کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
طہارت کا بیان
--. استحاضہ کا خون رگ کا خون ہے
حدیث نمبر: 558
اعراب
عن عروة بن الزبير عن فاطمة بنت ابي حبيش: انها كانت تستحاض فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: إذا كان دم الحيض فإنه دم اسود يعرف فامسكي عن الصلاة فإذا كان الآخر فتوضئي وصلي فإنما هو عرق. رواه ابو داود والنسائي عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ: أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَ دم الْحيض فَإِنَّهُ دم أسود يعرف فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي فَإِنِّمَا هُوَ عِرْقٌ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ
عروہ بن زبیر ؒ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہیں استحاضہ کا مرض تھا، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: جب حیض کا خون ہو گا تو وہ سیاہ رنگ کا ہو گا اور وہ آسانی سے پہچانا جاتا ہے، جب وہ ہو تو نماز نہ پڑھ اور جب دوسرا (خون) ہو تو پھر وضو کر اور نماز پڑھ، وہ تو محض رگ کا خون ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (286) والنسائي (1/ 185 ح 362) [و صححه ابن حبان (الإحسان: 1345) والحاکم (1/ 174) علٰي شرط مسلم ووافقه الذھي]
٭ الزھري مدلس وعنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. مستحاضہ لنگوٹ باندھ لے
حدیث نمبر: 559
اعراب
وعن ام سلمة: إن امراة كانت تهراق الدم على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فاستفتت لها ام سلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «لتنظر عدد الليالي والايام التي كانت تحيضهن من الشهر قبل ان يصيبها الذي اصابها فلتترك الصلاة قدر ذلك من الشهر فإذا خلفت ذلك فلتغتسل ثم لتستثفر بثوب ثم لتصل» . رواه مالك وابو داود والدارمي وروى النسائي معناه وَعَن أم سَلمَة: إِنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهْرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أم سَلمَة رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَقَالَ: «لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُهُنَّ مِنَ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنَ الشَّهْرِ فَإِذَا خلفت ذَلِك فلتغتسل ثمَّ لتستثفر بِثَوْب ثمَّ لتصل» . رَوَاهُ مَالك وَأَبُو دَاوُد والدارمي وروى النَّسَائِيّ مَعْنَاهُ
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں ایک عورت کو استحاضہ کا خون آتا تھا، ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: اسے چاہیے کہ اس مرض میں مبتلا ہونے سے پہلے، اسے مہینے میں جتنے دن حیض کا خون آتا تھا، انہیں شمار کر کے اتنے دن مہینے میں نماز چھوڑ دے، اور جب وہ دن گزرجائیں تو وہ غسل کرے اور کپڑے کا لنگوٹ باندھ لے اور پھر نماز پڑھے۔ مالک، ابوداؤد، دارمی، جبکہ نسائی نے بھی اسی معنی میں روایت کیا ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه مالک (62/1 ح 133) و أبو داود (274) والدارمي (1/ 200 ح 786) والنسائي (119/1، 120 ح 209)
٭ سليمان بن يسار لم يسمعه من أم سلمة رضي الله عنھا بل أخبره رجل به و الرجل مجھول و حديث مسلم (333) يغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. مستحاضہ ایام عادت کے بعد ہر نماز کے لیے وضو کرے
حدیث نمبر: 560
اعراب
وعن عدي بن ثابت عن ابيه عن جده-قال يحيى بن معين: جد عدي اسمه دينار-عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال في المستحاضة: «تدع الصلاة ايام اقرائها التي كانت تحيض فيها ثم تغتسل وتتوضا عند كل صلاة وتصوم وتصلي» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ-قَالَ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ: جَدُّ عَدِيٍّ اسْمُهُ دِينَارٌ-عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: «تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ فِيهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عدی بن ثابت اپنے باپ سے اور وہ اس (عدی) کے دادا سے روایت کرتے ہیں، یحیی بن معین نے کہا: عدی کے دادا کا نام دینار ہے، انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کیا کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے استحاضہ میں مبتلا عورت کے بارے میں فرمایا: وہ اپنے ایام حیض کا لحاظ رکھتے ہوئے اتنے دن نماز نہ پڑھے، پھر وہ غسل کرے، اور ہر نماز کے لیے وضو کرے۔ اور وہ روزہ رکھے اور نماز پڑھے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (126، 127) و أبو داود (297)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. مستحاضہ کے لئے دو چیزوں کا حکم
حدیث نمبر: 561
اعراب
وعن حمنة بنت جحش قالت: كنت استحاض حيضة كثيرة شديدة فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم استفتيه واخبره فوجدته في بيت اختي زينب بنت جحش فقلت يا رسول الله إني استحاض حيضة كثيرة شديدة فما تامرني فيها؟ قد منعتني الصلاة والصيام. قال: «انعت لك الكرسف فإنه يذهب الدم» . قالت: هو اكثر من ذلك. قال: «فتلجمي» قالت هو اكثر من ذلك. قال: «فاتخذي ثوبا» قالت هو اكثر من ذلك إنما اثج ثجا. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «سآمرك بامرين ايهما صنعت اجزا عنك من الآخر وإن قويت عليهما فانت اعلم» فقال لها: إنما هذه ركضة من ركضات الشيطان فتحيضي ستة ايام او سبعة ايام في علم الله ثم اغتسلي حتى إذا رايت انك قد طهرت واستنقات فصلي ثلاثا وعشرين ليلة او اربعا وعشرين ليلة وايامها وصومي وصلي فإن ذلك يجزئك وكذلك فافعلي كما تحيض النساء وكما يطهرن ميقات حيضهن وطهرهن وإن قويت على ان تؤخرين الظهر وتعجليين العصر فتغتسلين وتجمعين الصلاتين: الظهر والعصر وتؤخرين المغرب وتعجلين العشاء ثم تغتسلين وتجمعين بين الصلاتين فافعلي وتغتسلين مع الفجر فافعلي وصومي إن قدرت على ذلك. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «وهذا اعجب الامرين إلي» . رواه احمد وابو داود والترمذي وَعَن حمْنَة بنت جحش قَالَتْ: كُنْتُ أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْتَفْتِيهِ وَأُخْبِرُهُ فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِ أُخْتِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُسْتَحَاضُ حَيْضَةً كَثِيرَةً شَدِيدَةً فَمَا تَأْمُرُنِي فِيهَا؟ قَدْ مَنَعَتْنِي الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ. قَالَ: «أَنْعَتُ لَكِ الْكُرْسُفَ فَإِنَّهُ يُذْهِبُ الدَّمَ» . قَالَتْ: هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: «فَتَلَجَّمِي» قَالَتْ هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: «فَاتَّخِذِي ثَوْبًا» قَالَتْ هُوَ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ إِنَّمَا أَثُجُّ ثَجًّا. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سَآمُرُكِ بِأَمْرَيْنِ أَيَّهُمَا صَنَعْتِ أَجَزَأَ عَنْكِ مِنَ الْآخَرِ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَيْهِمَا فَأَنت أعلم» فَقَالَ لَهَا: إِنَّمَا هَذِهِ رَكْضَةٌ مِنْ رَكَضَاتِ الشَّيْطَانِ فتحيضي سِتَّة أَيَّام أَو سَبْعَة أَيَّام فِي عِلْمِ اللَّهِ ثُمَّ اغْتَسِلِي حَتَّى إِذَا رَأَيْتِ أَنَّكِ قَدْ طَهُرْتِ وَاسْتَنْقَأْتِ فَصَلِّي ثَلَاثًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً أَوْ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَأَيَّامَهَا وصومي وَصلي فَإِن ذَلِك يجزئك وَكَذَلِكَ فافعلي كَمَا تَحِيضُ النِّسَاءُ وَكَمَا يَطْهُرْنَ مِيقَاتُ حَيْضِهِنَّ وَطُهْرِهِنَّ وَإِنْ قَوِيتِ عَلَى أَنْ تُؤَخِّرِينَ الظُّهْرَ وتعجليين الْعَصْر فتغتسلين وتجمعين الصَّلَاتَيْنِ: الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَتُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلِينَ الْعِشَاءَ ثُمَّ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ فَافْعَلِي وَتَغْتَسِلِينَ مَعَ الْفَجْرِ فَافْعَلِي وَصُومِي إِنْ قَدَرْتِ عَلَى ذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَهَذَا أَعْجَبُ الْأَمْرَيْنِ إِلَيَّ» . رَوَاهُ أَحْمَدَ وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، مجھے نہایت شدید قسم کا مرض استحاضہ تھا، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں آئی تاکہ آپ کو اس کے متعلق بتاؤں اور مسئلہ دریافت کروں، چنانچہ میں نے انہیں اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ کے گھر پایا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے شدید قسم کا استحاضہ لاحق ہے، آپ اس بارے میں مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ اس نے تو مجھے نماز روزے سے روک رکھا ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں روئی استعمال کرنے کا مشورہ دیتا ہوں، کیونکہ وہ خون روک دے گی۔ انہوں نے عرض کیا: وہ اس سے کہیں زیادہ ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر لنگوٹ کس لے۔ انہوں نے عرض کیا: وہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پھر لنگوٹ کے نیچے کوئی کپڑا رکھ لے۔ انہوں نے عرض کیا، معاملہ اس سے کہیں زیادہ شدید ہے، میں تو پانی کی طرح خون بہاتی ہوں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمہیں دو امور کا حکم دیتا ہوں، تم نے ان میں سے جو بھی کر لیا، وہ دوسرے سے کفایت کر جائے گا، اور اگر تم دونوں کی طاقت رکھو تو پھر تم (اپنی حالت کے متعلق) بہتر جانتی ہو۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: یہ تو ایک شیطانی بیماری ہے، تم معمول کے مطابق چھ یا سات دن تک اپنے آپ کو حائضہ تصور کر لیا کرو، پھر غسل کرو حتیٰ کہ جب تم سمجھو کہ تم پاک صاف ہو گئی ہو تو تئیس یا چوبیس دن نماز پڑھو اور روزہ رکھو، یہ تمہارے لیے کافی ہو گا، اور تم ہر ماہ اسی طرح کیا کرو جس طرح حیض والی عورتیں اپنے مخصوص ایام میں اور اس سے پاک ہونے کے بعد کرتی ہیں، اور اگر تم یہ طاقت رکھو کہ نماز ظہر کو مؤخر کر لو اور نماز عصر کی جلدی کر لو، پھر ظہر و عصر کو اکٹھا پڑھ لو، اسی طرح مغرب کو مؤخر کر لو اور عشاء کو پہلے کر لو، پھر غسل کر کے دونوں نمازیں اکٹھی پڑھ لو، پس ایسے کیا کرو، اور نماز فجر کے لیے غسل کرو، اور روزہ رکھو، اگر تم ایسا کر سکو تو کرو۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اور دونوں امور میں سے مجھے یہ (غسل کر کے نماز جمع کرنا) زیادہ پسندیدہ ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (439/6 ح 28022) و أبو داود (287) والترمذي (128 وقال: حسن صحيح) [و ابن ماجه: 622، 627]
٭ عبد الله بن محمد بن عقيل: ضعيف علي الراجح، تقدم (414)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. مستحاضہ کو زرد دیکھ کر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 562
اعراب
عن اسماء بنت عميس قالت: قلت يا رسول الله إن فاطمة بنت ابي حبيش استحيضت منذ كذا وكذا فلم تصل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «سبحان الله إن هذا من الشيطان لتجلس في مركن فإذا رات صفارة فوق الماء فلتغتسل للظهر والعصر غسلا واحدا وتغتسل للمغرب والعشاء غسلا واحدا وتغتسل للفجر غسلا واحدا وتوضا فيما بين ذلك» . رواه ابو داود وقال: عَن أَسمَاء بنت عُمَيْس قَالَتْ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ تُصَلِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ لِتَجْلِسَ فِي مِرْكَنٍ فَإِذَا رَأَتْ صُفَارَةً فَوْقَ الْمَاءِ فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَوَضَّأُ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَقَالَ:
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم! فاطمہ بنت حبیش رضی اللہ عنہ اتنی مدت سے استحاضہ میں مبتلا ہے، اور اس نے اس دوران نماز نہیں پڑھی۔ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! یہ (استحاضہ) شیطان کی طرف سے ہے، وہ ایک برتن میں بیٹھے، اگر وہ پانی کے اوپر زردی دیکھے تو وہ ظہر و عصر کے لیے ایک غسل کرے، مغرب و عشاء کے لیے ایک غسل کرے اور فجر کے لیے ایک غسل کرے اور ان کے مابین (ظہر و عصر کے غسل کے مابین) وضو کر لے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبود اود (296) [و صححه الحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 174) ووافقه الذھبي.]
٭ الزھري عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. مستحاضہ کو دو نمازوں کو جمع کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 563
اعراب
روى مجاهد عن ابن عباس: لما اشتد عليها الغسل امرها ان تجمع بين الصلاتين رَوَى مُجَاهِدٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَمَّا اشْتَدَّ عَلَيْهَا الْغُسْلُ أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ
اور اس نے کہا کہ مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، جب اس کے لیے غسل ک��نا مشکل ہو گیا تو آپ نے اسے دو نمازیں اکٹھی پڑھنے کا حکم فرمایا۔ صحیح، رواہ الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه [الدارمي (1/ 221 ح 908 وسنده حسن) والطحاوي في معاني الآثار (1/ 101، 102)]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    25    26    27    28    29    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.