کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
طہارت کا بیان
--. جنابت کی حالت میں سو نے کی رخصت
حدیث نمبر: 468
اعراب
عن ام سلمة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجنب ثم ينام ثم ينتبه ثم ينام. رواه احمد عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْنِبُ ثُمَّ يَنَامُ ثُمَّ يَنْتَبِهُ ثُمَّ يَنَامُ. رَوَاهُ أَحْمد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جنبی ہو جاتے، پھر سو جاتے، پھر بیدار ہوتے اور پھر سو جاتے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (298/6 ح 27087)
٭ شريک القاضي: مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. استاد شاگرد کو غفلت پر تنبیہ کر سکتا ہے
حدیث نمبر: 469
اعراب
وعن شعبة قال: إن ابن عباس رضي الله عنه كان إذا اغتسل من الجنابة يفرغ بيده اليمنى على يده اليسرى سبع مرار ثم يغسل فرجه فنسي مرة كم افرغ فسالني كم افرغت فقلت لا ادري فقال لا ام لك وما يمنعك ان تدري ثم يتوضا وضوءه للصلاة ثم يفيض على جلده الماء ثم يقول هكذا كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتطهر. رواه ابو داود وَعَنْ شُعْبَةَ قَالَ: إِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ يفرغ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى سَبْعَ مِرَارٍ ثُمَّ يَغْسِلُ فَرْجَهُ فَنَسِيَ مَرَّةً كَمْ أَفْرَغَ فَسَأَلَنِي كم أفرغت فَقُلْتُ لَا أَدْرِي فَقَالَ لَا أُمَّ لَكَ وَمَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْرِيَ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى جِلْدِهِ الْمَاءُ ثُمَّ يَقُولُ هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يتَطَهَّر. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
شعبہ ؒ بیان کرتے ہیں کہ جب ابن عباس رضی اللہ عنہ غسل جنابت کرتے تو وہ سات مرتبہ دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے، پھر شرم گاہ دھوتے، پس وہ یہ بھول گئے کہ انہوں نے کتنی مرتبہ پانی ڈالا، انہوں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے کہا: میں نہیں جانتا، انہوں نے کہا: تیری ماں نہ رہے، تمہیں کس نے روکا کہ تم نہ جانو، پھر وہ نماز کے وضو کی طرح وضو کرتے، پھر اپنے جسم پر پانی بہاتے، پھر فرماتے: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اسی طرح غسل کیا کرتے تھے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (246)
٭ شعبة مولٰي ابن عباس: ضعيف ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. دوبارہ جماع کرنے کے درمیان غسل نشاط کا ذریعہ ہے
حدیث نمبر: 470
اعراب
وعن ابي رافع: ان النبي صلى الله عليه وسلم طاف ذات يوم على نسائه يغتسل عند هذه وعند هذه قال فقلت له يا رسول الله الا تجعله غسلا واحدا آخرا قال: «هذا ازكى واطيب واطهر» . رواه احمد وابو داود وَعَن أَبِي رَافِعٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ يَغْتَسِلُ عِنْدَ هَذِهِ وَعِنْدَ هَذِهِ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا آخِرًا قَالَ: «هَذَا أَزْكَى وَأطيب وأطهر» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد
ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک روز اپنی ازواج مطہرات کے پاس گئے، اور ہر ایک کے پاس جاتے وقت غسل فرمایا، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں نہ آپ سب سے آخر پر ایک ہی غسل فرما لیتے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ زیادہ پاکیزہ، زیادہ اچھا اور زیادہ صاف ہے۔ حسن، رواہ احمد و ابوداؤد و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (8/6 ح 24363) و أبو داود (219) [و ابن ماجه: 590]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. عورت کے غسل اور وضو کے بچے ہوئے پانی سے وضو منع ہے
حدیث نمبر: 471
اعراب
وعن الحكم بن عمرو قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتوضا الرجل بفضل طهور المراة. رواه ابو داود وابن ماجه والترمذي: وزاد: او قال: بسؤرها. وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَن الحكم بن عَمْرو قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَوَضَّأَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ طَهُورِ الْمَرْأَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَالتِّرْمِذِيُّ: وَزَادَ: أَوْ قَالَ: بِسُؤْرِهَا. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيح
حکم بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مرد کو عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے وضو کرنے سے منع فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الترمذی۔ ابوداؤد، ابن ماجہ، ترمذی اور انہوں نے کچھ اضافہ نقل کیا، یا فرمایا: اس کے جوٹھے سے۔ اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (82) و ابن ماجه (373) والترمذي (64) [و صححه ابن حبان (الإحسان: 1257)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. غسل خانےمیں پیشاب کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 472
اعراب
وعن حميد الحميري قال لقيت رجلا صحب النبي صلى الله عليه وسلم اربع سنين كما صحبه ابو هريرة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تغتسل والمراة بفضل الرجل او يغتسل الرجل بفضل المراة. زاد مسدد: وليغترفا جميعا رواه ابو داود والنسائي وزاد احمد في اوله: نهى ان يمتشط احدنا كل يوم او يبول في مغتسل وَعَنْ حُمَيْدٍ الْحِمْيَرِيِّ قَالَ لَقِيتُ رَجُلًا صَحِبَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ سِنِينَ كَمَا صَحِبَهُ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَغْتَسِلَ وَالْمَرْأَة بِفَضْلِ الرَّجُلِ أَوْ يَغْتَسِلَ الرَّجُلُ بِفَضْلِ الْمَرْأَةِ. زَادَ مُسَدَّدٌ: وَلْيَغْتَرِفَا جَمِيعًا رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ وَزَاد أَحْمد فِي أَوله: نهى أَنْ يَمْتَشِطَ أَحَدُنَا كُلَّ يَوْمٍ أَوْ يَبُولَ فِي مغتسل
حمید الحمیری بیان کرتے ہیں، میں ایک آدمی سے ملا جسے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے چار سالہ صحبت کا شرف حاصل تھا، اس نے کہا: رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عورت کو مرد کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے اور مرد کو عورت کے غسل سے بچے ہوئے پانی سے غسل کرنے سے منع فرمایا۔ مسدد نے اضافہ نقل کیا: چاہیے کہ دونوں اکٹھے چلو بھریں۔ ابوداؤد، نسائی۔ صحیح۔ اور امام احمد نے اس کے شروع میں یہ اضافہ نقل کیا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہر روز کنگھی کرنے یا غسل خانے میں پیشاب کرنے سے ہمیں منع فرمایا۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه أبو داود (81) والنسائي (1/ 130 ح 239) و أحمد (4/ 114) [و صححه الحافظ في بلوغ المرام (6) بتحقيقي]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. غسل خانےمیں پیشاب کرنے سے منع کیا گیا ہے، بروایت ابن ماجہ
حدیث نمبر: 473
اعراب
ورواه ابن ماجه عن عبد الله بن سرجس وَرَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سرجس
ابن ماجہ نے اسے عبداللہ بن سرجس سے روایت کیا ہے۔ صحیح۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه ابن ماجه (374) [وانظر الحديث السابق: 472]
٭ و أعل بما لا يقدح و للحديث شواھد.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ٹھہرے پانی میں پیشاب کی ممانعت
حدیث نمبر: 474
اعراب
عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يبولن احدكم في الماء الدائم الذي لا يجري ثم يغتسل فيه» وفى رواية لمسلم قال: «لا يغتسل احدكم في الماء الدائم وهو جنب» . قالوا: كيف يفعل يا ابا هريرة؟ قال: يتناوله تناولا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا يجْرِي ثمَّ يغْتَسل فِيهِ» وَفِى رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ قَالَ: «لَا يَغْتَسِلُ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ وَهُوَ جُنُبٌ» . قَالُوا: كَيْفَ يَفْعَلُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: يَتَنَاوَلُهُ تَنَاوُلًا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں جو کہ بہتا نہ ہو، پیشاب نہ کرے، پھر وہ اس میں غسل کرے۔ متفق علیہ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے۔ تم میں سے کوئی شخص کھڑے پانی میں غسل جنابت نہ کرے۔ لوگوں نے پوچھا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ! وہ کیسے کرے؟ فرمایا: وہ وہاں سے پانی لے اور (دوسری جگہ پر غسل کرے)۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (239) و مسلم (96/ 282) [الرواية الثانية في مصابيح السنة (325) و صحيح مسلم (97/ 283)]»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا منع ہے، بروایت مسلم
حدیث نمبر: 475
اعراب
وعن جابر قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبال في الماء الراكد. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبَالَ فِي الْمَاءِ الراكد. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کھڑے پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (94 / 281)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی
حدیث نمبر: 476
اعراب
وعن السائب بن يزيد قال: ذهبت بي خالتي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن ابن اختي وجع فمسح راسي ودعا لي بالبركة ثم توضا فشربت من وضوئه ثم قمت خلف ظهره فنظرت إلى خاتم النبوة بين كتفيه مثل زر الحجلة وَعَن السَّائِب بن يزِيد قَالَ: ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لي بِالْبَرَكَةِ ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ ثُمَّ قُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَين كَتفيهِ مثل زر الحجلة
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میری خالہ مجھے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لے گئیں اور انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میرا بھانجا مریض ہے، چنانچہ آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور برکت کے لیے دعا کی، پھر آپ نے وضو کیا، تو میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا، پھر میں آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا تو میں نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کندھوں کے مابین چکور کے انڈے کی مثل مہر نبوت دیکھی۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (190) و مسلم (111/ 2345)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. جوہڑ کے پانی کا حکم؟
حدیث نمبر: 477
اعراب
عن ابن عمر قال سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الماء يكون في الفلاة من الارض وما ينوبه من الدواب والسباع فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كان الماء قلتين لم يحمل الخبث» . رواه احمد وابو داود والترمذي والنسائي والدارمي وابن ماجه وفي اخرى لابي داود: «فإنه لا ينجس» عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَاءِ يَكُونُ فِي الْفَلَاةِ مِنَ الْأَرْضِ وَمَا يَنُوبُهُ مِنَ الدَّوَابّ وَالسِّبَاع فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا كَانَ الْمَاءُ قُلَّتَيْنِ لَمْ يَحْمِلِ الْخَبَثَ» . رَوَاهُ أَحْمد وَأَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ والدارمي وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي أُخْرَى لِأَبِي دَاوُدَ: «فَإِنَّهُ لَا ينجس»
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اس پانی کے متعلق دریافت کیا گیا جو جنگل میں ہو اور وہاں چوپائے اور درندے پانی پینے کے لیے آتے جاتے ہوں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب پانی دو مٹکے (تقریباً ساڑے چھ من) ہو تو وہ نجاست قبول نہیں کرتا۔ احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، دارمی، ابن ماجہ۔ اور ابوداؤد کی دوسری روایت میں ہے: وہ نجس نہیں ہوتا۔ صحیح۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (27/2 ح 4803) و أبو داود (63) والترمذي (67) والنسائي (1/ 46ح 52) والدارمي (1/ 187 ح 738) و ابن ماجه (517)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.