صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of As-Salat (The Prayer)
13. بَابٌ في كَمْ تُصَلِّي الْمَرْأَةُ فِي الثِّيَابِ:
13. باب: عورت کتنے کپڑوں میں نماز پڑھے؟
(13) Chapter. In how many (what sort of) clothes a woman should offer Salat (prayer).
حدیث نمبر: Q372
Save to word اعراب English
وقال عكرمة: لو وارت جسدها في ثوب لاجزته.وَقَالَ عِكْرِمَةُ: لَوْ وَارَتْ جَسَدَهَا فِي ثَوْبٍ لَأَجَزْتُهُ.
‏‏‏‏ اور عکرمہ نے کہا کہ اگر عورت اپنا سارا جسم ایک ہی کپڑے سے ڈھانپ لے تو بھی نماز درست ہے۔
حدیث نمبر: 372
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني عروة، ان عائشة، قالت:" لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي الفجر فيشهد معه نساء من المؤمنات متلفعات في مروطهن، ثم يرجعن إلى بيوتهن ما يعرفهن احد".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْفَجْرَ فَيَشْهَدُ مَعَهُ نِسَاءٌ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ مُتَلَفِّعَاتٍ فِي مُرُوطِهِنَّ، ثُمَّ يَرْجِعْنَ إِلَى بُيُوتِهِنَّ مَا يَعْرِفُهُنَّ أَحَدٌ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو شعیب نے زہری سے خبر دی، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں کئی مسلمان عورتیں اپنی چادریں اوڑھے ہوئے شریک نماز ہوتیں، پھر اپنے گھروں کو واپس چلی جاتی تھیں، اس وقت انہیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to offer the Fajr prayer and some believing women covered with their veiling sheets used to attend the Fajr prayer with him and then they would return to their homes unrecognized .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 368


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ إِذَا صَلَّى فِي ثَوْبٍ لَهُ أَعْلاَمٌ وَنَظَرَ إِلَى عَلَمِهَا:
14. باب: حاشیہ (بیل) لگے ہوئے کپڑے میں نماز پڑھنا اور اس کے نقش و نگار کو دیکھنا۔
(14) Chapter. If a person offered Salat (prayer) in a dress with marks and looked at those marks during the Salat.
حدیث نمبر: 373
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، قال: حدثنا ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في خميصة لها اعلام، فنظر إلى اعلامها نظرة، فلما انصرف، قال:" اذهبوا بخميصتي هذه إلى ابي جهم وائتوني بانبجانية ابي جهم فإنها الهتني آنفا عن صلاتي"، وقال هشام بن عروة: عن ابيه، عن عائشة، قال النبي صلى الله عليه وسلم: كنت انظر إلى علمها وانا في الصلاة فاخاف ان تفتنني.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ، فَنَظَرَ إِلَى أَعْلَامِهَا نَظْرَةً، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" اذْهَبُوا بِخَمِيصَتِي هَذِهِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَائْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّةِ أَبِي جَهْمٍ فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلَاتِي"، وَقَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ: عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كُنْتُ أَنْظُرُ إِلَى عَلَمِهَا وَأَنَا فِي الصَّلَاةِ فَأَخَافُ أَنْ تَفْتِنَنِي.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں ابراہیم بن سعد نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی۔ جس میں نقش و نگار تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک مرتبہ دیکھا۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ میری یہ چادر ابوجہم (عامر بن حذیفہ) کے پاس لے جاؤ اور ان کی انبجانیہ والی چادر لے آؤ، کیونکہ اس چادر نے ابھی نماز سے مجھ کو غافل کر دیا۔ اور ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نماز میں اس کے نقش و نگار دیکھ رہا تھا، پس میں ڈرا کہ کہیں یہ مجھے غافل نہ کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: the Prophet prayed in a Khamisa (a square garment) having marks. During the prayer, he looked at its marks. So when he finished the prayer he said, "Take this Khamisa of mine to Abu Jahm and get me his Inbijaniya (a woolen garment without marks) as it (the Khamisa) has diverted my attention from the prayer." Narrated `Aisha: The Prophet said, 'I was looking at its (Khamisa's) marks during the prayers and I was afraid that it may put me in trial (by taking away my attention).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 369


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ إِنْ صَلَّى فِي ثَوْبٍ مُصَلَّبٍ أَوْ تَصَاوِيرَ هَلْ تَفْسُدُ صَلاَتُهُ وَمَا يُنْهَى عَنْ ذَلِكَ:
15. باب: ایسے کپڑے میں اگر کسی نے نماز پڑھی جس پر صلیب یا مورتیاں بنی ہوں تو نماز فاسد ہو گی یا نہیں اور ان کی ممانعت کا بیان۔
(15) Chapter. If someone offers Salat (prayer) in a garment bearing marks of a cross or pictures, will the Salat be annulled? And what is forbidden thereof.
حدیث نمبر: 374
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر عبد الله بن عمرو، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن انس، كان قرام لعائشة سترت به جانب بيتها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اميطي عنا قرامك هذا فإنه لا تزال تصاويره تعرض في صلاتي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، كَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِهِ جَانِبَ بَيْتِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمِيطِي عَنَّا قِرَامَكِ هَذَا فَإِنَّهُ لَا تَزَالُ تَصَاوِيرُهُ تَعْرِضُ فِي صَلَاتِي".
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا کہ کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے انس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک رنگین باریک پردہ تھا جسے انہوں نے اپنے گھر کے ایک طرف پردہ کے لیے لٹکا دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے سامنے سے اپنا یہ پردہ ہٹا دو۔ کیونکہ اس پر نقش شدہ تصاویر برابر میری نماز میں خلل انداز ہوتی رہی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: `Aisha had a Qiram (a thin marked woolen curtain) with which she had screened one side of her home. The Prophet said, "Take away this Qiram of yours, as its pictures are still displayed in front of me during my prayer (i.e. they divert my attention from the prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 371


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ مَنْ صَلَّى فِي فَرُّوجِ حَرِيرٍ ثُمَّ نَزَعَهُ:
16. باب: جس نے ریشم کے کوٹ میں نماز پڑھی پھر اسے اتار دیا۔
(16) Chapter. Whoever offered Salat (prayer) in a silk Farruj (an outer garment opened at the back) and then took it off.
حدیث نمبر: 375
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: حدثنا الليث، عن يزيد، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، قال:" اهدي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فروج حرير، فلبسه فصلى فيه، ثم انصرف فنزعه نزعا شديدا كالكاره له، وقال: لا ينبغي هذا للمتقين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:" أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ فَصَلَّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَزَعَهُ نَزْعًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ، وَقَالَ: لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے یزید بن حبیب سے بیان کیا، انہوں نے ابوالخیر مرثد سے، انہوں نے عقبہ بن عامر سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ریشم کی قباء تحفہ میں دی گئی۔ اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنا اور نماز پڑھی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوئے تو بڑی تیزی کے ساتھ اسے اتار دیا۔ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پہن کر ناگواری محسوس کر رہے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ پرہیزگاروں کے لائق نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin 'Amir: The Prophet was given a silken Farruj [??] as a present. He wore it while praying. When he had finished his prayer, he took it off violently as if with a strong aversion to it and said, "It is not the dress of Allah-fearing pious people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 372


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الأَحْمَرِ:
17. باب: سرخ رنگ کے کپڑے میں نماز پڑھنا۔
(17) Chapter. (It is permissible) to offer Salat (prayer) in a red garment.
حدیث نمبر: 376
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، قال: حدثني عمر بن ابي زائدة، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في قبة حمراء من ادم، ورايت بلالا اخذ وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورايت الناس يبتدرون ذاك الوضوء، فمن اصاب منه شيئا تمسح به، ومن لم يصب منه شيئا اخذ من بلل يد صاحبه، ثم رايت بلالا اخذ عنزة فركزها، وخرج النبي صلى الله عليه وسلم في حلة حمراء مشمرا، صلى إلى العنزة بالناس ركعتين، ورايت الناس والدواب يمرون من بين يدي العنزة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ حَمْرَاءَ مِنْ أَدَمٍ، وَرَأَيْتُ بِلَالًا أَخَذَ وَضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ يَبْتَدِرُونَ ذَاكَ الْوَضُوءَ، فَمَنْ أَصَابَ مِنْهُ شَيْئًا تَمَسَّحَ بِهِ، وَمَنْ لَمْ يُصِبْ مِنْهُ شَيْئًا أَخَذَ مِنْ بَلَلِ يَدِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ رَأَيْتُ بِلَالًا أَخَذَ عَنَزَةً فَرَكَزَهَا، وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مُشَمِّرًا، صَلَّى إِلَى الْعَنَزَةِ بِالنَّاسِ رَكْعَتَيْنِ، وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ مِنْ بَيْنِ يَدَيِ الْعَنَزَةِ".
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمر ابن ابی زائدہ نے بیان کیا عون بن ابی حجیفہ سے، انہوں نے اپنے والد ابوحجیفہ وہب بن عبداللہ سے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سرخ چمڑے کے خیمہ میں دیکھا اور میں نے یہ بھی دیکھا کہ بلال رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرا رہے ہیں اور ہر شخص آپ کے وضو کا پانی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر کسی کو تھوڑا سا بھی پانی مل جاتا تو وہ اسے اپنے اوپر مل لیتا اور اگر کوئی پانی نہ پا سکتا تو اپنے ساتھی کے ہاتھ کی تری ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا۔ پھر میں نے بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی ایک برچھی اٹھائی جس کے نیچے لوہے کا پھل لگا ہوا تھا اور اسے انہوں نے گاڑ دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (ڈیرے میں سے) ایک سرخ پوشاک پہنے ہوئے تہبند اٹھائے ہوئے باہر تشریف لائے اور برچھی کی طرف منہ کر کے لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی، میں نے دیکھا کہ آدمی اور جانور برچھی کے پرے سے گزر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Juhaifa: I saw Allah's Apostle in a red leather tent and I saw Bilal taking the remaining water with which the Prophet had performed ablution. I saw the people taking the utilized water impatiently and whoever got some of it rubbed it on his body and those who could not get any took the moisture from the others' hands. Then I saw Bilal carrying a short spear (or stick) which he planted in the ground. The Prophet came out tucking up his red cloak, and led the people in prayer and offered two rak`at (facing the Ka`ba) taking a short spear (or stick) as a Sutra for his prayer. I saw the people and animals passing in front of him beyond the stick.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 373


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ الصَّلاَةِ فِي السُّطُوحِ وَالْمِنْبَرِ وَالْخَشَبِ:
18. باب: چھت، منبر اور لکڑی پر نماز پڑھنے کے بارے میں۔
(18) Chapter. (It is permissible) to offer Salat (prayer) on roofs, a pulpit or wood.
حدیث نمبر: Q377
Save to word اعراب English
قال ابو عبد الله: ولم ير الحسن باسا ان يصلى على الجمد والقناطر وإن جرى تحتها بول او فوقها او امامها إذا كان بينهما سترة، وصلى ابو هريرة على سقف المسجد بصلاة الإمام، وصلى ابن عمر على الثلج.قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَلَمْ يَرَ الْحَسَنُ بَأْسًا أَنْ يُصَلَّى عَلَى الْجُمْدِ وَالْقَنَاطِرِ وَإِنْ جَرَى تَحْتَهَا بَوْلٌ أَوْ فَوْقَهَا أَوْ أَمَامَهَا إِذَا كَانَ بَيْنَهُمَا سُتْرَةٌ، وَصَلَّى أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَى سَقْفِ الْمَسْجِدِ بِصَلَاةِ الْإِمَامِ، وَصَلَّى ابْنُ عُمَرَ عَلَى الثَّلْجِ.
‏‏‏‏ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے فرمایا کہ امام حسن بصری برف پر اور پلوں پر نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے تھے۔ خواہ اس کے نیچے، اوپر، سامنے پیشاب ہی کیوں نہ بہہ رہا ہو بشرطیکہ نمازی اور اس کے بیچ میں کوئی آڑ ہو اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مسجد کی چھت پر کھڑے ہو کر امام کی اقتداء میں نماز پڑھی (اور وہ نیچے تھا) اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے برف پر نماز پڑھی۔
حدیث نمبر: 377
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو حازم، قال: سالوا سهل بن سعد، من اي شيء المنبر؟ فقال: ما بقي بالناس اعلم مني، هو من اثل الغابة، عمله فلان مولى فلانة لرسول الله صلى الله عليه وسلم،" وقام عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم حين عمل ووضع، فاستقبل القبلة كبر وقام الناس خلفه، فقرا وركع وركع الناس خلفه، ثم رفع راسه، ثم رجع القهقرى فسجد على الارض، ثم عاد إلى المنبر، ثم ركع، ثم رفع راسه، ثم رجع القهقرى حتى سجد بالارض، فهذا شانه"، قال ابو عبد الله: قال علي بن المديني: سالني احمد بن حنبل رحمه الله عن هذا الحديث، قال: فإنما اردت ان النبي صلى الله عليه وسلم كان اعلى من الناس، فلا باس ان يكون الإمام اعلى من الناس بهذا الحديث، قال: فقلت: إن سفيان بن عيينة كان يسال عن هذا كثيرا فلم تسمعه منه، قال: لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، مِنْ أَيِّ شَيْءٍ الْمِنْبَرُ؟ فَقَالَ: مَا بَقِيَ بِالنَّاسِ أَعْلَمُ مِنِّي، هُوَ مِنْ أَثْلِ الْغَابَةِ، عَمِلَهُ فُلَانٌ مَوْلَى فُلَانَةَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" وَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُمِلَ وَوُضِعَ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ كَبَّرَ وَقَامَ النَّاسُ خَلْفَهُ، فَقَرَأَ وَرَكَعَ وَرَكَعَ النَّاسُ خَلْفَهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى فَسَجَدَ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ عَادَ إِلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ رَكَعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى حَتَّى سَجَدَ بِالْأَرْضِ، فَهَذَا شَأْنُهُ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ: سَأَلَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ رَحِمَهُ اللَّهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَإِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ، فَلَا بَأْسَ أَنْ يَكُونَ الْإِمَامُ أَعْلَى مِنَ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ سُفْيَانَ بْنَ عُيَيْنَةَ كَانَ يُسْأَلُ عَنْ هَذَا كَثِيرًا فَلَمْ تَسْمَعْهُ مِنْهُ، قَالَ: لَا.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا۔ کہا کہ لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی سے پوچھا کہ منبرنبوی کس چیز کا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ اب (دنیائے اسلام میں) اس کے متعلق مجھ سے زیادہ جاننے والا کوئی باقی نہیں رہا ہے۔ منبر غابہ کے جھاؤ سے بنا تھا۔ فلاں عورت کے غلام فلاں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بنایا تھا۔ جب وہ تیار کر کے (مسجد میں) رکھا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کھڑے ہوئے اور آپ نے قبلہ کی طرف اپنا منہ کیا اور تکبیر کہی اور لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ پھر آپ نے قرآن مجید کی آیتیں پڑھیں اور رکوع کیا۔ آپ کے پیچھے تمام لوگ بھی رکوع میں چلے گئے۔ پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا۔ پھر اسی حالت میں آپ الٹے پاؤں پیچھے ہٹے۔ پھر زمین پر سجدہ کیا۔ پھر منبر پر دوبارہ تشریف لائے اور قرآت رکوع کی، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قبلہ ہی کی طرف رخ کئے ہوئے پیچھے لوٹے اور زمین پر سجدہ کیا۔ یہ ہے منبر کا قصہ۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ مجھ سے امام احمد بن حنبل نے اس حدیث کو پوچھا۔ علی نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں لوگوں سے اونچے مقام پر کھڑے ہوئے تھے اس لیے اس میں کوئی حرج نہ ہونا چاہیے کہ امام مقتدیوں سے اونچی جگہ پر کھڑا ہو۔ علی بن مدینی کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد بن حنبل سے کہا کہ سفیان بن عیینہ سے یہ حدیث اکثر پوچھی جاتی تھی، آپ نے بھی یہ حدیث ان سے سنی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hazim: Sahl bin Sa`d was asked about the (Prophet's) pulpit as to what thing it was made of? Sahl replied: "None remains alive amongst the people, who knows about it better than I. It was made of tamarisk (wood) of the forest. So and so, the slave of so and so prepared it for Allah's Apostle . When it was constructed and place (in the Mosque), Allah's Apostle stood on it facing the Qibla and said 'Allahu Akbar', and the people stood behind him (and led the people in prayer). He recited and bowed and the people bowed behind him. Then he raised his head and stepped back, got down and prostrated on the ground and then he again ascended the pulpit, recited, bowed, raised his head and stepped back, got down and prostrate on the ground. So, this is what I know about the pulpit." Ahmad bin Hanbal said, "As the Prophet was at a higher level than the people, there is no harm according to the above-mentioned Hadith if the Imam is at a higher level than his followers during the prayers."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 374


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 378
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: اخبرنا حميد الطويل، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم سقط عن فرسه، فجحشت ساقه او كتفه وآلى من نسائه شهرا، فجلس في مشربة له درجتها من جذوع، فاتاه اصحابه يعودونه، فصلى بهم جالسا وهم قيام، فلما سلم، قال:" إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا كبر فكبروا، وإذا ركع فاركعوا، وإذا سجد فاسجدوا، وإن صلى قائما فصلوا قياما، ونزل لتسع وعشرين، فقالوا: يا رسول الله، إنك آليت شهرا، فقال: إن الشهر تسع وعشرون".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَقَطَ عَنْ فَرَسِهِ، فَجُحِشَتْ سَاقُهُ أَوْ كَتِفُهُ وَآلَى مِنْ نِسَائِهِ شَهْرًا، فَجَلَسَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ دَرَجَتُهَا مِنْ جُذُوعٍ، فَأَتَاهُ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا وَهُمْ قِيَامٌ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا، وَإِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا، وَنَزَلَ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ آلَيْتَ شَهْرًا، فَقَالَ: إِنَّ الشَّهْرَ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا کہ کہا ہم سے یزید بن ہارون نے، کہا ہم کو حمید طویل نے خبر دی انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (5 ھ میں) اپنے گھوڑے سے گر گئے تھے۔ جس سے آپ کی پنڈلی یا کندھا زخمی ہو گئے اور آپ نے ایک مہینے تک اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم کھائی۔ آپ اپنے بالاخانہ پر بیٹھ گئے۔ جس کے زینے کھجور کے تنوں سے بنائے گئے تھے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم مزاج پرسی کو آئے۔ آپ نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور وہ کھڑے تھے۔ جب آپ نے سلام پھیرا تو فرمایا کہ امام اس لیے ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ پس جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اور جب وہ رکوع میں جائے تو تم بھی رکوع میں جاؤ اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو اور اگر کھڑے ہو کر تمہیں نماز پڑھائے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور آپ انتیس دن بعد نیچے تشریف لائے، تو لوگوں نے کہا یا رسول اللہ! آپ نے تو ایک مہینہ کے لیے قسم کھائی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مہینہ انتیس دن کا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Once Allah's Apostle fell off a horse and his leg or shoulder got injured. He swore that he would not go to his wives for one month and he stayed in a Mashruba [??] (attic room) having stairs made of date palm trunks. So his companions came to visit him, and he led them in prayer sitting, whereas his companions were standing. When he finished the prayer, he said, "Imam is meant to be followed, so when he says 'Allahu Akbar,' say 'Allahu Akbar' and when he bows, bow and when he prostrates, prostrate and if he prays standing pray, standing. After the 29th day the Prophet came down (from the attic room) and the people asked him, "O Allah's Apostle! You swore that you will not go to your wives for one month." He said, "The month is 29 days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 375


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ إِذَا أَصَابَ ثَوْبُ الْمُصَلِّي امْرَأَتَهُ إِذَا سَجَدَ:
19. باب: جب سجدے میں آدمی کا کپڑا اس کی عورت سے لگ جائے تو کیا حکم ہے؟
(19) Chapter. If the clothes of a praying person in prostration touched his wife [would that make his Salat (prayer) invalid]?
حدیث نمبر: 379
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن خالد، قال: حدثنا سليمان الشيباني، عن عبد الله بن شداد، عن ميمونة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وانا حذاءه وانا حائض وربما اصابني ثوبه إذا سجد، قالت: وكان يصلي على الخمرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا حِذَاءَهُ وَأَنَا حَائِضٌ وَرُبَّمَا أَصَابَنِي ثَوْبُهُ إِذَا سَجَدَ، قَالَتْ: وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا خالد سے، کہا کہ ہم سے سلیمان شیبانی نے بیان کیا عبداللہ بن شداد سے، انہوں نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اور حائضہ ہونے کے باوجود میں ان کے سامنے ہوتی، اکثر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھے چھو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کھجور کے پتوں سے بنے ہوئے ایک چھوٹے سے) مصلے پر نماز پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrates `Abdullah bin Shaddad: Maimuna said, "Allah's Apostle was praying while I was in my menses, sitting beside him and sometimes his clothes would touch me during his prostration." Maimuna added, "He prayed on a Khumra (a small mat sufficient just for the face and the hands while prostrating during prayers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 376


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.