عن ابي بكرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جاءه امر سرورا او يسر به خر ساجدا شاكرا لله تعالى. رواه ابو داود والترمذي وقال: هذا حديث حسن غريب عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَاءَهُ أَمْرٌ سُرُورًا أَوْ يُسَرُّ بِهِ خَرَّ سَاجِدًا شَاكِرًا لِلَّهِ تَعَالَى. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حسن غَرِيب
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کوئی خوش کن معاملہ درپیش ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے سجدہ ریز ہو جایا کرتے تھے۔ ابوداؤد، ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2774) و الترمذي (1578) [وابن ماجه: 1394]»
وعن ابي جعفر: ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا من النغاشين فخر ساجا. رواه الدارقطني مرسلا وفي شرح السنة لفظ المصابيح وَعَنْ أَبِي جَعْفَرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا مِنَ النُّغَاشِينَ فَخَرَّ ساجا. رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ مُرْسَلًا وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ لَفْظُ المصابيح
ابوجعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی چھوٹے سے قد والے (بونے) شخص کو دیکھا تو آپ سجدہ ریز ہو گئے۔ دارقطنی نے اسے مرسل روایت کیا ہے، اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ ہیں۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الدارقطني (410/1) ٭ جابر الجعفي ضعيف جدًا مدلس و ھشيم مدلس و عنعن والسند مرسل.»
وعن سعد بن ابي وقاص قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نم مكة نريد المدينة فلما كنا قريبا من عزوزاء نزل ثم رفع يديه فدعا الله ساعة ثم خر ساجدا فمكث طويلا ثم قام فرفع يديه ساعة ثم خر ساجدا فمكث طويلا ثم قام فرفع يديه ساعة ثم خر ساجدا قال: «إني سالت ربي وشفعت لامتي فاعطاني ثلث متي فخررت ساجدا لربي شكرا ثم رفعت راسي فسالت ربي لامتي فاعطاني ثلث امتي فخررت ساجدا لربي شكرا ثم رفعت راسي فسالت ربي لامتي فاعطاني الثلث الآخر فخررت ساجدا لربي شكرا» . رواه احمد وابو داود وَعَن سعد بن أبي وَقاص قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نم مَكَّةَ نُرِيدُ الْمَدِينَةَ فَلَمَّا كُنَّا قَرِيبًا مِنْ عَزْوَزَاءَ نَزَلَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا اللَّهَ سَاعَةً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا فَمَكَثَ طَوِيلًا ثُمَّ قَامَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ سَاعَةً ثُمَّ خَرَّ سَاجِدًا قَالَ: «إِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي وَشَفَعْتُ لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ ُمَّتِي فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي ثُلُثَ أُمَّتِي فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا ثُمَّ رَفَعْتُ رَأْسِي فَسَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي فَأَعْطَانِي الثُّلُثَ الْآخِرَ فَخَرَرْتُ سَاجِدًا لِرَبِّي شُكْرًا» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم مدینہ جانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مکہ سے روانہ ہوئے۔ جب ہم عزوزاء کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری سے نیچے اترے، کچھ دیر تک ہاتھ اٹھا کر کھڑے دعا کرتے رہے، پھر سجدہ ریز ہو گئے، پھر کافی دیر بعد آپ کھڑے ہوئے اور کچھ دیر تک ہاتھ اٹھائے اور پھر سجدہ ریز ہو گئے، پھر کافی دیر بعد کھڑے ہوئے اور کچھ دیر تک ہاتھ اٹھائے اور پھر سجدہ ریز ہو گئے، آپ نے فرمایا: ”میں نے اپنے رب سے درخواست کی اور اپنی امت کے لیے شفاعت کی تو اس نے مجھے میری امت کے بارے میں ایک تہائی شفاعت کی اجازت عطا فرمائی، تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو گیا، پھر میں نے سر اٹھایا تو اپنی امت کے لیے اپنے رب سے سوال کیا تو اس نے مزید میری ایک تہائی امت کی شفاعت کی مجھے اجازت عطا فرمائی تو میں شکر کے طور پر اپنے رب کے حضور سجدہ ریز ہو گیا، پھر میں نے سر اٹھایا تو میں نے اپنی امت کے لیے اپنے رب سے درخواست کی تو اس نے آخری تہائی کی شفاعت کی مجھے اجازت عطا فرمائی تو میں اپنے رب کا شکر ادا کرنے کے لیے اس کے حضور سجدہ ریز ہو گیا۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أحمد (لم أجده) و أبو داود (2775) ٭ يحيي بن الحسن: مجھول الحال و أشعث بن إسحاق مثله: مستور.»
عن عبد الله بن زيد قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس إلى المصلى يستسقي فصلى بهم ركعتين جهر فيهما بالقراءة واستقبل القبلة يدعو ورفع يديه وحول رداءه حين استقبل القبلة عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ يَدْعُو وَرَفَعَ يَدَيْهِ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بارش طلب کرنے کے لیے لوگوں کے ساتھ عید گاہ کی طرف تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی، جس میں بلند آواز سے قراءت کی، آپ قبلہ رخ ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے رہے، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر کو پلٹ لیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1028) و مسلم (894/2)»
وعن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يرفع يديه في شيء من دعائه إلا في الاستسقاء فإنه يرفع حتى يرى بياض إبطيه وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ فَإِنَّهُ يَرْفَعُ حَتَّى يرى بَيَاض إبطَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف بارش طلب کرنے کے موقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کیا کرتے تھے۔ آپ انہیں اس قدر اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1031) و مسلم (895/5)»
وعن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم استسقى فاشار بظهر كفيه إلى السماء. رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقَى فَأَشَارَ بِظَهْرِ كَفَّيْهِ إِلَى السَّمَاءِ. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بارش طلب کی تو آپ نے ہاتھوں کی پشت کو آسمان کی طرف کر کے (حالات کی تبدیلی) کا اشارہ کیا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (896/6)»
وعن عائشة قالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا راى المطر قال: «اللهم صيبا نافعا» . رواه البخاري وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى الْمَطَرَ قَالَ: «اللَّهُمَّ صيبا نَافِعًا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بارش دیکھتے تو فرماتے: ”اے اللہ! نفع مند بارش برسا۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1032)»
وعن انس قال: اصابنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مطر قال: فحسر رسول الله صلى الله عليه وسلم ثوبه حتى اصابه من المطر فقلنا: يا رسول الله لم صنعت هذا؟ قال: «لانه حديث عهد بربه» . رواه مسلم وَعَن أنس قَالَ: أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ قَالَ: فَحَسَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَهُ حَتَّى أَصَابَهُ مِنَ الْمَطَرِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ: «لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بربه» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، کہ بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے جسم سے کچھ کپڑا اٹھایا حتیٰ کہ کچھ قطرے وہاں گرے تو ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے ایسے کیوں کیا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیونکہ یہ ابھی نئی نئی اپنے رب سے آئی ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (898/13)»
عن عبد الله بن زيد قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى المصلى فاستسقى وحول رداءه حين استقبل القبلة فجعل عطافه الايمن على عاتقه الايسر وجعل عطافه الايسر على عاتقه الايمن ثم دعا الله. رواه ابو داود عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى فَاسْتَسْقَى وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَجَعَلَ عِطَافَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْسَرِ وَجَعَلَ عِطَافَهُ الْأَيْسَرَ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ دَعَا الله. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عید گاہ تشریف لائے تو آپ نے بارش طلب کی، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے تو اپنی چادر پلٹی، آپ نے اس کے دائیں کنارے کو اپنے بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو اپنے دائیں کندھے پر کر لیا، پھر اللہ سے دعا کی۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (1163) [والترمذي (556) وابن ماجه (1267) والنسائي (155/3 ح 1506)] ٭ وله شواھد، و انظر صحيح البخاري (1024) و مسلم (894) قلت: و عمرو بن الحارث الحمصي و ثقه ابن خزيمة (571) و ابن حبان (482) والحاکم (223/1) والذهبي والدارقطني (335/1) وغيرهم.»
وعن عبد الله بن زيد انه قال: استسقى رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه خميصة له سوداء فاراد ان ياخذ اسفلها فيجعله اعلاها فلما ثقلت قلبها على عاتقيه. رواه احمد وابو داود وَعَن عبد الله بن زيد أَنَّهُ قَالَ: اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ فَأَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ أَسْفَلَهَا فَيَجْعَلَهُ أَعْلَاهَا فَلَمَّا ثَقُلَتْ قَلَبَهَا عَلَى عَاتِقَيْهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بارش کے لیے دعا کی تو آپ پر کالی چادر تھی، آپ نے اس کے نچلے حصے کو اوپر کرنا چاہا، لیکن گراں ہونے پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنے کندھوں پر ہی بدل لیا۔ صحیح، رواہ احمد و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أحمد (42/4ح 16587) و أبو داود (1164) [و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم (327/1) ووافقه الذهبي و صححه ابن الملقن في تحفة المحتاج (734)»