹھا لیتے تھے۔ انہوں نے ایک بار بیان کیا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد آیا جب وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کس قوم کا وفد ہے؟ انہوں نے کہا کہ ربیعہ قبیلہ کا (عبدالقیس اسی قبیلے کا ایک شاخ ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مبارک ہو اس وفد کو یا یوں فرمایا کہ مبارک ہو بلا رسوائی اور شرمندگی اٹھائے آئے ہو۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمارے اور آپ کے بیچ میں مضر کافروں کا ملک پڑتا ہے۔ آپ ہمیں ایسی بات کا حکم دیجئیے جس سے ہم جنت میں داخل ہوں اور پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتائیں۔ پھر انہوں نے شراب کے برتنوں کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں چار چیزوں سے روکا اور چار چیزوں کا حکم دیا۔ آپ نے ایمان بااللہ کا حکم دیا۔ دریافت فرمایا جانتے ہو ایمان باللہ کیا چیز ہے؟ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتے ہیں۔ فرمایا کہ گواہی دینا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنے کا (حکم دیا) اور زکوٰۃ دینے کا۔ میرا خیال ہے کہ حدیث میں رمضان کے روزوں کا بھی ذکر ہے اور غنیمت میں سے پانچواں حصہ (بیت المال) میں دینا اور آپ نے انہیں دباء، حنتم، مزفت اور نقیر کے برتن (جن میں عرب لوگ شراب رکھتے اور بناتے تھے) کے استعمال سے منع کیا اور بعض اوقات مقیر کہا۔ فرمایا کہ انہیں یاد رکھو اور انہیں پہنچا دو جو نہیں آ سکے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: When the delegate of `Abd Al-Qais came to Allah's Apostle, he said, "Who are the delegate?" They said, "The delegate are from the tribe of Rabi`a." The Prophet said, "Welcome, O the delegate, and welcome! O people! Neither you will have any disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! Between you and us there are the infidels of the tribe of Mudar, so please order us to do something good (religious deeds) that by acting on them we may enter Paradise, and that we may inform (our people) whom we have left behind, about it." They also asked (the Prophet) about drinks. He forbade them from four things and ordered them to do four things. He ordered them to believe in Allah, and asked them, "Do you know what is meant by belief in Allah?" They said, "Allah and His Apostle know best." He said, ''To testify that none has the right to be worshipped except Allah, the One, Who has no partners with Him, and that Muhammad is Allah's Apostle; and to offer prayers perfectly and to pay Zakat." (the narrator thinks that fasting in Ramadan is included), "and to give one-fifth of the war booty (to the state)." Then he forbade four (drinking utensils): Ad-Duba', Al56 Hantam, Al-Mazaffat and An-Naqir, or probably, Al-Muqaiyar. And then the Prophet said, "Remember all these things by heart and preach it to those whom you have left behind."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 371


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ خَبَرِ الْمَرْأَةِ الْوَاحِدَةِ:
6. باب: ایک عورت کی خبر کا بیان۔
(6) Chapter. News reported by one woman.
حدیث نمبر: 7267
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن الوليد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن توبة العنبري، قال: قال لي الشعبي: ارايت حديث الحسن عن النبي صلى الله عليه وسلم وقاعدت ابن عمر؟ قريبا من سنتين او سنة ونصف فلم اسمعه يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا، قال: كان ناس من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فيهم سعد، فذهبوا ياكلون من لحم، فنادتهم امراة من بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم إنه لحم ضب، فامسكوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلوا او اطعموا فإنه حلال، او قال: لا باس به شك فيه ولكنه ليس من طعامي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ، قَالَ: قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ: أَرَأَيْتَ حَدِيثَ الْحَسَنِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَاعَدْتُ ابْنَ عُمَرَ؟ قَرِيبًا مِنْ سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةٍ وَنِصْفٍ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا، قَالَ: كَانَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سَعْدٌ، فَذَهَبُوا يَأْكُلُونَ مِنْ لَحْمٍ، فَنَادَتْهُمُ امْرَأَةٌ مِنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَحْمُ ضَبٍّ، فَأَمْسَكُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُوا أَوِ اطْعَمُوا فَإِنَّهُ حَلَالٌ، أَوْ قَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ شَكَّ فِيهِ وَلَكِنَّهُ لَيْسَ مِنْ طَعَامِي".
ہم سے محمد بن الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے توبہ بن کیسان العنبری نے بیان کیا کہ مجھ سے شعبی نے کہا کہ تم نے دیکھا امام حسن بصری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کتنی حدیث (مرسلاً) روایت کرتے ہیں۔ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں تقریباً اڑھائی سال رہا لیکن میں نے ان کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حدیث کے سوا اور کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے کئی اصحاب جن میں سعد رضی اللہ عنہ بھی تھے (دستر خوان پر بیٹھے ہوئے تھے) لوگوں نے گوشت کھانے کے لیے ہاتھ بڑھایا تو ازواج مطہرات میں سے ایک زوجہ مطہرہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا نے آگاہ کیا کہ یہ سانڈے کا گوشت ہے۔ سب لوگ کھانے سے رک گئے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھاؤ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «كلوا» فرمایا یا «اطعموا») اس لیے کہ حلال ہے یا فرمایا کہ اس کھانے میں کوئی حرج نہیں البتہ یہ جانور میری خوراک نہیں ہے، مجھ کو اس کے کھانے سے ایک قسم کی نفرت آتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Tauba Al-`Anbari: Ash-'Shu`bi asked me, "Did you notice how Al-Hasan used to narrate Hadiths from the Prophets? I stayed with Ibn `Umar for about two or one-and-half years and I did not hear him narrating any thing from the Prophet except his (Hadith): He (Ibn `Umar) said, "Some of the companions of the Prophet including Sa`d, were going to eat meat, but one of the wives of the Prophet called them, saying, 'It is the neat of a Mastigure.' The people then stopped eating it. On that Allah's Apostle said, 'Carry on eating, for it is lawful.' Or said, 'There is no harm in eating it, but it is not from my meals."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 91, Number 372


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.