وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كان يوم الجمعة وقفت الملائكة على باب المسجد يكتبون الاول فالاول ومثل المهجر كمثل الذي يهدي بدنة ثم كالذي يهدي بقرة ثم كبشا ثم دجاجة ثم بيضة فإذا خرج الإمام طووا صحفهم ويستمعون الذكر» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَقَفَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ يَكْتُبُونَ الْأَوَّلَ فَالْأَوَّلَ وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي بَدَنَةً ثُمَّ كَالَّذِي يُهْدِي بَقَرَةً ثُمَّ كَبْشًا ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَيْضَةً فَإِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ ويستمعون الذّكر»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنے والوں کو ترتیب وار لکھتے جاتے ہیں۔ اور سب سے پہلے آنے والا اس شخص کی طرح (اجر و ثواب پاتا) ہے۔ جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد والا اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے۔ پھر اس کے بعد والا بھیڑ کی قربانی کرنے والے کی طرح۔ پھر مرغی اور پھر اس کے بعد آنے والا ایسے جیسے کوئی انڈا صدقہ کرے۔ جب امام منبر پر آ جاتا ہے تو وہ اپنے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور غور سے خطبہ سنتے ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (929) و مسلم (850/24)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا قلت لصاحبك يوم الجمعة انصت والإمام يخطب فقد لغوت) وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أنصت وَالْإِمَام يخْطب فقد لغوت)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نے دوران خطبہ کسی ساتھ والے شخص سے (بس اتنا) کہہ دیا کہ خاموش ہو جاؤ تو تم نے لغو کام کیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه،. رواه البخاري (934) و مسلم (851/11)»
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يقيمن احدكم اخاه يوم الجمعة ثم يخالف إلى مقعده فيقعد فيه ولكن يقول: افسحوا. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يُقِيمَنَّ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ ثُمَّ يُخَالِفُ إِلَى مَقْعَدِهِ فَيَقْعُدَ فِيهِ وَلَكِن يَقُول: افسحوا. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے روز اپنے کسی بھائی کو، اس کی جگہ سے اس مقصد سے نہ اٹھائے کہ خود اس کی جگہ پر بیٹھ جائے بلکہ وہ یوں کہے: وسعت پیدا کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (30 / 2178)»
عن ابي سعيد وابي هريرة قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اغتسل يوم الجمعة ولبس من احسن ثيابه ومس من طيب إن كان عنده ثم اتى الجمعة فلم يتخط اعناق الناس ثم صلى ما كتب الله له ثم انصت إذا خرج إمام حتى يفرغ من صلاته كانت كفارة لما بينها وبين جمعته التي قبلها» . رواه ابو داود عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «من اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ وَمَسَّ مِنْ طِيبٍ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلَمْ يَتَخَطَّ أَعْنَاقَ النَّاسِ ثُمَّ صَلَّى مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ ثُمَّ أَنْصَتَ إِذا خرج إِمَام حَتَّى يَفْرُغَ مِنْ صَلَاتِهِ كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ جُمُعَتِهِ الَّتِي قَبْلَهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کے دن غسل کر کے، اچھا لباس پہن کر اور اگر خوشبو ہو تو اسے لگا کر جمعہ کے لیے آئے اور لوگوں کی گردنیں نہ پھلانگے۔ پھر جس قدر اللہ نے اس کے مقدر میں کیا ہے نماز پڑھے۔ اور پھر جب امام (منبر پر) آ جائے تو نماز مکمل ہو جانے تک خاموشی اختیار کرے تو یہ (سارا اہتمام) اس کے اس اور سابقہ جمعہ کے مابین ہونے والے گناہوں کا کفارہ ہو گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (343) [و أحمد (81/3) و صححه ابن خزيمة (1762) و ابن حبان (562) والحاکم (283/1) ووافقه الذهبي.]»
وعن اوس بن اوس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من غسل يوم الجمعة واغتسل وبكر وابتكر ومشى ولم يركب ودنا من الإمام واستمع ولم يلغ كان له بكل خطوة عمل سنة: اجر صيامها وقيامها. رواه الترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه وَعَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ وَبَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنَ الْإِمَامِ وَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ: أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کے روز خوب اچھی طرح غسل کرے، پیدل چل کر اول وقت مسجد میں جا کر امام کے قریب بیٹھ کر خوب غور سے خطبہ سنے اور اس دوران کوئی لغو کام نہ کرے تو اسے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزے اور ایک سال کے قیام کا ثواب ملتا ہے۔ “ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (496 وقال: حسن) و أبو داود (345) والنسائي (3/ 97 ح 1385) و ابن ماجه (1087) [و صححه ابن خزيمة (1767) و ابن حبان (559) والحاکم علٰي شرط الشيخين (381/2. 382) ووافقه الذهبي.]»
وعن عبد الله بن سلام قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما على احدكم إن وجد ان يتخذ ثوبين ليوم الجمعة سوى ثوبي مهنته» . رواه ابن ماجه وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «مَا عَلَى أَحَدِكُمْ إِنْ وَجَدَ أَنْ يَتَّخِذَ ثَوْبَيْنِ لِيَوْمِ الْجُمُعَةِ سِوَى ثَوْبَيْ مَهْنَتِهِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی شخص دوران کام پہننے والے کپڑوں کے علاوہ، جمعہ کے دن کے لیے ایک الگ سوٹ بنا سکتا ہو تو وہ بنا لے، اس پر کوئی حرج نہیں۔ “ حسن، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه ابن ماجه (1095) [وأبو داود: 1078]»
وعن سمرة بن جندب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «احضروا الذكر وادنوا من الإمام فإن الرجل لا يزال يتباعد حتى يؤخر في الجنة وإن دخلها» . رواه ابو داود وَعَن سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «احْضُرُوا الذِّكْرَ وَادْنُوا مِنَ الْإِمَامِ فَإِنَّ الرَّجُلَ لَا يَزَالُ يَتَبَاعَدُ حَتَّى يُؤَخَّرَ فِي الْجنَّة وَإِن دَخلهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ذکر (جمعہ) کے لیے آؤ، امام کے قریب ہو کر بیٹھو، کیونکہ آدمی دور ہوتا چلا جاتا ہے حتیٰ کہ اس کا جنت میں داخلہ مؤخر کر دیا جاتا ہے اگرچہ کہ جنت میں چلا جائے گا۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1108) ٭ قتادة مدلس ولم أجد تصريح سماعه.»
وعن سهل بن معاذ بن انس الجهني عن ابيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تخطى رقاب الناس يوم الجمعة اتخذ جسرا إلى جهنم» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ اتَّخَذَ جِسْرًا إِلَى جَهَنَّمَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
سہل بن معاذ بن انس جہنی ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کے روز لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہے تو وہ جہنم کی طرف پل بناتا ہے۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (513) ٭ رشدين بن سعد و زبان بن فائد: ضعيفان.»
وعن معاذ بن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الحبوة يوم الجمعة والإمام يخطب. رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحُبْوَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمعہ کے روز دوران خطبہ گوٹ مار کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (514 وقال: حسن) و أبو داود (1110)»