مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
زہد کے فضائل
21. آزمائشوں کا بیان
حدیث نمبر: 935
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن حصين بن عبد الرحمن السلمي، عن خيثمة، عن ابن لحذيفة، عن عمة له قالت: مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتيته في نسوة من المهاجرات وقد علق سقاء وهو يقطر على فؤاده، فقلت: يا رسول الله، قد آذاك هذا، فادع الله ان يكشفه عنك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((إن اعظم الناس بلاء الانبياء، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنِ ابْنٍ لِحُذَيْفَةَ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ قَالَتْ: مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فِي نِسْوَةٍ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ وَقَدْ عَلَّقَ سِقَاءً وَهُوَ يَقْطُرُ عَلَى فُؤَادِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ آذَاكَ هَذَا، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَكْشِفَهُ عَنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ أَعْظَمَ النَّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ)).
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے اپنی پھوپھی (فاطمہ بنت یمان رضی اللہ عنہا) سے روایت کیا، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو میں چند مہاجر خواتین کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے ایک مشکیزہ لٹکا رکھا تھا، وہ آپ کے دل پر قطرہ قطرہ گرا رہا تھا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس نے آپ کو ایذا پہنچائی ہے، اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی اس تکلیف کو دور کر دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ انبیاء علہیم السلام اجمعین کی آزمائش ہوتی ہے، اس کے بعد ان کے بعد والے حضرات کی، اور پھر ان کی جو ان کے بعد آتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الزهد، باب الصبر على البلاء، رقم: 2398. قال الشيخ الالباني، حسن صحيح. مسند احمد: 369/6. صحيح الجامع الصغير، رقم: 1562. مسند بزار، رقم: 1150. معجم طبراني كبير: 630، 246/24.»
حدیث نمبر: 936
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الصمد بن عبد الوارث، نا شعبة، عن حصين، عن ابي عبيدة بن حذيفة، عن عمته فاطمة قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اعوده في نسوة وقد علق سقاء، فذكر نحوه.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، نا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ حُذَيْفَةَ، عَنْ عَمَّتِهِ فَاطِمَةَ قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعُودُهُ فِي نِسْوَةٍ وَقَدْ عَلَّقَ سِقَاءً، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: میں کچھ خواتین کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عیادت کرنے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے مشکیزہ لٹکا رکھا تھا، پس راوی نے حدیث سابق کے مانند ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 937
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا شعبة، عن حصين، عن ابي عبيدة، عن عمته، قالت: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مع نسوة، فإذا هو قد علق سقاء يقطر عليه من مائه من شدة ما يجده، فقلت: يا رسول الله، لو دعوت الله ان يفرج عنك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((إن اشد الناس بلاء الانبياء، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَمَّتِهِ، قَالَتْ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ نِسْوَةٍ، فَإِذَا هُوَ قَدْ عَلَّقَ سِقَاءً يَقْطُرُ عَلَيْهِ مِنْ مَائِهِ مِنْ شِدَّةِ مَا يَجِدُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ دَعَوْتَ اللَّهَ أَنْ يُفَرِّجَ عَنْكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ بَلَاءً الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ)).
سیدہ فاطمہ (بنت یمان رضی اللہ عنہا) نے بیان کیا: میں چند خواتین کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، تو دیکھا کہ آپ نے مشکیزہ لٹکا رکھا ہے اور آپ جو تکلیف محسوس کر رہے ہیں اس وجہ سے اس کا پانی قطرہ قطرہ کر کے آپ پر گرایا جا رہا ہے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ آپ کی تکلیف دور فرما دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انبیاء علہیم السلام اجمعین پر سب سے سخت آزمائش آتی ہے، پھر جو ان کے بعد، پھر جو ان کے بعد اور پھر جو ان کے بعد۔

تخریج الحدیث: «السابق.»
22. حلال مال میں برکت کا بیان
حدیث نمبر: 938
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا محمد بن عمرو، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن عبيد سنوطا قال: دخلت على ام محمد , وكانت تحت حمزة بن عبد المطلب، تزوجها بعده رجل يقال له: حنظلة فقالت: جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما إلى بنت حمزة، فذكرت له الامارات، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((إن الدنيا خضرة حلوة، فمن اخذ بحقها بارك الله له فيها، ورب متخوض في مال الله فيما اشتهت نفسه له النار يوم القيامة)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ سَنُوطَا قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ مُحَمَّدٍ , وَكَانَتْ تَحْتَ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، تَزَوَّجَهَا بَعْدَهُ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: حَنْظَلَةُ فَقَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى بِنْتِ حَمْزَةَ، فَذَكَرَتْ لَهُ الْأَمَارَاتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَ بِحَقِّهَا بَارَكَ اللَّهُ لَهُ فِيهَا، وَرُبَّ مُتَخَوِّضٍ فِي مَالِ اللَّهِ فِيمَا اشْتَهَتْ نَفْسُهُ لَهُ النَّارُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)).
عبید سنوطا نے بیان کیا، میں ام محمد (خولہ بنت قیس رضی اللہ عنہا) کے پاس گیا، وہ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں، ان کے بعد حنظلہ نامی شخص نے ان سے شادی کر لی تھی، انہوں (خولہ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بنت حمزہ کے پاس آئے تو اس نے آپ سے امارات کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دنیا سرسبز و شاداب ہے، پس جس نے اس کے حق سے لیا تو اللہ اس شخص کے لیے اس میں برکت فرمائے گا، بسا اوقات اپنے نفس کی خواہش پر اللہ کے مال میں مشغول ہونے والے شخص کے لیے قیامت کے دن جہنم کی آگ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الزهد، باب اخذ المال، رقم: 2374 قال الباني: صحيح. مسند احمد: 364/6. صحيح الجامع الصغير، رقم: 3410.»
23. مال کی حرص کا بیان
حدیث نمبر: 939
Save to word اعراب
اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا طلحة، عن عطاء، عن ابن عباس قال: کان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم کثیرا ما یقول، فـلا ادری اهو شیئ یستحبه، او هو من کتاب اللٰه لو کان لابن آدم وادیان من مال لتمنی علی اللٰه مثله، ولا یملأ نفسه الا التراب، ویتوب اللٰه علٰی من تاب.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَثِیْرًا مَا یَقُوْلُ، فَـلَا اَدْرِیْ اَهُوْ شَیْئٌ یَسْتَحِبُّهٗ، اَوْ هُوَ مِنْ کِتَابِ اللّٰهِ لَوْ کَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِیَانِ مِنْ مَّالٍ لَتَمَنَّی عَلَی اللّٰهِ مِثْلَهٗ، وَلَا یَمْلَأُ نَفْسَهٗ اِلَّا التُّرَابُ، وَیَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰی مَنْ تَابَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات اکثر کہا کرتے تھے، پس میں نہیں جانتا کہ کیا وہ ایسی چیز ہے جسے آپ مستحب سمجھتے تھے یا وہ اللہ کی کتاب میں سے ہے: اگر انسان کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ اللہ سے اس کے مثل مزید کی تمنا کرے گا، اس کے نفس کو تو (قبر کی) مٹی ہی بھرے گی، جو توبہ کرتا ہے اللہ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الرقاق، باب يتقي من فتنه المال، رقم: 6436. مسلم، كتاب الزكاة، باب لو ان لابن آدم وادبين الخ، رقم: 1048. سنن ترمذي، رقم: 2337. سنن ابن ماجه، رقم: 4235. مسند احمد: 370/1.»

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.