وعن سعد ان كان يعلم بنيه هؤلاء الكلمات ويقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ بهن دبر الصلاة: «اللهم إني اعوذ بك من الجبن واعوذ بك من البخل واعوذ بك من ارذل العمر واعوذ بك من فتنة الدنيا وعذاب القبر» . رواه البخاري وَعَن سعد أَن كَانَ يُعَلِّمُ بَنِيهِ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ وَيَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ بِهِنَّ دُبُرَ الصَّلَاةِ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْن وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَرْذَلِ الْعُمُرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا وَعَذَاب الْقَبْر» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنی اولاد کو یہ کلمات سکھایا کرتے تھے، اور وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے بعد ان کے ذریعے تعوذ (پناہ) حاصل کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں بزدلی اور کنجوسی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، اور اس بات سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں کہ مجھے نکمی (یعنی بڑھاپے کی) عمر کی طرف پھیر دیا جائے، اور اسی طرح میں دنیاوی فتنوں اور عذاب قبر سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (2822)»
وعن ابي هريرة قال: (إن فقراء المهاجرين اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا: قد ذهب اهل الدثور بالدرجات العلى والنعيم المقيم فقال وما ذاك قالوا يصلون كما نصلي ويصومون كما نصوم ويتصدقون ولا نتصدق ويعتقون ولا نعتق فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «افلا اعلمكم شيئا تدركون به من سبقكم وتسبقون به من بعدكم ولا يكون احد افضل منكم إلا من صنع مثل ما صنعتم» قالوا بلى يا رسول الله قال: «تسبحون وتكبرون وتحمدون دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين مرة» . قال ابو صالح: فرجع فقراء المهاجرين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالوا سمع إخواننا اهل الاموال بما فعلنا ففعلوا مثله فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ذلك فضل الله يؤته من يشاء» . وليس قول ابي صالح إلى آخره إلا عند مسلم وفي رواية للبخاري: «تسبحون في دبر كل صلاة عشرا وتحمدون عشرا وتكبرون عشرا» . بدل ثلاثا وثلاثين وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: (إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: قَدْ ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلَى وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ فَقَالَ وَمَا ذَاكَ قَالُوا يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ وَيَتَصَدَّقُونَ وَلَا نَتَصَدَّقُ وَيُعْتِقُونَ وَلَا نُعْتِقُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفَلَا أُعَلِّمُكُمْ شَيْئًا تُدْرِكُونَ بِهِ مَنْ سَبَقَكُمْ وَتَسْبِقُونَ بِهِ مَنْ بَعْدَكُمْ وَلَا يَكُونُ أَحَدٌ أَفْضَلَ مِنْكُمْ إِلَّا مَنْ صَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعْتُمْ» قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «تُسَبِّحُونَ وَتُكَبِّرُونَ وَتَحْمَدُونَ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ مَرَّةً» . قَالَ أَبُو صَالِحٍ: فَرَجَعَ فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا سَمِعَ إِخْوَانُنَا أَهْلُ الْأَمْوَالِ بِمَا فَعَلْنَا فَفَعَلُوا مِثْلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَلِك فضل الله يؤته من يَشَاء» . وَلَيْسَ قَوْلُ أَبِي صَالِحٍ إِلَى آخِرِهِ إِلَّا عِنْدَ مُسْلِمٍ وَفِي رِوَايَةٍ لِلْبُخَارِيِّ: «تُسَبِّحُونَ فِي دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا وَتَحْمَدُونَ عَشْرًا وَتُكَبِّرُونَ عشرا» . بدل ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ کچھ مہاجر فقراء رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: مال دار دائمی نعمتیں اور بلند درجات پا گئے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیسے؟“ انہوں نے عرض کیا: جیسے ہم نماز پڑھتے ہیں ویسے وہ نماز پڑھتے ہیں، جیسے ہم روزے رکھتے ہیں، ویسے وہ روزے رکھتے ہیں، لیکن وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہم صدقہ نہیں کرتے، وہ غلام آزاد کرتے ہیں، ہم غلام آزاد نہیں کرتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں کوئی ایسی چیز نہ سکھاؤں جس کے ذریعے تم اپنے سے سبقت لے جانے والوں کو پا لو گے اور اپنے بعد والوں سے سبقت پا جاؤ گے، اور تم سے صرف وہی (مال دار) شخص بہتر ہو گا جو تمہارے جیسا عمل کرے گا؟ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیوں نہیں، ضرور بتائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس بار ((سبحان اللہ))، ((اللہ اکبر)) اور ((الحمدللہ)) پڑھ لیا کرو۔ “ ابوصالح بیان کرتے ہیں، مہاجر فقراء دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا: ہمارے مال دار بھائیوں کو ہمارے عمل کا پتہ چل گیا ہے اور انہوں نے بھی وہی عمل شروع کر دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ کا فضل ہے، وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ بخاری، مسلم، لیکن ابوصالح کا قول صرف صحیح مسلم میں ہے۔ صحیح بخاری کی روایت میں ہے: ”تم ہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ ((سبحان اللہ))، دس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور دس مرتبہ ((اللہ اکبر)) پڑھا کرو یہ الفاظ: ”تینتیس کے متبادل فرمائے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (843) و مسلم (142/ 595)»
وعن كعب بن عجرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: معقبات لا يخيب قائلهن او فاعلهن دبر كل صلاة مكتوبة: ثلاث وثلاثون تسبيحة ثلاث وثلاثون تحميدة واربع وثلاثون تكبيرة. رواه مسلم وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مُعَقِّبَاتٌ لَا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ أَوْ فَاعِلُهُنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَة: ثَلَاث وَثَلَاثُونَ تَسْبِيحَة ثَلَاث وَثَلَاثُونَ تَحْمِيدَةً وَأَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ تَكْبِيرَةً. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر فرض نماز کے بعد چند کلمات کہے جاتے ہیں، ان کا کہنے والا ناکام اور نامراد نہیں ہو گا، تینتیس مرتبہ ((سبحان اللہ)) تینتیس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور چونتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) کہنا: “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (144/ 596)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سبح الله في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين وحمد الله ثلاثا وثلاثين وكبر الله ثلاثا وثلاثين فتلك تسعة وتسعون وقال تمام المائة: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير غفرت خطاياه وإن كانت مثل زبد البحر. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَبَّحَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَحَمَدَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَكَبَّرَ اللَّهَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ فَتِلْكَ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ وَقَالَ تَمَامَ الْمِائَةِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ غُفِرَتْ خَطَايَاهُ وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ ((سبحان اللہ)) تنتیس مرتبہ ((الحمدللہ)) اور تینتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) کہا پس یہ ننانوے ہوئے، اور: ”اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہت ہے، اسی کے لیے حمد ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“ سے سو پورا کر لیا تو اس کے گناہ خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں تو بھی معاف کر دیے جاتے ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (146 / 597)»
وعن ابي امامة قال: قيل: يا رسول الله اي الدعاء اسمع؟ قال: «جوف الليل الآخر ودبر الصلوات المكتوبات» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الدُّعَاءِ أَسْمَعُ؟ قَالَ: «جَوْفُ اللَّيْلِ الآخر ودبر الصَّلَوَات المكتوبات» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آخری نصف شب میں اور فرض نمازوں کے بعد کی گئی دعا۔ “ ضعیف
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3499 وقال: حسن.) [و سيأتي (1231)] ٭ عبد الرحمٰن بن سابط عن أبي أمامة رضي الله عنه منقطع، لم يسمع منه.»
وعن عقبة بن عامر قال: امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اقرا بالمعوذات في دبر كل صلاة. رواه احمد وابو داود والنسائي والبيهقي في الدعوات الكبير وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ. رَوَاهُ احْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا کہ میں ہر (فرض) نماز کے بعد معوذات (سورۂ اخلاص، الفلق اور الناس) کی تلاوت کیا کروں۔ اسنادہ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد و النسائی و البیھقی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (4/ 155 ح 17553) و أبو داود (1523) والنسائي (3/ 68 ح 1337) والبيھقي في الدعوات الکبير (1/ 81 ح 105) [و الترمذي (2903 و حسنه) و صححه ابن خزيمة (755) و ابن حبان (2347) والحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 253) ووافقه الذهبي.]»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لان اقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة الغداة حتى تطلع الشمس احب إلي من ان اعتق اربعة من ولد إسماعيل ولان اقعد مع قوم يذكرون الله من صلاة العصر إلى ان تغرب الشمس احب إلي من ان اعتق اربعة» . رواه ابو داود وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَةً مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ وَلَأَنْ أَقْعُدَ مَعَ قَوْمٍ يَذْكُرُونَ اللَّهَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَرْبَعَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے نماز فجر سے طلوع آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنے والی جماعت کے ساتھ بیٹھنا، اولاد اسماعیل ؑ سے تعلق رکھنے والے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے، جبکہ مجھے، نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کا ذکر کرنے والی جماعت کے ساتھ بیٹھنا، چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسند ہے۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3667) ٭ قتادة مدلس و عنعن و للحديث شواھد ضعيفة.»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى الفجر في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس ثم صلى ركعتين كانت له كاجر حجة وعمرة» . قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تامة تامة تامة» . رواه الترمذي وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ صَلَّى الْفَجْرَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ» . قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نماز فجر با جماعت ادا کرتا ہے، پھر اسی جگہ بیٹھ کر طلوع آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتا رہتا ہے، پھر دو رکعتیں پڑھتا ہے تو اس کے لیے مکمل حج و عمرہ کا ثواب ہے۔ “ آپ نے یہ تین مرتبہ فرمایا۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (586 وقال: حسن غريب.) ٭ أبو ظلال ضعيف و للحديث شواھد ضعيفة.»
عن الازرق بن قيس قال: صلى بنا إمام لنا يكنى ابا رمثة قال صليت هذه الصلاة او مثل هذه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: وكان ابو بكر وعمر يقومان في الصف المقدم عن يمينه وكان رجل قد شهد التكبيرة الاولى من الصلاة فصلى نبي الله صلى الله عليه وسلم ثم سلم عن يمينه وعن يساره حتى راينا بياض خديه ثم انفتل كانفتال ابي رمثة يعني نفسه فقام الرجل الذي ادرك معه التكبيرة الاولى من الصلاة يشفع فوثب إليه عمر فاخذ بمنكبه فهزه ثم قال اجلس فإنه لم يهلك اهل الكتاب إلا انه لم يكن بين صلواتهم فصل. فرفع النبي صلى الله عليه وسلم بصره فقال: «اصاب الله بك يا ابن الخطاب» . رواه ابو داود عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ: صَلَّى بِنَا إِمَامٌ لَنَا يُكْنَى أَبَا رِمْثَةَ قَالَ صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلَاةَ أَوْ مِثْلَ هَذِهِ الصَّلَاةِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَقُومَانِ فِي الصَّفِّ الْمُقَدَّمِ عَنْ يَمِينِهِ وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ شَهِدَ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ فَصَلَّى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ سَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ حَتَّى رَأَيْنَا بَيَاضَ خَدَّيْهِ ثُمَّ انْفَتَلَ كَانْفِتَالِ أَبِي رِمْثَةَ يَعْنِي نَفْسَهُ فَقَامَ الرَّجُلُ الَّذِي أَدْرَكَ مَعَهُ التَّكْبِيرَةَ الْأُولَى مِنَ الصَّلَاةِ يَشْفَعُ فَوَثَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ فَأَخَذَ بمنكبه فَهَزَّهُ ثُمَّ قَالَ اجْلِسْ فَإِنَّهُ لَمْ يُهْلِكْ أَهْلَ الْكِتَابِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ صلواتهم فَصْلٌ. فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَصَره فَقَالَ: «أصَاب الله بك يَا ابْن الْخطاب» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ازرق بن قیس ؒ بیان کرتے ہیں، ہمارے امام ابورمثہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو انہوں نے کہا: میں نے یہ نماز یا اس کی مثل نماز، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پڑھی تھی، انہوں نے کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ پہلی صف میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دائیں جانب کھڑے ہوا کرتے تھے، ایک آدمی جو تکبیر اولی میں آ کر شامل ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر اپنے دائیں بائیں سلام پھیرا حتیٰ کہ ہم نے آپ کے رخساروں کی سفیدی دیکھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مڑے جیسے ابورمثہ یعنی وہ خود مڑے، پس وہ آدمی جو تکبیر اولی میں آپ کے ساتھ شریک ہوا تھا، وہ کھڑا ہوا اور پھر نماز شروع کر دی، تو عمر رضی اللہ عنہ جلدی سے کھڑے ہوئے اور اسے اس کے کندھوں سے پکڑ کر خوب ہلایا، پھر فرمایا: بیٹھ جاؤ، کیونکہ اہل کتاب اسی لیے ہلاک ہوئے تھے کہ ان کی (فرض و نفل) نمازوں میں کوئی وقفہ نہیں ہوتا تھا، پس نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی نظر اٹھائی تو فرمایا: ”ابن خطاب! اللہ نے تیری وجہ سے حق قائم کر دیا۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1007) ٭ وقال الذهبي في تلخيص المستدرک (1/ 270): ’’المنھال (بن خليفة) ضعفه ابن معين و أشعث (بن شعبة) لين و الحديث منکر.‘‘»
وعن زيد بن ثابت قال: امرنا ان نسبح في دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين ونحمد ثلاثا وثلاثين ونكبر اربعا وثلاثين فاتي رجل في المنام من الانصار فقيل له امركم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تسبحوا في دبر كل صلاة كذا وكذا قال الانصاري في منامه نعم قال فاجعلوها خمسا وعشرين خمسا وعشرين واجعلوا فيها التهليل فلما اصبح غدا على النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فافعلوا» . رواه احمد والنسائي والدارمي وَعَن زيد بن ثَابت قَالَ: أُمِرْنَا أَنْ نُسَبِّحَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنَحْمَدَ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ وَنُكَبِّرَ أَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ فَأُتِيَ رَجُلٌ فِي الْمَنَامِ مِنَ الْأَنْصَارِ فَقِيلَ لَهُ أَمَرَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم أَن تسبحوا فِي دبر كُلِّ صَلَاةٍ كَذَا وَكَذَا قَالَ الْأَنْصَارِيُّ فِي مَنَامِهِ نَعَمْ قَالَ فَاجْعَلُوهَا خَمْسًا وَعِشْرِينَ خَمْسًا وَعِشْرِينَ وَاجْعَلُوا فِيهَا التَّهْلِيلَ فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فافعلوا» . رَوَاهُ أَحْمد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ ((سبحان اللہ)) تینتیس دفعہ ((الحمدللہ)) اور چونتیس مرتبہ ((اللہ اکبر)) کہیں، انصار کے ایک آدمی نے خواب میں کسی آدمی کو دیکھا تو اس نے اس (انصاری آدمی) سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمہیں حکم دیا ہے کہ تم ہر نماز کے بعد اس قدر تسبیح کرو، انصاری شخص نے اپنے خواب میں کہا: ہاں! اس شخص نے کہا: اسے پچیس، پچیس مرتبہ کر لو اور اس میں ((لا الہ الا اللہ)) شامل کر لو، جب صبح ہوئی تو وہ انصاری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے آپ کو خواب کا واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے ہی کر لیا کرو۔ “ صحیح، رواہ احمد و النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أحمد (5/ 184 ح 21936) والنسائي (3/ 76 ح 1351) والدارمي (1/ 312 ح 1361)»