(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا هشام، قال: حدثني ابي، عن عائشة، قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وانا راقدة معترضة على فراشه، فإذا اراد ان يوتر ايقظني فاوترت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا رَاقِدَةٌ مُعْتَرِضَةٌ عَلَى فِرَاشِهِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ أَيْقَظَنِي فَأَوْتَرْتُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے باپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطے سے بیان کیا، وہ فرماتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے اور میں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے) بچھونے پڑ آڑی سوتی ہوئی پڑی ہوتی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھنا چاہتے تو مجھے بھی جگا دیتے اور میں بھی وتر پڑھ لیتی تھی۔
Narrated `Aisha: The Prophet used to pray while I was sleeping across in his bed in front of him. Whenever he wanted to pray witr, he would wake me up and I would pray witr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 491
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن ابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت:" كنت انام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي في قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما، قالت: والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، قَالَتْ: وَالْبُيُوتُ يَوْمَئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں امام مالک نے خبر دی عمر بن عبیداللہ کے غلام ابوالنضر سے، انہوں نے ابوسلمہ عبداللہ بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سو جایا کرتی تھی۔ میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (پھیلے ہوئے) ہوتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو پاؤں کو ہلکے سے دبا دیتے اور میں انہیں سکیڑ لیتی پھر جب قیام فرماتے تو میں انہیں پھیلا لیتی تھی اس زمانہ میں گھروں کے اندر چراغ نہیں ہوتے تھے۔ (معلوم ہوا کہ ایسا کرنا بھی جائز ہے)۔
Narrated `Aisha: the wife of the Prophet, "I used to sleep in front of Allah's Apostle with my legs opposite his Qibla (facing him); and whenever he prostrated, he pushed my feet and I withdrew them and whenever he stood, I stretched them." `Aisha added, "In those days there were no lamps in the houses."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 492
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، قال: حدثنا إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة. ح قال الاعمش: وحدثني مسلم، عن مسروق، عن عائشة ذكر عندها ما يقطع الصلاة الكلب والحمار والمراة، فقالت:" شبهتمونا بالحمر والكلاب، والله لقد رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي وإني على السرير بينه وبين القبلة مضطجعة، فتبدو لي الحاجة فاكره ان اجلس فاوذي النبي صلى الله عليه وسلم، فانسل من عند رجليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ. ح قَالَ الْأَعْمَشُ: وَحَدَّثَنِي مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ذُكِرَ عِنْدَهَا مَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ، فَقَالَتْ:" شَبَّهْتُمُونَا بِالْحُمُرِ وَالْكِلَابِ، وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَإِنِّي عَلَى السَّرِيرِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ مُضْطَجِعَةً، فَتَبْدُو لِي الْحَاجَةُ فَأَكْرَهُ أَنْ أَجْلِسَ فَأُوذِيَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْسَلُّ مِنْ عِنْدِ رِجْلَيْهِ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا، کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم نے اسود کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے (دوسری سند) اور اعمش نے کہا کہ مجھ سے مسلم بن صبیح نے مسروق کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ ان کے سامنے ان چیزوں کا ذکر ہوا۔ جو نماز کو توڑ دیتی ہیں یعنی کتا، گدھا اور عورت۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم لوگوں نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا۔ حالانکہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح نماز پڑھتے تھے کہ میں چارپائی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے بیچ میں لیٹی رہتی تھی۔ مجھے کوئی ضرورت پیش آئی اور چونکہ یہ بات پسند نہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے ہوں) بیٹھوں اور اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف ہو۔ اس لیے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کی طرف سے خاموشی کے ساتھ نکل جاتی تھی۔
Narrated `Aisha: The things which annual prayer were mentioned before me (and those were): a dog, a donkey and a woman. I said, "You have compared us (women) to donkeys and dogs. By Allah! I saw the Prophet praying while I used to lie in (my) bed between him and the Qibla. Whenever I was in need of something, I disliked to sit and trouble the Prophet. So, I would slip away by the side of his feet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 493
(مرفوع) حدثنا إسحاق، قال: اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثني ابن اخي ابن شهاب، انه سال عمه عن الصلاة يقطعها شيء، فقال: لا يقطعها شيء، اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت:" لقد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم فيصلي من الليل وإني لمعترضة بينه وبين القبلة على فراش اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عَمَّهُ عَنِ الصَّلَاةِ يَقْطَعُهَا شَيْءٌ، فَقَالَ: لَا يَقْطَعُهَا شَيْءٌ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ:" لَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ فَيُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ وَإِنِّي لَمُعْتَرِضَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ عَلَى فِرَاشِ أَهْلِهِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں یعقوب بن ابراہیم نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے میرے بھتیجے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے اپنے چچا سے پوچھا کہ کیا نماز کو کوئی چیز توڑ دیتی ہے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نہیں، اسے کوئی چیز نہیں توڑتی۔ کیونکہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور قبلہ کے درمیان عرض میں بستر پر لیٹی رہتی تھی۔
Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) Allah's Apostle used to get up at night and pray while I used to lie across between him and the Qibla on his family's bed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 494
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں امام مالک نے عامر بن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے خبر دی، انہوں نے عمرو بن سلیم زرقی سے، انہوں نے ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (بعض اوقات) نماز پڑھتے وقت اٹھائے ہوتے تھے۔ ابوالعاص بن ربیعہ بن عبدشمس کی حدیث میں ہے کہ سجدہ میں جاتے تو اتار دیتے اور جب قیام فرماتے تو اٹھا لیتے۔
Narrated Abu Qatada Al-Ansari: Allah's Apostle was praying and he was carrying Umama the daughters of Zainab, the daughter of Allah's Apostle and she was the daughter of 'As bin Rabi`a bin `Abd Shams. When he prostrated, he put her down and when he stood, he carried her (on his neck).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 495
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشیم نے شیبانی کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن شداد بن ہاد سے، کہا مجھے میری خالہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ میرا بستر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے کے برابر میں ہوتا تھا۔ اور بعض دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا (نماز پڑھتے میں) میرے اوپر آ جاتا اور میں اپنے بستر پر ہی ہوتی تھی۔
Narrated Maimuna bint Al-Harith: My bed was beside the praying place (Musalla) of the Prophet and sometimes his garment fell on me while I used to lie in my bed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 496
ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبانی سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن شداد بن ہاد نے بیان کیا، کہا ہم نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ فرماتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے ہوتے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر میں سوتی رہتی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کپڑا مجھے چھو جاتا حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔
Narrated Maimuna: The Prophet used to pray while I used to sleep beside him during my periods (menses) and in prostration his garment used to touch me.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 497
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبيد الله، قال: حدثنا القاسم، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" بئسما عدلتمونا بالكلب والحمار، لقد رايتني ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي وانا مضطجعة بينه وبين القبلة، فإذا اراد ان يسجد غمز رجلي فقبضتهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" بِئْسَمَا عَدَلْتُمُونَا بِالْكَلْبِ وَالْحِمَارِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا مُضْطَجِعَةٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلَيَّ فَقَبَضْتُهُمَا".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبیداللہ عمری نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے قاسم بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے فرمایا کہ تم نے برا کیا کہ ہم کو کتوں اور گدھوں کے حکم میں کر دیا۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوئی تھی۔ جب سجدہ کرنا چاہتے تو میرے پاؤں کو چھو دیتے اور میں انہیں سکیڑ لیتی تھی۔
Narrated `Aisha: It is not good that you people have made us (women) equal to dogs and donkeys. No doubt I saw Allah's Apostle praying while I used to lie between him and the Qibla and when he wanted to prostrate, he pushed my legs and I withdrew them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 498
(مرفوع) حدثنا احمد بن إسحاق السورماري، قال: حدثنا عبيد الله بن موسى، قال: حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الله، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يصلي عند الكعبة وجمع قريش في مجالسهم، إذ قال قائل منهم: الا تنظرون إلى هذا المرائي، ايكم يقوم إلى جزور آل فلان فيعمد إلى فرثها ودمها وسلاها فيجيء به، ثم يمهله حتى إذا سجد وضعه بين كتفيه فانبعث اشقاهم، فلما سجد رسول الله صلى الله عليه وسلم وضعه بين كتفيه، وثبت النبي صلى الله عليه وسلم ساجدا، فضحكوا حتى مال بعضهم إلى بعض من الضحك، فانطلق منطلق إلى فاطمة عليها السلام وهي جويرية فاقبلت تسعى، وثبت النبي صلى الله عليه وسلم ساجدا، حتى القته عنه واقبلت عليهم تسبهم، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة، قال: اللهم عليك بقريش، اللهم عليك بقريش، اللهم عليك بقريش، ثم سمى اللهم عليك بعمرو بن هشام، وعتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، والوليد بن عتبة، وامية بن خلف، وعقبة بن ابي معيط، وعمارة بن الوليد، قال عبد الله: فوالله لقد رايتهم صرعى يوم بدر، ثم سحبوا إلى القليب قليب بدر، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: واتبع اصحاب القليب لعنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ السُّورَمَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يُصَلِّي عِنْدَ الْكَعْبَةِ وَجَمْعُ قُرَيْشٍ فِي مَجَالِسِهِمْ، إِذْ قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أَلَا تَنْظُرُونَ إِلَى هَذَا الْمُرَائِي، أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى جَزُورِ آلِ فُلَانٍ فَيَعْمِدُ إِلَى فَرْثِهَا وَدَمِهَا وَسَلَاهَا فَيَجِيءُ بِهِ، ثُمَّ يُمْهِلُهُ حَتَّى إِذَا سَجَدَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ فَانْبَعَثَ أَشْقَاهُمْ، فَلَمَّا سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا، فَضَحِكُوا حَتَّى مَالَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ مِنَ الضَّحِكِ، فَانْطَلَقَ مُنْطَلِقٌ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَأَقْبَلَتْ تَسْعَى، وَثَبَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدًا، حَتَّى أَلْقَتْهُ عَنْهُ وَأَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَسُبُّهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ، قَالَ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، ثُمَّ سَمَّى اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعَمْرِو بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ، وَعُمَارَةَ بْنِ الْوَلِيدِ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ، ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ قَلِيبِ بَدْرٍ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأُتْبِعَ أَصْحَابُ الْقَلِيبِ لَعْنَةً".
ہم سے احمد بن اسحاق سرماری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے اسرائیل نے ابواسحاق کے واسطہ سے بیان کیا۔ انہوں نے عمرو بن میمون سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے پاس کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔ قریش اپنی مجلس میں (قریب ہی) بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ان میں سے ایک قریشی بولا اس ریاکار کو نہیں دیکھتے؟ کیا کوئی ہے جو فلاں قبیلہ کے ذبح کئے ہوئے اونٹ کا گوبر، خون اور اوجھڑی اٹھا لائے۔ پھر یہاں انتظار کرے۔ جب یہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) سجدہ میں جائے تو گردن پر رکھ دے (چنانچہ اس کام کو انجام دینے کے لیے) ان میں سے سب سے زیادہ بدبخت شخص اٹھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں گئے تو اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک پر یہ غلاظتیں ڈال دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ ہی کی حالت میں سر رکھے رہے۔ مشرکین (یہ دیکھ کر) ہنسے اور مارے ہنسی کے ایک دوسرے پر لوٹ پوٹ ہونے لگے۔ ایک شخص (غالباً ابن مسعود رضی اللہ عنہ) فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے۔ وہ ابھی بچہ تھیں۔ آپ رضی اللہ عنہا دوڑتی ہوئی آئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اب بھی سجدہ ہی میں تھے۔ پھر (فاطمہ رضی اللہ عنہا نے) ان غلاظتوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر سے ہٹایا اور مشرکین کو برا بھلا کہا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پوری کر کے فرمایا ” یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر۔ یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر۔ یا اللہ قریش پر عذاب نازل کر۔ “ پھر نام لے کر کہا یا اللہ! عمرو بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عتبہ، امیہ بن خلف، عقبہ بن ابی معیط اور عمارہ ابن ولید کو ہلاک کر۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! میں نے ان سب کو بدر کی لڑائی میں مقتول پایا۔ پھر انہیں گھسیٹ کر بدر کے کنویں میں پھینک دیا گیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنویں والے اللہ کی رحمت سے دور کر دئیے گئے۔
Narrated `Amr bin Maimun [??]: `Abdullah bin Mas`ud said, "While Allah's Apostle was praying beside the Ka`ba, there were some Quraish people sitting in a gathering. One of them said, 'Don't you see this (who does deeds just to show off)? Who amongst you can go and bring the dung, blood and the Abdominal contents (intestines, etc.) of the slaughtered camels of the family of so and so and then wait till he prostrates and put that in between his shoulders?' The most unfortunate amongst them (`Uqba bin Abi Mu'ait) went (and brought them) and when Allah's Apostle prostrated, he put them between his shoulders. The Prophet remained in prostration and they laughed so much so that they fell on each other. A passerby went to Fatima, who was a young girl in those days. She came running and the Prophet was still in prostration. She removed them and cursed upon the Quraish on their faces. When Allah's Apostle completed his prayer, he said, 'O Allah! Take revenge on Quraish.' He said so thrice and added, 'O Allah! take revenge on `Amr bin Hisham, `Utba bin Rabi`a, Shaiba bin Rabi`a, Al-Walid bin `Utba, Umaiya bin Khalaf, `Uqba bin Abi Mu'ait and `Umar a bin Al-Walid." `Abdullah added, "By Allah! I saw all of them dead in the battle field on the day of Badr and they were dragged and thrown in the Qalib (a well) at Badr: Allah's Apostle then said, 'Allah's curse has descended upon the people of the Qalib (well).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 9, Number 499