مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
--. اسلام کا حسن و خوبی
حدیث نمبر: 2373
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا اسلم العبد فحسن إسلامه يكفر الله عنه كل سيئة كان زلفها وكان بعد القصاص: الحسنة بعشر امثالها إلى سبعمائة ضعف إلى اضعاف كثيرة والسيئة بمثلها إلا ان يتجاوز الله عنها. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَسْلَمَ الْعَبْدُ فَحَسُنَ إِسْلَامُهُ يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنْهُ كُلَّ سَيِّئَةٍ كَانَ زَلَفَهَا وَكَانَ بَعْدَ الْقِصَاصِ: الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ وَالسَّيِّئَةُ بِمِثْلِهَا إِلَّا أَنْ يَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهَا. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب بندہ مسلمان ہو جاتا ہے اور اپنے اسلام کو بہتر بناتا ہے تو اللہ اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیتا ہے، اور اس (اسلام قبول کرنے) کے بعد پھر بدلہ شروع ہو جاتا ہے، نیکی کا بدلہ دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے، جبکہ برائی کا بدلہ اس کے مثل ہوتا ہے الا یہ کہ اللہ اس سے درگزر فرمائے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (41)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نیکی اور بدی کے لکھنے کا طریقہ
حدیث نمبر: 2374
Save to word اعراب
وعن ابن عباس رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله كتب الحسنات والسيئات: فمن هم بحسنة فلم يعملها كتبها الله له عنده حسنة كاملة فإن هم بعملها كتبها الله له عنده عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف إلى اضعاف كثيرة ومن هم بسيئة فلم يعملها كتبها الله عنده حسنة كاملة فإن هو هم بعملها كتبها الله له سيئة واحدة وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الحسناتِ والسيِّئاتِ: فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لهُ عندَهُ حَسَنَة كَامِلَة فَإِن هم بعملها كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ وَمَنْ هَمَّ بسيئة فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِن هُوَ هم بعملها كتبهَا الله لَهُ سَيِّئَة وَاحِدَة
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ نے نیکیاں اور برائیاں لکھی ہیں، جس شخص نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اسے کیا نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک مکمل نیکی لکھ لیتا ہے، اگر وہ اس کا ارادہ کرے اور اسے کر بھی لے تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں دس گنا سے سات سو گنا اور اس سے بھی بڑھا کر لکھ لیتا ہے، اور جو شخص برائی کرنے کا ارادہ کرے لیکن اسے کرے نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک کامل نیکی لکھ لیتا ہے، لیکن اگر وہ اس (برائی) کا ارادہ کرے اور اسے کر گزرے تو اللہ اسے اس کے حق میں ایک ہی برائی لکھتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6491) و مسلم (131/207)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جب انسان نیکیاں کرنے لگے تو اس کی مثال
حدیث نمبر: 2375
Save to word اعراب
عن عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن مثل الذي يعمل السيئة ثم يعمل الحسنات كمثل رجل كانت عليه درع ضيقة قد خنقته ثم عمل حسنة فانفكت حلقة ثم عمل اخرى فانفكت اخرى حتى تخرج إلى الارض» رواه في شرح السنة عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مَثَلَ الَّذِي يعْمل السَّيئَة ثُمَّ يَعْمَلُ الْحَسَنَاتِ كَمَثَلِ رَجُلٍ كَانَتْ عَلَيْهِ دِرْعٌ ضَيِّقَةٌ قَدْ خَنَقَتْهُ ثُمَّ عَمِلَ حَسَنَةً فَانْفَكَّتْ حَلْقَةٌ ثُمَّ عَمِلَ أُخْرَى فَانْفَكَّتْ أُخْرَى حَتَّى تَخْرُجَ إِلَى الْأَرْضِ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السّنة
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص گناہ کرتا ہے اور پھر نیک عمل کرتا ہے اس کی مثال اس شخص جیسی ہے جس پر تنگ زِرہ ہو جس نے اس کا گلا گھونٹ رکھا ہو، پھر وہ کوئی نیک عمل کرتا ہے تو ایک کڑی کھل گئی، پھر اس نے دوسری نیکی کی تو دوسری کڑی کھل گئی حتیٰ کہ وہ کھل کر زمین پر آ رہی۔ اسنادہ حسن، رواہ البغوی فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (339/1 ح 4149) [و أحمد (145/4)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رب کریم سے ڈرنے والوں کے لیے دو جنتوں کا وعدہ
حدیث نمبر: 2376
Save to word اعراب
وعن ابي الدرداء: انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقص على المنبر وهو يقول: (ولمن خاف مقام ربه جنتان) قلت: وإن زنى وإن سرق؟ يا رسول الله فقال الثانية: (ولمن خاف مقام ربه جنتان) فقلت الثانية: وإن زنى وسرق؟ يا رسول الله فقال الثالثة: (ولمن خاف مقام ربه جنتان) فقلت الثالثة: وإن زنى وسرق؟ يا رسول الله قال: «وإن رغم انف ابي الدرداء» . رواه احمد وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ: أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُصُّ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُول: (ولِمنْ خافَ مقامَ رَبِّهِ جنَّتانِ) قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ الثَّانِيَةَ: (وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جنَّتان) فقلتُ الثانيةَ: وإِنْ زنى وسرق؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ الثَّالِثَةَ: (وَلِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ جَنَّتَانِ) فَقُلْتُ الثَّالِثَةَ: وَإِنْ زَنَى وسرق؟ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أبي الدَّرْدَاء» . رَوَاهُ أَحْمد
ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو منبر پر وعظ و نصیحت کرتے ہوئے سنا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرما رہے تھے: جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسری مرتبہ فرمایا: جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔ میں نے دوسری مرتبہ عرض کیا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تیسری مرتبہ فرمایا: جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈر گیا اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔ تو میں نے بھی تیسری مرتبہ عرض کیا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ زنا اور چوری کرے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہو۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أحمد (357/2) [و النسائي في الکبري (11560، 11561، التفسير)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. اللہ تعالیٰ کی رحمت کا بیان
حدیث نمبر: 2377
Save to word اعراب
وعن عامر الرام قال: بينا نحن عنده يعني عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ اقبل رجل عليه كساء وفي يده شيء قد التف عليه فقال: يا رسول الله مررت بغيضة شجر فسمعت فيها اصوات فراخ طائر فاخذتهن فوضعتهن في كسائي فجاءت امهن فاستدارت على راسي فكشفت لها عنهن فوقعت عليهن فلففتهن بكسائي فهن اولاء معي قال: «ضعهن» فوضعتهن وابت امهن إلا لزومهن فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اتعجبون لرحم ام الفراخ فراخها؟ فو الذي بعثني بالحق: لله ارحم بعباده من ام الفراخ بفراخها ارجع بهن حتى تضعهن من حيث اخذتهن وامهن معهن. فرجع بهن. رواه ابو داود وَعَنْ عَامِرٍ الرَّامِ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ يَعْنِي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ كِسَاءٌ وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ قَدِ الْتَفَّ عَلَيْهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَرْتُ بَغِيضَةِ شَجَرٍ فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي كِسَائِي فَجَاءَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَى رَأْسِي فَكَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ فَلَفَفْتُهُنَّ بِكِسَائِي فَهُنَّ أُولَاءِ مَعِي قَالَ: «ضَعْهُنَّ» فَوَضَعْتُهُنَّ وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلَّا لُزُومَهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أتعجبون لرحم أم الْفِرَاخ فراخها؟ فو الَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ: لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الْفِرَاخ بِفِرَاخِهَا ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّى تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ. فَرَجَعَ بِهِنَّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عامر رام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس اثنا میں کہ ہم نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی آیا، اس پر چادر تھی اور اس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے اس نے لپیٹ رکھا تھا، اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں درختوں کے جھنڈ کے پاس سے گزرا تو میں نے اس میں پرندوں کے بچوں کی آوازیں سنیں تو میں نے انہیں پکڑ لیا، اور انہیں اپنی چادر میں رکھ لیا، پھر ان کی ماں آئی اور میرے سر پر چکر لگانے لگی، میں نے ان (بچوں) سے پردہ ہٹایا تو وہ بھی ان پر آ گری، میں نے انہیں اپنی چادر میں لپیٹ لیا، اور وہ یہ میرے پاس ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں رکھو۔ اس نے انہیں رکھا تو ان کی ماں بھی ان کے ساتھ ہی رہی، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے پر تعجب کرتے ہو؟ اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے! اللہ اپنے بندوں کے ساتھ، بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے، انہیں وہیں جا کر رکھ آؤ جہاں سے تم نے انہیں اٹھایا تھا۔ اور ان کی ماں بھی ان کے ساتھ تھی، وہ (آدمی) انہیں واپس لے گیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3089)
٭ فيه أبو منظور: مجھول، و عمه: لم أعرفه، والسند مظلم.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. اللہ تعالیٰ ایک ماں سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے
حدیث نمبر: 2378
Save to word اعراب
عن عبد الله بن عمر قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في بعض غزواته فمر بقوم فقال: «من القوم؟» قالوا: نحن المسلمون وامراة تحضب بقدرها ومعها ابن لها فإذا ارتفع وهج تنحت به فاتت النبي صلى الله عليه وسلم فقال: انت رسول الله؟ قال: «نعم» قالت: بابي انت وامي اليس الله ارحم الراحمين؟ قال: «بلى» قالت: اليس الله ارحم بعباده من الام على ولدها؟ قال: «بلى» قالت: إن الام لا تلقي ولدها في النار فاكب رسول الله صلى الله عليه وسلم يبكي ثم رفع راسه إليها فقال: إن الله لا يعذب من عباده إلا المارد المتمرد الذي يتمرد على الله وابى ان يقول: لا إله إلا الله. رواه ابن ماجه عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ غَزَوَاتِهِ فَمَرَّ بِقَوْمٍ فَقَالَ: «مَنِ الْقَوْمُ؟» قَالُوا: نَحْنُ الْمُسْلِمُونَ وَامْرَأَةٌ تَحْضِبُ بِقِدْرِهَا وَمَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَإِذَا ارْتَفَعَ وَهَجٌ تَنَحَّتْ بِهِ فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ؟ قَالَ: «نَعَمْ» قَالَتْ: بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي أَلَيْسَ اللَّهُ أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ؟ قَالَ: «بَلَى» قَالَتْ: أَلَيْسَ اللَّهُ أَرْحَمَ بِعِبَادِهِ مِنَ الْأُم على وَلَدهَا؟ قَالَ: «بَلَى» قَالَتْ: إِنَّ الْأُمَّ لَا تُلْقِي وَلَدَهَا فِي النَّارِ فَأَكَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَيْهَا فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يُعَذِّبُ مِنْ عِبَادِهِ إِلَّا الْمَارِدَ الْمُتَمَرِّدَ الَّذِي يَتَمَرَّدُ عَلَى اللَّهِ وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا الله. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کسی غزوہ میں شریک تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی قوم کے پاس سے گزرے تو فرمایا: کون لوگ ہو؟ انہوں نے عرض کیا، ہم مسلمان ہیں، وہاں ایک عورت ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہی تھی، اور اس کے ساتھ اس کا بیٹا تھا، جب آگ کی تپش تیز ہوتی تو وہ اس بچے کو دور کر لیتی، وہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں۔ اس نے عرض کیا، میرے والدین آپ پر قربان ہوں، کیا اللہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں۔ پھر اس نے عرض کیا، کیا اللہ اپنے بندوں پر، ماں کے اپنے بچے پر رحم کرنے سے زیادہ رحم کرنے والا نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں۔ اس نے عرض کیا: پھر ماں تو یقیناً اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈال سکتی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سر جھکا کر رونے لگے، پھر آپ نے اس کی طرف سر اٹھا کر فرمایا: اللہ اپنے بندوں میں سے صرف سرکش لوگوں کو عذاب دے گا اور وہ سرکش بھی ایسے جو اللہ کے خلاف سرکشی کرتے ہیں اور ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ)) کہنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ اسنادہ موضوع، رواہ ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده موضوع، رواه ابن ماجه (4297)
٭ فيه إسماعيل بن يحيي الشيباني: کذاب، و إبراهيم بن أعين: ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع
--. نیکی کرنے والوں کو اللہ کی رحمت ڈھانپ لیتی ہے
حدیث نمبر: 2379
Save to word اعراب
وعن ثوبان عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن العبد ليلتمس مرضاة الله فلا يزال بذلك فيقول الله عز وجل لجبريل: إن فلانا عبدي يتلمس ان يرضيني الا وإن رحمتي عليه فيقول جبريل: رحمة الله على فلان ويقولها حملة العرش ويقولها من حولهم حتى يقولها اهل السماوات السبع ثم تهبط له إلى الارض. رواه احمد وَعَنْ ثَوْبَانَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ الْعَبْدَ لَيَلْتَمِسُ مَرْضَاةَ اللَّهِ فَلَا يَزَالُ بِذَلِكَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لجبريل: إِن فلَانا عَبدِي يتلمس أَنْ يُرْضِيَنِي أَلَا وَإِنَّ رَحْمَتِي عَلَيْهِ فَيَقُولُ جِبْرِيلُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى فُلَانٍ وَيَقُولُهَا حَمَلَةُ العرشِ ويقولُها مَن حَولهمْ حَتَّى يَقُولُهَا أَهْلُ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ ثُمَّ تَهْبِطُ لَهُ إِلى الأَرْض. رَوَاهُ أَحْمد
ثوبان رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بندہ اللہ کی رضا مندی تلاش کرتا ہے، وہ اسی کوشش میں لگا رہتا ہے تو اللہ عزوجل جبرائیل سے فرماتا ہے: میرا فلاں بندہ مجھے راضی کرنے کی کوشش کرتا ہے، سن لو میری رحمت اس پر ہے، تو جبرائیل فرماتے ہیں: اللہ کی رحمت فلاں شخص پر ہے، پھر حاملین عرش یہی کہتے ہیں اور پھر ان کے آس پاس والے یہی کہتے ہیں، حتیٰ کہ ساتوں آسمان والے یہی اعلان کرتے ہیں، پھر اس کی وجہ سے وہ (رحمت) زمین پر اترتی ہے۔ حسن، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (279/5 ح 22764) [والطبراني في الأوسط (139/2 ح 1262) و عنده ميمون (بن عجلان الثقفي) أبو محمد المزني التميمي: لا يعرف، کما في الميزان و اللسان (165/6) و مع ذلک و ثقه الھيثمي، و ميمون بن عجلان لعله عطاء بن عجلان: أحد المتروکين، وھو تدليس عجيب.]
٭ و في المسند ميمون غير منسوب و لعله ميمون بن موسي المري و صرح بالسماع عند أحمد فالسند حسن. والله أعلم»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. مومن ہر حال میں جنتی ہے چاہے وہ گنہگار ہو
حدیث نمبر: 2380
Save to word اعراب
وعن اسامة بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم في قول الله عز وجل: (فمنهم ظالم لنفسه ومنهم مقتصد ومنهم سابق بالخيرات) قال: كلهم في الجنة. رواه البيهقي في كتاب البعث والنشور وَعَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: (فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ وَمِنْهُمْ مُقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سابقٌ بالخيراتَ) قَالَ: كُلُّهُمْ فِي الْجَنَّةِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي كِتَابِ الْبَعْثِ وَالنُّشُورِ
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اللہ تعالیٰ کہ اس فرمان: ان میں سے کوئی اپنی جان پر ظلم کرنے والا ہے، اور کوئی میانہ رو ہے اور کوئی نیکیوں میں بڑھنے والا ہے۔ کے بارے میں روایت کرتے ہیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ سب جنتی ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ البیھقی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البيھقي في البعث والنشور (ص 59ح 63) [والخطيب في تاريخه (271/12) و الطبراني في الکبير (410)]
٭ فيه محمد بن أبي ليلي: ضعيف، ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. صبح اور شام اور سوتے وقت پڑھنے کی دعائیں
حدیث نمبر: 2381
Save to word اعراب
عن عبد الله قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا امسى قال: «امسينا وامسى الملك لله والحمد لله ولا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير اللهم إني اسالك من خير هذه الليلة وخير ما فيها واعوذ بك من شرها وشر ما فيها اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم وسوء الكبر وفتنة الدنيا وعذاب القبر» وإذا اصبح قال ايضا: «اصبحنا واصبح الملك لله» . وفي رواية: «رب إني اعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر» . رواه مسلم عَن عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمْسَى قَالَ: «أَمْسَيْنَا وَأَمْسَى الْمُلْكُ لِلَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ خَيْرِ هَذِهِ اللَّيْلَةِ وَخَيْرِ مَا فِيهَا وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّهَا وَشَرِّ مَا فِيهَا اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ وَسُوءِ الْكِبَرِ وَفِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَابِ الْقَبْرِ» وَإِذَا أَصْبَحَ قَالَ أَيْضًا: «أَصْبَحْنَا وَأَصْبَحَ الْمُلْكُ لِلَّهِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّار وَعَذَاب فِي الْقَبْر» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جب شام کرتے تو فرماتے: ہم نے شام کی اور اللہ کی تمام بادشاہت نے شام کی، ہر قسم کی حمد اللہ کے لئے ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اے اللہ! میں تجھ سے اس رات کی بھلائی مانگتا ہوں اور جو اس میں ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں، اور اس کے شر سے اور جو اس میں ہے اس کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اے اللہ! میں کاہلی، بڑھاپے، بڑھاپے کی خرابی، دنیا کے فتنے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ اور جب آپ صبح کرتے تو بھی یہی کہتے: ہم نے اور اللہ کی بادشاہت نے صبح کی۔ اور ایک دوسری روایت میں ہے: رب جی! میں تجھ سے آگ کے عذاب اور عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (75. 2723/76)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. سوتے وقت دائیں رخسار کے نیچے ہاتھ رکھ کر دعا پڑھنا
حدیث نمبر: 2382
Save to word اعراب
وعن حذيفة قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اخذ مضجعه من الليل وضع يده تحت خده ثم يقول: «اللهم باسمك اموت واحيا» . وإذا استيقظ قال: «الحمد الله الذي احيانا بعدما ما اماتنا وإليه النشور» . رواه البخاري وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خَدِّهِ ثُمَّ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا» . وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: «الْحَمْدُ الله الَّذِي أَحْيَانًا بَعْدَمَا مَا أماتنا وَإِلَيْهِ النشور» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت اپنے بستر پر تشریف لاتے تو آپ اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے، پھر یہ دعا پڑھتے: اے اللہ! میں تیرے ہی نام سے مرتا اور زندہ ہوتا ہوں۔ اور جب آپ بیدار ہوتے تو یہ دعا پڑھتے: ہر قسم کی تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں مارنے کے بعد زندہ کیا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6314)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.