وعن الفرافصة بن عمير الحنفي قال: ما اخذت سورة يوسف إلا من قراءة عثمان بن عفان إياها في الصبح ومن كثرة ما كان يرددها. رواه مالك وَعَن الفرافصة بن عُمَيْر الْحَنَفِيّ قَالَ: مَا أَخَذْتُ سُورَةَ يُوسُفَ إِلَّا مِنْ قِرَاءَةِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ إِيَّاهَا فِي الصُّبْحِ وَمن كَثْرَة مَا كَانَ يُرَدِّدهَا. رَوَاهُ مَالك
فرافصہ بن عمیر حنفی ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے سورۂ یوسف، عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی قراءت سے یاد کی کہ وہ نماز فجر میں کثرت کے ساتھ اس کی تلاوت کیا کرتے تھے۔ صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (1/ 82 ح 181)»
وعن عبد الله بن عامر بن ربيعة قال: صلينا وراء عمر ابن الخطاب الصبح فقرا فيهما بسورة يوسف وسورة الحج قراءة بطيئة قيل له: إذا لقد كان يقوم حين يطلع الفجر قال: اجل. رواه مالك وَعَنْ عَبْدُ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ: صلينَا وَرَاء عمر ابْن الْخطاب الصُّبْح فَقَرَأَ فيهمَا بِسُورَةِ يُوسُفَ وَسُورَةِ الْحَجِّ قِرَاءَةً بَطِيئَةً قِيلَ لَهُ: إِذًا لَقَدْ كَانَ يَقُومُ حِينَ يَطْلُعُ الْفجْر قَالَ: أجل. رَوَاهُ مَالك
عامر بن ربیعہ ؒ بیان کرتے ہیں، ہم نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز فجر پڑھی تو انہوں نے دونوں رکعتوں میں تجوید کے ساتھ سورۂ یوسف اور سورۂ حج تلاوت فرمائی، ان سے پوچھا گیا کہ تب تو وہ طلوع فجر کے ساتھ ہی نماز شروع کرتے ہوں گے، انہوں نے کہا: ہاں! صحیح، رواہ مالک۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه مالک (1/ 82 ح 180)»
وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده قال: ما من المفصل سورة صغيرة ولا كبيرة إلا قد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يؤم بها الناس في الصلاة المكتوبة. رواه مالك وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: مَا مِنَ الْمُفَصَّلِ سُورَةٌ صَغِيرَةٌ وَلَا كَبِيرَةٌ إِلَّا قَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ بِهَا النَّاسَ فِي الصَّلَاة الْمَكْتُوبَة. رَوَاهُ مَالك
عمرو بن شعیب ؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں نے مفصل سورتوں (یعنی الحجرات سے آخر تک) میں سے ہر چھوٹی بڑی سورت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک سے سنا کہ آپ فرض نمازوں کی امامت کراتے ہوئے ان کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه مالک (لم أجده) [ورواه أبو داود (814)] ٭ فيه محمد بن إسحاق بن يسار: مدلس و عنعن.»
وعن عبد الله بن عتبة بن مسعود قال: قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة المغرب ب (حم الدخان) رواه النسائي مرسلا وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ بِ (حم الدُّخَانِ) رَوَاهُ النَّسَائِيّ مُرْسلا
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز مغرب میں سورۃ الدخان تلاوت فرمائی۔ امام نسائی نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ صحیح، رواہ النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه النسائي (169/2 ح 989) ٭ عبد الله بن عتبة بن مسعود: ممن رأي النبي ﷺ وھو صحابي صغير رضي الله عنه.»
عن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اقيموا الركوع والسجود فوالله إني لاراكم من بعدي» عَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقِيمُوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَوَاللَّهِ إِنِّي لأَرَاكُمْ من بعدِي»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”رکوع و سجود مکمل کیا کرو، اللہ کی قسم! میں تمہیں اپنے پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (742) و مسلم (110/ 425)»
وعن البراء قال: كان ركوع النبي صلى الله عليه وسلم وسجوده وبين السجدتين وإذا رفع من الركوع ما خلا القيام والقعود قريبا من السواء وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ: كَانَ رُكُوعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسُجُودُهُ وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ مَا خَلَا الْقيام وَالْقعُود قَرِيبا من السوَاء
براء بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رکوع، آپ کے سجود، سجدوں کے درمیان بیٹھنا (جلسہ استراحت) اور جب آپ رکوع سے کھڑے ہوتے (قومہ) تو قیام و تشہد کے علاوہ یہ سب تقریباً برابر تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (792) و مسلم (193 / 471)»
وعن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إ ذا قال: «سمع الله لمن حمده» قام حتى نقول: قد اوهم ثم يسجد ويقعد بين السجدتين حتى نقول: قد اوهم. رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إ ذَا قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» قَامَ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أَوْهَمَ ثُمَّ يَسْجُدُ وَيَقْعُدُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حَتَّى نَقُولَ: قَدْ أوهم. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب ((سمع اللہ لمن حمدہ)) کہتے تو آپ کھڑے رہتے حتیٰ کہ ہم (دل میں) کہتے کہ آپ کو وہم ڈال دیا گیا ہے، پھر آپ سجدہ کرتے اور آپ دو سجدوں کے درمیان بیٹھتے حتیٰ کہ ہم (دل میں) کہتے کہ آپ کو وہم ڈال دیا گیا ہے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (196/ 473)»
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يكثر ان يقول في ركوعه وسجوده: «سبحانك اللهم ربنا وبحمدك اللهم اغفر لي» يتاول القرآن وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: «سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي» يَتَأَوَّلُ الْقُرْآن
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں کثرت کے ساتھ یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے ہمارے پروردگار! تو پاک ہے، ہم تیری تعریف بیان کرتے ہیں، اے اللہ! مجھے بخش دے“، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن پر عمل کرتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (817) و مسلم (217/ 484)»
وعنها ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول في ركوعه وسجوده: «سبوح قدوس رب الملائكة والروح» . رواه مسلم وَعَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ: «سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رب الْمَلَائِكَة وَالروح» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں یہ دعا کیا کرتے تھے: ”(میرا رکوع و سجود اس ذات کے لیے ہے جو) فرشتوں اور جبریل ؑ کا رب نہایت پاک و مقدس ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (223 / 487)»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الا إني نهيت ان اقرا القرآن راكعا او ساجدا فاما الركوع فعظموا فيه الرب واما السجود فاجتهدوا في الدعاء فقمن ان يستجاب لكم» . رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ الْقُرْآنَ رَاكِعًا أَوْ سَاجِدًا فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ» . رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے رکوع و سجود میں قرآن پڑھنے سے منع کیا گیا ہے، رہا رکوع تو اس میں رب کی عظمت بیان کرو، اور رہے سجود تو ان میں خوب دعا کرو، پس تمہاری دعا قبولیت کے لائق ہو گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (207/ 479)»