(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عيينة، عن علي بن مسهر، عن عبد الملك، عن عطاء، قال: "إذا وقع الرجل على امراته وهي حائض يتصدق بنصف دينار"، فقال له رجل من القوم: فإن الحسن، يقول: يعتق رقبة، فقال:"ما انهاكم ان تقربوا إلى الله ما استطعتم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُسْهِرٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: "إِذَا وَقَعَ الرَّجُلُ عَلَى امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ يَتَصَدَّقُ بِنِصْفِ دِينَارٍ"، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ: فَإِنَّ الْحَسَنَ، يَقُولُ: يُعْتِقُ رَقَبَةً، فَقَالَ:"مَا أَنْهَاكُمْ أَنْ تَقَرَّبُوا إِلَى اللَّهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ".
عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: جب آدمی اپنی بیوی سے حیض کے دوران ہم بستری کر لے تو آدھا دینار صدقہ کرے۔ حاضرین میں سے کسی نے عرض کیا کہ حسن (بصری رحمہ اللہ) تو کہتے ہیں کہ ایک غلام آزاد کرے؟ فرمایا: میں تمہیں اس سے نہیں روکتا، جتنا ہو سکے الله تعالیٰ کی قربت اختیار کرو۔ یعنی توبہ و استغفار کے ساتھ جتنا صدقہ کر دو بہتر ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1157]» اس روایت کی سند جید ہے۔ یہ روایت کہیں اور نہیں مل سکی۔
عطاء رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو آدمی بحالت حیض اپنی بیوی سے جماع کرے وہ ایک دینار صدقہ کرے گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1158]» اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور موقوف بھی ہے۔ پیچھے تخریج گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1141 سے 1154) خلاصہ ان تمام آثار کا یہ ہے کہ حیض کی حالت میں جماع کرنا گناہ ہے اور استغفار و توبہ کرنی چاہیے۔ ایک یا آدھا دینار صدقہ کر دیں تو بہتر ہے واجب نہیں۔ ایک دینار کی قیمت اس دور میں 20 سعودی ریال کے قریب بنتی ہے اور ایک ریال کے اس وقت تقریباً ہندوستانی 18 روپئے اور پاکستانی ایک ریال کے 40 روپے بنتے ہیں، اس طرح بیس ریال کی قیمت 360 روپئے ہندوستانی اور پاکستانی روپے اس وقت دینار کی قیمت 800 روپئے بنے گی۔ واللہ علم۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: [المجموع 259/2]، [المحلى و التلخيص 161/1] و [نيل الأوطار 351/1] ۔
(حديث مرفوع) اخبرنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن ابن سابط، قال: سالت حفصة بنت عبد الرحمن هو ابن ابي بكر، قلت لها: إني اريد ان اسالك عن شيء، وانا استحيي ان اسالك عنه، قالت: سل يا ابن اخي عما بدا لك، قال: اسالك عن إتيان النساء في ادبارهن، فقالت: حدثتني ام سلمة رضي الله عنها، قالت: كانت الانصار لا تجبي، وكانت المهاجرون تجبي، فتزوج رجل من المهاجرين امراة من الانصار، فجباها، فابت الانصارية، فاتت ام سلمة، فذكرت ذلك لها، فلما ان جاء النبي صلى الله عليه وسلم استحيت الانصارية وخرجت، فذكرت ذلك ام سلمة للنبي صلى الله عليه وسلم فقال: "ادعوها لي"، فدعيت له، فقال لها:"نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، صماما واحدا"، والصمام: السبيل الواحد.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ ابْنِ سَابِطٍ، قَالَ: سَأَلْتُ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ أَبِي بَكْرٍ، قُلْتُ لَهَا: إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ شَيْءٍ، وَأَنَا أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْهُ، قَالَتْ: سَلْ يَا ابْنَ أَخِي عَمَّا بَدَا لَكَ، قَالَ: أَسْأَلُكِ عَنْ إِتْيَانِ النِّسَاءِ فِي أَدْبَارِهِنَّ، فَقَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَتْ الْأَنْصَارُ لَا تُجَبِّي، وَكَانَتْ الْمُهَاجِرُونَ تُجَبِّي، فَتَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ، فَجَبَّاهَا، فَأَبَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ، فَأَتَتْ أُمَّ سَلَمَةَ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهَا، فَلَمَّا أَنْ جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَحْيَتْ الْأَنْصَارِيَّةُ وَخَرَجَتْ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: "ادْعُوهَا لِي"، فَدُعِيَتْ لَهُ، فَقَالَ لَهَا:"نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، صِمَامًا وَاحِدًا"، وَالصِّمَامُ: السَّبِيلُ الْوَاحِدُ.
ابن سابط نے کہا: میں نے حفصہ بنت عبدالرحمٰن سے پوچھا، عبدالرحمٰن جو ابوبکر کے بیٹے تھے۔ میں نے حفصہ سے پوچھا: میں آپ سے ایک چیز کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، لیکن مجھے شرم آتی ہے۔ انہوں نے کہا: (بیٹے) بھتیجے پوچھو کیا پوچھنا چاہتے ہو، عرض کیا: عورتوں کے دبر میں جماع کرنے کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، انہوں نے جواب دیا کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا، کہا کہ انصار بیوی کو منہ یا پیٹ کے بل لٹا کر جماع نہیں کرتے تھے (یعنی اوندھی کر کے)، اور مہاجرین ایسا کرتے تھے، مہاجرین میں سے ایک شخص نے ایک انصاری عورت سے شادی کی اور اوندھا کر کے جماع کرنا چاہا تو اس نے انکار کر دیا، اور وہ عورت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ماجرا بیان کیا، پس جب رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو وہ عورت شرم کی وجہ سے باہر چلی گئی، لہٰذا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ماجرا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے میرے پاس بلاؤ“، اسے بلایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت شریفہ کو تلاوت فرمایا: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾»[بقره: 223/2] یعنی ”تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہے، سو جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں آؤ“، فرمایا: ”ایک ہی سوراخ یا راستے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1159]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 305/6، 318]، [تفسير الطبري 92/2، 96]، [ترمذي 2982] اختصار کے ساتھ۔ نیز [مصنف ابن أبى شيبه 230/4]، [عبدالرزاق 20959] و [بيهقي 195/7]
وضاحت: (تشریح حدیث 1154) مطلب یہ ہے کہ جماع جس طرح بھی چاہیں چٹ لٹا کر کریں یا اوندھی لٹا کر کریں، لیکن دخول فرج میں ہی ہونا ضروری ہے، دوسری جگہ نہیں۔
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا الحكم بن المبارك، اخبرنا محمد بن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن ابان بن صالح، عن مجاهد، قال: لقد عرضت القرآن على ابن عباس رضي الله عنهما ثلاث عرضات، اقف عند كل آية اساله فيم انزلت، وفيم كانت؟، فقلت: يا ابن عباس، ارايت قول الله تعالى: فإذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: "من حيث امركم ان تعتزلوهن".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: لَقَدْ عَرَضْتُ الْقُرْآنَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا ثَلَاثَ عَرَضَاتٍ، أَقِفُ عِنْدَ كُلِّ آيَةٍ أَسْأَلُهُ فِيمَ أُنْزِلَتْ، وَفِيمَ كَانَتْ؟، فَقُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، أَرَأَيْتَ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى: فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: "مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمْ أَنْ تَعْتَزِلُوهُنَّ".
مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو تین بار قرآن پڑھ کر سنایا اس طرح کہ ہر آیت پر رک کر پوچھتا کہ کس بارے میں وہ آیت نازل ہوئی، اس کا مطلب کیا تھا؟ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا کہ «﴿فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ﴾»[البقرة: 222/2] کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ فرمایا: اس کا مطلب ہے ( «من حيت امركم ان تعتزلوهن») آیت کا مطلب ہے کہ جب وہ پاک ہو جائیں تو جیسا الله کا حکم ہے اس طرح ان کے پاس جاؤ، تو انہوں نے کہا: جس طرح کا حکم سے مراد ہے ان سے علاحدگی اختیار کرنا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1160]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2164]، [المعجم الكبير 11097]، [المستدرك 159/1 وصححه]، [تفسير طبري 395/2]، و [أسباب النزول للواحدي ص: 52]
وضاحت: (تشریح حدیث 1155) یعنی حالتِ حیض میں جس جگہ سے دور رہو جب پاک ہو جائیں غسل کر لیں تو اسی جگہ سے اپنی حاجت ان سے پوری کرو۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد: فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: "امروا ان ياتوا من حيث نهوا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ: فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: "أُمِرُوا أَنْ يَأْتُوا مِنْ حَيْثُ نُهُوا".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: «﴿فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ﴾»[بقره: 222/2] کا مطلب ہے ان کو حکم دیا گیا ہے کہ جس جگہ سے روکا گیا تھا طہارت کے بعد اسی جگہ وہ حاجت پوری کر لو۔ (یعنی جماع کر سکتے ہو اور دبر سے بچو)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1161]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 232/4]، [تفسير طبري 388/2]
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي رزين: فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: "من قبل الطهر".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ: فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: "مِنْ قِبَلِ الطُّهْرِ".
ابورزین نے آیت شریفہ «﴿فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ﴾» کا مطلب یہ بتایا کہ طہارت کی جگہ سے جماع کرو، یعنی دبر میں نہیں بلکہ قبل (فرج) میں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1162]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابورزین کا نام مسعود بن مالک ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 388/2]، [مصنف ابن أبى شيبه 233/4]
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يزيد البزاز، حدثنا شريك، عن إبراهيم بن مهاجر، عن مجاهد: وتذرون ما خلق لكم ربكم من ازواجكم سورة الشعراء آية 166، قال: "هو والله القبل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ: وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ سورة الشعراء آية 166، قَالَ: "هُوَ وَاللَّهِ الْقُبُلُ".
مجاہد رحمہ اللہ سے مروی ہے: «﴿وَتَذَرُونَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ ......﴾»[الشعراء: 166/26] یعنی: ”اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیویوں کی صورت میں جو چیز تمہارے لئے پیدا فرمائی اسے چھوڑ دیتے ہو۔“ مجاہد رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ کی قسم اس سے مراد عورت کی شرمگاہ فرج ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1163]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 232/4]
وضاحت: (تشریح احادیث 1156 سے 1159) اس آیت میں قومِ لوط کی عادتِ قبیحہ کا ذکر ہے کہ وہ اپنی عورتوں سے صحیح جگہ کو چھوڑ کر غلط جگہ میں بدفعلی کرتے تھے۔
(حديث مقطوع) اخبرنا عثمان بن عمر، حدثنا خالد بن رباح، عن عكرمة: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، قال: "إنما هو الفرج".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ رَبَاحٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "إِنَّمَا هُوَ الْفَرْجُ".
عکرمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے: آیت شریفہ «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾»[البقرة: 223/2]”تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، جہاں سے چاہو آؤ۔“ فرمایا: اس سے مراد شرم گاہ فرج ہے (یعنی قبل میں جماع کرو، دبر میں نہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1164]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 229/4]
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا علي بن علي الرفاعي، قال: سمعت الحسن، يقول: كانت اليهود لا تالو ما شددت على المسلمين، كانوا يقولون: يا اصحاب محمد، إنه والله ما يحل لكم ان تاتوا نساءكم إلا من وجه واحد، قال: فانزل الله: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223 "فخلى الله بين المؤمنين وبين حاجتهم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَلِيٍّ الرِّفَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: كَانَتْ الْيَهُودُ لَا تَأْلُو مَا شَدَّدَتْ عَلَى الْمُسْلِمِينَ، كَانُوا يَقُولُونَ: يَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ، إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا يَحِلُّ لَكُمْ أَنْ تَأْتُوا نِسَاءَكُمْ إِلَّا مِنْ وَجْهٍ وَاحِدٍ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 "فَخَلَّى اللَّهُ بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَبَيْنَ حَاجَتِهِمْ".
علی بن علی رفاعی نے بیان کیا کہ میں نے حسن رحمہ اللہ کو سنا، وہ فرماتے تھے: یہودی مسلمانوں کو ستانے میں کسر نہ چھوڑتے تھے، وہ کہتے تھے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیو! تمہارے اللہ کی قسم بس یہی حلال ہے کہ اپنی بیویوں سے ایک طرف سے جماع کرو۔ فرمایا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾»”تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں، جس طرف سے چاہو جماع کرو۔“[البقره 2: 223] اس طرح اللہ تعالیٰ نے مؤمنین کی حاجت روائی فرمائی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1165]» اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 234/4]۔ ابونعیم: فضل بن دکین ہیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت شریفہ: «﴿فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» کے بارے میں مروی ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ آگے پیچھے کہیں سے بھی آؤ (جماع کرو) جبکہ دخول صرف مخصوص مقام میں ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 1166]» اس اثر کی سند ضعیف ہے، لیکن معنی صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 392/2] و [البيهقي 196/7]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف خالد بن عبد الله متأخر السماع من عطاء