کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
طہارت کا بیان
--. وضو میں تسمیہ پڑھنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 428
اعراب
وعن ابي هريرة وابن مسعود وابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «من توضا وذكر اسم الله فإنه يطهر جسده كله ومن توضا ولم يذكر اسم الله لم يطهر إلا موضع الوضوء» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ تَوَضَّأَ وَذَكَرَ اسْمَ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُطَهِّرُ جَسَدَهُ كُلَّهُ وَمَنْ تَوَضَّأَ وَلَمْ يَذْكُرِ اسْمَ الله لم يطهر إِلَّا مَوضِع الْوضُوء»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، ابن مسعود اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے وضو کیا اور بسم اللہ پڑھی اس نے اپنا پورا جسم پاک کر لیا، اور جو شخص وضو کرے لیکن بسم اللہ نہ پڑھے تو وہ صرف اعضائے وضو ہی پاک کرتا ہے۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«ضعيف، رواه الدارقطني (1/ 73. 75)
٭ حديث أبي ھريرة: رواه الدارقطني (1/ 74 ح 229) فيه مرداس بن محمد ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
--. وضو کے دوران انگوٹھی کو حرکت دینا
حدیث نمبر: 429
اعراب
وعن ابي رافع قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا توضا وضوء الصلاة حرك خاتمه في اصبعه. رواهما الدارقطني. وروى ابن ماجه الاخير وَعَن أبي رَافع قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا تَوَضَّأَ وُضُوءَ الصَّلَاةِ حَرَّكَ خَاتَمَهُ فِي أُصْبُعه. رَوَاهُمَا الدَّارَقُطْنِيّ. وروى ابْن مَاجَه الْأَخير
ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نماز کے لیے وضو کرتے تو آپ اپنی انگوٹھی کو انگلی میں ہلاتے تھے۔ ضعیف۔ دونوں روایتوں کو دارقطنی نے روایت کیا ہے، اور ابن ماجہ نے آخری کو روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارقطني (1/ 83 وقال: معمر (بن محمد بن عبيد الله) و أبوه ضعيفان ولا يصح ھذا) و ابن ماجه (449 وقال البوصيري: ھذا إسناد ضعيف لضعف معمر و أبيه.)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. ازدواجی احکام و مسائل
حدیث نمبر: 430
اعراب
عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا جلس بين شعبها الاربع ثم جهدها فقد وجب الغسل وإن لم ينزل» عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذا جلس بَيْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا فَقَدْ وَجَبَ الْغسْل وَإِن لم ينزل»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اس (یعنی اپنی اہلیہ) کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے، پھر اسے مشقت میں مبتلا (یعنی جماع) کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ انزال نہ ہو: متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (291) و مسلم (87/ 348)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. احتلام سے غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں
حدیث نمبر: 431
اعراب
وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما الماء من الماء» . رواه مسلم قال الشيخ الإمام محيي السنة C: هذا منسوخ وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ» . رَوَاهُ مُسْلِمٌ قَالَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ مُحْيِي السّنة C: هَذَا مَنْسُوخ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پانی (غسل) پانی (منی کے نکلنے) سے ہے۔ رواہ مسلم۔ الشیخ الامام محی السنہ ؒ نے فرمایا: یہ حدیث منسوخ ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (81، 80/ 343)
٭ و انظر شرح السنة لمحيي السنة البغوي (2/ 6 بعد ح 243)»

قال الشيخ زبير على زئي: رواه مسلم (81
--. خواب میں جماع دیکھا لیکن انزال نہ ہوا تو غسل واجب نہیں
حدیث نمبر: 432
اعراب
وقال ابن عباس: إنما الماء من الماء في الاحتلام. رواه الترمذي ولم اجده في الصحيحين وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّمَا الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ فِي الِاحْتِلَامِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَلَمْ أَجِدْهُ فِي الصَّحِيحَيْنِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پانی پانی سے ہے، یہ احتلام کے بارے میں ہے۔ ترمذی، اور میں نے اسے صحیحین میں نہیں پایا۔ ضعیف۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (112)
٭ فيه شريک القاضي مدلس و عنعن و باقي السند حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. عورت کے احتلام کا مسئلہ
حدیث نمبر: 433
اعراب
وعن ام سلمة قالت قالت ام سليم: يا رسول الله إن الله لا يستحيي من الحق فهل على المراة من غسل إذا احتلمت قال النبي صلى الله عليه وسلم «إذا رات الماء» فغطت ام سلمة وجهها وقالت يا رسول الله اوتحتلم المراة قال: «نعم تربت يمينك فبم يشبهها ولدها؟» وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ من غسل إِذا احْتَلَمت قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ» فَغَطَّتْ أُمُّ سَلَمَةَ وَجْهَهَا وَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ قَالَ: «نعم تربت يَمِينك فَبِمَ يشبهها وَلَدهَا؟»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ام سلیم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! بے شک اللہ حق بات سے نہیں شرماتا، جب عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل کرنا واجب ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، جب وہ پانی (منی کے آثار) دیکھے۔ (یہ سن کر) ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنا چہرہ ڈھانپ لیا اور عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہاں، تیرا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو، تو پھر اس کا بچہ اس سے کیسے مشابہت اختیار کرتا؟ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (130) و مسلم (32/ 313)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بچہ کا ماں یا باپ سے مشابہت کرنے کا جواز
حدیث نمبر: 434
اعراب
وزاد مسلم برواية ام سليم: «ان ماء الرجل غليظ ابيض وماء المراة رقيق اصفر فم ايهما علا او سبق يكون منه الشبه» وَزَادَ مُسْلِمٌ بِرِوَايَةِ أُمِّ سُلَيْمٍ: «أَنَّ مَاءَ الرَّجُلِ غَلِيظٌ أَبْيَضُ وَمَاءَ الْمَرْأَةِ رَقِيقٌ أَصْفَرُ فَم أَيِّهِمَا عَلَا أَوْ سَبَقَ يَكُونُ مِنْهُ الشَّبَهُ»
امام مسلم ؒ نے ام سلیم رضی اللہ عنہ کے طریق سے جو روایت بیان کی ہے اس میں یہ اضافہ نقل کیا ہے: آدمی کا پانی گاڑھا سفید ہوتا ہے، جبکہ عورت کا پانی پتلا زرد ہوتا ہے، پس ان دونوں میں سے جس کا پانی غالب آ جائے یا سبقت لے جائے تو بچے کی مشابہت اسی پر ہو جاتی ہے۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (30 / 311)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. غسل جنابت کا مسنون طریقہ
حدیث نمبر: 435
اعراب
وعن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ان النبي صلى الله عليه وسلم: كان إذا اغتسل من الجنابة بدا فغسل يديه ثم يتوضا كما يتوضا للصلاة ثم يدخل اصابعه في الماء فيخلل بها اصول شعره ثم يصب على راسه ثلاث غرف بيديه ثم يفيض الماء على جلده كله وفي رواية لمسلم: يبدا فيغسل يديه قبل ان يدخلهما الإناء ثم يفرغ بيمينه على شماله فيغسل فرجه ثم يتوضا وَعَن عَائِشَةُ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ بَدَأَ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ كَمَا يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ يُدْخِلُ أَصَابِعَهُ فِي الْمَاءِ فَيُخَلِّلْ بِهَا أُصُولَ شَعَرِهِ ثمَّ يصب على رَأسه ثَلَاث غرف بيدَيْهِ ثمَّ يفِيض المَاء على جلده كُله وَفِي رِوَايَةٍ لِمُسْلِمٍ: يَبْدَأُ فَيَغْسِلُ يَدَيْهِ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا الْإِنَاءَ ثُمَّ يُفْرِغُ بِيَمِينِهِ عَلَى شِمَاله فَيغسل فرجه ثمَّ يتَوَضَّأ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل جنابت فرماتے تو آپ سب سے پہل�� ہاتھ دھوتے، پھر وضو فرماتے جیسے نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے، پھر اپنی انگلیاں پانی میں داخل کرتے اور اس سے اپنے بالوں کی جڑوں کا خلال کرتے، پھر اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی بہاتے۔ متفق علیہ۔ اور مسلم کی روایت میں ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل فرماتے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنے ہاتھوں کو کسی برتن میں ڈالنے سے پہلے دھوتے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اپنی شرم گاہ کو دھوتے، پھر وضو فرماتے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (248) و مسلم (35/ 316)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اگر غسل خانے میں پانی جمع ہو جاتا ہو تو پاؤں آخر میں دھوئے جائیں
حدیث نمبر: 436
اعراب
وعن ابن عباس قال قالت ميمونة: وضعت للنبي صلى الله عليه وسلم غسلا فسترته بثوب وصب على يديه فغسلهما ثم صب بيمينه على شماله فغسل فرجه فضرب بيده الارض فمسحها ثم غسلها فمضمض واستنشق وغسل وجهه وذراعيه ثم صب على راسه وافاض على جسده ثم تنحى فغسل قدميه فناولته ثوبا فلم ياخذه فانطلق وهو ينفض يديه. ولفظه للبخاري وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ قَالَتْ مَيْمُونَةُ: وَضَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُسْلًا فَسَتَرْتُهُ بِثَوْبٍ وَصَبَّ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَهُمَا ثُمَّ صَبَّ بِيَمِينِهِ عَلَى شَمَالِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ فَضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَمَسَحَهَا ثُمَّ غَسَلَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَأَفَاضَ عَلَى جَسَدِهِ ثُمَّ تَنَحَّى فَغَسَلَ قَدَمَيْهِ فَنَاوَلْتُهُ ثَوْبًا فَلَمْ يَأْخُذْهُ فَانْطَلق وَهُوَ ينفض يَدَيْهِ. وَلَفظه للْبُخَارِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان رضی اللہ عنہ کرتے ہیں، میمونہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے غسل کرنے کے لیے پانی رکھا، اور ایک کپڑے سے آپ پر پردہ کیا، آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا، پھر آپ نے اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا تو انہیں دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرم گاہ کو دھویا، پھر آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر ملا اور اسے دھویا، پھر آپ نے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، اپنا چہرہ اور بازو دھوئے، پھر سر پر پانی ڈالا، اور سارے جسم پر پانی بہایا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس جگہ سے ہٹ کر پاؤں دھوئے، میں نے آپ کو کپڑا دیا لیکن آپ نے نہ لیا، پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہاتھوں سے پانی صاف کرتے تشریف لے گئے۔ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (276) و مسلم (37/ 317)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. شرم والے مسائل میں اسلوب کنایہ افضل ہے
حدیث نمبر: 437
اعراب
وعن عائشة قالت: إن امراة من الانصار سالت النبي صلى الله عليه وسلم: عن غسلها من المحيض فامرها كيف تغتسل قال: «خذي فرصة من مسك فتطهري بها» قالت كيف اتطهر قال «تطهري بها» قالت كيف قال «سبحان الله تطهري» فاجتبذتها إلي فقلت تتبعي بها اثر الدم وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: إِنَّ امْرَأَةً مِنَ الْأَنْصَارِ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنِ غُسْلِهَا مِنَ الْمَحِيضِ فَأَمَرَهَا كَيْفَ تَغْتَسِل قَالَ: «خُذِي فِرْصَةً مِنْ مَسْكٍ فَتَطَهَّرِي بِهَا» قَالَت كَيفَ أتطهر قَالَ «تطهري بهَا» قَالَت كَيفَ قَالَ «سُبْحَانَ الله تطهري» فاجتبذتها إِلَيّ فَقلت تتبعي بهَا أثر الدَّم
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، انصار کی ایک خاتون نے غسل حیض کے متعلق نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مسئلہ دریافت کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے بتایا کہ وہ کیسے غسل کرے گی، پھر فرمایا: کستوری لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے طہارت حاصل کرو۔ اس نے عرض کیا: میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس سے طہارت حاصل کرو۔ اس نے پھر عرض کیا: میں اس سے کیسے طہارت حاصل کروں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! اس سے طہارت حاصل کرو۔ (عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں) پس میں نے اسے اپنی طرف کھینچ لیا اور بتایا: اسے خون کی جگہ (شرم گاہ) پر رکھ لے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (314) و مسلم (60/ 332)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.