وعن مجاهد عن عبد الله بن عمر ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا يمنعن رجل اهله ان ياتوا المساجد» . فقال ابن لعبد الله بن عمر: فإنا نمنعهن. فقال عبد الله: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتقول هذا؟ قال: فما كلمه عبد الله حتى مات. رواه احمد وَعَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلٌ أَهْلَهُ أَنْ يَأْتُوا الْمَسَاجِدَ» . فَقَالَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: فَإِنَّا نَمْنَعُهُنَّ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقُولُ هَذَا؟ قَالَ: فَمَا كَلَّمَهُ عَبْدُ اللَّهِ حَتَّى مَاتَ. رَوَاهُ أَحْمد
مجاہد ؒ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص اپنے اہل خانہ کو مسجد جانے سے نہ روکے۔ “(یہ سن کر) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے ایک بیٹے نے کہا: ہم انہیں ضرور روکیں گے۔ اس پر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں، اور تم یہ کہہ رہے ہو، راوی بیان کرتے ہیں: عبداللہ رضی اللہ عنہ نے زندگی بھر اس سے کلام نہیں کیا۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أحمد (36/2 ح 4933) ٭ ابن أبي نجيح مدلس و عنعن.»
عن النعمان بن بشير قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يسوي صفوفنا حتى كانما يسوي بها القداح حتى راى انا قد عقلنا عنه ثم خرج يوما فقام حتى كاد ان يكبر فراى رجلا باديا صدره من الصف فقال: «عباد الله لتسون صفوفكم او ليخالفن الله بين وجوهكم» . رواه مسلم عَن النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا حَتَّى كَأَنَّمَا يُسَوِّي بِهَا الْقِدَاحَ حَتَّى رَأَى أَنَّا قَدْ عَقَلْنَا عَنْهُ ثُمَّ خَرَجَ يَوْمًا فَقَامَ حَتَّى كَادَ أَنْ يُكَبِّرَ فَرَأَى رَجُلًا بَادِيًا صَدْرُهُ مِنَ الصَّفِّ فَقَالَ: «عِبَادَ اللَّهِ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہماری صفوں کو ایسا برابر کیا کرتے تھے گویا ان کے ساتھ تیروں کو برابر کرتے ہوں، حتیٰ کہ آپ نے سمجھ لیا کہ ہم آپ سے سیکھ چکے ہیں۔ پھر ایک روز آپ تشریف لائے تو کھڑے ہو گئے، قریب تھا کہ آپ تکبیر کہتے کہ آپ نے ایک آدمی کو دیکھا، اس کا سینہ صف سے باہر نکلا ہوا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے بندو! صفیں برابر کیا کرو، ورنہ اللہ تمہارے اندر اختلاف پیدا فرما دے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (128 / 436)»
وعن انس قال: اقيمت الصلاة فاقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه فقال: «اقيموا صفوفكم وتراصوا فإني اراكم من وراء ظهري» . رواه البخاري. وفي المتفق عليه قال: «اتموا الصفوف فإني اراكم من وراء ظهري» وَعَن أنس قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ فَقَالَ: «أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفِي الْمُتَّفَقِ عَلَيْهِ قَالَ: «أَتِمُّوا الصُّفُوف فَإِنِّي أَرَاكُم من وَرَاء ظَهْري»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نماز کے لیے اقامت کہہ دی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف کرتے ہوئے فرمایا: ”صفیں درست رکھو اور باہم مل کر کھڑے ہوا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔ “ بخاری۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صفیں مکمل کرو کیونکہ میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔ “ رواہ البخاری و مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (719) ه أتموا الصفوف، رواه مسلم (434، ترقيم دارالسلام: 976) واللفظ له و رواه البخاري (718) بلفظ: ’’أقيموا الصفوف‘‘.»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «سووا صفوفكم فإن تسوية الصفوف من إقامة الصلاة» . إلا ان عند مسلم: «من تمام الصلاة» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَوُّوا صُفُوفَكُمْ فَإِنَّ تَسْوِيَةَ الصُّفُوفِ من إِقَامَة الصَّلَاة» . إِلَّا أَنَّ عِنْدَ مُسْلِمٍ: «مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی صفیں برابر کرو، بے شک صفوں کا برابر کرنا نماز قائم کرنے سے ہے۔ “ بخاری، مسلم۔ البتہ صحیح مسلم میں: ”نماز مکمل کرنے سے ہے۔ “ کے الفاظ ہیں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (723) و مسلم (124/ 433)»
وعن ابي مسعود الانصاري قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسح مناكبنا في الصلاة ويقول: «استووا ولا تختلفوا فتختلف قلوبكم ليليني منكم اولوا الاحلام والنهى ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم» . قال ابو مسعود: فانتم اليوم اشد اختلافا. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مَنَاكِبَنَا فِي الصَّلَاةِ وَيَقُولُ: «اسْتَوُوا وَلَا تَخْتَلِفُوا فَتَخْتَلِفَ قُلُوبكُمْ ليليني مِنْكُم أولُوا الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» . قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: فَأَنْتُمُ الْيَوْمَ أَشَدُّ اخْتِلَافا. رَوَاهُ مُسلم
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز میں اپنے ہاتھ ہمارے کندھوں پر رکھتے اور فرماتے: ”برابر ہو جاؤ، اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے دل مختلف ہو جائیں گے، اور تم میں سے صاحب عقل و دانش حضرات میرے قریب کھڑے ہوا کریں، پھر جو ان کے قریب ہیں پھر جو ان کے قریب ہیں۔ “ اور ابومسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اور تم آج سخت اختلاف کا شکار ہو۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (122 / 432)»
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليلني منكم اولو الاحلام والنهى ثم الذين يلونهم» ثلاثا وإياكم وهيشات الاسواق. رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِيَلِنِي مِنْكُمْ أُولُو الْأَحْلَامِ وَالنُّهَى ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ» ثَلَاثًا وَإِيَّاكُم وهيشات الْأَسْوَاق. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے صاحب عقل و دانش حضرات میرے قریب کھڑے ہوا کریں، پھر جو ان سے قریب ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ ایسے فرمایا اور بازاروں کے شور (مسائل) سے بچو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (123 / 432)»
وعن ابي سعيد الخدري قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم في اصحابه تاخرا فقال لهم: «تقدموا واتموا بي ولياتم بكم من بعدكم لا يزال قوم يتاخرون حتى يؤخرهم الله» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَصْحَابِهِ تَأَخُّرًا فَقَالَ لَهُمْ: «تَقَدَّمُوا وَأْتَمُّوا بِي وَلْيَأْتَمَّ بِكُمْ مَنْ بَعْدَكُمْ لَا يَزَالُ قَوْمٌ يَتَأَخَّرُونَ حَتَّى يؤخرهم الله» . رَوَاهُ مُسلم
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کا (پہلی صف سے) پیچھے ہٹنا ملاحظہ فرمایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”آگے بڑھو، میری اقتدا کرو اور تمہارے بعد والے تمہاری اقتدا کریں، لوگ پیچھے ہٹتے رہیں گے حتیٰ کہ اللہ انہیں (اپنی رحمت میں) پیچھے کر دے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (130/ 438)»
وعن جابر بن سمرة قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فرآنا حلقا فقال: «مالي اراكم عزين؟» ثم خرج علينا فقال: «الا تصفون كما تصف الملائكة عند ربها؟» فقلنا: يا رسول الله وكيف تصف الملائكة عند ربها؟ قال: «يتمون الصفوف الاولى ويتراصون في الصف» . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَآنَا حلقا فَقَالَ: «مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ؟» ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ: «أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟» فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا؟ قَالَ: «يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُولَى وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفّ» . رَوَاهُ مُسلم
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ نے ہمیں مختلف حلقوں میں دیکھ کر فرمایا: ”کیا وجہ ہے میں تمہیں متفرق دیکھ رہا ہوں؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”تم ویسے صفیں کیوں نہیں بناتے جس طرح فرشتے اپنے رب کے ہاں صفیں بناتے ہیں؟“ ہم نے عرض کیا، فرشتے اپنے رب کے ہاں کیسے صفیں بناتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ پہلی صفیں مکمل کرتے ہیں اور صف میں باہم مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (119/ 430)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير صفوف الرجال اولها وشرها آخرها وخير صفوف النساء آخرها وشرها اولها» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وشرها أَولهَا» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی صفوں میں سے پہلی صف، بہترین صف ہے اور ان کی آخری صف کمتر ہے، جبکہ عورتوں کی آخری صف ان کی بہترین صف ہے، اور ان کی پہلی صف بدتر ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (132/ 440)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رصوا صفوفكم وقاربوا بينها وحاذوا بالاعناق فوالذي نفسي بيده إني لارى الشيطان يدخل من خلل الصف كانها الحذف» . رواه ابو داود وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رُصُّوا صُفُوفَكُمْ وَقَارِبُوا بَيْنَهَا وَحَاذُوا بِالْأَعْنَاقِ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَى الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ مِنْ خَلَلِ الصَّفِّ كَأَنَّهَا الْحَذَفُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی صفوں کو خوب ملاؤ اور انہیں باہم قریب بناؤ، گردنوں کو برابر و مقابل رکھو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے؟ میں شیطان کو دیکھتا ہوں کہ وہ بکری کے بچے کی طرح صفوں کے شگاف میں داخل ہو جاتا ہے۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (667) [والنسائي (2/ 92 ح 816) و صححه ابن خزيمة (1545) و ابن حبان (387، 391)]»