(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر: ان العباس بن عبد المطلب استاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم ليبيت بمكة ليالي منى من اجل سقايته. فاذن له".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ: أَنَّ الْعَّبَاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ اسْتَأْذَنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ. فَأَذِنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ وہ حجاج کرام کو پانی پلانے کی خاطر منیٰ کی راتیں مکہ میں گزار سکتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1986]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1634]، [مسلم 1315]، [أبوداؤد 1959]، [ابن ماجه 3065]، [ابن حبان 3889]، [معرفة السنن والآثار 10247]، [مسند الشافعي 373]
وضاحت: (تشریح احادیث 1981 سے 1983) جمہور علمائے کرام کے نزدیک 10، 11، 12 ذوالحجہ کی راتیں حاجی کو منیٰ میں گزارنا واجب ہے لیکن مرض اور عذرِ شرعی کی بنا پر مکہ میں رات گذاری جا سکتی ہے، سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ حاجیوں کو زمزم کا پانی نکال کر پلایا کرتے تھے، اس علت و سبب کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے عم محترم کو اجازت دی کہ وہ ان راتوں کو مکہ میں گزار سکتے ہیں۔