وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بين بيتي ومنبري روضة من رياض الجنة ومنبري على حوضي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ ومنبري على حَوْضِي
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان جو جگہ ہے وہ جنت کا باغیچہ ہے، اور میرا منبر میرے حوض (کوثر) پر ہو گا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1196) و مسلم (502/ 1391)»
وعن ابن عمر قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم ياتي مسجد قباء كل سبت ما شيا وراكبا فيصلي فيه ركعتين وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي مَسْجِدَ قبَاء كل سبت مَا شيا وراكبا فَيصَلي فِيهِ رَكْعَتَيْنِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر ہفتے، کبھی پیدل اور کبھی سواری پر مسجد قبا تشریف لے جایا کرتے تھے، اور وہاں دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1193) و مسلم (516/ 1399، 521/ 1399)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «احب البلاد إلى الله مساجدها وابغض البلاد إلى الله اسواقها» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحَبُّ الْبِلَادِ إِلَى اللَّهِ مَسَاجِدُهَا وَأَبْغَضُ الْبِلَاد إِلَى الله أسواقها» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ مقامات مساجد ہیں اور سب سے زیادہ ناپسندیدہ جگہیں بازار ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (288/ 671)»
وعن عثمان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من بنى لله مسجدا بنى الله له بيتا في الجنة» وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ بَنَى لِلَّهِ مَسْجِدًا بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ»
عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی رضا کی خاطر مسجد بناتا ہے تو اللہ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (450) و مسلم (24/ 533)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من غدا إلى المسجد او راح اعد الله له نزله من الجنة كلما غدا او راح» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ غَدَا إِلَى الْمَسْجِدِ أَوْ رَاحَ أَعَدَّ اللَّهُ لَهُ نُزُلَهُ مِنَ الْجَنَّةِ كُلَّمَا غَدَا أَوْ رَاحَ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صبح و شام جتنی مرتبہ مسجد میں جاتا ہے، اللہ اس کے لیے اتنی مرتبہ ہی جنت میں ضیافت کا اہتمام فرماتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (622) و مسلم (285 / 669)»
وعن ابي موسى الاشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اعظم الناس اجرا في الصلاة ابعدهم فابعدهم ممشى والذي ينتظر الصلاة حتى يصليها مع الإمام اعظم اجرا من الذي يصلي ثم ينام» وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْظَمُ النَّاسِ أَجْرًا فِي الصَّلَاةِ أَبْعَدُهُمْ فَأَبْعَدُهُمْ مَمْشًى وَالَّذِي يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ حَتَّى يُصَلِّيَهَا مَعَ الْإِمَامِ أَعْظَمُ أجرا من الَّذِي يُصَلِّي ثمَّ ينَام»
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جتنی دور سے چل کر نماز پڑھنے آتا ہے تو وہ اسی قدر زیادہ اجر حاصل کرتا ہے، اور جو شخص نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ وہ امام کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو وہ اس شخص سے زیادہ اجر حاصل کرتا ہے جو اکیلا نماز پڑھ کر سو جاتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (651) و مسلم (277/ 662)»
وعن جابر قال: خلت البقاع حول المسجد فاراد بنو سلمة ان ينتقلوا قرب المسجد فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال لهم: «بلغني انكم تريدون ان تنتقلوا قرب المسجد» . قالوا: نعم يا رسول الله قد اردنا ذلك. فقال: «يا بني سلمة دياركم تكتب آثاركم دياركم تكتب آثاركم» . رواه مسلم وَعَن جَابر قَالَ: خَلَتِ الْبِقَاعُ حَوْلَ الْمَسْجِدِ فَأَرَادَ بَنُو سَلِمَةَ أَنْ يَنْتَقِلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمْ: «بَلَغَنِي أَنَّكُمْ تُرِيدُونَ أَنْ تَنْتَقِلُوا قُرْبَ الْمَسْجِدِ» . قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ أَرَدْنَا ذَلِكَ. فَقَالَ: «يَا بَنِي سَلِمَةَ دِيَارَكُمْ تُكْتَبْ آثَاركُم دِيَاركُمْ تكْتب آثَاركُم» . رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، مسجد (نبوی) کے آس پاس کچھ اراضی خالی ہوئی تو بنوسلمہ نے مسجد کے قریب منتقل ہونے کا ارادہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پتہ چلا تو آپ نے انہیں فرمایا: ”مجھے پتہ چلا ہے کہ تم مسجد کے قریب آنا چاہتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ہمارا ارادہ تو یہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بنوسلمہ! اپنے گھروں ہی میں رہو، تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں، اپنے گھروں ہی میں رہو، تمہارے (مسجد کی طرف اٹھنے والے) قدم لکھے جاتے ہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (280 / 665)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «سبعة يظلهم الله تعالى في ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل وشاب نشا في عبادة الله ورجل قلبه معلق بالمسجد ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه ورجل دعته امراة ذات منصب وجمال فقال إني اخاف الله ورجل تصدق بصدقة فاخفاها حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سَبْعَة يظلهم الله تَعَالَى فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ إِمَامٌ عَادِلٌ وَشَابٌّ نَشَأَ فِي عِبَادَةِ اللَّهِ وَرجل قلبه مُعَلّق بِالْمَسْجِدِ وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِي اللَّهِ اجْتَمَعَا عَلَيْهِ وَتَفَرَّقَا عَلَيْهِ وَرَجُلٌ ذَكَرَ اللَّهَ خَالِيًا فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ وَرجل دَعَتْهُ امْرَأَة ذَات منصب وَجَمَالٍ فَقَالَ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ فَأَخْفَاهَا حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سات خوش نصیب ایسے ہیں جنہیں اللہ اپنا سایہ نصیب فرمائے گا جس روز اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہیں ہو گا: عادل حکمران، وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں پروان چڑھا، وہ آدمی جس کا دل مسجد کے ساتھ معلق ہے، جب مسجد سے نکلتا ہے (تو وہ مسجد سے لاتعلق نہیں رہتا) حتیٰ کہ وہ وہاں لوٹ جاتا ہے، وہ دو آدمی جو اللہ کی رضا کی خاطر باہم محبت کرتے ہیں، اسی بنیاد پر اکٹھے ہوتے ہیں، اور اگر جدا ہوتے ہیں تو بھی اس محبت پر قائم رہتے ہیں، وہ آدمی جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں، وہ آدمی جسے حسب و جمال والی دوشیزہ نے (برائی کی) دعوت دی تو اس نے کہا: میں اللہ سے ڈرتا ہوں! اور وہ آدمی جس نے جو صدقہ کیا، اس نے اسے اس قدر مخفی رکھا حتیٰ کہ اس کا بایاں ہاتھ نہیں جانتا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (660) و مسلم (91 / 1031)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلاة الرجل في الجماعة تضعف على صلاته في بيته وفي سوقه خمسا وعشرين ضعفا وذلك انه إذا توضا فاحسن الوضوء ثم خرج إلى المسجد لا يخرجه إلا الصلاة لم يخط خطوة إلا رفعت له بها درجة وحط عنه بها خطيئة فإذا صلى لم تزل الملائكة تصلي عليه ما دام في مصلاه اللهم صل عليه الله ارحمه ولا يزال احدكم في صلاة ما انتظر الصلاة» . وفي رواية: قال: «إذا دخل المسجد كانت الصلاة تحبسه» . وزاد في دعاء الملائكة: اللهم اغفر له اللهم تب عليه. ما لم يؤذ فيه ما لم يحدث فيه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي الْجَمَاعَةِ تُضَعَّفُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ وَفِي سُوقِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ ضِعْفًا وَذَلِكَ أَنَّهُ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَمْ يَخْطُ خُطْوَةً إِلَّا رُفِعَتْ لَهُ بِهَا دَرَجَةٌ وَحُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ فَإِذَا صَلَّى لَمْ تَزَلِ الْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَيْهِ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ الله ارْحَمْهُ وَلَا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلَاةَ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ كَانَتِ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ» . وَزَادَ فِي دُعَاءِ الْمَلَائِكَةِ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ. مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی جو نماز با جماعت ادا کرتا ہے، اس کی وہ نماز اس کے گھر یا بازار میں پڑھی جانے والی نماز سے، پچیس گنا زیادہ اجر و ثواب رکھتی ہے، وہ اس لیے کہ جب وہ وضو کرتا ہے اور اچھی طرح وضو کرتا ہے اور پھر وہ محض نماز ادا کرنے کے لیے روانہ ہوتا ہے تو اس کے ہر قدم پر اس کا ایک درجہ بلند کر دیا جاتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے، پس جب وہ نماز پڑھ کر اپنی جائے نماز پر بیٹھا رہتا ہے تو فرشتے اس کے لیے دعائیں کرتے رہتے ہیں: اے اللہ! اس پر رحمتیں نازل فرما، اے اللہ! اس پر رحم فرما، اور جب کوئی شخص نماز کے انتظار میں رہتا ہے تو وہ (حکم و ثواب کے لحاظ سے) نماز میں ہوتا ہے۔ “ متفق علیہ۔ اور ایک روایت میں ہے، فرمایا: ”جب وہ مسجد میں آئے اور نماز اسے (مسجد میں) روکے رکھے۔ “ امام مسلم ؒ نے فرشتوں کی دعا میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: ”اے اللہ! اسے بخش دے، اے اللہ! اس کی توبہ قبول فرما، اور جب تک وہ کسی کو تکلیف پہنچائے نہ اس کا وضو ٹوٹے تو فرشتوں کی دعا کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ “
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (647) و مسلم (272 / 649 بعد ح 661)»
وعن ابي اسيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دخل احدكم المسجد فليقل: اللهم افتح لي ابواب رحمتك. وإذا خرج فليقل: الله إني اسالك من فضلك. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي أُسَيْدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ افْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ. وَإِذَا خَرَجَ فَلْيَقُلِ: الله إِنِّي أَسأَلك من فضلك. رَوَاهُ مُسلم
ابواسید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ یہ دعا پڑھے: ”اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے، اور جب وہ مسجد سے باہر آئے تو یہ دعا پڑھے: ”اے اللہ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (68/ 713)»