مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
--. صبح کی سنتیں رہ جائیں تو کیا کریں
حدیث نمبر: 1044
Save to word اعراب
عن محمد بن إبراهيم عن قيس بن عمرو قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يصلي بعد صلاة الصبح ركعتين فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلاة الصبح ركعتين ركعتين» فقال الرجل: إني لم اكن صليت الركعتين اللتين قبلهما فصليتهما الآن. فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم. رواه ابو داود وروى الترمذي نحوه وقال: إسناد هذا الحديث ليس بمتصل لان محمد بن إبراهيم يسمع لم يسمع من قيس بن عمرو. وفي شرح السنة ونسخ المصابيح عن قيس بن قهد نحوه عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرو قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاة الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ» فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا الْآنَ. فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَرَوَى التِّرْمِذِيُّ نَحْوَهُ وَقَالَ: إِسْنَادُ هَذَا الْحَدِيثِ لَيْسَ بِمُتَّصِلٍ لِأَنَّ مُحَمَّدَ بن إِبْرَاهِيم يسمع لَمْ يَسْمَعْ مِنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو. وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ وَنُسَخِ الْمَصَابِيحِ عَنْ قَيْسِ بْنِ قهد نَحوه
محمد بن ابراہیم ؒ، قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک آدمی کو نماز فجر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: نماز فجر دو رکعت ہے، دو رکعت۔ اس آدمی نے عرض کیا: میں نے ان سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں پڑھی تھیں، میں نے انہیں اب پڑھا ہے، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم خاموش ہو گئے۔ ابوداؤد، اور امام ترمذی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے، اور انہوں نے فرمایا: اس حدیث کی سند متصل نہیں، کیونکہ محمد بن ابراہیم نے قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ سے نہیں سنا۔ شرح السنہ اور مصابیح کے بعض نسخوں میں قیس بن قہد سے اسی طرح مروی ہے۔ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (1267) و الترمذي (422) والبغوي في شرح السنة (3/ 334 تحت ح 781)
٭ قيس بن عمرو ھو قيس بن قھد، والسند مرسل وله شواھد عند ابن خزيمة (1116) و ابن حبان (624) وغيرهما وھو حديث حسن، انظر ’’اعلام أھل العصر بأحکام رکعتي الفجر‘‘.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. بیت اللہ میں کسی بھی وقت نماز پڑھی جا سکتی ہے
حدیث نمبر: 1045
Save to word اعراب
وعن جبير بن مطعم ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يا بني عبد مناف لا تمنعوا احدا طاف بهذا البيت وصلى آية ساعة شاء من ليل او نهار» . رواه الترمذي وابو داود والنسائي وَعَن جُبَير بن مطعم أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا بَنِي عَبْدَ مَنَافٍ لَا تَمْنَعُوا أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ وَصَلَّى آيَةً سَاعَةَ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
جبیر بن معطم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بنو عبد مناف! دن یا رات کے کسی بھی وقت بیت اللہ کا طواف کرنے اور اس میں نماز پڑھنے سے کسی کو منع نہ کرنا۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (868 وقال: حسن صحيح.) و أبو داود (1894) و النسائي (1/ 284 ح 586) [و ابن ماجه (1254) و صححه الحاکم علٰي شرط الشيخين (1/ 448) ووافقه الذهبي.]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. آفتاب ڈھلنے سے پہلے نماز نہ پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1046
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة: ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الصلاة نصف النهار حتى تزول الشمس إلا يوم الجمعة. رواه الشافعي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ نِصْفَ النَّهَارِ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ. رَوَاهُ الشَّافِعِي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے جمعہ کے سوا نصف النہار کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا حتیٰ کہ سورج ڈھل جائے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه الشافعي في الأم (1/ 197) و مسنده (ص 63 ح 269)
٭ إبراهيم الأسلمي متروک متھم، و إسحاق بن عبد الله بن أبي فروة مثله.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا
--. جمعہ کے دن زوال کا انتظار نہیں
حدیث نمبر: 1047
Save to word اعراب
وعن ابي الخليل عن ابي قتادة قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم كره الصلاة نصف النهار حتى نصف النهار حتى تزول الشمس إلا يوم الجمعة وقال: «إن جهنم تسجر إلا يوم الجمعة» . رواه ابو داود وقال ابو الخليل لم يلق ابا قتادة وَعَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرِهَ الصَّلَاة نصف النَّهَار حَتَّى نِصْفَ النَّهَارِ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَقَالَ: «إِنَّ جَهَنَّمَ تُسَجَّرُ إِلَّا يَوْمَ الْجُمُعَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ أَبُو الْخَلِيلِ لم يلق أَبَا قَتَادَة
ابوخلیل ؒ، ابوقتادہ سے روایت کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جمعہ کے دن کے سوا نصف النہار کے وقت نماز پڑھنا نا پسند فرمایا کرتے تھے حتیٰ کہ سورج ڈھل جاتا، اور فرمایا: جمعہ کے دن کے سوا جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے۔ ابوداؤد اور انہوں نے فرمایا: ابوخلیل کی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات ثابت نہیں۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1083)
٭ ليث بن أبي سليم ضعيف مدلس و فيه علة أخري.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. عین سورج کے طلوع کے پاس نماز کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1048
Save to word اعراب
عن عبد الله الصنابحي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الشمس تطلع ومعها قرن الشيطان فإذا ارتفعت فارقها ثم إذا استوت قارنها فإذا زالت فارقها فإذا دنت للغروب قارنها فإذا غربت فارقها» . ونهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصلاة في تلك الساعات. رواه مالك واحمد والنسائي عَن عبد الله الصنَابحِي قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ وَمَعَهَا قَرْنُ الشَّيْطَانِ فَإِذَا ارْتَفَعَتْ فَارَقَهَا ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ قَارَنَهَا فَإِذا زَالَت فَارقهَا فَإِذَا دَنَتْ لِلْغُرُوبِ قَارَنَهَا فَإِذَا غَرَبَتْ فَارَقَهَا» . وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي تِلْكَ السَّاعَاتِ. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأحمد وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک سورج اس حال میں طلوع ہوتا ہے کہ شیطان کے سینگ اس کے ساتھ ہوتے ہیں، پس جب وہ بلند ہو جاتا ہے تو وہ اس سے الگ ہو جاتے ہیں۔ پھر جب وہ برابر (نصٖف النہار پر) ہو جاتا ہے تو وہ اس سے آ ملتے ہیں، پس جب وہ ڈھل جاتا ہے تو وہ پھر الگ ہو جاتے ہیں، اور جب وہ غروب کے قریب ہوتا ہے تو وہ پھر اس کے ساتھ آ ملتے ہیں، اور جب غروب ہو جاتا ہے تو وہ الگ ہو جاتے ہیں۔ اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان اوقات میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ صحیح، رواہ مالک و احمد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه مالک (1/ 219 ح 513) و أحمد (4/ 348 ح 19273) والنسائي (1/ 275 ح 560)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. عصر کے بعد نماز کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 1049
Save to word اعراب
وعن ابي بصرة الغفاري قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمخمص صلاة العصر فقال: «إن هذه صلاة عرضت على من كان قبلكم فضيعوها فمن حافظ عليها كان له اجره مرتين ولا صلاة بعدها حتى يطلع الشاهد» . والشاهد النجم. رواه مسلم وَعَن أبي بصرة الْغِفَارِيّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُخَمَّصِ صَلَاةَ الْعَصْرِ فَقَالَ: «إِنَّ هَذِهِ صَلَاةٌ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا فَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَلَا صَلَاةَ بَعْدَهَا حَتَّى يَطْلُعَ الشَّاهِدُ» . وَالشَّاهِد النَّجْم. رَوَاهُ مُسلم
ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مقام مخمص پر ہمیں نماز عصر پڑھائی تو فرمایا: یہ نماز تم سے پہلے لوگوں پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا۔ پس جو شخص اس کی حفاظت کرے گا تو اسے اس کا دس گنا اجر ملے، اور اس کے بعد طلوع شاہد تک کوئی نماز نہیں۔ اور شاہد سے ستارے مراد ہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (292/ 830)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز عصر کی دو رکعت پڑھنا منع ہے
حدیث نمبر: 1050
Save to word اعراب
وعن معاوية قال: إنكم لتصلون صلاة لقد صحبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فما رايناه يصليهما ولقد نهى عنهما يعني الركعتين بعد العصر. رواه البخاري وَعَن مُعَاوِيَة قَالَ: إِنَّكُمْ لَتُصَلُّونَ صَلَاةً لَقَدْ صَحِبْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا رَأَيْنَاهُ يُصَلِّيهِمَا وَلَقَدْ نَهَى عَنْهُمَا يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْر. رَوَاهُ البُخَارِيّ
معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بے شک تم (عصر کے بعد دو رکعت) نماز پڑھتے ہو، حالانکہ ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ رہے، ہم نے آپ کو انہیں پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے تو ان یعنی عصر کے بعد دو رکعتوں سے منع فرمایا تھا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (587)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. نماز فجر کے بعد طلوع شمس تک کوئی نماز نہیں
حدیث نمبر: 1051
Save to word اعراب
وعن ابي ذر قال وقد صعد على درجة الكعبة: من عرفني فقد عرفني ومن لم يعرفني فانا جندب سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس ولا بعد العصر حتى تغرب الشمس إلا بمكة إلا بمكة إلا بمكة» . رواه احمد ورزين وَعَن أبي ذَر قَالَ وَقَدْ صَعِدَ عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ: مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنِي وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْنِي فَأَنَا جُنْدُبٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا صَلَاةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ إِلَّا بِمَكَّةَ إِلَّا بِمَكَّةَ إِلَّا بِمَكَّةَ» . رَوَاهُ أَحْمد ورزين
ابوذر رضی اللہ عنہ نے کعبہ کی سیڑھی پر چڑھ کر فرمایا: جو مجھے پہچانتا ہے تو پس وہ مجھے پہچانتا ہے، اور جو مجھے نہیں پہچانتا تو میں جندب ہوں، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مکہ کے سوا (تین مرتبہ فرمایا) نماز فجر کے بعد طلوع آفتاب تک اور عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز (پڑھنا درست) نہیں۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«أسناده ضعيف، رواه أحمد (5/ 165 ح 21794) و رزين (لم أجده)
٭ عبد الله بن المؤمل: ضعيف الحديث و مجاھد عن أبي ذر: منقطع (انظر أطراف المسند 6/ 185)»

قال الشيخ زبير على زئي: أسناده ضعيف
--. باجماعت نماز کی فضیلت
حدیث نمبر: 1052
Save to word اعراب
عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة» عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلَاة الْفَذ بِسبع وَعشْرين دَرَجَة»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: با جماعت نماز، اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس درجے زیادہ فضیلت رکھتی ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (645) و مسلم (249/ 650)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جماعت چھوڑ دینے پر سزا
حدیث نمبر: 1053
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: والذي نفسي بيده لقد هممت ان آمر بحطب فيحطب ثم آمر بالصلاة فيؤذن لها ثم آمر رجلا فيؤم الناس ثم اخالف إلى رجال. وفي رواية: لا يشهدون الصلاة فاحرق عليهم بيوتهم والذي نفسي بيده لو يعلم احدهم انه يجد عرقا سمينا او مرماتين حسنتين لشهد العشاء. رواه البخاري ولمسلم نحوه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِحَطَبٍ فَيُحْطَبَ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَيُؤَذَّنَ لَهَا ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيَؤُمَّ النَّاسَ ثُمَّ أُخَالِفَ إِلَى رِجَالٍ. وَفِي رِوَايَةٍ: لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ يَعْلَمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَجِدُ عَرْقًا سَمِينًا أَوْ مِرْمَاتَيْنِ حَسَنَتَيْنِ لَشَهِدَ الْعِشَاءَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَلمُسلم نَحوه
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ لکڑیاں اکٹھی کرنے کا حکم دوں، وہ اکٹھی ہو جائیں تو پھر میں نماز کے متعلق حکم دوں، اس کے لیے اذان دی جائے، پھر میں کسی آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، پھر میں ان لوگوں کے پیچھے جاؤں، اور ایک روایت میں ہے، جو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے نہیں آتے تو میں ان کے گھروں سمیت انہیں جلا دوں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر ان میں سے کسی کو پتہ چل جائے کہ وہ (مسجد میں) گوشت والی ہڈی یا دو بہترین پائے پائے گا تو وہ نماز عشاء میں ضرور حاضر ہو۔ بخاری۔ مسلم میں بھی اسی طرح روایت ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (644) و مسلم (251/ 651)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    45    46    47    48    49    50    51    52    53    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.