(20) Chapter. To offer Salat (the prayers) on the Hasir (a mat that is made of the leaves of date-palm trees and is as long as or longer than a man’s stature).
وصلى جابر بن عبد الله، وابو سعيد في السفينة قائما، وقال الحسن: قائما ما لم تشق على اصحابك تدور معها وإلا فقاعدا.وَصَلَّى جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَأَبُو سَعِيدٍ فِي السَّفِينَةِ قَائِمًا، وَقَالَ الْحَسَنُ: قَائِمًا مَا لَمْ تَشُقَّ عَلَى أَصْحَابِكَ تَدُورُ مَعَهَا وَإِلَّا فَقَاعِدًا.
اور جابر اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما نے کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور امام حسن رحمہ اللہ نے کہا کشتی میں کھڑے ہو کر نماز پڑھ جب تک کہ اس سے تیرے ساتھیوں کو تکلیف نہ ہو اور کشتی کے رخ کے ساتھ تو بھی گھومتا جا ورنہ بیٹھ کر پڑھ۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن انس بن مالك،" ان جدته مليكة دعت رسول الله صلى الله عليه وسلم لطعام صنعته له، فاكل منه، ثم قال: قوموا فلاصل لكم، قال انس: فقمت إلى حصير لنا قد اسود من طول ما لبس فنضحته بماء، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، وصففت واليتيم وراءه والعجوز من ورائنا، فصلى لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين ثم انصرف".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ،" أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ لَهُ، فَأَكَلَ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ: قُومُوا فَلِأُصَلِّ لَكُمْ، قَالَ أَنَسٌ: فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدِ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَصَفَفْتُ وَالْيَتِيمَ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا، فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ ان کی نانی ملیکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا تیار کر کے کھانے کے لیے بلایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے بعد فرمایا کہ آؤ تمہیں نماز پڑھا دوں۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے گھر سے ایک بوریا اٹھایا جو کثرت استعمال سے کالا ہو گیا تھا۔ میں نے اس پر پانی چھڑکا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے (اسی بورئیے پر) کھڑے ہوئے اور میں اور ایک یتیم (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابوضمیرہ کے لڑکے ضمیرہ) آپ کے پیچھے صف باندھ کر کھڑے ہو گئے اور بوڑھی عورت (انس کی نانی ملیکہ) ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی اور واپس گھر تشریف لے گئے۔
Narrated 'Is-haq: Anas bin Malik said, "My grandmother Mulaika invited Allah's Apostle for a meal which she herself had prepared. He ate from it and said, 'Get up! I will lead you in the prayer.' " Anas added, "I took my Hasir, washed it with water as it had become dark because of long use and Allah's Apostle stood on it. The orphan (Damira or Ruh) and I aligned behind him and the old lady (Mulaika) stood behind us. Allah's Apostle led us in the prayer and offered two rak`at and then left."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 377
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہ کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے سلیمان شیبانی نے عبداللہ بن شداد کے واسطے سے، انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ گاہ (یعنی چھوٹے مصلے) پر نماز پڑھا کرتے تھے۔
وصلى انس على فراشه، وقال انس: كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم فيسجد احدنا على ثوبه.وَصَلَّى أَنَسٌ عَلَى فِرَاشِهِ، وَقَالَ أَنَسٌ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَسْجُدُ أَحَدُنَا عَلَى ثَوْبِهِ.
اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے بچھونے پر نماز پڑھی اور فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے پھر ہم میں سے کوئی اپنے کپڑے پر سجدہ کر لیتا تھا۔
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" كنت انام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي في قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما، قالت: والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، قَالَتْ: وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہ کہا مجھ سے امام مالک نے عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر سالم کے حوالہ سے، انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے۔ آپ نے بتلایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سو جاتی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ میں ہوتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے، تو میرے پاؤں کو آہستہ سے دبا دیتے۔ میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور آپ جب کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھر پھیلا دیتی۔ ان دنوں گھروں میں چراغ بھی نہیں ہوا کرتے تھے۔
Narrated Abu Salama: `Aisha the wife of the Prophet said, "I used to sleep in front o Allah's Apostle and my legs were opposite his Qibla and in prostration he pushed my legs and I withdrew then and when he stood, I stretched them.' `Aisha added, "In those days the houses were without lights."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 379
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة، ان عائشة اخبرته،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي وهي بينه وبين القبلة على فراش اهله اعتراض الجنازة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَهِيَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِ أَهْلِهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے عقیل سے، انہوں نے ابن شہاب سے، ان کو عروہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے بچھونے پر نماز پڑھتے اور عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان اس طرح لیٹی ہوتیں جیسے (نماز کے لیے) جنازہ رکھا جاتا ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، عن يزيد، عن عراك، عن عروة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي وعائشة معترضة بينه وبين القبلة على الفراش الذي ينامان عليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي وَعَائِشَةُ مُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى الْفِرَاشِ الَّذِي يَنَامَانِ عَلَيْهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے حدیث بیان کی یزید سے، انہوں نے عراک سے، انہوں نے عروہ بن زبیر سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بچھونے پر نماز پڑھتے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور عائشہ رضی اللہ عنہا سوتے اور عائشہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان اس بستر پر لیٹی رہتیں۔
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھے غالب قطان نے بکر بن عبداللہ کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے۔ پھر سخت گرمی کی وجہ سے کوئی کوئی ہم میں سے اپنے کپڑے کا کنارہ سجدے کی جگہ رکھ لیتا۔
Narrated Anas bin Malik: We used to pray with the Prophet and some of us used to place the ends of their clothes at the place of prostration because of scorching heat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 382
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابومسلمہ سعید بن یزید ازدی نے بیان کیا، کہا میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جوتیاں پہن کر نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں!۔