وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حين قفل من غزوة خيبر سار ليلة حتى إذا ادركه الكرى عرس وقال لبلال: اكلا لنا الليل. فصلى بلال ما قدر له ونام رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه فلما تقارب الفجر استند بلال إلى راحلته موجه الفجر فغلبت بلالا عيناه وهو مستند إلى راحلته فلم يستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا بلال ولا احد من اصحابه حتى ضربتهم الشمس فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم اولهم استيقاظا ففزع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «اي بلال» فقال بلال اخذ بنفسي الذي اخذ بنفسك قال: «اقتادوا» فاقتادوا رواحلهم شيئا ثم توضا رسول الله صلى الله عليه وسلم وامر بلالا فاقام الصلاة فصلى بهم الصبح فلما قضى الصلاة قال: من نسي الصلاة فليصلها إذا ذكرها فإن الله قال (اقم الصلاة لذكري) وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَفَلَ مِنْ غَزْوَةِ خَيْبَرَ سَارَ لَيْلَةً حَتَّى إِذَا أَدْرَكَهُ الْكَرَى عَرَّسَ وَقَالَ لِبِلَالٍ: اكْلَأْ لَنَا اللَّيْلَ. فَصَلَّى بِلَالٌ مَا قُدِّرَ لَهُ وَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمَّا تَقَارَبَ الْفَجْرُ اسْتَنَدَ بِلَال إِلَى رَاحِلَته موجه الْفَجْرِ فَغَلَبَتْ بِلَالًا عَيْنَاهُ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَلَمْ يَسْتَيْقِظْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا بِلَالٌ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِهِ حَتَّى ضَرَبَتْهُمُ الشَّمْسُ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلَهُمُ اسْتِيقَاظًا فَفَزِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيْ بِلَالُ» فَقَالَ بِلَالٌ أَخَذَ بِنَفْسَيِ الَّذِي أَخَذَ بِنَفْسِكَ قَالَ: «اقْتَادُوا» فَاقْتَادَوا رَوَاحِلَهُمْ شَيْئًا ثُمَّ تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِلَالًا فَأَقَامَ الصَّلَاةَ فَصَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ: مَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذكرهَا فَإِن الله قَالَ (أقِم الصَّلَاة لذكري)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ خیبر سے واپس تشریف لائے تو آپ نے رات بھر سفر جاری رکھا، حتیٰ کہ آپ کو اونگھ آنے لگی تو آپ نے رات کے آخری حصے میں نیند کی غرض سے پڑاؤ ڈالا اور بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”آپ رات کے وقت پہرہ دیں۔ “ چنانچہ بلال رضی اللہ عنہ نے اس قدر نوافل پڑھے جس قدر ان کے مقدر میں تھے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم او ر آپ کے صحابہ سو گئے، جب فجر کا وقت قریب آ پہنچا تو بلال رضی اللہ عنہ نے فجر (مشرق) کی طرف رخ کر کے اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگا لی تو بلال رضی اللہ عنہ پر نیند کا غلبہ ہو گیا اور وہ اپنی سواری کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے سو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے نہ بلال رضی اللہ عنہ اور نہ ہی آپ کا کوئی اور صحابی، حتیٰ کہ ان پر دھوپ آ گئی، تو ان میں سے سب سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گھبرا کر فرمایا: ”بلال! بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: (اللہ کے رسول!) جو چیز آپ پر غالب آئی وہی چیز مجھ پر غالب آ گئی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”(یہاں سے) اپنے جانوروں کو چلاؤ۔ “ انہوں نے تھوڑی دور تک اپنے جانوروں کو ہانکا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا، اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا تو انہوں نے نماز کے لیے اقامت کہی، اور آپ نے انہیں نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”جو شخص نماز پڑھنا بھول جائے تو وہ اس کے یاد آنے پر اسے پڑھ لے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”میرے ذکر کے لیے نماز قائم کرو۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (309 /680)»
وعن ابي قتادة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا اقيمت الصلاة فلا تقوموا حتى تروني قد خرجت وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَلَا تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي قَدْ خرجت
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اقامت کہی جائے تو تم کھڑے نہ ہوا کرو حتیٰ کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں (حجرہ شریف سے) باہر آ چکا ہوں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (637) و مسلم (156/ 604)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا اقيمت الصل ة فلا تاتوها تسعون واتوها تمشون وعليكم السكينة فما ادركتم فصلوا وما فاتكم فاتموا» وفي رواية لمسلم: «فإن احدكم إذا كان يعمد إلى الصلاة فهو في صلاة» وهذا الباب خال عن الفصل الثان وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُقِيمَت الصَّلَ ة فَلَا تأتوها تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ وَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فاتكم فَأتمُّوا» وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: «فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا كَانَ يَعْمِدُ إِلَى الصَّلَاةِ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ» وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّانِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو پھر نماز کی طرف دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ اطمینان و سکون اور وقار کے ساتھ آؤ، پس تم جو پا لو پڑھ لو، اور جو تم سے رہ جائے اسے پورا کر لو۔ “ بخاری، مسلم۔ اور مسلم کی ایک روایت میں ہے: ”کیونکہ جب تم میں سے کوئی نماز کا قصد کرتا ہے تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (908) و مسلم (151/ 602)»
عن زيد بن اسلم انه قال: عرس رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة بطريق مكة ووكل بلالا ان يوقظهم للصلاة فرقد بلال ورقدوا حتى استيقظوا وقد طلعت عليهم الشمس فاستيقظ القوم وقد فزعوا فامرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يركبوا حتى يخرجوا من ذلك الوادي وقال: «إن هذا واد به شيطان» . فركبوا حتى خرجوا من ذلك الوادي ثم امرهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينزلوا وان يتوضئوا وامر بلالا ان ينادي للصلاة او يقيم فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس ثم انصرف إليهم وقد راى من فزعهم فقال: «يا ايها الناس إن الله قبض ارواحنا ولو شاء لردها إلينا في حين غير هذا فإذا رقد احدكم عن الصلاة او نسيها ثم فزع إليها فليصلها كما كان يصليها في وقتها» ثم التفت رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى ابي بكر الصديق فقال: «إن الشيطان اتى بلالا وهو قائم يصلي فاضجعه فلم يزل يهدئه كما يهدا الصبي حتى نام» ثم دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم بلالا فاخبر بلال رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل الذي اخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر فقال ابو بكر: اشهد انك رسول الله. رواه مالك مرسلا عَن زيد بن أسلم أَنه قَالَ: عَرَّسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِطَرِيقِ مَكَّةَ وَوَكَّلَ بِلَالًا أَنْ يُوقِظَهُمْ لِلصَّلَاةِ فَرَقَدَ بِلَالٌ وَرَقَدُوا حَتَّى اسْتَيْقَظُوا وَقَدْ طَلَعَتْ عَلَيْهِمُ الشَّمْسُ فَاسْتَيْقَظَ الْقَوْمُ وَقَدْ فَزِعُوا فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْكَبُوا حَتَّى يَخْرُجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي وَقَالَ: «إِنَّ هَذَا وَادٍ بِهِ شَيْطَانٌ» . فَرَكِبُوا حَتَّى خَرَجُوا مِنْ ذَلِكَ الْوَادِي ثُمَّ أَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْزِلُوا وَأَنْ يَتَوَضَّئُوا وَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يُنَادِيَ لِلصَّلَاةِ أَوْ يُقِيمَ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاسِ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيْهِم وَقَدْ رَأَى مِنْ فَزَعِهِمْ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَبَضَ أَرْوَاحَنَا وَلَوْ شَاءَ لَرَدَّهَا إِلَيْنَا فِي حِينٍ غَيْرِ هَذَا فَإِذَا رَقَدَ أَحَدُكُمْ عَنِ الصَّلَاةِ أَوْ نَسِيَهَا ثُمَّ فَزِعَ إِلَيْهَا فَلْيُصَلِّهَا كَمَا كَانَ يُصَلِّيهَا فِي وَقْتِهَا» ثُمَّ الْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ فَقَالَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ أَتَى بِلَالًا وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فأضجعه فَلم يَزَلْ يُهَدِّئُهُ كَمَا يُهَدَّأُ الصَّبِيُّ حَتَّى نَامَ» ثُمَّ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَالًا فَأَخْبَرَ بِلَالٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الَّذِي أَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ. رَوَاهُ مَالك مُرْسلا
زید بن اسلم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات طریق مکہ میں رات کے آخری حصے میں پڑاؤ ڈالا، اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ وہ انہیں نماز کے لیے بیدار کرے، پس بلال رضی اللہ عنہ اور وہ سب سو گئے حتیٰ کہ وہ سب بیدار ہوئے تو سورج طلوع ہو چکا تھا، جب وہ بیدار ہوئے تو گھبرا گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اس وادی سے نکل جانے کا حکم فرمایا، اور فرمایا: اس وادی میں شیطان ہے، پس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سوار ہوئے حتیٰ کہ وہ اس وادی سے نکل گئے، پھر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ وہ پڑاؤ ڈالیں اور وضو کریں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو نماز کے لیے اذان یا اقامت کہنے کا حکم فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام کو نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو ان کی بے چینی دیکھ کر فرمایا: ”لوگو! بے شک اللہ نے ہماری روحیں قبض کیں، اگر وہ چاہتا تو انہیں اس وقت کے علاوہ کسی اور وقت (طلوع آفتاب سے پہلے) ہماری طرف لوٹا دیتا، جب تم میں سے کوئی نماز کے وقت سو جائے یا وہ اسے بھول جائے پھر اسے اس کے متعلق آگاہی ہو جائے تو وہ اسے ویسے ہی پڑھے جیسے وہ اسے اس کے وقت میں پڑھا کرتا تھا“، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ”شیطان، بلال کے پاس آیا جبکہ وہ نماز پڑھ رہے تھے، اس نے انہیں لٹا دیا، پھر وہ انہیں تھپکی دیتا رہا، جیسے بچے کو تھپکی دی جاتی ہے، حتیٰ کہ وہ سو گئے َ“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو بلایا تو بلال رضی اللہ عنہ نے رسول للہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ویسے ہی بتایا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بتایا تھا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ امام مالک ؒ نے اسے مرسل روایت کیا ہے۔ صحیح۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه مالک (1/ 14، 15 ح 25) ٭ سنده ضعيف لإرساله و له شواھد کثيرة عند مسلم (680) وغيره.»
وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: خصلتان معلقتان في اعناق المؤذنين للمسلمين: صيامهم وصلاتهم. رواه ابن ماجه وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَصْلَتَانِ مُعَلَّقَتَانِ فِي أَعْنَاقِ الْمُؤَذِّنِينَ لِلْمُسْلِمِينَ: صِيَامُهُمْ وَصَلَاتُهُمْ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کے دو امور کی ذمہ داری و حفاظت مؤذنوں کی گردنوں میں معلق ہے، ان کے روزے اور ان کی نمازیں۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه ابن ماجه (712) ٭ مروان بن سالم: متروک متھم، و بقية مدلس و عنعن.»
عن ابن عباس قال: لما دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت دعا في نواحيه كلها ولم يصل حتى خرج منه فلما خرج ركع ركعتين في قبل الكعبة وقال: «هذه القبلة» . رواه البخاري عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: لَمَّا دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا وَلَمْ يُصَلِّ حَتَّى خَرَجَ مِنْهُ فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي قُبُلِ الْكَعْبَةِ وَقَالَ: «هَذِه الْقبْلَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے تو آپ نے اس کے تمام اطراف میں دعا فرمائی لیکن آپ نے نماز نہیں پڑھی حتیٰ کہ آپ وہاں سے باہر تشریف لے آئے، پس جب باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کعبہ کے سامنے دو رکعتیں پڑھیں اور فرمایا: ”یہ (کعبہ) قبلہ ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (398)»
وعن عبد الله بن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل الكعبة واسامة بن زيد وبلال وعثمان بن طلحة الحجبي فاغلقها عليه ومكث فيها فسالت بلالا حين خرج ماذا صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: جعل عمودا عن يساره وعمودين عن يمينه وثلاثة اعمدة وراءه وكان البيت يومئذ على ستة اعمدة ثم صلى وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دخل الْكَعْبَة وَأُسَامَة بن زيد وبلال وَعُثْمَان بن طَلْحَة الحَجبي فَأَغْلَقَهَا عَلَيْهِ وَمَكَثَ فِيهَا فَسَأَلْتُ بِلَالًا حِينَ خَرَجَ مَاذَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: جعل عمودا عَن يَسَارِهِ وَعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ وَثَلَاثَةَ أَعْمِدَةٍ وَرَاءَهُ وَكَانَ الْبَيْتُ يَوْمَئِذٍ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةِ ثُمَّ صلى
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، اسامہ بن زید، عثمان بن طلحہ حجبی اور بلال بن رباح رضی اللہ عنہم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تو عثمان نے بیت اللہ کا دروازہ بند کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھوڑی دیر کے لیے وہاں ٹھہرے، اور جب باہر تشریف لائے تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اندر) کیا کیا؟ انہوں نے فرمایا: آپ نے ایک ستون اپنے بائیں، دو ستون اپنے دائیں اور تین ستون اپنے پیچھے کر لیے، ان دنوں بیت اللہ چھ ستونوں پر تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (505) و مسلم (388/ 1329)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «صلاة في مسجدي هذا خير من الف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَام»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری اس مسجد (مسجد نبوی) میں ایک نماز، مسجد حرام کے علاوہ، دیگر مساجد کی ہزار نماز سے بہتر ہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1190) و مسلم (1394/505)»
وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: مسجد الحرام والمسجد الاقصى ومسجدي هذا وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ وَالْمَسْجِدِ الْأَقْصَى وَمَسْجِدِي هَذَا
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تین مساجد، مسجد حرام، مسجد اقصیٰ اور میری اس مسجد، کے سوا کسی اور مسجد کے لیے رخت سفر نہ باندھا جائے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1197) و مسلم (827/415 بعد ح 1338)»