وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اقرب ما يكون العبد من ربه وهو ساجد فاكثروا الدعاء» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ وَهُوَ ساجد فَأَكْثرُوا الدُّعَاء» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ سجدے کی حالت میں اپنے رب کے انتہائی قریب ہوتا ہے، پس (سجدے کی حالت میں) زیادہ دعائیں کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (215 / 482)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا قرا ابن آدم السجدة فسجد اعتزل الشيطان يبكي يقول: يا ويلتي امر ابن آدم بالسجود فسجد فله الجنة وامرت بالسجود فابيت فلي النار. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا قَرَأَ ابْنُ آدَمَ السَّجْدَةَ فَسَجَدَ اعْتَزَلَ الشَّيْطَانُ يَبْكِي يَقُولُ: يَا وَيْلَتِي أُمِرَ ابْنُ آدَمَ بِالسُّجُودِ فَسَجَدَ فَلَهُ الْجَنَّةُ وَأُمِرْتُ بِالسُّجُودِ فَأَبَيْتُ فَلِيَ النَّارُ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب ابن آدم آیت سجدہ تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان الگ ہو کر رونے لگتا ہے، اور کہتا ہے: ہائے افسوس! ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کر لیا تو وہ جنت کا مستحق قرار پایا، جبکہ مجھے سجدے کا حکم دیا گیا تو میں نے انکار کر دیا اور جہنم میرا مقدر ٹھہری۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (133/ 81)»
وعن ربيعة بن كعب قال: كنت ابيت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتيته بوضوئه وحاجته فقال لي: «سل» فقلت: اسالك مرافقتك في الجنة. قال: «او غير ذلك؟» . قلت هو ذاك. قال: «فاعني على نفسك بكثرة السجود» . رواه مسلم وَعَن ربيعَة بن كَعْب قَالَ: كُنْتُ أَبِيتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ بِوَضُوئِهِ وَحَاجَتِهِ فَقَالَ لِي: «سَلْ» فَقُلْتُ: أَسْأَلُكَ مُرَافَقَتَكَ فِي الْجَنَّةِ. قَالَ: «أَو غير ذَلِكَ؟» . قُلْتُ هُوَ ذَاكَ. قَالَ: «فَأَعِنِّي عَلَى نَفسك بِكَثْرَة السُّجُود» . رَوَاهُ مُسلم
ربیعہ بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں رات بسر کیا کرتا تھا، میں آپ کے لیے وضو کا پانی اور آپ کی دیگر ضروریات کا انتظام کیا کرتا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھ سے کوئی چیز مانگو۔ “ میں نے عرض کیا، میں آپ سے، جنت میں آپ کے ساتھ ہونے کا سوال کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس کے علاوہ کچھ اور؟“ میں نے عرض کیا: بس یہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پس اپنی ذات کے لیے کثرت سجود سے میری مدد کر۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (226 / 489)»
وعن معدان بن طلحة قال: لقيت ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: اخبرني بعمل اعمله يدخلني الله به الجنة فسكت ثم سالته فسكت ثم سالته الثالثة فقال: سالت عن ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «عليك بكثرة السجود لله فإنك لا تسجد لله سجدة إلا رفعك الله بها درجة وحط عنك بها خطيئة» . قال معدان: ثم لقيت ابا الدرداء فسالته فقال لي مثل ما قال لي ثوبان. رواه مسلم وَعَنْ مَعْدَانَ بْنِ طَلْحَةَ قَالَ: لَقِيتُ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقلت: أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ أَعْمَلُهُ يُدْخِلُنِي اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ فَسَكَتَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَسَكَتَ ثُمَّ سَأَلْتُهُ الثَّالِثَةَ فَقَالَ: سَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «عَلَيْكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ لِلَّهِ فَإِنَّكَ لَا تَسْجُدُ لِلَّهِ سَجْدَةً إِلَّا رَفَعَكَ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً وَحَطَّ عَنْكَ بِهَا خَطِيئَةً» . قَالَ مَعْدَانُ: ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا الدَّرْدَاءِ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ لِي مِثْلَ مَا قَالَ لِي ثَوْبَانُ. رَوَاهُ مُسلم
معدان بن طلحہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ثوبان سے ملا تو میں نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جسے کر کے میں جنت میں داخل ہو جاؤں، وہ خاموش رہے، پھر میں نے ان سے سوال کیا، تو وہ خاموش رہے، پھر میں نے تیسری مرتبہ ان سے سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: ”تم اللہ کی رضا کی خاطر کثرت سے سجدے کرو، کیونکہ تم اللہ کے لیے جو بھی سجدہ کرو گے تو اللہ اس کے ذریعے تمہارا ایک درجہ بڑھا دے گا اور اس کے ذریعے تمہارا ایک گناہ مٹا دے گا۔ “ معدان بیان کرتے ہیں، پھر میں ابودرداء سے ملا تو میں نے ان سے بھی دریافت کیا تو انہوں نے مجھے ویسے ہی بتایا جیسے ثوبان نے مجھے بتایا تھا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (225 / 488)»
عن وائل بن حجر قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سجد وضع ركبتيه قبل يديه وإذا نهض رفع يديه قبل ركبتيه. رواه ابو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے نیچے لگاتے اور جب (قیام کے لیے) کھڑے ہوتے تو گھٹنوں سے پہلے ہاتھ اٹھاتے تھے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (838) والترمذي (268 وقال: غريب حسن. إلخ) والنسائي (2/ 207 ح1090) و ابن ماجه (882) والدارمي (1/ 303 ح 1326) ٭ شريک القاضي مدلس ولم أجد تصريح سماعه.»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا سجد احدكم فلا يبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه» . رواه ابو داود والنسائي. والدارمي قال ابو سليمان الخطابي: حديث وائل بن حجر اثبت من هذا وقيل: هذا منسوخ وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا سَجَدَ أَحَدُكُمْ فَلَا يَبْرُكْ كَمَا يبرك الْبَعِير وليضع يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ. وَالدَّارِمِيُّ قَالَ أَبُو سُلَيْمَانَ الْخَطَّابِيُّ: حَدِيثُ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ أَثْبَتُ مِنْ هَذَا وَقِيلَ: هَذَا مَنْسُوخ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو وہ (ہاتھوں سے پہلے گھٹنے لگا کر) اونٹ کی طرح نہ بیٹھے، وہ گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھ نیچے لگائے۔ “ ابوداؤد، نسائی، دارمی۔ ابوسلیمان خطابی نے فرمایا: وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث، اس حدیث سے زیادہ درست ہے، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ منسوخ ہے۔ اسنادہ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (840) والنسائي (2/ 207 ح 1092) والدارمي (1/ 303 ح 1327) ٭ و أعل بما لا يقدح و قول الخطابي خطأ لا دليل عليه.»
وعن ابن عباس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول بين السجدتين: «اللهم اغفر لي وارحمني واهدني وعافني وارزقني» . رواه ابو داود والترمذي وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاهْدِنِي وَعَافِنِي وَارْزُقْنِي» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما، میری راہنمائی فرما، مجھے عافیت میں رکھ اور مجھے رزق عطا فرما۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (850) و الترمذي (284) [و ابن ماجه (898) و سندهم ضعيف من أجل تدليس حبيب بن أبي ثابت و لبعضه شاھد في صحيح مسلم (2697) من غير ذکر الجلوس بين السجدتين و ثبت نحو المعني عن الإمام مکحول رحمه الله (رواه ابن أبي شيبة 634/3 ح 8922 وسنده صحيح)]»
وعن حذيفة ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول بين السجدتين: «رب اغفر لي» . رواه النسائي والدارمي وَعَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: «رَبِّ اغْفِرْ لي» . رَوَاهُ النَّسَائِيّ والدارمي
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ”میرے رب! مجھے بخش دے۔ “ صحیح، رواہ النسائی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه النسائي (2/ 199 ح 200، 2/ 231 ح 1146) والدارمي (1/ 303، 304 ح 1330)»
عن عبد الرحمن بن شبل قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نقرة الغراب وافتراش السبع وان يوطن الرجل المكان في المسجد كما يوطن البعير. رواه ابو داود والنسائي والدارمي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِبْلٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن نَقْرَةِ الْغُرَابِ وَافْتِرَاشِ السَّبُعِ وَأَنْ يُوَطِّنَ الرَّجُلُ الْمَكَانَ فِي الْمَسْجِدِ كَمَا يُوَطِّنُ الْبَعِيرُ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
عبدالرحمٰن بن شبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوّے کی طرح ٹھونگے مارنے، درندے کی طرح بازو بچھانے اور اونٹ کی طرح مسجد میں اپنے لیے کوئی جگہ مخصوص کرنے سے منع فرمایا۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (862) والنسائي (2/ 214، 215 ح 1113) والدارمي (1/ 303 ح 1329) ٭ تميم بن محمود ضعفه الجمھور.»
وعن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا علي إني احب لك ما احب لنفسي واكره لك ما اكره لنفسي لا تقع بين السجدتين» . رواه الترمذي وَعَنْ عَلِيٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَلِيُّ إِنِّي أُحِبُّ لَكَ مَا أُحِبُّ لِنَفْسِي وَأَكْرَهُ لَكَ مَا أَكْرَهُ لِنَفْسِي لَا تقع بَين السَّجْدَتَيْنِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”علی! میں جو اپنے لیے پسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے پسند کرتا ہوں اور جو اپنے لیے ناپسند کرتا ہوں وہی تمہارے لیے ناپسند کرتا ہوں، سجدوں کے درمیان سرین نیچے لگا کر، ٹانگیں کھڑی کر کے اور ہاتھ زمین پر لگا کر نہ بیٹھو۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه الترمذي (282) [و ابن ماجه (894)] ٭ الحارث الأعور ضعيف جدًا و للحديث شواھد ضعيفة.»