(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قفل من غزو، او حج، او عمرة، يكبر على كل شرف من الارض ثلاث تكبيرات، ثم يقول:" لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون صدق الله وعده، ونصر عبده، وهزم الاحزاب وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَفَلَ مِنْ غَزْوٍ، أَوْ حَجٍّ، أَوْ عُمْرَةٍ، يُكَبِّرُ عَلَى كُلِّ شَرَفٍ مِنَ الْأَرْضِ ثَلَاثَ تَكْبِيرَاتٍ، ثُمَّ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ یا حج یا عمرہ سے واپس ہوتے تو زمین سے ہر بلند چیز پر چڑھتے وقت تین تکبیریں کہا کرتے تھے۔ پھر دعا کرتے «لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير. آيبون تائبون عابدون، لربنا حامدون. صدق الله وعده. ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده»”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اس کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ لوٹتے ہیں ہم توبہ کرتے ہوئے اپنے رب کی عبادت کرتے ہوئے اور حمد بیان کرتے ہوئے۔ اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندہ کی مدد کی اور تنہا تمام لشکر کو شکست دی۔“
Narrated Ibn `Umar: Whenever Allah's Apostle returned from a Ghazwa or Hajj or `Umra, he used to say, "Allahu Akbar," three times; whenever he went up a high place, he used to say, "La ilaha illal-lahu wahdahu la sharika lahu, lahu-l-mulk wa lahu-l-hamd, wa huwa'ala kulli Shai 'in qadir. Ayibuna ta'ibuna 'abiduna lirabbina hamidun. Sadaqa-l-lahu wa'dahu, wa nasara`Abdahu wa hazama-l-ahzaba wahdahu."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 394
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال: راى النبي صلى الله عليه وسلم على عبد الرحمن بن عوف اثر صفرة، فقال:" مهيم او مه"، قال: قال: تزوجت امراة على وزن نواة من ذهب، فقال:" بارك الله لك، اولم ولو بشاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَثَرَ صُفْرَةٍ، فَقَالَ:" مَهْيَمْ أَوْ مَهْ"، قَالَ: قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ:" بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا اثر دیکھا تو فرمایا یہ کیا ہے؟ کہا کہ میں نے ایک عورت سے ایک گٹھلی کے برابر سونے پر شادی کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے، ولیمہ کر، چاہے ایک بکری کا ہی ہو۔
Narrated Anas: The Prophet seeing a yellow mark (of perfume) on the clothes of `Abdur-Rahman bin `Auf, said, "What about you?" `Abdur-Rahman replied, "I have married a woman with a Mahr of gold equal to a date-stone." The Prophet said, "May Allah bestow His Blessing on you (in your marriage). Give a wedding banquet, (Walima) even with one sheep."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 395
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو، عن جابر رضي الله عنه، قال: هلك ابي وترك سبع، او تسع بنات، فتزوجت امراة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تزوجت يا جابر"، قلت: نعم، قال:" بكرا ام ثيبا"، قلت: ثيبا، قال:" هلا جارية تلاعبها وتلاعبك، او تضاحكها وتضاحكك"، قلت: هلك ابي، فترك سبع او تسع بنات، فكرهت ان اجيئهن بمثلهن، فتزوجت امراة تقوم عليهن، قال:" فبارك الله عليك"، لم يقل ابن عيينة، ومحمد بن مسلم، عن عمرو: بارك الله عليك.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: هَلَكَ أَبِي وَتَرَكَ سَبْعَ، أَوْ تِسْعَ بَنَاتٍ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَزَوَّجْتَ يَا جَابِرُ"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا"، قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ:" هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، أَوْ تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ"، قُلْتُ: هَلَكَ أَبِي، فَتَرَكَ سَبْعَ أَوْ تِسْعَ بَنَاتٍ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ:" فَبَارَكَ اللَّهُ عَلَيْكَ"، لَمْ يَقُلْ ابْنُ عُيَيْنَةَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو: بَارَكَ اللَّهُ عَلَيْكَ.
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میرے والد شہید ہوئے تو انہوں نے سات یا نو لڑکیاں چھوڑی تھیں (راوی کو تعداد میں شبہ تھا) پھر میں نے ایک عورت سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جابر کیا تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا کنواری سے یا بیوہ سے؟ میں نے کہا بیاہی سے۔ فرمایا، کسی لڑکی (کنواری) سے کیوں نہ کی۔ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ) تم اسے ہنساتے اور وہ تمہیں ہنساتی۔ میں نے عرض کی، میرے والد (عبداللہ) شہید ہوئے اور سات یا نو لڑکیاں چھوڑی ہیں۔ اس لیے میں نے پسند نہیں کیا کہ میں ان کے پاس انہی جیسی لڑکی لاؤں۔ چنانچہ میں نے ایسی عورت سے شادی کی جو ان کی نگرانی کر سکے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے۔ ابن عیینہ اور محمد بن مسلمہ نے عمرو سے روایت میں ”اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے“ کے الفاظ نہیں کہے۔
Narrated Jabir: My father died and left behind seven or nine daughters, and I married a woman. The Prophet said, "Did you get married, O Jabir?" I replied, "Yes." He asked, "Is she a virgin or a matron?" I replied, "She is a matron." He said, "Why didn't you marry a virgin girl so that you might play with her and she with you (or, you might make her laugh and she make you laugh)?" I said, "My father died, leaving seven or nine girls (orphans) and I did not like to bring a young girl like them, so I married a woman who can look after them." He said, "May Allah bestow His Blessing on you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 396
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن سالم، عن كريب، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لو ان احدهم إذا اراد ان ياتي اهله، قال: باسم الله اللهم جنبنا الشيطان، وجنب الشيطان ما رزقتنا، فإنه إن يقدر بينهما ولد في ذلك لم يضره شيطان ابدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَأْتِيَ أَهْلَهُ، قَالَ: بِاسْمِ اللَّهِ اللَّهُمَّ جَنِّبْنَا الشَّيْطَانَ، وَجَنِّبْ الشَّيْطَانَ مَا رَزَقْتَنَا، فَإِنَّهُ إِنْ يُقَدَّرْ بَيْنَهُمَا وَلَدٌ فِي ذَلِكَ لَمْ يَضُرَّهُ شَيْطَانٌ أَبَدًا".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے سالم نے، ان سے کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس آنے کا ارادہ کرے تو یہ دعا پڑھے «باسم الله، اللهم جنبنا الشيطان، وجنب الشيطان ما رزقتنا»”اللہ کے نام سے، اے اللہ! ہمیں شیطان سے دور رکھ اور جو کچھ تو ہمیں عطا فرمائے اسے بھی شیطان سے دور رکھ۔“ تو اگر اس صحبت سے کوئی اولاد مقدر میں ہو گی تو شیطان اسے کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "If anyone of you, when intending to have a sexual intercourse with his wife, says: 'Bismillah, Allahumma jannibna-sh-shaitan, wa jannibi-sh-shaitan ma razaqtana,' and if the couple are destined to have a child (out of that very sexual relation), then Satan will never be able to harm that child."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 397
55. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا کہ ”اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر“۔
(55) Chapter. The statement of the Prophet: “Our Lord! Give us in this world that which is good and in the Hereafter that which is good and save us from this torment of the Fire!" (V.2:201)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز، عن انس، قال:" كان اكثر دعاء النبي صلى الله عليه وسلم، اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی «اللهم ربنا آتنا في الدنيا حسنة، وفي الآخرة حسنة، وقنا عذاب النار ".»”اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی ( «حسنة») عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ سے بچا۔“
Narrated Anas: The most frequent invocation of The Prophet was: "O Allah! Give to us in the world that which is good and in the Hereafter that which is good, and save us from the torment of the Fire." (2.201)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 398
(مرفوع) حدثنا فروة بن ابي المغراء، حدثنا عبيدة بن حميد، عن عبد الملك بن عمير، عن مصعب بن سعد بن ابي وقاص، عن ابيه رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعلمنا هؤلاء الكلمات كما تعلم الكتابة،:" اللهم إني اعوذ بك من البخل، واعوذ بك من الجبن، واعوذ بك من ان نرد إلى ارذل العمر، واعوذ بك من فتنة الدنيا، وعذاب القبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا تُعَلَّمُ الْكِتَابَةُ،:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ نُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
ہم سے فروہ بن ابی المغراء نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبیدہ بن حمید نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے بیان کیا، ان سے مصعب بن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات اس طرح سکھاتے تھے جیسے لکھنا سکھاتے تھے «اللهم إني أعوذ بك من البخل، وأعوذ بك من الجبن، وأعوذ بك أن نرد إلى أرذل العمر، وأعوذ بك من فتنة الدنيا، وعذاب القبر".»”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں دنیا کی آزمائش سے اور قبر کے عذاب سے۔
Narrated Sa`d bin Abi Waqqas: The Prophet used to teach us these words as he used to teach us the Book (Qur'an): "O Allah! seek refuge with You from miserliness, and seek refuge with You from cowardice, and seek refuge with You from being brought back to (senile) geriatric old age, and seek refuge with You from the affliction of the world and from the punishment in the Hereafter."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 399
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن منذر، حدثنا انس بن عياض، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طب حتى إنه ليخيل إليه انه قد صنع الشيء وما صنعه، وإنه دعا ربه، ثم قال:" اشعرت ان الله قد افتاني فيما استفتيته فيه"، فقالت عائشة: فما ذاك يا رسول الله؟ قال:" جاءني رجلان فجلس احدهما عند راسي والآخر عند رجلي، فقال احدهما لصاحبه: ما وجع الرجل؟ قال: مطبوب، قال: من طبه؟ قال لبيد بن الاعصم: قال في ماذا؟ قال: في مشط ومشاطة وجف طلعة، قال: فاين هو؟ قال: في ذروان وذروان بئر في بني زريق، قالت: فاتاها رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم رجع إلى عائشة، فقال:" والله لكان ماءها نقاعة الحناء، ولكان نخلها رءوس الشياطين"، قالت: فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرها عن البئر، فقلت: يا رسول الله، فهلا اخرجته، قال:" اما انا فقد شفاني الله وكرهت ان اثير على الناس شرا"، زاد عيسى بن يونس، والليث بن سعد، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، قالت: سحر النبي صلى الله عليه وسلم فدعا ودعا، وساق الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُنْذِرٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طُبَّ حَتَّى إِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ صَنَعَ الشَّيْءَ وَمَا صَنَعَهُ، وَإِنَّهُ دَعَا رَبَّهُ، ثُمَّ قَالَ:" أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" جَاءَنِي رَجُلَانِ فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ: قَالَ فِي مَاذَا؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ، قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فِي ذَرْوَانَ وَذَرْوَانُ بِئْرٌ فِي بَنِي زُرَيْقٍ، قَالَتْ: فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ"، قَالَتْ: فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهَا عَنِ الْبِئْرِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَهَلَّا أَخْرَجْتَهُ، قَالَ:" أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ وَكَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا"، زَادَ عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا وَدَعَا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور کیفیت یہ ہوئی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سمجھنے لگے کہ فلاں کام آپ نے کر لیا ہے حالانکہ وہ کام آپ نے نہیں کیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں معلوم ہے، اللہ نے مجھے وہ وہ بات بتا دی ہے جو میں نے اس سے پوچھی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: یا رسول اللہ! وہ خواب کیا ہے؟ فرمایا میرے پاس دو مرد آئے اور ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا پاؤں کے پاس۔ پھر ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا، ان صاحب کی بیماری کیا ہے؟ دوسرے نے جواب دیا، ان پر جادو ہوا ہے۔ پہلے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبید بن اعصم نے۔ پوچھا وہ جادو کس چیز میں ہے؟ جواب دیا کہ کنگھی پر کھجور کے خوشہ میں۔ پوچھا وہ ہے کہاں؟ کہا کہ ذروان میں اور ذروان بنی زریق کا ایک کنواں ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جب عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دوبارہ واپس آئے تو فرمایا واللہ! اس کا پانی مہدی سے نچوڑے ہوئے پانی کی طرح تھا اور وہاں کے کھجور کے درخت شیطان کے سر کی طرح تھے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں کنویں کے متعلق بتایا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! پھر آپ نے اسے نکالا کیوں نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے شفاء دے دی اور میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ لوگوں میں ایک بری چیز پھیلاؤں۔ عیسیٰ بن یونس اور لیث نے ہشام سے اضافہ کیا کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو آپ برابر دعا کرتے رہے اور پھر پوری حدیث کو بیان کیا۔
Narrated `Aisha: that Allah's Apostle was affected by magic, so much that he used to think that he had done something which in fact, he did not do, and he invoked his Lord (for a remedy). Then (one day) he said, "O `Aisha!) Do you know that Allah has advised me as to the problem I consulted Him about?" `Aisha said, "O Allah's Apostle! What's that?" He said, "Two men came to me and one of them sat at my head and the other at my feet, and one of them asked his companion, 'What is wrong with this man?' The latter replied, 'He is under the effect of magic.' The former asked, 'Who has worked magic on him?' The latter replied, 'Labid bin Al-A'sam.' The former asked, 'With what did he work the magic?' The latter replied, 'With a comb and the hair, which are stuck to the comb, and the skin of pollen of a date-palm tree.' The former asked, 'Where is that?' The latter replied, 'It is in Dharwan.' Dharwan was a well in the dwelling place of the (tribe of) Bani Zuraiq. Allah's Apostle went to that well and returned to `Aisha, saying, 'By Allah, the water (of the well) was as red as the infusion of Hinna, (1) and the date-palm trees look like the heads of devils.' `Aisha added, Allah's Apostle came to me and informed me about the well. I asked the Prophet, 'O Allah's Apostle, why didn't you take out the skin of pollen?' He said, 'As for me, Allah has cured me and I hated to draw the attention of the people to such evil (which they might learn and harm others with).' " Narrated Hisham's father: `Aisha said, "Allah's Apostle was bewitched, so he invoked Allah repeatedly requesting Him to cure him from that magic)." Hisham then narrated the above narration. (See Hadith No. 658, Vol. 7)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 400
وقال ابن مسعود: قال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم اعني عليهم بسبع كسبع يوسف، وقال: اللهم عليك بابي جهل، وقال ابن عمر: دعا النبي صلى الله عليه وسلم في الصلاة: اللهم العن فلانا وفلانا، حتى انزل الله عز وجل ليس لك من الامر شيء سورة آل عمران آية 128.وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلٍ، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ: اللَّهُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَفُلَانًا، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ سورة آل عمران آية 128.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! میری مدد کر ایسے قحط کے ذریعہ جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں پڑا تھا“ اور آپ نے بددعا کی ”اے اللہ! ابوجہل کو پکڑ لے“ اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں یہ دعا کی کہ ”اے للہ! فلاں، فلاں کو اپنی رحمت سے دور کر دے“ یہاں تک کہ قرآن کی آیت «ليس لك من الأمر شىء» نازل ہوئی۔