سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نیکی کو مکمل کرنا ابتدا کرنے سے بہتر ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 432، ضعيف الجامع برقم: 802 قال الهيثمي: وفيه عبد الرحمن بن قيس الضبي وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 182)»
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے ہاتھ پر کوئی ایمان لے آئے اس کے لیے جنّت واجب ہو جاتی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 786، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3546، والطبراني فى «الصغير» برقم: 439، ضعيف الجامع برقم: 5415 قال ابوحاتم الرازی: هذا خطأ، علل الحديث: (5 / 337)»
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جو شخص مسلمانوں کے کسی کام پر نگراں بنایا گیا، اگر اس نے ان کی خیر خواہی اس طرح نہ کی جس طرح وہ اپنی جان کی خیر خواہی اور کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قیامت کے روز جہنم میں اوندھے منہ ڈالے گا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 465،»
سیدنا مستورد بن شداد فہری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ کی قسم! تمام دنیا اوّل سے آخر تک آخرت کے مقابلے میں اتنی بھی نہیں کہ کوئی شخص اپنی انگلی سمندر میں ڈال کر دیکھے کہ اس کے ساتھ کیا لگا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4330، 6159، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6572، 7993، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11797، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2323، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4108، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18291، والحميدي فى «مسنده» برقم: 878، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4180، 8707، والطبراني فى «الصغير» برقم: 545 قال الهيثمي: فيه أحمد بن معاوية وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 288)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے لیے اس طرح تواضع اور انکساری کی، (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلی سے زمین کی طرف اشارہ کیا)، تو میں اس کو اس طرح بلند کروں گا، (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلی کی اندر والے حصے سے آسمان کی طرف اشارہ کیا)۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 645 قال الهيثمي: فيه الحسين بن المثنى ولم أعرفه وبقية رجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 82)»
26. زبان سے صرف اچھے کلمات ادا کرنے کی تاکید کا بیان
حدیث نمبر: 1010
اعراب
حدثنا عبدان بن احمد الاهوازي ، حدثنا عاصم بن النضر الاحول ، حدثنا معتمر بن سليمان ، عن عبيد الله بن عمر ، عن عمر بن عبد الله ، عن بلال بن الحارث المزني ، عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم، قال:"إن الرجل ليلقي الكلمة من رضوان الله ما يلقي لها بالا، فيكتب بها من اهل رضوان الله إلى يوم القيامة، وإن الرجل ليلقي الكلمة من سخط الله ما يلقي لها بالا، فيكتب بها من اهل سخط الله إلى يوم القيامة"، لم يروه عن عبيد الله، إلا معتمر، وعمر بن عبد الله، الذي روى عنه عبيد الله هذا الحديث، هو عمر بن عبد الله بن عتبة، وقد روى عنه محمد بن عجلان حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ أَحْمَدَ الأَهْوَازِيُّ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرٍ الأَحْوَلُ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ بِلالِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُزَنِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"إِنَّ الرَّجُلَ لَيُلْقِي الْكَلِمَةَ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يُلْقِي لَهَا بَالا، فَيُكْتَبُ بِهَا مِنْ أَهْلِ رِضْوَانِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُلْقِي الْكَلِمَةَ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يُلْقِي لَهَا بَالا، فَيُكْتَبُ بِهَا مِنْ أَهْلِ سَخَطِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، لَمْ يَرْوِهِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، إِلا مُعْتَمِرٌ، وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، الَّذِي رَوَى عَنْهُ عُبَيْدُ اللَّهِ هَذَا الْحَدِيثَ، هُوَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ
سیدنا بلال بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اللہ کی رضا مندی کی کوئی بات کہتا ہے جس کی وہ پرواہ نہیں کرتا، تو وہ قیامت کے دن تک اللہ کی رضا مندی والوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔ اور ایک آدمی اللہ کے غصّے کی بات زبان سے نکالتا ہے جس کی اسے پرواہ نہیں، تو وہ قیامت تک اللہ کے غصّے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 1809، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 280، 281، 287، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 136، 137، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11769، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2319، قال الشيخ الألباني: صحيح، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3969، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 706، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16763، 16764، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16094، والحميدي فى «مسنده» برقم: 935، والطبراني فى «الكبير» برقم: 1134، 1135، 1136، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4550، والطبراني فى «الصغير» برقم: 657، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 706»
27. خلوت و جلوت میں تقویٰ وخشیت کے اہتمام کی تاکید کا بیان
حدیث نمبر: 1011
اعراب
حدثنا عبيد الله بن محمد بن الصنام الرملي ، حدثنا عيسى بن يونس الفاخوري الرملي ، حدثنا عقبة بن علقمة ، عن ارطاة بن المنذر ، عن ابي عامر الالهاني ، عن ثوبان مولى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"لالفين اقواما من امتي ياتون يوم القيامة بحسنات امثال جبال تهامة فيجعلها الله هباء منثورا، فقالوا: يا رسول الله، صفهم لنا لكي لا نكون منهم، ونحن لا نعلم، فقال: اما إنهم من إخوانكم، ولكنهم اقوام إذا خلوا بمحارم الله انتهكوها"، لا يروى عن ثوبان، إلا بهذا الإسناد، تفرد به عقبة، واسم ابي عامر عبد الرحمن بن يحيى، ويقال: عبد الله بن يحيى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصِّنَامِ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ الْفَاخُورِيُّ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَرْطَاةَ بْنِ الْمُنْذِرِ ، عَنْ أَبِي عَامِرٍ الأَلْهَانِيِّ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"لأُلْفِيَّنَ أَقْوَامًا مِنْ أُمَّتِي يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَسَنَاتٍ أَمْثَالِ جِبَالِ تِهَامَةَ فَيَجْعَلُهَا اللَّهُ هَبَاءً مَنْثُورًا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، صِفْهُمْ لَنَا لِكَيْ لا نَكُونُ مِنْهُمْ، وَنَحْنُ لا نَعْلَمُ، فَقَالَ: أَمَا إِنَّهُمْ مِنْ إِخْوَانِكُمْ، وَلَكِنَّهُمْ أَقْوَامٌ إِذَا خَلَوْا بِمَحَارِمِ اللَّهِ انْتَهَكُوهَا"، لا يُرْوَى عَنْ ثَوْبَانَ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ عُقْبَةُ، وَاسْمُ أَبِي عَامِرٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَحْيَى، وَيُقَالُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں، کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنی امّت میں سے ایسے لوگ نہیں چاہتا جو قیامت کے دن تہامہ پہاڑ جیسی نیکیاں لے کر آئیں اور اللہ تعالیٰ ان نیکیوں کو بکھرا ہوا کوڑا کرکٹ بنا دے۔“ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمیں بتائیے وہ کن اوصاف والے ہیں تاکہ ہم ان جیسے نہ ہوں، جب کہ ہمیں ان کا علم نہیں ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے بھائیوں میں سے ہیں، وہ ایسے لوگ ہیں کہ جب وہ خلوت اختیار کرتے ہیں تو اللہ کی حرام کردہ چیز کا ارتکا ب کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 4245، قال الشيخ الألباني: صحيح، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4632، والطبراني فى «الصغير» برقم: 662، مسند شامين برقم: 680»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں ہر ایک نگران ہے اور اس سے اپنی نگرانی کے متعلق پوچھا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4492، 4493، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9129، 9130، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1703، 3576، والطبراني فى «الصغير» برقم: 450، 669، وله شواهد من حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب، فأما حديث عبد الله بن عمر بن الخطاب، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2554، 2558، 2751، 5188، 5200، 7138، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1829، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2928، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1705، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4582، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4489، 4490، 4491، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13284 قال ابن عدي: سند صحيح، تحفة الأحوذي شرح سنن الترمذي: (3 / 33)»
29. روزِ قیامت فقراء کے سبب اغنیاء و مالداروں کے لیے ویل کا بیان
حدیث نمبر: 1013
اعراب
حدثنا عبيد بن عبيد الله بن جحش الاسدي الحمصي ، حدثنا جنادة بن مروان المري ، حدثنا الحارث بن النعمان بن اخت سعيد بن جبير ، قال: سمعت انس بن مالك ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:"ويل للاغنياء من الفقراء يوم القيامة، يقولون: ربنا، ظلمونا حقوقنا التي فرضت لنا عليهم، فيقول: وعزتي وجلالي لادنينكم ولاباعدنهم، لابعدنهم، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: والذين في اموالهم حق معلوم {24} للسائل والمحروم {25} سورة المعارج آية 24-25"، لا يروى عن انس، إلا بهذا الإسناد، تفرد به جنادة حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ الأَسَدِيُّ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا جُنَادَةُ بْنُ مَرْوَانَ الْمُرِّيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ النُّعْمَانِ بْنِ أُخْتِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ:"وَيْلٌ لِلأَغْنِيَاءِ مِنَ الْفُقَرَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَقُولُونَ: رَبَّنَا، ظَلَمُونَا حُقُوقَنَا الَّتِي فَرَضْتَ لَنَا عَلَيْهِمْ، فَيَقُولُ: وَعِزَّتِي وَجَلالِي لأُدْنِيَنَّكُمْ وَلأُبَاعِدَنَّهُمْ، لأُبْعِدَنَّهُمْ، ثُمَّ تَلا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ: وَالَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ {24} لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ {25} سورة المعارج آية 24-25"، لا يُرْوَى عَنْ أَنَسٍ، إِلا بِهَذَا الإِسْنَادِ، تَفَرَّدَ بِهِ جُنَادَةُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن فقراء کی وجہ سے غنی لوگوں کے لیے ویل ہے، وہ کہیں گے: اے ہمارے رب! انہوں نے ہم پر ہمارے حقوق کے متعلق ظلم کیا جو کہ ہمارے لیے ان پر فرض تھے۔ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”مجھے میری عزت اور جلال کی قسم! میں تمہیں اپنے قریب کروں گا اور ان کو اپنے سے دور کروں گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تلاوت فرمائی: «﴿فِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَعْلُومٌ () لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ﴾»”ان کے مالوں میں سائل اور محروم کے لیے معلوم حق ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 4813، والطبراني فى «الصغير» برقم: 693، ضعيف الجامع برقم: 6140 قال الهيثمي: وفيه الحارث بن النعمان وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (3 / 62)»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”مسلمان کو اگر کانٹا بھی چبھ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے عوض دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور دس برائیاں دور کر دیتا ہے اور دس درجے بلند کر دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2240، 2460، 5773، والطبراني فى «الصغير» برقم: 702 قال الهيثمي: وفيه روح بن مسافر وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (2 / 304)»