وعن ابي قتادة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا دخل احدكم المسجد فليركع ركعتين قبل ان يجلس» وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يجلس»
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (444) و مسلم (69/ 714)»
وعن كعب بن مالك قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم لا يقدم من سفر إلا نهارا في الضحى فإذا قدم بدا بالمسجد فصلى فيه ركعتين ثم جلس فيه وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلَّا نَهَارًا فِي الضُّحَى فَإِذَا قَدِمَ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّى فِيهِ رَكْعَتَيْنِ ثمَّ جلس فِيهِ
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاشت کے وقت سفر سے (مدینہ) واپس آیا کرتے تھے، جب آپ واپس تشریف لاتے تو سب سے پہلے مسجد میں تشریف لاتے اور وہاں دو رکعتیں پڑھتے پھر وہاں بیٹھ جاتے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3088) و مسلم (74/ 716)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل: لا ردها الله عليك فإن المساجد لم تبن لهذا. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ سَمِعَ رَجُلًا يَنْشُدُ ضَالَّةً فِي الْمَسْجِدِ فَلْيَقُلْ: لَا رَدَّهَا اللَّهُ عَلَيْكَ فَإِنَّ الْمَسَاجِد لم تبن لهَذَا. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص، کسی آدمی کو گمشدہ جانور (یا کوئی بھی چیز) کے متعلق مسجد میں اعلان کرتے سنے، تو وہ شخص کہے: اللہ تمہاری وہ چیز تمہیں واپس نہ لوٹائے، کیونکہ مسجدیں اس لیے تو نہیں بنائی گئیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (79/ 568)»
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من اكل من هذه الشجرة المنتنة فلا يقربن مسجدنا فإن الملائكة تتاذى مما يتاذى منه الإنس» وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْمُنْتِنَةِ فَلَا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَتَأَذَّى مِمَّا يَتَأَذَّى مِنْهُ الْإِنْسُ»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس بدبودار پودے (پیاز، لہسن وغیرہ) سے کچھ کھا لے تو وہ ہماری مسجد میں نہ آئے، کیونکہ فرشتے اس چیز سے تکلیف محسوس کرتے ہیں، جس سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (854، 855) و مسلم (72/ 564)»
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «البزاق في المسجد خطيئة وكفارتها دفنها» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبُزَاقُ فِي الْمَسْجِد خَطِيئَة وكفارتها دَفنهَا»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مسجد میں تھوکنا گناہ ہے، اور اس کا کفارہ اسے دفن کر دینا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (415) و مسلم (55/ 552)»
وعن ابي ذر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عرضت علي اعمال امتي حسنها وسيئها فوجدت في محاسن اعمالها الاذى يماط عن الطريق ووجدت في مساوئ اعمالها النخاعة تكون في المسجد لا تدفن» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عُرِضَتْ عَلَيَّ أَعْمَالُ أُمَّتِي حَسَنُهَا وَسَيِّئُهَا فَوَجَدْتُ فِي محَاسِن أَعمالهَا الْأَذَى يماط عَن الطَّرِيق وَوَجَدْتُ فِي مَسَاوِئِ أَعْمَالِهَا النُّخَاعَةَ تَكُونُ فِي الْمَسْجِد لَا تدفن» . رَوَاهُ مُسلم
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے اچھے برے تمام اعمال مجھ پر پیش کیے گئے، میں نے، راستے سے تکلیف دہ چیز کو دور کر دینا، اس کے محاسن اعمال میں پایا، اور وہ تھوک جو مسجد میں ہو اور اسے صاف نہ کیا جائے تو میں نے اسے اس کے برے اعمال میں پایا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (57/ 554)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا قام احدكم إلى الصلاة فلا يبصق امامه فإنما يناجي الله ما دام في مصلاه ولا عن يمينه فإن عن يمينه ملكا وليبصق عن يساره او تحت قدمه فيدفنها» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَلَا يَبْصُقْ أَمَامَهُ فَإِنَّمَا يُنَاجِي اللَّهَ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ وَلَا عَنْ يَمِينِهِ فَإِنَّ عَنْ يَمِينِهِ مَلَكًا وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَيَدْفِنُهَا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو وہ اپنے سامنے نہ تھوکے، کیونکہ وہ جب تک نماز میں ہوتا ہے اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے، اور وہ اپنی دائیں طرف بھی نہ تھوکے کیونکہ اس کے دائیں جانب فرشتہ ہے، اور (اگر ضرورت ہو تو) اپنی بائیں جانب یا اپنے پاؤں کے نیچے تھوکے اور اسے دفن کر دے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (416) و مسلم (53/ 550)»
وعن عائشة رضي الله عنها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في مرضه الذي لم يقم منه: «لعن الله اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد» وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: «لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِد»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے اس مرض کے دوران، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحت یاب نہ ہو سکے، فرمایا: ”اللہ یہودو نصاریٰ پر لعنت فرمائے، انہوں نے اپنے انبیا علیم السلام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4443، 4444) و مسلم (22/ 531)»
وعن جندب قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «الا وإن من كان قبلكم كانوا يتخذون قبور انبيائهم وصالحيهم مساجد الا فلا تتخذوا القبور مساجد إني انهاكم عن ذلك» . رواه مسلم وَعَن جُنْدُب قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِكَ» . رَوَاهُ مُسلم
جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”سن لو! تم سے پہلے لوگ اپنے انبیا علیہم السلام اور اپنے صالح افراد کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا کرتے تھے، خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، بے شک میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (23/ 532)»