وعن عثمان بن ابي العاص انه شكا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وجعا يجده في جسده فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ضع يدك على الذي يالم من جسدك وقل: بسم الله ثلاثا وقل سبع مرات: اعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما اجد واحاذر. قال: ففعلت فاذهب الله ما كان بي. رواه مسلم وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ أَنَّهُ شَكَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعًا يَجِدُهُ فِي جَسَدِهِ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْ يَدَكَ عَلَى الَّذِي يَأْلَمُ مِنْ جَسَدِكَ وَقُلْ: بِسْمِ اللَّهِ ثَلَاثًا وَقُلْ سَبْعَ مَرَّاتٍ: أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ. قَالَ: فَفَعَلْتُ فَأَذْهَبَ اللَّهُ مَا كَانَ بِي. رَوَاهُ مُسلم
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے جسم کی تکلیف کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے شکایت کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”اپنے جسم کے تکلیف والے حصے پر اپنا ہاتھ رکھو، اور تین مرتبہ بسم اللہ پڑھ کر سات مرتبہ یہ دعا پڑھو: ((اعوذ بعزۃ اللہ و قدرتہ من شر ما اجد و احاذر)) میں ہر اس شر سے جو میں پاتا ہوں اور جس سے میں غم زدہ ہوں اللہ کے غلبے اور اس کی قدرت کی پناہ چاہتا ہوں۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے ایسے کیا تو اللہ نے میری وہ تکلیف دور کر دی۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2202/67)»
وعن ابي سعيد الخدري ان جبريل اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا محمد اشتكيت؟ فقال: «نعم» . قال: بسم الله ارقيك من كل شيء يؤذيك من شرك كل نفس او عين حاسد الله يشفيك بسم الله ارقيك. رواه مسلم وَعَن أبي سعيد الْخُدْرِيّ أَن جِبْرِيلَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَشْتَكَيْتَ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ» . قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ مِنْ شرك كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ اللَّهُ يَشْفِيكَ بِسم الله أرقيك. رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبریل ؑ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا: محمد! آپ بیمار ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ تو انہوں نے یوں دم کیا: میں آپ کو تکلیف دینے والی ہر چیز سے، ہر نفس کے شر سے یا حاسد کی نظر سے اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں، اللہ آپ کو شفا عطا فرمائے، میں اللہ کے نام کے ساتھ آپ کو دم کرتا ہوں۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (40/ 2186)»
وعن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوذ الحسن والحسن: «اعيذكما بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة» ويقول: «إن اباكما كان يعوذ بهما إسماعيل وإسحاق» . رواه البخاري وفي اكثر نسخ المصابيح: «بهما» على لفظ التثنية وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم يعوذ الْحسن وَالْحسن: «أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ» وَيَقُولُ: «إِنَّ أَبَاكُمَا كَانَ يعوذ بهما إِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَفِي أَكْثَرِ نُسَخِ المصابيح: «بهما» على لفظ التَّثْنِيَة
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہ کو ان کلمات کے ساتھ اللہ کی پناہ میں دیتے تھے: ”میں اللہ کے کلمات تامہ کے ذریعے ہر شیطان، زہریلے جانور اور ہر ضرر رساں نظر کے شر سے تمہیں بچاتا ہوں۔ “ اور آپ فرمایا کرتے تھے: ”تمہارے باپ (ابراہیم ؑ) ان کلمات کے ذریعے اسماعیل ؑ و اسحاق ؑ کے لیے پناہ طلب کیا کرتے تھے۔ “ بخاری، مصابیح کے اکثر نسخوں میں تثنیہ کا صیغہ [بھما] ہے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (3371)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من يرد الله به خيرا يصب منه» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے کسی مصیبت میں مبتلا کردیتا ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6545)»
وعن ابي هريرة وابي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما يصيب المسلم من نصب ولا وصب ولا هم ولا حزن ولا اذى ولا غم حتى الشوكة يشاكها إلا كفر الله بها من خطاياه» وَعَن أبي هُرَيْرَة وَأبي سَعِيدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا يُصِيبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا وَصَبٍ وَلَا هَمٍّ وَلَا حُزْنٍ وَلَا أَذًى وَلَا غَمٍّ حَتَّى الشَّوْكَةُ يُشَاكُهَا إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بهَا من خطاياه»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو جو پریشانی، غم، رنج، تکلیف اور دکھ پہن��تا ہے حتیٰ کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس (تکلیف) کی وجہ سے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5641. 5642) و مسلم (2573/52)»
وعن عبد الله بن مسعود قال: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يوعك فمسسته بيدي فقلت: يا رسول الله إنك لتوعك وعكا شديدا. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «اجل إني اوعك كما يوعك رجلان منكم» . قال: فقلت: ذلك لان لك اجرين؟ فقال: «اجل» . ثم قال: «ما من مسلم يصيبه اذى من مرض فما سواه إلا حط الله تعالى به سيئاته كما تحط الشجرة ورقها» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَجَلْ إِنِّي أُوعَكُ كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ» . قَالَ: فَقُلْتُ: ذَلِكَ لِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ فَقَالَ: «أَجَلْ» . ثُمَّ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مِنْ مَرَضٍ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللَّهُ تَعَالَى بِهِ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ بخار میں مبتلا تھے، میں نے آپ کو اپنا ہاتھ لگایا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ تو بہت سخت بخار میں مبتلا ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، مجھے تمہارے دو آدمیوں جیسا بخار ہوتا ہے۔ “ راوی بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کیا، یہ اس لیے کہ آپ کے لیے دو گنا اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان کو کسی مرض یا کسی اور وجہ سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس وجہ سے اس کے گناہ اس طرح گرا دیتا ہے جس طرح (موسم خزاں میں) درخت اپنے پتے گرا دیتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5648) و مسلم (2571/45)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: ما رايت احدا الوجع عليه اشد من رسول الله صلى الله عليه وسلم وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا الْوَجَعُ عَلَيْهِ أَشَدُّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ کسی کو تکلیف میں مبتلا نہیں دیکھا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5646) و مسلم (2570/44)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: مات النبي صلى الله عليه وسلم بين حاقنتي وذاقنتي فلا اكره شدة الموت لاحد ابدا بعد النبي صلى الله عليه وسلم. رواه البخاري وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَاقِنَتِي وَذَاقِنَتِي فَلَا أَكْرَهُ شِدَّةَ الْمَوْتِ لِأَحَدٍ أَبَدًا بَعْدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وفات پائی تو آپ کا سر مبارک میری تھوڑی اور سینے کے درمیان تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (کی موت کی سختی) کے بعد میں کسی پر موت کی سختی کو کبھی برا نہیں سمجھتی۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (4446)»
وعن كعب بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع تفيئها الرياح تصرعها مرة وتعدلها اخرى حتى ياتيه اجله ومثل المنافق كمثل الارزة المجذية التي لا يصيبها شيء حتى يكون انجعافها مرة واحدة» وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفَيِّئُهَا الرِّيَاح تصرعها مرّة وتعدلها أُخْرَى حَتَّى يَأْتِيهِ أَجَلُهُ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ الَّتِي لَا يُصِيبُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَة»
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال کھیتی کی نرم و نازک شاخ کی طرح ہے جسے ہوائیں جھکاتی ہیں۔ کبھی اسے نیچے گرا دیتی ہیں اور کبھی سیدھا کر دیتی ہیں، حتیٰ کہ اس کی اجل آ جاتی ہے، جبکہ منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے، جس پر کوئی چیز اثر انداز نہیں ہوتی حتیٰ کہ وہ ایک ہی مرتبہ ٹوٹ جاتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5643) و مسلم (2810/59)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال لاريح تميله ولا يزال المؤمن يصبيه البلاء ومثل المنافق كمثل شجرة الارزة لا تهتز حتى تستحصد» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لَا تزَال لاريح تميله وَلَا يزَال الْمُؤمن يصبيه الْبَلَاءُ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزَةِ لَا تهتز حَتَّى تستحصد»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کی مثال کھیتی کی سی ہے جسے ہوا جھکا دیتی ہے، اور مومن کو مصائب آتے رہتے ہیں، جبکہ منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے وہ حرکت نہیں کرتا حتیٰ کہ اسے کاٹ دیا جاتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5644) و مسلم (2809/58)»