عن معاوية قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «المؤذنون اطول الناس اعناقا يوم القيامة» . رواه مسلم عَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمُؤَذِّنُونَ أَطْوَلُ النَّاسِ أعناقا يَوْم الْقِيَامَة» . رَوَاهُ مُسلم
معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن، مؤذن حضرات کی گردنیں سب سے لمبی ہوں گی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (14/ 387)»
وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إذا نودي للصلاة ادبر الشيطان وله ضراط حتى لا يسمع التاذين فإذا قضى النداء اقبل حتى إذا ثوب بالصلاة ادبر حتى إذا قضى التثويب اقبل حتى يخطر بين المرء ونفسه يقول اذكر كذا اذكر كذا لما لم يكن يذكر حتى يظل الرجل لا يدري كم صلى» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «إِذا نُودي للصَّلَاة أدبر الشَّيْطَان وَله ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قَضَى النِّدَاءَ أَقْبَلَ حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ حَتَّى إِذَا قَضَى التَّثْوِيبَ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا اذْكُرْ كَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ حَتَّى يَظَلَّ الرجل لَا يدْرِي كم صلى»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے حتیٰ کہ وہ اذان کی آواز نہیں سنتا، پس جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو وہ واپس آ جاتا ہے، اور پھر جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے، اور پھر جب اقامت مکمل ہو جاتی ہے تو وہ واپس آ جاتا ہے، اور وہ آدمی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، اور کہتا ہے: فلاں چیز یاد کر، فلاں چیز یاد کر، ایسی باتیں یاد کراتا ہے جو اسے یاد نہیں تھیں حتیٰ کہ آدمی کی یہ کیفیت ہو جاتی ہے کہ اسے پتہ نہیں چلتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (608) و مسلم (19/ 389)»
وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يسمع مدى صوت المؤذن جن ولا إنس ولا شيء إلا شهد له يوم القيامة» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مؤذن کی آواز کو جن و انس اور جو دوسری چیزیں سنتی ہیں وہ (سب) قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دیں گی۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (609)»
وعن عبد الله بن عمرو بن العاص انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: إذا سمعتم المؤذن فقولوا مثل ما يقول ثم صلوا علي فإنه من صلى علي صلاة صلى الله عليه بها عشرا ثم سلوا الله لي الوسيلة فإنها منزلة في الجنة لا تنبغي إلا لعبد من عباد الله وارجو ان اكون انا هو فمن سال لي الوسيلة حلت عليه الشفاعة. رواه مسلم وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ ثُمَّ صَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ صَلَّى عَلَيَّ صَلَاةً صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا عَشْرًا ثُمَّ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ فَإِنَّهَا مَنْزِلَةٌ فِي الْجَنَّةِ لَا تَنْبَغِي إِلَّا لِعَبْدٍ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِيلَةَ حَلَّتْ عَلَيْهِ الشَّفَاعَةُ. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مؤذن کو سنو تو تم بھی وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے، پھر مجھ پر درود پڑھو، کیونکہ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، پھر تم اللہ سے میرے لیے وسیلہ طلب کرو، کیونکہ وہ جنت میں ایک مقام ہے، جو اللہ کے صرف ایک بندے کے شایان شان ہے، میں امید کرتا ہوں کہ وہ میں ہوں گا، چنانچہ جس شخص نے میرے لیے وسیلہ کی دعا کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو گئی۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (384/11)»
وعن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا قال المؤذن الله اكبر الله اكبر فقال احدكم الله اكبر الله اكبر ثم قال اشهد ان لا إله إلا الله قال اشهد ان لا إله إلا الله ثم قال اشهد ان محمدا رسول الله قال اشهد ان محمدا رسول الله ثم قال حي على الصلاة قال لا حول ولا قوة إلا بالله ثم قال حي على الفلاح قال لا حول ولا قوة إلا بالله ثم قال الله اكبر الله اكبر قال الله اكبر الله اكبر ثم قال لا إله إلا الله قال لا إله إلا الله من قلبه دخل الجنة» . رواه مسلم وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَالَ الْمُؤَذِّنُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ أَحَدُكُمُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَالَ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مِنْ قَلْبِهِ دخل الْجنَّة» . رَوَاهُ مُسلم
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب مؤذن کہتا ہے، اللہ اکبر ”اللہ سب سے بڑا ہے“، اور تم میں سے بھی کوئی خلوص قلب سے اللہ اکبر کہتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور وہ شخص بھی یہی کلمات کہتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اور وہ شخص بھی یہی کلمات کہتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: نماز کی طرف آؤ، تو وہ شخص کہتا ہے: ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ))”گناہ سے بچنا اور نیکی کرنا محض اللہ کی تو فیق سے ہے“۔ پھر وہ کہتا ہے: کامیابی کی طرف آؤ، تو وہ شخص کہتا ہے: ((لا حول ولا قوۃ الا باللہ))، پھر وہ کہتا ہے، اللہ اکبر، تو وہ شخص بھی اللہ اکبر کہتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: لا الہ الا اللہ، تو وہ شخص بھی کہتا ہے: ((لا الہ الا اللہ)) اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں“۔ تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (12/ 385)»
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قال حين يسمع النداء اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمدا الوسيلة والفضيلة وابعثه مقاما محمودا الذي وعدته حلت له شفاعتي يوم القيامة» . رواه البخاري وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ النِّدَاءَ اللَّهُمَّ رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ حَلَّتْ لَهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَة» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اذان سن کر یہ دعا پڑھے: اے اللہ! اس دعوت کامل اور قائم ہونے والی نماز کے رب! محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وسیلہ و فضیلت عطا فرما، اور انہیں مقام محمود پر فائز فرمایا، جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے، تو اس کے لیے روز قیامت میری شفاعت واجب ہو جائے گی۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (614)»
وعن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يغير إذا طلع الفجر وكان يستمع الاذان فإن سمع اذانا امسك وإلا اغار فسمع رجلا يقول الله اكبر الله اكبر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «على الفطرة» ثم قال اشهد ان لا إله إلا الله رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خرجت من النار» فنظروا فإذا هو راعي معزى. رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُغِيرُ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ وَكَانَ يَسْتَمِعُ الْأَذَانَ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِلَّا أَغَارَ فَسَمِعَ رَجُلًا يَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى الْفِطْرَةِ» ثُمَّ قَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَرَجْتَ من النَّار» فنظروا فَإِذا هُوَ راعي معزى. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب فجر طلوع ہو جاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حملہ کیا کرتے تھے، اور آپ بڑے غور سے اذان سننے کی کوشش کرتے، اگر آپ اذان سن لیتے تو حملہ نہ کرتے ورنہ حملہ کر دیتے، ایک مرتبہ آپ نے کسی شخص کو ”اللہ سب سے بڑا ہے، اللہ سب سے بڑا ہے، کہتے ہوئے سنا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ شخص فطرت (دین) پر ہے۔ “ پھر اس شخص نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم جہنم سے آزاد ہو گئے۔ “ پس صحابہ نے اسے دیکھا تو وہ بکریوں کا چرواہا تھا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (382/9)»
وعن سعد بن ابي وقاص قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: «من قال حين يسمع المؤذن اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله رضيت بالله ربا وبمحمد رسولا وبالإسلام دينا غفر له ذنبه» . رواه مسلم وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ قَالَ حِينَ يَسْمَعُ الْمُؤَذِّنَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا غُفِرَ لَهُ ذَنبه» . رَوَاهُ مُسلم
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اذان سن کر یہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، میں اللہ کے رب ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رسول اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہوں، تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (13/ 386)»
وعن عبد الله بن مغفل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بين كل اذانين صلاة بين كل اذانين صلاة» ثم قال في الثالثة «لمن شاء» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ» ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ «لِمَنْ شَاءَ»
عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دو اذانوں (اذان و اقامت) کے درمیان (نفل) نماز ہے، ہر دو اذانوں کے مابین نماز ہے، پھر تیسری مرتبہ فرمایا: ”اس شخص کے لیے جو پڑھنا چاہے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (627) و مسلم (304/ 838)»
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الإمام ضامن والمؤذن مؤتمن الله ارشد الائمة واغفر للمؤذنين» . رواه احمد وابو داود والترمذي والشافعي وفي اخرى له بلفظ المصابيح عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مؤتمن الله أَرْشِدِ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَفِي أُخْرَى لَهُ بِلَفْظِ المصابيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”امام (نماز کا) نگہبان ہے جبکہ مؤذن (اوقات نماز کا) امانت دار ہے، اے اللہ! اماموں کی راہنمائی فرما اور اذان دینے والوں کی مغفرت فرما۔ “ احمد، ابوداؤد، ترمذی، شافعی، اور امام شافعی کی دوسری روایت مصابیح کے الفاظ سے مروی ہے۔ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (2/ 561 ح 9943) و أبو داود (517، 518) والترمذي (207) [وصححه ابن خزيمة (1531) و ابن حبان (362)] والشافعي في الأم (1/ 87 وسنده ضعيف جدًا) و ھو حسن بالشواھد.]»